نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
دہلی یونیورسٹی کی 100ویں سالانہ تقسیم اسناد تقریب میں نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن
Posted On:
24 FEB 2024 1:30PM by PIB Delhi
سبھی لوگوں کو صبح بخیر اوردلی مبارک باد!
دہلی یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے، میں اس کی صد سالہ تقریب تقسیم اسناد میں آپ کے درمیان آکر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔
اس اہم موقع پر فارغ التحصیل طلباء، ان کے والدین، ان کے دوستوں اور فیکلٹی ممبران کو مبارکباد!۔
یہ اتنا اہم موقع ہے! آپ کو دی گئی ڈگری میں کئی نئی آرائشیں شامل کی گئی ہیں جن میں ہونہار طالب علم کی والدہ کا نام اور ان کی رنگین تصویر بھی شامل ہے۔ میڈل تقسیم کرنے کی اس تقریب نے مجھے 26 جنوری کے کرتویہ پتھ کی یاد دلادی۔75ویں یوم جمہوریہ پریڈ۔ لڑکیوں! آپ لوگ اس وقت بھی پورے کمانڈ میں تھیں اور آج بھی پوری کمانڈ میں ہیں اور میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ دنیا ایسے بدلے گی جیسے پہلے کبھی نہیں بدلی۔
ستمبر 2023 میں، ملک کی پارلیمنٹ نے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں نصف آبادی کی قیادت کرنے والی کوخواتین کو ایک تہائی ریزرویشن دینے کا تاریخی قدم اٹھایاگیا۔ معیار کے ساتھ جدید پالیسی سازی کا تصور کریں جہاں خواتین کی لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں ایک تہائی سے زیادہ شرکت ہوگی کیونکہ انہیں ایک تہائی ریزرویشن ملا ہے۔ خواتین کو میری خصوصی مبارکباد!
وائس چانسلر نے بہت خیال رکھا ہے۔ یہ ڈگری کرنسی نوٹ جیسی 17 منفرد حفاظتی خصوصیات سے لیس ہے، جس کی وجہ سے اسے جعلی بنانا بہت مشکل ہے۔ یہ ہماری تکنیکی موافقت اور ہماری تکنیکی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ خوشگوار بات یہ ہے کہ ڈریس کوڈ ہماری ثقافت سے بہت زیادہ جڑا ہوا ہے۔
دوستو، 75ویں یوم جمہوریہ کے سال میں یہ صد سالہ تقریب تقسیم اسناد صرف ایک تقریب نہیں ہے، بلکہ اس سے بھی بہت کچھ ہے۔ یہ آپ سب کے لیے ایک لانچ پیڈ ہے۔ کچھ سری ہری کوٹا میں ’اسرو‘ راکٹ لانچ پیڈ کی طرح۔ یہ محفوظ لانچ پیڈ نہ صرف آپ کو نئی منزلوں تک لے جائے گا بلکہ اس یونیورسٹی میں آپ نے جو امرت جمع کی ہے وہ آپ کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔
یہ امرت اس انسٹی ٹیوٹ کے مقدس کیمپس میں رات گئے مطالعاتی نشستوں اور قہقہوں کے دوران بننے والی دوستی کی شکل میں ہے۔ مشترکہ تجربات، کامیابیوں اور چیلنجوں نے آپ کو تشکیل دیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کے ذہن میں بہت سے خیالات پیدا ہو رہے ہوں گے۔ یہاں تک کہ مشین لرننگ بھی اس کی تشخیص نہیں کر سکے گی۔ جو وقت آپ نے گزارا، شامیں، دیر رات کی گفتگو، جو فکر انگیز خیالات آپ نے شیئر کیے، آپ انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے، آپ ان کی قدر کریں گے۔
آپ کی پڑھائی کے دوران بہت سے مشترکہ تجربات، کامیابیاں، ناکامیاں، اتار چڑھاؤ ضرور آئے ہوں گے جنہوں نے مل کر آپ کو اس شکل میں ڈھال دیا ہے کہ آپ آج کون ہیں، پوری طرح تیار اور بڑی دنیا میں چھلانگ لگانے کے لیے تیار ہیں۔ یہ امرت فکری نشوونما میں ہے، اب آپ نے جو علم حاصل کیا ہے وہ آپ کے تجسس کو بڑھاتا ہے۔
میں آپ کو ایک مشورہ دیتا ہوں، ایک احتیاطی تجویز! آپ کی تعلیم ڈگری حاصل کرنے سے ختم نہیں ہوتی۔ آپ کو ہمیشہ سیکھتے رہنا چاہیے کیونکہ سیکھنا زندگی بھر ہے اور یہ انسانیت کے تئیں ہمارا عزم ہے۔ یہ صرف یادیں نہیں ہیں بلکہ یہ آپ کے مستقبل کی بنیاد ہیں۔ یہاں حاصل کردہ بانڈز کو ہمیشہ برقرار رکھیں اور اپنے مادرعلمی کے ساتھ اپنے رابطے کو بڑھاتے رہیں۔
اس عظیم یونیورسٹی کے ابنائے قدیم کے طور پر، خود کو، اپنے والدین کو، اپنے دوستوں کو ، اپنے مادرعلمی اور ملک کا سرفخرسے بلندکرنے کے مصمم ارادے کے ساتھ آگے بڑھیں۔
دوستو، جیسے ہی آپ چھلانگ لگائیں گے، ایک صحت مند اور قابل عمل ماحولیاتی نظام آپ کا منتظر ہے۔ یہاں آپ اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بڑھا سکتے ہیں۔
دوستو، اس اہم موقع پر جب آپ اس راستے پر کھڑے ہیں، میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان جو آپ کا انتظار کر رہا ہے، وہ نہ صرف خوش آئند ہے، بلکہ فعال اور قابل بھی ہے۔ ہندوستان جو آپ کا انتظار کر رہا ہے اس کے پاس ایک مثبت ماحولیاتی نظام ہے، جو آپ کے ہنر، اختراع اور جذبے کا انتظار کر رہا ہے۔ آپ اسے اپنی مرضی کے مطابق اپنی صلاحیت اور لگاؤ کے مطابق اسے اپنی خواہش کے مطابق تیار کرسکتے ہیں۔ یہ تبدیلی کا ملک ہے، جو آپ کو اپنے خوابوں کی طرف لے جانے کے لیے تیار ہے۔ آج میں اس ملک کی ایک تصویر پیش کرتا ہوں - انڈیا@2047کے لیے لانچ پیڈ ۔
قانون کے سامنے مساوات اب صرف ایک آئینی آئیڈیل نہیں ہے بلکہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔ وہ لوگ جو کبھی قانون کے دائرے سے باہر ہونے کا گہرا یقین رکھتے تھے اب اس کی دائرہ میں آتے ہیں۔
اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی اور احتساب نیامعیار ہے۔ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری بہت پرجوش ہیں جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والے مجرم فرار ہیں۔ یہ ہندوستان کا موجودہ منظر نامہ ہے۔ اب سرپرستی، اقربا پروری اور جانبداری کے دن ختم ہو چکے ہیں۔ اب کرپشن کے ذریعے رابطے اور بھرتیاں ختم ہو چکی ہیں۔ تحفظ اہلیت کو فروغ دیتا ہے اور قانون سب کو جوابدہ بناتا ہے۔
ہندوستان جو آج آپ کا انتظار کر رہا ہے، جہاں آپ کے لیے مساوی مواقع موجود ہیں، آپ کو اپنی قابلیت اور محنت کے ساتھ آگے بڑھنے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ نوجوان متاثر کن ذہنوں کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ حاصل کرنے سے زیادہ فائدہ مند کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔ آپ کو برابر کا موقع ملے گا۔ آپ کے پاس مساوی موقع ہے اور آپ کو اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہوگا۔
بدعنوانی سب سے زیادہ کمزوروں کو متاثر کرتی ہے، سب سے زیادہ خواتین، سب سے زیادہ پسماندہ افراد۔ یہ ہمارے معاشرے کی ایک طویل مدت سے لعنت ہے، بدعنوانی کے سیاہ بادل جو ہمارے ملک پر کافی عرصے سے چھائے ہوئے تھے اب ختم ہو چکے ہیں۔ اقتدار کی راہداری، جہاں بڑے فیصلے ہوتے تھے اور کیے جا رہے ہیں، کبھی کرپٹ ایجنٹوں کی زد میں تھے لیکن اب ان کا صفایا ہو چکا ہے۔ انہیں اپنے نظام کی جڑوں سے اکھاڑ پھینکے بغیر قانونی طور پر تائید شدہ فیصلے لینے کے کچھ بھی ممکن نہیں تھا، وہ اب ختم ہو چکے ہیں اور اقتدار کی راہداریوں کو صاف کر دیا گیا ہے۔
مواقع کا صحیح مفہوم تب ہی معلوم ہو سکتا ہے جب وہ مواقع حاصل کرنے والوں کو معلوم ہو کہ ہمارا فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ معاشرے کے عصری منظر نامے میں اب مواقع کا تعین میرٹ سے ہوتا ہے ،سرپرستی سے نہیں۔ حکمرانی اب رکاوٹ بننے کی بجائے اہل بنارہی ہے ۔ یہ کھلا اور قابل رسائی ہے اور بڑے پیمانے پر لوگوں کی خدمت کرتا ہے اور یہ صرف چند مراعات یافتہ افراد کے لیے نہیں ہے۔
آپ ایک ایسے ہندوستان میں قدم رکھ رہے ہیں جو اختراعات اور مواقع کے ذریعہ پہلے کبھی نہیں ہوا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سست پیش رفت کے دن ختم ہو چکے ہیں۔ آج، ہم عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ کھڑے ہیں، ان شاہراہوں سے جو شہروں اور دیہاتوں تک یکساں پھیلی ہوئی ہیں، ریلوے تک جو کنیکٹیویٹی کا جال بناتی ہے۔
اگر میں حالیہ دنوں میں ہونے والی ترقیوں کی کچھ مثالیں دوں تو ان میں نئی پارلیمنٹ ہاؤس، بھارت منڈپم، یشو بھومی کنونشن سینٹر شامل ہیں اور یہ ہمارے ملک کی علامتیں ہیں جو نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔ یہ صرف بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے، یہ آپ کے خوابوں کی بنیاد ہیں کہ آپ پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے آگے بڑھیں۔ لیکن ترقی کو کنکریٹ اور اسٹیل کو دیکھ کر نہیں ماپا جا سکتا، یہ ہمارے ملک کے ہر شعبے کو مثبت طور پر متاثر کرنے اور جوڑنے کے بارے میں ہے اور یہیں سے ٹیکنالوجی اپنا قدم جماتی ہے۔
عالمی ادارے! ہمارے ملک کے لیے ان کا نظریہ مختلف ہے۔ عالمی ادارے ہمیشہ احتیاط سے کام لیتے تھے اور ہمیں بتاتے تھے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ ہم اصلاحات کیوں نہیں کررہے ہیں؟ وہ اب بھی دوسرے ممالک کے لیے ایسا کرتے ہیں، لیکن جب ہندوستان کی بات آتی ہے تو عالمی بینک، آئی ایم ایف اور ایسے تمام ادارے ہماری ڈیجیٹل ترقی اور ہماری وسیع تکنیکی رسائی کو تسلیم کرتے ہیں۔
دیہی رابطے تبدیلی لانے والے رہے ہیں اور معلومات اور مواقع کو آخری شخص تک پہنچارہے ہیں۔ ڈیجیٹل تقسیم پہلے ہی ہمارے حق میں ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ہندوستان ایک عالمی لیڈر کے طور پر ابھرا ہے۔ صرف یوگا جیسے ایک کا ذکر کرنا چاہتا ہوں، جو صدیوں سے ہمارے ساتھ ہے اور ہمارے ویدوں میں اس کا ذکر ہے، یہ اچھی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسے اپنانے میں کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوتا۔ یہ ہماری تہذیب میں پنہاں ایک قدیم روایت ہے اور اب یہ ایک عالمی رجحان بن چکا ہے۔
اقوام متحدہ میں وزیر اعظم مودی کی پہل کو کم وقت میں زیادہ تر ممالک کی حمایت حاصل ہوئی اور اقوام متحدہ نے 21 جون کو بین الاقوامی یوگا دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ دنیا اب ہندوستان کی نرم سفارت کاری کو ایک مستحکم قوت کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ افریقی یونین کے شامل ہونے اور ہندوستان-مشرق وسطیٰ-یوروپ تجارتی روٹ کے اعلان کے ساتھ جی20 نے کئی طریقوں سے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔جی20 سربراہ اجلاس میں ہندوستان 'گلوبل ساؤتھ' کی آواز بن کر سامنے آیا ہے۔
دوستو، ہمارے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام جیسے یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یو پی آئی) بغیر کسی رکاوٹ کے سرحد پار لین دین کو قابل بنانے کے اقدامات کے درمیان تیزی سے عالمی سطح پر توجہ حاصل کر رہے ہیں۔یو پی آئی سے ادائیگی اب سنگاپور، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات، فرانس، نیپال، برطانیہ، ماریشس اورسری لنکا میں قبول کی جارہی ہیں۔
دوستو، یہ واضح ہوچکا ہے کہ دنیا ہندوستان پر یقین رکھتی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب پوری سنجیدگی کے ساتھ اس عقیدہ کی حمایت کریں۔ آج جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں ہمیں اس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ جب بھی ہم ہندوستان کی بات کرتے ہیں تو ہم غیر معمولی ترقی اور تیز رفتار ترقی کی بات کرتے ہیں۔ آپ جس ہندوستان میں داخل ہو رہے ہیں وہ نہ صرف بدل رہا ہے بلکہ بے پناہ امکانات سے بھی بھرا ہوا ہے۔ ہندوستان عالمی نظام کی بہت اچھی طرح تشریح کر رہا ہے۔
میں آپ سب سے، خاص طور پر نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ تنہائیوں سے باہر نکلیں، کسی دلیل کے بغیر عاید کی جانے والی بندشوں سے باہر نکلیں ، اپنی چھلانگ لگائیں کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو ستاروں اور اس سے آگے بڑھ رہا ہے۔ دوستو، آپ ایک ایسی دنیا میں ہیں جہاں مصنوعی ذہانت ان مسائل کو حل کرتی ہے جنہیں ہم اب تک ناممکن سمجھتے تھے، جہاں کوانٹم کمپیوٹنگ کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔ جہاں بلاک چین اور مشین لرننگ نے مواصلات اور نیٹ ورکنگ سسٹم کو متاثر کیا ہے۔ یہ کوئی سائنس فکشن نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جو آپ کے سامنے آپ کے تعاون کا انتظار کر رہی ہے۔ ہندوستان جدید ترین ٹیکنالوجیز میں اس انقلاب میں سب سے آگے ہے۔ ہم صرف ان ٹیکنالوجیز کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں، ہم اربوں کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، انفراسٹرکچر کی تعمیر کر رہے ہیں اور آپ سب کے لیے اس مستقبل کے معمار بننے کا موقع پیدا کر رہے ہیں۔
نیشنل کوانٹم مشن اس کی ایک مثال ہے۔ ہم دنیا کے ان سات ممالک میں سے ایک ہیں جو اس اہم ٹیکنالوجی کی حدود کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ان امکانات کے بارے میں سوچیں جو آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ بیماریوں سے نمٹنے، انقلابی مواد تخلیق کرنے، اور کائنات کے اسرار کو دریافت کرنے کا تصور کریں – یہ سب کچھ آپ کی انگلی پر ہے۔ میں آپ کو یہ معلومات خاص طور پر اس لیے فراہم کر رہا ہوں کیونکہ ہمارے نوجوان ایک طویل عرصے سے یہ خیال رکھتے ہیں کہ مواقع محدود ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا ہے، ان میں سے بہت سے مواقع کہیں اور دستیاب ہیں۔
دوستو! ہمارا عزم ڈیجیٹل دائرے سے آگے ہے۔ گرین ہائیڈروجن مشن ایک صاف ستھرا، سرسبز مستقبل کی راہ ہموار کر رہا ہے۔ ہمارے شہروں، صنعتوں اور یہاں تک کہ گاڑیوں کو صاف، قابل تجدید ہائیڈروجن سے لیس کرنے، ملازمتیں پیدا کرنے اور اپنے کرۂ ارض کے تحفظ کا تصور کریں، یہ ایک اور موقع ہے جو آپ کی صلاحیتوں کا انتظار کر رہا ہے۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ خلا پہنچ سے باہر ہے تو دوبارہ سوچیں۔ چندریان 3 کی تاریخی لینڈنگ ابھی شروعات ہے۔ ہمیں کائنات کو تلاش کرنا ہے اور ہندوستان اسے اپنی قیادت فراہم کر رہا ہے۔ ہمارا ملک دوسرے ممالک کے سیٹلائٹ خلا میں اس لیے بھیج رہا ہے کہ اچھی ٹیکنالوجی ان کے لیے قیمتی ثابت ہو سکتی ہے اور اسی لیے امریکا، برطانیہ، سنگاپور جیسے ممالک ہماری سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
میرے نوجوان دوستو، یہ کامیابیاں صرف سنگ میل نہیں ہیں، یہ دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ آپ کے داخلے کے لیے دروازے کھلے ہیں، ان مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں جو آپ کے منتظر ہیں۔
میں ان میں سے چند مواقع کا ذکر ان وسیع مواقع کے لیے کر رہا ہوں جو آپ کے لیے بہت سے نئے مواقع کے منتظر ہیں۔ میں وائس چانسلر سے ایک خصوصی اجلاس منعقد کرنے کی درخواست کروں گا۔ ہمارے نوجوانوں کو یہ جاننا چاہیے کہ بدلتے ہوئے ہندوستان میں جو ایک ترقی یافتہ انڈیا @2047 بننے کی راہ پر گامزن ہے اس میں ان کے لیے کن مواقع کا انتظار ہے۔
دوستو! اپنے آپ کو روایتی راستے تک محدود نہ رکھیں۔ مسابقتی امتحانات کو جذبہ اور واحد آپشن کے طور پر نہ لیں۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ میرے مطابق مسابقتی امتحان بہت سے لوگوں کے درمیان سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے لیے ترقی کا واحد راستہ ہے لیکن ضروری نہیں کہ یہ بہترین راستہ ہو۔ میں اسے بہت نیچے رکھوں گا ، کیونکہ یہ دیگر شعبوں میں تعاون کرنے کی آپ کی صلاحیت ، ملک کو قابل فخر بنانے کی صلاحیت سے پرے ہے ۔ ہندوستان کو آپ سے توقعات ہیں، نہ صرف ملازمین کے طور پر، بلکہ اختراع کاروں، کاروباریوں اور تبدیلی لانے والوں کے طورپر۔
امرت کال صرف ایک شروعات ہے، انڈیا@2047 کے لیے لانچ پیڈ، ایک ایسا مستقبل جسے آپ نہ صرف دیکھیں گے، بلکہ لکھیں گے اور حقیقت بنائیں گے۔ دوستو یہ آپ کا وقت ہے۔ آپ پرعزم ہیں، آپ بڑے ہو گئے ہیں اور اب آپ اپنے سفر کا اگلا باب شروع کرنے والے ہیں۔ میں صرف چہروں کا ایک وسیع سمندر نہیں دیکھ رہا ہوں، بلکہ صلاحیتوں اور خوابوں کا ایک سمندر جس کی تکمیل کا انتظار ہے۔ ایک چھلانگ لگائیں، ماحولیاتی نظام آپ کے موافق، صحت مند اور آپ کو قابل بناتا ہے اور آپ کو اپنے خوابوں اور خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتا ہے۔ خواتین کے لیے لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں ایک تہائی نشستوں کے ریزرویشن کا حالیہ آئینی حکم ایک تاریخی پیش رفت ہے۔ یہ از روئےعلم ہندسہ اور خاصیت کے اعتبار سے ہماری پالیسیوں اور حکمرانی کو بہتر بنائے گا۔ یہ انڈیا@2047 کو ایک عالمی قائد کے طور پر مقام دینے کے اہم عوامل میں سے ایک ثابت ہوگا۔
یہ ایک عقیدہ ہے کہ ہماری قوم تبھی ترقی کرتی ہے جب صنفی امتیاز کے بغیر سب کو اپنا حصہ ڈالنے کا یکساں موقع ملتا ہے۔ دوستو، آخر میں، میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ مستقبل ان کا ہے جو عام سے آگے بڑھنے کی ہمت کرتے ہیں اور بڑے اور طاقتور خواب دیکھتے ہیں۔ ناکامی کے خوف کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں۔ میرا یقین کریں، پوری دنیا اس بات پر متفق ہے کہ ہندوستان، جو انسانیت کے چھٹے حصے کا گھر ہے، ہمارے اور دنیا کے لیے امید کی سرزمین ہے۔
ہندوستان کے سفر کو دیکھیں۔ راکٹ کے پرزوں کو سائیکل پر لے جانے سے لے کر دنیا کے لیے سیٹلائٹ کوخلا میں بھیجنے تک ، ہم نے خواب دیکھنے کی ہمت کی اور ناممکن کو ممکن بنایا۔ آئیے ہم مل کر امرت کال کی ایک متحرک تصویر پیش کرتے ہیں۔ اپنے ہنر، جذبے اور منفرد نقطہ نظر کو برش اسٹروک بننے دیں جو ایک روشن مستقبل کی تشکیل کرتے ہیں۔ یہ نیا ہندوستان آپ کا کینوس ہے اور امکانات لامتناہی ہیں اور کبھی ختم نہیں ہوں گے۔
میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ قومی مفاد کو مقدم رکھیں کیونکہ یہ اختیاری نہیں ہو سکتا۔ ملک سے ہماری وابستگی کو کبھی کمزور نہیں کیا جا سکتا اور یہ 100 فیصد اور ساتوں دن اور چوبیس گھنٹے ہونا چاہیے۔
آپ ان لوگوں سے ہوشیار رہیں جن کو ملک دشمن بیانیہ ترتیب دینے کی شدید خواہش ہے۔ ان لوگوں سے ہوشیار رہیں جو ہماری تیز رفتار اور بے مثال معاشی اور ترقیاتی ترقی کے لیے شتر مرغ جیسا رویہ اپناتے ہیں۔ ملک کی خدمت کرنے کی بجائے انتشار پھیلانے والوں سے ہوشیار رہیں۔
سمجھدار ذہن، گورننس کے سب سے اہم فریق اور سب سے بڑی جمہوریت کے قیمتی ارکان کی حیثیت سے، یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ان تمام لوگوں کو بے اثر کریں جو حکمت عملی کے ساتھ ہمارے ملک کی شبیہ کو خراب کرنے اور ہمارے آئینی اداروں کو بدنام کرنے میں مصروف ہیں۔
یاد رکھیں، آپ سب انڈیا@2047 کی میراتھن کا ایک اہم حصہ ہیں۔ اس کی کامیابی آپ کے کندھوں پر ٹکی ہوئی ہے، مجھے پوری امید، توقع اور یقین ہے کہ ملک کامیاب ہو گا کیونکہ ہمارے نوجوان ناکامی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ آپ نہ صرف اپنی قسمت کے معمار ہیں بلکہ ہمارے مشترکہ مستقبل کے خالق بھی ہیں۔
نہ صرف اپنے لیے بلکہ ملک اور دنیا کے لیے اپنی شناخت بنائیں کیوں کہ ہم ’ایک کرۂ ارض ، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ پر یقین رکھتے ہیں۔
لڑکوں اور لڑکیوں، میرا حاصل کلام یہ ہے کہ آپ کے پاس ایک ترقی یافتہ انڈیا @2047 کی کلید ہے۔ آپ اسے اَن لاک کریں!
بہت بہت شکریہ!
*************
ش ح ۔ف ا۔ج ا
U. No.6984
(Release ID: 2021293)
Visitor Counter : 59