جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
پی ایم کسم اسکیم کے تحت 2.95 لاکھ سے زیادہ اسٹینڈ لون آف گرڈ سولر واٹر پمپ لگائے گئے: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر
Posted On:
08 FEB 2024 7:56PM by PIB Delhi
نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر نے پی ایم -کسم اسکیم کے پروگرام کے بارے میں جانکاری دی۔
پردھان منتری کسان اورجا سرکشا ایوم اتھان مہاابھیان (پی ایم -کسم) اسکیم کا آغاز مارچ 2019 میں کیا گیا تھا اور اس کی خدمات آخری مرتبہ ستمبر 2023 میں بڑھایا گیا تھا تاکہ پورے ملک میں کسانوں کو سستی اور قابل رسائی بجلی فراہم کی جا سکے۔ پی ایم -کسم اسکیم کے بنیادی مقاصد میں زرعی شعبے کو ڈیزل سے پاک کرنا، کسانوں کو توانائی اور آبی تحفظ فراہم کرنا اور ان کی آمدنی میں اضافہ کرنا اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا شامل ہے۔
اسکیم میں درج ذیل اجزاء ہیں:
- جزو ‘اے’: کسانوں کے ذریعہ ان کی زمین پر 10,000 میگاواٹ کے ڈی سینٹرلائزڈ گراؤنڈ / سٹلٹ ماونٹڈ گرڈ سے منسلک شمسی یا دیگر قابل تجدید توانائی پر مبنی پاور پلانٹس کا قیام؛
- جزو ‘بی’ : 14لاکھ اسٹینڈ اسٹون آف گرڈ سولر واٹر پمپس کی تنصیب؛ اور
- جزو ‘ سی ’: 35 لاکھ موجودہ گرڈ سے منسلک زرعی پمپوں کی سولرائزیشن اور فیڈر لیول سولرائزیشن (ایف ایل ایس) کے ذریعے۔
پی ایم -کسم اسکیم کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
پی ایم -کسم اسکیم کی تفصیلات
اجزا اہداف اور معیار
|
دستیاب مالی امداد
|
یہ اسکیم مانگ پر مبنی ہے اور اسکیم کے رہنما خطوط کے مطابق عمل درآمد کے لیے ملک کے تمام کسانوں کے لیے دستیاب ہے۔
جزو اے : کسانوں کی بنجر/کھری/چراگاہ/دلدلی/قابل کاشت زمین پر 10,000 میگاواٹ کے ڈی سینٹرلائزڈ گراؤنڈ/سٹیلٹ ماونٹڈ سولر پاور پلانٹس کا قیام۔ ایسے پلانٹس انفرادی کسان، سولر پاور ڈیولپر، کوآپریٹیو، پنچایتیں اور فارمرز پروڈیوسر تنظیمیں لگا سکتے ہیں۔
جزو بی: آف گرڈ علاقوں میں 14 لاکھ اسٹینڈ الون سولر پمپس کی تنصیب۔
جزو سی : ( (iانفرادی پمپ سولرائزیشن اور (ii) فیڈر لیول سولرائزیشن کے ذریعے 35 لاکھ گرڈ سے منسلک زرعی پمپوں کی سولرائزیشن۔
جزو-بی اور جزو-سی کے تحت فائدہ اٹھانے والے انفرادی کسان، پانی کے صارف ایسوسی ایشنز، پرائمری ایگریکلچر کریڈٹ سوسائٹیز اور کمیونٹیز/کلسٹر بیسڈ ایریگیشن سسٹم ہو سکتے ہیں۔
|
اس اسکیم کے تحت شمسی/ دیگر قابل تجدید بجلی خریدنے کے لیے ڈسکام کو خریداری پر مبنی رعایت(پی بی آئی) @ 40 پیسے/کلوواٹ یا روپے 6.60لاکھ روپے/میگاواٹ/سال، جو بھی کم ہو، پی بی آئی پلانٹ کے کمرشل آپریشن کی تاریخ سے پانچ سال کی مدت کے لیے ڈسکا م کو دیا جاتا ہے۔ لہذا، ڈسکام کو پی بی آئی کل قابل ادائیگی 33 لاکھ فی میگاواٹ کرتا ہے۔
جزوی-بی اور جزو-سی کے تحت انفرادی پمپ سولرائزیشن کے لیے:
ایم این آر ای کی طرف سے جاری کردہ بینچ مارک لاگت کا 30فیصدسی ایف اے یا ٹینڈر میں دریافت کردہ سسٹمز کی قیمتوں میں سے جو بھی کم ہو فراہم کی جاتی ہے۔ تاہم، سکم، جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ، لکشدیپ اور انڈمان نکوبار جزائر سمیت شمال مشرقی ریاستوں میں، ایم این آر ای کی طرف سے جاری کردہ بینچ مارک لاگت کا 50فیصدسی ایف اے یا ٹینڈر میں دریافت کردہ سسٹمز کی قیمتیں، جو بھی کم ہو ، فراہم کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ، متعلقہ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کو کم از کم 30فیصد مالی مدد فراہم کرنی ہوگی۔ بقایا لاگت استفادہ کنندگان کے ذریعہ ادا کرنا ہے۔ پی ایم-کسم اسکیم کے جزو بی اور جزوسی (آئی پی ایس) کو بھی 30فیصد کے ریاستی حصہ کے بغیر لاگو کیا جا سکتا ہے۔ مرکزی مالی امداد 30فیصد جاری رہے گی اور باقی 70فیصد کسان برداشت کرے گا۔
ایگریکلچر فیڈر سولرائزیشن کے لیے 1.05 کروڑ روپے فی میگاواٹ کا سی ایف اے فراہم کیا جاتا ہے۔ حصہ لینے والی ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقے سے مالی تعاون کی کوئی لازمی ضرورت نہیں ہے۔ فیڈر سولرائزیشن کو سی پی ای ایکس یا آر ای ایس سی او موڈ میں لاگو کیا جا سکتا ہے۔
|
پی ایم-کسم کے تحت کی گئی اجزاء کے لحاظ سے پیش رفت ذیل میں دی گئی ہے۔
پی ایم –کسم کے تحت پیش رفت(31جنوری 2024تک)
نمبرشمار
|
ریاستیں
|
جزو اے (ایم ڈبلیو)
|
جزو-بی(تعداد)
|
جزو-سی(تعداد)
|
منظورکئے گئے
|
نصب کئے گئے
|
منظورکئے گئے
|
نصب کئے گئے
|
منظورکئے گئے (آئی پی ایس)
|
منظورکئے گئے (ایف ایل ایس)
|
نصب کئے گئے
|
1
|
اروناچل پردیش
|
2
|
0
|
700
|
199
|
0
|
0
|
0
|
2
|
آسام
|
10
|
0
|
4000
|
0
|
1000
|
0
|
0
|
3
|
چھتیس گڑھ
|
30
|
1
|
10000
|
0
|
0
|
157500
|
0
|
4
|
بہار
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
160000
|
0
|
5
|
گجرات
|
500
|
0
|
8082
|
2459
|
0
|
625500
|
0
|
6
|
گوا
|
150
|
0
|
900
|
0
|
0
|
11000
|
700
|
7
|
ہریانہ
|
85
|
2.25
|
252655
|
80004
|
0
|
65079
|
0
|
8
|
ہماچل پردیش
|
100
|
22.9
|
1270
|
638
|
0
|
0
|
0
|
9
|
جموں و کشمیر
|
20
|
0
|
5000
|
838
|
4000
|
0
|
0
|
10
|
جھارکھنڈ
|
20
|
0
|
42985
|
12985
|
1000
|
0
|
0
|
11
|
کرناٹک
|
0
|
0
|
27214
|
314
|
0
|
587000
|
0
|
12
|
کیرالہ
|
40
|
0
|
100
|
8
|
55100
|
25387
|
2824
|
13
|
لداخ
|
0
|
0
|
1400
|
0
|
0
|
0
|
0
|
14
|
مدھیہ پردیش
|
600
|
16.13
|
22400
|
7134
|
0
|
295000
|
0
|
15
|
مہاراشٹر
|
700
|
2
|
405000
|
79118
|
0
|
775000
|
1979
|
16
|
منی پور
|
0
|
0
|
150
|
78
|
0
|
0
|
0
|
17
|
میگھالیہ
|
0
|
0
|
3035
|
54
|
0
|
0
|
0
|
18
|
میزورم
|
0
|
0
|
2700
|
0
|
0
|
0
|
0
|
19
|
ناگالینڈ
|
5
|
0
|
265
|
65
|
0
|
0
|
0
|
20
|
اوڈیشہ
|
500
|
0
|
8241
|
1411
|
65000
|
10000
|
0
|
21
|
پڈوچیری
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
0
|
22
|
پنجاب
|
220
|
0
|
103000
|
12952
|
186
|
75000
|
0
|
23
|
راجستھان
|
1200
|
121
|
248720
|
59732
|
6418
|
200000
|
1811
|
24
|
تمل ناڈو
|
424
|
0
|
5200
|
3187
|
0
|
0
|
0
|
25
|
تلنگانہ
|
0
|
0
|
400
|
0
|
0
|
20000
|
0
|
26
|
تریپورہ
|
5
|
0
|
10895
|
2117
|
2600
|
0
|
50
|
27
|
اتر پردیش
|
155
|
0
|
114790
|
32212
|
2000
|
370000
|
0
|
28
|
اتراکھنڈ
|
0
|
0
|
5685
|
318
|
200
|
0
|
0
|
29
|
مغربی بنگال
|
0
|
0
|
10000
|
0
|
23700
|
0
|
20
|
|
کل
|
4766
|
165.28
|
1294787
|
295823
|
161204
|
3376466
|
7384
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
یہ معلومات نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج 8 فروری 2024 کو لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی ہے۔
********
ش ح۔ع ح ۔رم
U-6759
(Release ID: 2019514)
Visitor Counter : 66