عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کارگل جنگ نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے بھارت کی ہمہ وقت تیاری کی تصدیق کی


مادر ہند کے دفاع میں ہمارے فوجیوں نے متحد ہوکر سیکولر اقدار کی اعلیٰ ترین شکل کا مظاہرہ کیا: ڈاکٹر سنگھ

Posted On: 26 JUL 2024 6:13PM by PIB Delhi

 مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کارگل جنگ نے دشمن کے عزائم کو شکست دینے کے لیے بھارت کی مسلسل تیاریوں کی تصدیق کی ہے۔ آج امبیڈکر انٹرنیشنل سنٹر میں کارگل وجے دیوس منایا گیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وجے دیوس کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ایک طاقتور پیغام جاتا ہے: جب بھی بھارت کی سالمیت اور سرحدوں کو چیلنج کیا جاتا ہے تو پوری قوم حالات کی پروا  کیے بغیر اپنے مخالفین کا مقابلہ کرنے اور انھیں شکست دینے کے لیے متحد ہو جاتی ہے۔ اس تنازعہ نے حیرت کا سامنا کرنے اور انتہائی شاطر دشمنوں کو بھی مات کرنے کی بھارت کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے مطابق کارگل کی جنگ بھی بھارتی اقدار میں شامل سیکولرازم کی اعلیٰ ترین اقدار کی علامت تھی، کیونکہ فرنٹ لائن پر موجود فوجیوں نے ذات پات، نسل، مذہب یا خطے کے نظریات سے بالاتر ہو کر بھارت ماتا کے ساتھ واحد وابستگی کے ساتھ لڑائی لڑی تھی۔

سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارتھ سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی اور محکمہ خلائی اور عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’کارگل جنگ میں نمایاں اہم نکات میں سے ایک یہ ہے کہ پاکستان 1947 سے پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (پی او جے کے) کو بھارت کا حصہ تسلیم کرنے میں مستقل ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ 1948 اور 1965 میں بڑی روایتی جنگوں، اس کے بعد دراندازی کی کوششوں اور ’’ہزار زخموں‘‘ کی پراکسی جنگ کے باوجود، پاکستان نے اس حقیقت سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ کارگل جنگ نے بھارت کو اپنی سیاسی اور فوجی حکمت عملی کو اپنانے کی ضرورت کو مزید تقویت دی۔

کارگل کے بعد، خاص طور پر 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد، بھارت کے نقطہ نظر میں نمایاں تبدیلیآئی۔ ان کی قیادت میں ، سیاسی نظام نے فوج کو اپنی پیشہ ورانہ صوابدید اور دانشمندی کی بنیاد پر جوابی حملہ کرنے کی خودمختاری دی۔ حکمت عملی میں یہ تبدیلی سرجیکل اسٹرائیکس اور پلوامہ حملے کے جواب میں واضح تھی، جہاں بھارتی افواج جارحیت کے ذرائع کو ختم کرنے کے لیے دشمن کے علاقے میں فعال طور پر گھس گئیں۔ دفاعی بجٹ میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا اور عبوری بجٹ میں 6.22 لاکھ کروڑ روپئے مختص کیے گئے جو قومی سلامتی پر حکومت کی ترجیح کا اشارہ ہے۔

بھارت کا دفاعی شعبہ، جو کبھی ایک بڑا درآمد کنندہ تھا، اب دفاعی سازوسامان کا ایک اہم برآمد کنندہ بن چکا ہے۔ دفاع سے متعلق 5,000 اشیاء کی نشاندہی جو اب درآمد نہیں کی جائیں گی خود انحصاری کی طرف ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔ تاہم کارگل جنگ نے اسلام آباد میں غیر مستحکم اور متضاد پالیسیوں اور پاکستان کی سیاسی قیادت اور اس کی فوج کے درمیان ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ سے بھارت کو چوکس رہنے کی اہمیت بھی سکھائی۔

کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی اور نظر ثانی شدہ دفاعی نقطہ نظر کے بعد، امن کی واضح بحالی ہوئی ہے، جس کی عکاسی سیاحوں کی بڑی تعداد سے ہوتی ہے۔ کشمیر کے عوام نے مفاد پرستوں کے ذریعے پھیلائے گئے آزادی کے ناقص خواب پر تین نسلوں کے المناک نقصان کا احساس کیا ہے۔ آج کشمیر کے نوجوان آگے بڑھنے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کی قیادت میں فراہم کردہ مواقع سے فائدہ اٹھانے کے خواہاں ہیں۔

جہاں تک پی او جے کے کا تعلق ہے، 1993 کی قرارداد اور 1980 کی متفقہ طور پر منظور کردہ قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ پی او جے کے بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔ واحد مسئلہ یہ ہے کہ اسے کشمیر میں واپس کیسے لایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ یہ پائیدار عزم خطے پر بھارت کے غیر متزلزل موقف اور اپنی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے اس کے عزم کا غماز ہے۔ انھوں نے جموں و کشمیر اسٹڈی سینٹر کی کوششوں کی بھی تعریف کی جنہوں نے اس مسئلے پر نوجوانوں میں بیداری پیدا کی اور عوامی خدمت کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرنے کے بعد سے گروپ کے ساتھ ان کی وابستگی کا پتہ لگایا۔ کرنل گریش کمار میدرتا اور جناب آشوتوش بھٹناگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 8828



(Release ID: 2037720) Visitor Counter : 9


Read this release in: English , Hindi , Tamil