سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ حیاتیاتی معیشت اور خلائی معیشت  ہندوستان کی مستقبل کی ترقی کی کہانی کو آگے بڑھانے جا رہی ہیں


نئی دہلی میں 10,000 جینوم سیکوینسنگ کے جینوم انڈیا فلیگ شپ پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان کی  حیاتیاتی  معیشت گزشتہ 10برسوں کے دوران  13 گنا بڑھ کر 2014 میں 10 بلین ڈالر سے 2024 میں 130 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 10,000 جینوم کی ترتیب کو ہندوستان کے لیے ایک  انقلاب انگیز لمحہ قرار دیا، کیونکہ یہ ملک میں صحت عامہ کے نظام کو بڑا فروغ دینے کے علاوہ جینیاتی بنیادوں پر علاج معالجہ  کا باعث بنے گا

جینوم کا مطالعہ یا ترتیب کاری  دنیا بھر میں مستقبل سے تعلق رکھنے والی صحت کی دیکھ بھال کی حکمت عملیوں کا تعین، علاج معالجہ اور  پیشگی تحفظ  دونوں طریقے سےکرنے جا رہی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ہندوستانی مسائل کا ہندوستانی حل تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ہندوستان سائنسی طور پر ترقی یافتہ ممالک کی جماعت میں فرنٹ لائن ملک کے طور پر اُبھر رہا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 27 FEB 2024 6:59PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ پی ایم او،  عملہ ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے  وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا، بائیو اکانومی(حیاتیاتی معیشت  اور اسپیس اکانومی(خلائی معیشت)  ہندوستان کی مستقبل کی ترقی کی کہانی کو آگے بڑھانے جا رہے ہیں، جب کہ صورت حال یہ ہے کہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی پہلے ہی دنیا میں آج سب سے زیادہ 6فیصدہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے، 10,000 جینوم سیکوینسنگ کے جینوم انڈیا فلیگ شپ پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا، جب سے اس حکومت نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں اقتدار سنبھالا ہے، ہندوستان کی بائیو اکانومی(حیاتیاتی معیشت)گزشتہ 13 برسوں کے دوران  13 گنا بڑھ گئی ہے۔ یعنی یہ 2014 میں 10 بلین ڈالر تھی  جو 2024 میں 130 بلین ڈالر تک جا پہنچی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں پچھلے 10 سالوں میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے اور ہندوستان اب دنیا کے 12 بایو مینوفیکچررز میں شامل ہو رہا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015J86.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ایسی کئی کامیابی کی کہانیاں ہیں جنہوں نے ہندوستان کی جیو اکانومی (ارضیاتی  معیشت )میں زبردست کردار ادا کیاہے جیسے مشن کووڈ تحفظ، انڈین بائیولوجیکل ڈیٹا سینٹر جو کہ بایو ٹیکنالوجی کے علاقائی مرکز فرید آباد میں قائم لائف سائنسز ڈیٹا کا پہلا ذخیرہ ہے اور ہندوستانی ایس اے آر ایس سی او وی- 2جینومک کنسورشیم(آئی این ایس اے سی او جی)۔

وزیرموصوف نے کہا کہ 2025-2024 کے عبوری بجٹ میں حکومت نے بائیو مینوفیکچرنگ اور بائیو فاؤنڈری(حیاتیاتی ڈھلائی کا کارخانہ)  کی نئی اسکیم کا اعلان کیا ہے جس کو بایو ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) کے ذریعے نافذ کیا جائے گا، تاکہ سبز نمو کو فروغ دیا جاسکے اور نیا پروگرام ماحول دوست  امکانات  فراہم کرے گا۔ متبادلات جیسے بایوڈیگریڈیبل پولیمر، بائیو پلاسٹک، بائیو فارماسیوٹیکل اور بائیو ایگری ان پٹ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسکیم آج کے استعمالی مینوفیکچرنگ کے نمونے کو دوبارہ تخلیقی اصولوں کی بنیاد پر تبدیل کرنے میں بھی مدد کرے گی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے گگنیان مشن میں ہونے والی پیشرفت کا مکمل جائزہ لینے اور 4 خلابازوں کو آج خلابازوں کے پروں سے نوازنے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بائیو اکانومی(حیاتیاتی معیشت) کی طرح ہندوستان کی خلائی معیشت بھی نئے راستے کھول رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002NP8W.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستانی خلائی معیشت کے موجودہ حجم کا تخمینہ تقریباً 8.4 بلین ڈالر (عالمی خلائی معیشت کا تقریباً 2-3 فیصد) لگایا گیا ہے اور توقع ہے کہ ہندوستانی خلائی پالیسی 2023 کے نفاذ سے ہندوستانی خلائی معیشتسال 2033 تک 44 بلین ڈالر حاصل کر سکتی ہے۔

جینوم  انڈیا پروجیکٹ کے موضوع  کی طرف  واپس آتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسے ہندوستان کے لیے ایک واٹرشیڈ(انقلاب انگیز) لمحہ قرار دیا، کیونکہ یہ ملک میں صحت عامہ کے نظام کو بڑا فروغ دینے کے علاوہ جینیاتی بنیادوں پر علاج معالجے کا باعث بنے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، جینوم کا مطالعہ یا ترتیب پوری دنیا میں مستقبل کی صحت کی دیکھ بھال کی حکمت عملیوں کا تعین کرنے جا رہی ہے، دونوں طرح سے  یعنی علاج معالجے کے ذریعہ اور پیشگی تحفظ پر مبنی  اقدامات کے ذریعہ ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسائل کا ہندوستانی حل تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ہندوستان سائنسی طور پر ترقی یافتہ ممالک کی جماعت میں فرنٹ لائن ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ملک بھر میں تمام بڑے لسانی اور سماجی گروہوں کی نمائندگی کرنے  والے  99 کمیونٹیز کے 10,000 صحت مند افراد کے مکمل جینوم کو ترتیب دے کر متنوع ہندوستانی آبادیوں کے جینیاتی تغیرات کی شناخت اور انہیں  فہرست بند کرنے کے  جرآت مندانہ ہدف کے لیے  ڈی بی ٹی کی تعریف کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003MQEI.jpg

وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان کی 1.3 بلین کی آبادی 4,600 سے زیادہ متنوع آبادی والے گروہوں پر مشتمل ہے، جن میں سے اکثر اینڈوگیمس(دروں ازدواجی ) ہیں یعنی اپنے اپنے قبیلوں یا نسلی گروہوں کے اندر شادی بیاہ کرنے والے اور ان گروہوں میں منفرد جینیاتی تغیرات اور بیماری پیدا کرنے والے تغیرات ہیں جن کا موازنہ دوسری مغربی آبادی سے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے وقت کی ضرورت تھی کہ ہندوستانی حوالہ جینوم کا ایک ڈیٹا بیس بنایا جائے، تاکہ ان منفرد جینیاتی تغیرات کے بارے میں بصیرت حاصل کی جاسکے اور ہندوستانی آبادی کے لیے ذاتی نوعیت کی دوائیں بنانے کے لیے معلومات کا استعمال کیا جائے۔

اپنے خطاب میں ڈی بی ٹی کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے نے کہا کہ محکمہ نے پچھلے دس برسوں کے دوران  بائیو ٹیکنالوجی میں مختلف جدید شعبوں میں قدم رکھا ہے۔ انہوں نے کہا، ڈی بی ٹی نے بایوٹیکنالوجی  کے لئے ایک الگ میدان تیار کیا  ہے اور پورے ملک میں ایک مضبوط تحقیق اور اختراعی ماحولیاتی نظام کو فروغ دے کر تحقیق وترقی(آر اینڈ ڈی) ور تکنیکی ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔

محکمہ نے پالیسی اصلاحات کے ذریعے بائیوٹیکنالوجی کے تمام متنوع پہلوؤں کو مضبوط بنانے میں اپنا  خصوصی کردار ادا کیا  ہے اور سب سے اہم اس کے 14 خود مختار اداروں کے وسائل کو شامل کرتے ہوئے ایپکس آرگنائزیشن- بائیو ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن کونسل(بی آر آئی سی) کا قیام ہے۔ ‘‘ڈی بی ٹی- اے آئیز کی تنظیم نو’’ کی موجودہ کوشش آتم نربھر بھارت، میک ان انڈیا اور وگیان سے وکاس کے قومی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے عوامی فنڈڈ ریسرچ سے زیادہ سے زیادہ سماجی و اقتصادی نتائج حاصل کرنے کی سمت میں پیش رفت ہے۔

اپنے خطاب میں، ایڈوائزر، ڈی بی ٹی، ڈاکٹر سچیتا نیناوے نے کہا، پروجیکٹ کے تحت بنایا گیا ‘‘ریفرنس جینوم فار انڈین پاپولیشن’’ بیماریوں کی نوعیت اور مختلف نسلی گروپوں کے لیے ضروری مخصوص تدابیر  اور اقدامات  کی بہتر تفہیم کا باعث بنے گا۔ جینوم انڈیا ہندوستان کو جینوم ریسرچ کے عالمی نقشے پر  ایک مقام دلائے گا اور دنیا بھر کے محققین کے لیے مستقبل میں بڑے پیمانے پر انسانی جینیاتی مطالعات کو اجتماعی طور پر سہولت فراہم کرے گا۔

جینوم انڈیا کے جوائنٹ کوآرڈینیٹر، پروفیسر وائی نارہاری اور ڈاکٹر کے تھنگراج نے اپنی پریزنٹیشنز میں کہا کہ ایک حوالہ جینوم کو ترتیب دینے اور قائم کرنے کے قطعی  پیمانے سے آگے نکلتے ہوئے، ایک بائیو بینک(حیاتیاتی بینک)  کی تخلیق، جس میں سینٹر فار برین ریسرچ (دماغی تحقیقق کا مرکز) میں 20,000 خون کے نمونے ہوں گے، اور ڈیٹا آرکائیونگ کے ساتھ، انڈین بائیولوجیکل ڈیٹا سینٹر میں شفافیت، تعاون، اور مستقبل کی تحقیقی کوششوں کے لیے پروجیکٹ کے عزم کو مثالی  بناتے ہیں۔ ڈیٹا کو انڈین بائیولوجیکل ڈیٹا سینٹر (آئی بی ڈی سی) میں ذخیرہ کیا جا رہا ہے جسے محکمہ بایو ٹکنالوجی، حکومت ہند نے ریجنل سینٹر فار بایو ٹکنالوجی (آر سی بی) فرید آباد میں قائم کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004Z2Q8.jpg

 جینوم  انڈیا 20  قومی اداروں کا ایک کنسورشیم ہے جو حکومت ہند کے محکمہ بایو ٹکنالوجی کی طرف سے تعاون پر مبنی، ملک گیر، مشن پر مبنی سائنسی شراکت داری، اور دانش مندانہ فنڈنگ ​​کی اہمیت کی مثال دیتا ہے۔

******

 

 

ش ح۔س ب ۔ رض

U:7968



(Release ID: 2029885) Visitor Counter : 9


Read this release in: English , Hindi