محنت اور روزگار کی وزارت
مصنوعی ذہانت کے اثرات
Posted On:
05 FEB 2024 5:21PM by PIB Delhi
محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ وزارت شماریات اور پروگرام پرعمل درآمد کی وزارت (ایم او ایس پی آئی)، 18 -2017سے روزگار اور بے روزگاری سے متعلق ڈیٹا متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کے ذریعے اکٹھا کر رہی ہے۔ سروے کی مدت ہر سال جولائی تا جون ہوتی ہے۔
تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹوں کے مطابق، پچھلے تین سالوں کے دوران 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے معمول کی حیثیت کے مطابق ورکر پاپولیشن ریشو (ڈبلیو پی آر) کا تخمینہ حسب ذیل ہے:
سال
|
ڈبلیو پی آر (فیصد میں)
|
2020-21
|
52.6
|
2021-22
|
52.9
|
2022-23
|
56.0
|
ماخذ: پی ایل ایف ایس، ایم او ایس پی آئی
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ روز گار کی نشاندہی کرنے والا کارکنوں کی آبادی کے تناسب سے، سال بہ سال بڑھتا ہوا رجحان ظاہر ہو رہاہے۔
سہ ماہی روزگار سروے (کیو ای ایس) لیبر بیورو کے ذریعے کرایا جاتا ہے، جس کا مقصد لگاتار سہ ماہیوں کے دوران ہندوستان کی غیر زرعی معیشت کے منتخب نو شعبوں کے سلسلے میں روزگار کی صورتحال کا جائزہ لینا ہے۔ منتخب کردہ نو شعبوں میں مینوفیکچرنگ، تعمیرات، تجارت، ٹرانسپورٹ، تعلیم، صحت، رہائش اور ریستوراں، انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)/ بزنس پروسیس آؤٹ سورسنگ (بی پی او) اور مالیاتی خدمات شامل ہیں۔کیو ای ایس کے چوتھے دور (جنوری-مارچ، 2022) کے مطابق، نو منتخب شعبوں میں تخمینہ شدہ کل روزگار 3.18 کروڑ تھا، جبکہ یہ چھٹی اقتصادی مردم شماری (14-2013) میں 2.37 کروڑ تھا۔
کیو ای ایس کے چوتھے دور (جنوری-مارچ، 2022) کے مطابق، انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)/ بزنس پروسیس آؤٹ سورسنگ (بی پی او) کے شعبے میں تخمینہ شدہ روزگار کیو ای ایس کے پہلے دور (اپریل- جون 2021) کے دوران 20.71 لاکھ کے مقابلے بڑھ کر 38.31 لاکھ تک پہنچ گیا ہے، جو بی پی او / آئی ٹی سیکٹر میں روزگار میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
حکومت مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو ہماری ڈیجیٹل معیشت، سرمایہ کاری اور ملازمتوں کی ترقی کے لیے متحرک سمجھتی ہے۔ حکومت نےاے آئی ماحولیاتی نظام کو وسعت دینے اوراے آئی کے مواقع کو ملک کے نوجوانوں سے جوڑنے کے لیے مختلف پہل قدمیاں کی ہیں۔
حکومت نے، 10 نئی/ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں ملازمت کے لیے آئی ٹی افرادی قوت کو ازسر نو ہنر مند بنانے / ہنر مندی میں اضافہ کرنے کے لیے 'مستقبل کی ہنر مندیاں پرائم' کا آغاز کیا ہے۔ ان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی)، بلاک چین، روبوٹکس، بگ ڈیٹا نیز اینالیٹکس، ایل او ٹی، ورچوئل رئیلٹی، سائبر سکیورٹی، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، 3 ڈی پرنٹنگ اور ویب 3.0 شامل ہیں۔
وسویس وریا پی ایچ ڈی اسکیم کا مقصد مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سمیت الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ (ای ایس ڈی ایم) اور آئی ٹی/ آئی ٹی پر مبنی خدمات (آئی ٹی / آئی ٹی ای ایس) شعبوں میں پی ایچ ڈیز کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔
حکومت نے 30 جولائی 2022 کو نوجوانوں کے لیے ذمہ دار اے آئی 2022 کا آغاز کیا ہے۔ یہ پروگرام پورے ہندوستان کی بنیاد پر سرکاری اسکولوں کے طلباء تک پہنچنے اور انہیں ایک جامع انداز میں ہنر مند افرادی قوت کا حصہ بننے کا موقع فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
حکومت نے ' یوا آئی : اے آئی کے ساتھ اُنتی اور وکاس کے لئے نوجوان - اسکول کے طلباء کے لیے ایک قومی پروگرام شروع کیا ہے، جس کا مقصد 8ویں سے 12ویں جماعت تک کے اسکولی طلبا کو اے آئی ٹیکنالوجی اور سماجی مہارتوں کے ساتھ جامع انداز میں قابل بنانا ہے۔ یہ پروگرام نوجوانوں کو 8 موضوعاتی شعبوں - کرشی، آروگیہ، شکشا، پریاورن، پریواہن، گرامین وکاس، اسمارٹ سٹیز اور ودھی اور نیائے میں اےآئی مہارتوں کو سیکھنے اور لاگو کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) ، 2020 نصابی اور تدریسی پہل قدمی کے کردار اور اہمیت کو تسلیم کرتی ہے، جس میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) جیسے عصری مضامین متعارف کرایا جانا بھی شامل ہے، تاکہ طلباء میں ہر سطح پر اس طرح کی مہارتیں پیدا کی جاسکیں۔ سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے سال 2019 میں اپنے الحاق شدہ اسکولوں میں 'مصنوعی ذہانت' متعارف کروائی تھی۔
حکومت، دیہی سیلف ایمپلائمنٹ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آر ایس ای ٹی آئیز) کے ذریعے کاروباری نیز صنعت کاری سے متعلق ترقی کے لیے دیہی نوجوانوں کی ہنر مندی کے لیے ایک پروگرام کو نافذ کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ، ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) صنعتی تربیتی اداروں (آئی ٹی آئیز) کے ذریعے قومی اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم (این اے پی ایس)، پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی)، جن تعلیم شکشن سنستھان (جے ایس ایس) اسکیم اور دستکاروں کی تربیتی اسکیم (سی ٹی ایس) کو نافذ کررہی ہے، تاکہ نوجوانوں کی ملازمت اور روز گار کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔
ان اقدامات کے علاوہ، حکومت کے مختلف فلیگ شپ پروگرام، جیسے میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، ہاؤسنگ فار آل وغیرہ بھی روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی طرف مرکوز ہیں۔
توقع کی جاتی ہے کہ ان تمام اقدامات سے کثیر اثرات کے ذریعے درمیانی سے طویل مدت کے دوران اجتماعی طور پر روزگار پیدا ہوگا۔
نیتی آیوگ نے ’مصنوعی ذہانت کے لیے قومی حکمت عملی‘ (این ایس اے آئی) جاری کیا تھا۔ نیتی آیوگ نے پانچ شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو اے آئی کے ذریعہ سماجی ضروریات کو حل کرنے میں سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے: یہ پانچ شعبے ہیں (اے) حفظان صحت: معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی اور استطاعت میں اضافہ،( ب) زراعت: کسانوں کی آمدنی میں اضافہ، کھیتی کی پیداوار میں اضافہ اور زیاں میں کمی۔ (سی) تعلیم: بہتر رسائی اور تعلیم کا معیار، (ڈی) اسمارٹ سٹیز اور بنیادی ڈھانچہ: بڑھتی ہوئی شہری آبادی کے لیے مؤثر کنیکٹی ویٹی، اور (ای) اسمارٹ موبلٹی اور ٹرانسپورٹیشن: نقل و حمل کے بہتر اور محفوظ طریقے اور بہتر ٹریفک اور بھیڑ بھاڑ کے مسائل۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ع م - ق ر)
U-6922
(Release ID: 2020766)