بجلی کی وزارت
ایک سو چھپن (156)گیگاواٹ بجلی کی پیداوار کی صلاحیت زیر تعمیر ہے، 32-2031 تک 322 گیگا واٹ پر مشتمل 469 گیگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا اضافہ ہونے کی امید ہے،: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر
Posted On:
06 FEB 2024 5:58PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج 6 فروری 2024 کو راجیہ سبھا میں دو الگ الگ سوالات کے تحریری جوابات میں یہ اطلاع فراہم کی ہے۔
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے مطلع کیا ہے کہ ہندوستانی بجلی کے شعبے نے پچھلی دہائی میں ایک طویل سفر طے کیا ہے اور یہ شعبہ ملک میں بجلی کی قلت کو دور کرکے خاطر خواہ مقدار میں بجلی پیدا کر رہا ہے ۔
پچھلے نو سالوں کے دوران، حکومت نے دین دیال اپادھیائےگرام جیوتی یوجنا (ڈی ڈی یو جی جے وائی) اور انٹیگریٹڈ پاور ڈیولپمنٹ (آئی پی ڈی ایس) اسکیموں کو لاگو کیا ہے، تاکہ سب ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو مضبوط بنا کر بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔ حکومت نے پردھان منتری سہج بجلی ہر گھر یوجنا- (سوبھاگیہ) کو بھی لاگو کیا ہے، جس کا مقصد ملک کے دیہی علاقوں میں تمام خواہشمند غیر برقی کنبوں کو بجلی کا کنکشن فراہم کرنے کے لیے اور ملک کے شہری علاقوں میں تمام خواہشمند غریب کنبوں کو بجلی فراہم کرنا ہے۔ ان اسکیموں کے تحت، 1.85 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ، 18374 گاؤوں کو بجلی فراہم کی گئی ہے اور 2.86 کروڑ کنبوں کو بجلی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، 100 فیصد گاؤوں کو بجلی فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 2927 نئے سب اسٹیشنز کا اضافہ کیا گیا ہے، 3965 موجودہ سب اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے، 6,92,200 ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمرز بھی لگائے گئے ہیں، 1,13,938 سرکٹ کلومیٹر (سی کے ایم) کا فیڈر الگ کیا گیا ہے اورایچ ٹی کے 8.5 لاکھ سرکٹ کلو میٹر (سی کے ایم) اور ایل ٹی لائنوں کو شامل/تبدیل کر دیا گیا ہے۔
ملک میں بجلی خاطر خواہ مقدار میں دستیاب ہے۔ حکومت نے اپریل 2014 سے اب تک 196558 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا اضافہ کر کے بجلی کی کمی کے اہم مسئلے کو حل کیا ہے اور اب ہمارے ملک میں بجلی کی قلت کو دور کرکے خاطر خواہ مقدار میں بجلی پیددا کی جارہی ہے۔ حکومت نے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو دسمبر 2023 میں 428299 میگاواٹ سے 72.3 فیصد بڑھا کر مارچ 2014 میں 248554 میگاواٹ کر دیا ہے۔
ان اقدامات کے نتیجے میں، دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کی دستیابی 2015 میں 12.5 گھنٹے سے بڑھ کر 2023 میں 20.6 گھنٹے ہو گئی ہے۔ شہری علاقوں میں بجلی کی فراہمی 2023 میں بڑھ کر 23.78 گھنٹے ہو گئی ہے۔ توانائی کی ضرورت اور توانائی کی فراہمی کے درمیان فرق 2013-14 میں 4.2 فیصد سے کم ہو کر 24-2023 میں 0.3 فیصد رہ گیا ہے۔ یہاں تک کہ توانائی کی ضرورت اور فراہم کردہ توانائی کے درمیان یہ فرق عام طور پر ریاستی ترسیل / تقسیم نیٹ ورک میں رکاوٹوں اور ڈسکام وغیرہ کی مالی دشواریوں کی وجہ سے ہے۔
اپریل، 2023 سے دسمبر، 2023 کے دوران ملک میں ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے بجلی کی فراہمی کی پوزیشن کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
اپریل، 2023 سے دسمبر، 2023 کی مدت کے دوران ملک میں ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے بجلی کی فراہمی کی پوزیشن کی تفصیلات
ریاست / خطہ
|
اپریل 2023 - دسمبر 2023
|
توانائی کی ضرورت
|
سپلائی کردہ توانائی
|
غیر سپلائی کردہ تونائی
|
(ایم یو)
|
(ایم یو)
|
(ایم یو)
|
(فیصد)
|
چندی گڑھ
|
1,406
|
1,406
|
0
|
0.0
|
دہلی
|
28,355
|
28,352
|
3
|
0.0
|
ہریانہ
|
50,271
|
50,020
|
251
|
0.5
|
ہماچل پردیش
|
9,539
|
9,512
|
26
|
0.3
|
مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر اور لداخ
|
14,591
|
14,386
|
205
|
1.4
|
پنجاب
|
55,758
|
55,753
|
5
|
0.0
|
راجستھان
|
79,192
|
78,688
|
503
|
0.6
|
اتر پردیش
|
1,17,090
|
1,16,766
|
324
|
0.3
|
اتراکھنڈ
|
11,788
|
11,704
|
84
|
0.7
|
شمالی خطہ
|
3,68,991
|
3,67,588
|
1,403
|
0.4
|
چھتیس گڑھ
|
28,951
|
28,900
|
51
|
0.2
|
گجرات
|
1,09,754
|
1,09,726
|
28
|
0.0
|
مدھیہ پردیش
|
72,396
|
72,333
|
63
|
0.1
|
مہاراشٹر
|
1,53,794
|
1,53,620
|
174
|
0.1
|
دادرہ اور نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
7,570
|
7,570
|
0
|
0.0
|
گوا
|
3,813
|
3,813
|
0
|
0.0
|
مغربی خطہ
|
3,83,401
|
3,83,085
|
316
|
0.1
|
آندھرا پردیش
|
60,392
|
60,335
|
56
|
0.1
|
تلنگانہ
|
60,550
|
60,542
|
8
|
0.0
|
کرناٹک
|
67,271
|
67,118
|
153
|
0.2
|
کیرالہ
|
22,755
|
22,750
|
5
|
0.0
|
تمل ناڈو
|
93,581
|
93,570
|
11
|
0.0
|
پڈوچیری
|
2,633
|
2,632
|
1
|
0.0
|
لکشدیپ
|
47
|
47
|
0
|
0.0
|
جنوبی خطہ
|
3,07,218
|
3,06,985
|
233
|
0.1
|
بہار
|
32,952
|
32,456
|
496
|
1.5
|
ڈی وی سی
|
20,031
|
20,026
|
5
|
0.0
|
جھارکھنڈ
|
10,847
|
10,498
|
349
|
3.2
|
اوڈیشہ
|
31,894
|
31,874
|
21
|
0.1
|
مغربی بنگال
|
53,004
|
52,934
|
70
|
0.1
|
سکم
|
366
|
366
|
0
|
0.0
|
انڈمان- نکوبار
|
287
|
278
|
10
|
3.4
|
مشرقی خطہ
|
1,49,140
|
1,48,200
|
940
|
0.6
|
اروناچل پردیش
|
737
|
737
|
0
|
0.0
|
آسام
|
9,882
|
9,803
|
78
|
0.8
|
منی پور
|
720
|
717
|
2
|
0.3
|
میگھالیہ
|
1,660
|
1,495
|
165
|
10.0
|
میزورم
|
485
|
485
|
0
|
0.0
|
ناگالینڈ
|
711
|
711
|
0
|
0.0
|
تریپورہ
|
1,340
|
1,340
|
0
|
0.0
|
شمال مشرقی خطہ
|
15,541
|
15,295
|
246
|
1.6
|
آل انڈیا
|
12,24,291
|
12,21,152
|
3,139
|
0.3
|
سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے) ہر پانچ سال بعد ملک کا الیکٹرک پاور سروے (ای پی ایس) کراتی ہے، تاکہ ملک میں درمیانی مدت اور طویل مدتی بنیادوں پر بجلی کی مانگ کا اندازہ لگایا جا سکے ،جیسا کہ الیکٹرسٹی ایکٹ-2003 کی دفعہ 73(اے) کے تحت واجب ہے۔
نومبر 2022 میں شائع ہونے والی 20ویں الیکٹرک پاور سروے (ای پی ایس) رپورٹ میں سال 22-2021 سے 32-2031کے لیے بجلی کی مانگ کے تخمینے کے ساتھ ساتھ ملک کے لیے سال 37-2036 اور 42-2041 کے تناظر میں بجلی کی مانگ کے تخمینے کا احاطہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
سال 24-2023 سے 32-2031 کے لیے بجلی کی مانگ کا تخمینہ
سال
|
بجلی کی توانائی کی ضروریات (ایم یو میں)
|
بجلی کی زیادہ سے زیادہ مانگ ( ایم ڈبلیو میں)
|
2023-24
|
1600214
|
230144
|
2024-25
|
1694634
|
244565
|
2025-26
|
1796627
|
260118
|
2026-27
|
1907835
|
277201
|
2027-28
|
2021072
|
294716
|
2028-29
|
2139125
|
313098
|
2029-30
|
2279676
|
334811
|
2030-31
|
2377646
|
350670
|
2031-32
|
2473776
|
366393
|
سال37-2036 اور42-2041 کے تناظر میں بجلی کی مانگ کا تخمینہ
سال
|
بجلی کی توانائی کی ضروریات (ایم یو میں)
|
بجلی کی زیادہ سے زیادہ مانگ ( ایم ڈبلیو میں)
|
2036-37
|
30,95,487
|
4,65,531
|
2041-42
|
37,76,321
|
5,74,689
|
وزیرموصوف نے بتایا کہ حکومت نے ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:
- ملک کی ترقی کے لیے بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے، 2023 تا 2032 کے درمیان متوقع صلاحیت میں اضافہ ذیل میں دیا گیا ہے:
- 26380 میگاواٹ تھرمل صلاحیت زیر تعمیر ہے، 11960 میگاواٹ کی بولی لگ چکی ہے اور 19050 میگاواٹ کلیئرنس کے تحت ہے۔ 2031-2032 تک کل متوقع تھرمل صلاحیت میں 93380 میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔
- 18033.5 میگاواٹ ہائیڈرو کیپسٹی (بشمول رُکے ہوئے پروجیکٹس) زیر تعمیر ہیں اور 2031-2032 تک کل متوقع ہائیڈرو صلاحیت میں 42014 میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔
- 8000 میگاواٹ جوہری صلاحیت زیر تعمیر ہے اور 32-2031 تک کل متوقع جوہری صلاحیت میں 12200 میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔
- 103660 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت بھی اس وقت زیر تعمیر ہے اور 32-2031 تک متوقع قابل تجدید توانائی صلاحیت میں 322000 میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔
اس طرح کل 156073.5 میگاواٹ صلاحیت زیر تعمیر ہے اور 32-2031تک کل متوقع صلاحیت میں 469594 میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔
- ملک میں ٹرانسمیشن لائنوں کی 1,89,052 سرکٹ کلومیٹر (سی کے ایم)، 6,88,142 ایم بی اے کی تبدیلی کی صلاحیت اور 80,590 میگاواٹ بین علاقائی صلاحیت کا اضافہ کیا گیا ہے، جو پورے ملک کو ایک فریکوئنسی پر چلنے والے ایک گرڈ سے جوڑ کر ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک 1,16,540 میگاواٹ کی منتقلی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہندوستان کا گرڈ دنیا کے سب سے بڑے متحد گرڈ کے طور پر ابھرا ہے۔ پورے ملک کو ایک گرڈ سے جوڑنے نے ملک کو ایک متحد پاور مارکیٹ میں تبدیل کر دیا ہے۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیاں ملک کے کسی بھی کونے میں کسی بھی جنریٹر سے سستی دستیاب نرخوں پر بجلی خرید سکتی ہیں، اس طرح صارفین کے لیے بجلی کے سستے نرخوں کو قابل بنایا گیا ہے۔
- ہندوستان نے 2030 تک غیر حجری ایندھن کی بنیاد پر نصب شدہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو 500000 میگاواٹ سے زیادہ کرنے کا عہد کیا ہے۔ 2030 تک 500000 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے انضمام کے لیے ٹرانسمیشن پلان کوقابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے اضافے کے مطابق ایک مرحلے میں لاگو کیا جا رہا ہے۔ اس وقت تقریباً 179000 میگاواٹ غیر حجری ایندھن کی پیداواری صلاحیت پہلے سے ہی مربوط ہے۔
- الٹرا میگا قابل تجدید توانائی پارکس کا قیام تاکہ بڑے پیمانے پر قاابل تجدید پروجیکٹوں کی تنصیب کے لئے قابل تجدید توانائی پیدا کرنے والوں کو اراضی اور ٹرانسمیشن فراہم کئے جاسکیں۔
- ہم نے پاور ایکسچینج میں ریئل ٹائم مارکیٹ (آر ٹی ایم)، گرین ڈے اہیڈ مارکیٹ (جی ڈی اے ایم)، گرین ٹرم اہیڈ مارکیٹ (جی ٹی اے ایم)، ہائی پرائز ڈے اہیڈ مارکیٹ (ایچ پی – ڈی اے ایم) کو شامل کرکے بجلی کی مارکیٹ کو بہتر بنایا ہے۔ اس کے علاوہ،ڈسکام کے ذریعے قلیل مدتی بجلی کی سرکاری خریداری کے لیے ای-بولی اور ای – ریورس کے لیے ڈی ای ای پی پورٹل (بجلی کی مناسب قیمت کا پتہ لگانے) کے نظام کو متعارف کرایا ہے۔
- ہم نے گرین انرجی کوریڈورز تعمیر کئے ہیں اور 13 قابل تجدید توانائی کے انتظامی مراکز قائم کیے ہیں۔ اس وقت قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 180800 میگاواٹ ہے اور 103660 میگاواٹ کی تنصیب جاری ہے۔
- ہم نے بجلی کے شعبے کو مالی لحاظ سے قابل عمل بنایا ہے۔ 15-2014 میں اے ٹی اینڈ سی نقصانات 25.72 فیصد سے کم ہو کر 23-2022 میں 15.40 فیصد رہ گئے ہیں۔ ایل پی ایس ضوابط کے نفاذ کے بعد سے، جینکوز کے پرانے واجبات 31 جنوری 2024 تک کم ہوکر 49,451 کروڑ روپے رہ گئے ہیں، جبکہ 3 جون 2022 کو یہ واجبات 1,39,947 کروڑ روپے کے بقدر تھے۔ اس کے علاوہ، ڈسکام موجودہ واجبات کی ادائیگی وقت پر کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ع م - ق ر)
U-6875
(Release ID: 2020411)
|