کامرس اور صنعت کی وزارتہ

صنعت و تجارت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے اٹلی میں جی 7 وزراء تجارت کے اجلاس میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ میٹنگ کی


جناب گوئل نے جی 7 میٹنگ کے موقع پر یورپی یونین اور برطانیہ کے ساتھ گہرے اقتصادی تعلقات اور ایف ٹی اے پر تبادلہ خیال کیا

جناب گوئل نے اہم معدنیات، سیمی کنڈکٹز،دوا سازی اور ماحول دوست توانائی میں عالمی سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے تعاون پر زور دیا

جناب گوئل نے 3سی - کووڈ، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں مضبوط شراکت داری کی ضرورت پر روشنی ڈالی

Posted On: 17 JUL 2024 6:09PM by PIB Delhi

صنعت وتجارت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے ولا سان گیوانی، ریگیو کلابریا، اٹلی میں منعقدہ جی 7 وزراء تجارت کی میٹنگ میں شرکت کی۔ اجلاس نے عالمی تجارتی تعلقات اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر بات چیت کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ میٹنگ کے موقع پر، جناب گوئل نے اپنے بین الاقوامی ہم منصبوں کے ساتھ کئی اعلیٰ سطحی دوطرفہ میٹنگیں  کی ، جو عالمی سطح پر مضبوط اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

اٹلی کے نائب وزیر اعظم اور خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون کے وزیر انتونیو تاجانی کے ساتھ بات چیت کے دوران، دونوں وزراء نے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری، مشترکہ صنعتی پیداوار، اورشفاف ٹیکنالوجی میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ جناب گوئل نے جی 7 وزراء تجارت کی ایک نتیجہ خیز میٹنگ کی میزبانی کرنے پر مسٹر تاجانی کو مبارکباد پیش کی۔

یوروپی کمیشن کے ایگزیکٹیو نائب صدر والڈیس ڈومبرووسکس کے ساتھ بات چیت نے جاری ایف ٹی اے مذاکرات سمیت ہند-یورپی یونین تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی۔ دونوں فریقوں نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے مواقع تلاش کئے۔

جناب گوئل نے نیوزی لینڈ کے وزیر تجارت، مسٹر ٹوڈ میک کلے کے ساتھ بات چیت میں باہمی ترقی کے لیے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے کے مواقع کی تلاش کی۔ بات چیت کا مقصد ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان موجودہ مضبوط تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنا تھا۔

جناب گوئل نے مسٹر جوناتھن رینالڈس، برطانیہ کے سکریٹری برائے تجارت و کاروبار کو ان کی تقرری پر مبارکباد دی اور دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو گہرا کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت میں ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے  (ایف ٹی اے) پر بات چیت کو آگے بڑھانے کے منصوبے شامل تھے۔

جناب گوئل نے ڈاکٹر رابرٹ ہیبیک، جرمنی وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور اور موسمیاتی کارروائی کے ساتھ بات چیت میں بڑھتی ہوئی ہند-جرمن تجارت اور اقتصادی شراکت داری کو بڑھانے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت  کے دوران آئندہ بین حکومتی مشاورت اور دہلی میں جرمن کاروباری اداروں کی ایشیا پیسفک کانفرنس پر توجہ مرکوز کی گئی۔

توقع ہے کہ ان دو طرفہ مصروفیات سے اہم بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ہندوستان کے تجارتی تعلقات میں اہم پیش رفت کی راہ ہموار ہوگی۔

جی 7 وزراء تجارت کی میٹنگ میں جناب گوئل کی شرکت تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے عالمی معیشتوں کے ساتھ منسلک ہونے کے ہندوستان کے فعال نقطہ نظر کی نشاندہی کرتی ہے۔

اس سیشن کے دوران، جناب گوئل نے مدعو کرنے کے لیے جناب انتونیو تاجانی کا شکریہ ادا کیا اور کووڈ-19 کی وبا، یوکرین-روس تنازعہ، اور بحیرہ احمر کے بحران کا حوالہ دیتے ہوئے بحران کے وقت عالمی سپلائی چین کی مضبوطی کا تجزیہ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے پلیٹ فارم کے تحت لچکدار سپلائی چین بنانے کے لیے مختلف ممالک کی کوششوں پر زور دیا جیسے جی 20 جنرک فریم ورک برائے نقشہ سازی (جی وی سی)، 14 رکنی آئی پی ای ایف ایسوسی ایشن، سہ فریقی سپلائی چین ریزیلینس انیشیٹو (ایس سی آر آئی) اور انڈیا-ای یو  ٹی ٹی سی ۔

انہوں نے سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے ہند-وسط ایشیا -یورپ اقتصادی راہداری (آئی ایم ای سی) سمیت امریکہ، جی سی سی ممالک اور یورپی یونین جیسے اسٹریٹجک شراکت داروں کے ساتھ ہندوستان کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، اور بازاروں، تقسیم کے نظام اور لاجسٹکس کے ساتھ مربوط ایک ہموار سپلائی چین کے لیے کثیر جہتی رابطے کو بڑھانے کے لیے ہندوستان کے گھریلو اقدامات پر روشنی ڈالی۔

وزیر موصوف نے اہم معدنیات، سیمی کنڈکٹر، دوا سازی ، اور ماحول دوست توانائی جیسے اہم شعبوں میں عالمی سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے قابل اعتماد شراکت داروں کے درمیان تعاون کی تجویز پیش کی۔ اور جی 7 ممالک اور شراکت دار ممالک میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، اہم انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری، جدت طرازی اور مستقل ریگولیٹری فریم ورک کی وکالت کی۔

انہوں نے مضبوط شراکت داری اور تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ،عالمی قدر کی چین پر 3 سی یعنی  کووڈ، کنفلکٹ (تنازعات)، اورکلائمیٹ چینج ( موسمیاتی تبدیلی) کے اثرات پر توجہ دی۔ انہوں نے 3 ایف- بکھرے ہوئے، نازک اور غیر یقینی صورتحال سے بھرپور- کا تصور بھی متعارف کرایا۔ موجودہ عالمی تناظر کو نمایاں کرتے ہوئے اور عالمی سپلائی چین کو مضبوط کرنے کے لیے سرمایہ کاری، تجارت، ماحولیات اور توانائی کی پالیسیوں کی زیادہ سے زیادہ صف بندی پر زور دیا۔

انہوں نے لچکدار سپلائی چین کی ضرورت پر زور دیا جو موجودہ نسل سے آگے ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

8399



(Release ID: 2033882) Visitor Counter : 12


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil