نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ ہند نے ثالثی کے "اولڈ بوائز کلب" بننے پر سی جے آئی کے بیان کا اعادہ کیا، انہوں نے تنازعات کے حل کے طریقہ کار میں فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا


ثالثی کو "روایتی قانونی چارہ جوئی کے تسلسل میں ایک اضافی درجہ" نہیں بننا چاہیے : نائب صدر جمہوریہ

ثالثی کا عمل ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ فریقین کو دشمن کے طور پر اس سے باہر نہیں نکلنا چاہئے : نائب صدر جمہوریہ

بھارت کے پاس ثالثی کے عالمی مرکز کے طور پر اُبھرنے کے لیے سب کچھ موجود ہے : نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ ہند نے قانون سازی کے عمل میں راجیہ سبھا میں نامور وکلاء کے محدود کردار پر اپنی ناخوشی کا اظہار کیا

نائب صدر جمہوریہ نے ‘‘ڈسپیوٹ دی سوسائٹی آف انڈین لاء  فرمز’’ (ایس آئی ایل ایف) کی عمارت کا افتتاح کیا

Posted On: 29 APR 2024 8:39PM by PIB Delhi

نائب صدرجمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھر نے آج ہندوستانی ثالثی نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ چیف جسٹس  جناب چندر چوڑ کی تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے، جنہوں نے ملک میں ثالثی کی موجودہ صورت حال کو سابق ججوں کے ذریعہ اس پر ضرورت سے زیادہ کنٹرول کی وجہ سے "اولڈ بوائز کلب" قرار دیا تھا، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ حالانکہ افراد کو نظام میں تبدیلی کے لیے جدوجہد کرنا پڑ سکتی ہے، ادارے اس طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط ہیں۔

انہوں نے بامعنی اصلاحات کو فروغ دینے میں اداروں کے اہم کردار پر زور دیا اور اس بات کو نمایاں  کیا کہ وہ اپنے متعلقہ ڈودائرہ اختیارکی اجتماعی حکمت  و دانش کا احاطہ کرتے ہیں۔

آج ایس آئی ایل ایف عمارت کے افتتاح کے بعد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے ہندوستانی ثالثی کے عمل کو 'ایک دشوار گزار عمل ’ قرار دیا۔ ثالثی کو "روایتی قانونی چارہ جوئی کے تسلسل میں ایک اضافی درجے" کے طور پر استعمال کرنے پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ یہ عمل بہت پیچیدہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کارکردگی کو بڑھانے کے عمل کوآسان اور سادہ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ‘‘ایوارڈ (ثالثی عدالت کی طرف سے)، ایوارڈ پر اعتراض، اپیلیں، اور پھر آئین کی دفعہ 136 کی درخواست، اس کے بعد نظرثانی اور کیوریٹیو  عرضداشتیں’’  معمول بن گیا ہے۔

جناب دھنکھڑ  نے ثالثی تنازعات کے حل میں صنعت، قانونی برادری اور دیگر تمام متعلقہ فریقوں  سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں اور ہمارے قانونی نظام کے مطابق ایسا ہی یقینی بنانے کے لیے متحد ہو کر کام کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہندوستان کے پاس وہ سب کچھ ہے جو ثالثی کے عالمی مرکز کے طور پر ابھرنے کے لیے درکار ہے"۔

تین نئے قوانین - بھارتیہ نیائے سنہتا، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا اور بھارتیہ ساکشیہ ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان قوانین نے ہندوستانی فوجداری انصاف کے نظام کو،  سزا کی بجائے انصاف پر توجہ مرکوز کرتے ہوئےاور  اس سے بھی ہٹ کر 'ڈنڈا ودھان' سے 'نیائےودھان'پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے،اس کی نوآبادیاتی میراث سے ہٹا دیا ہے ۔ انہوں نے اس حقیقت پر اپنی ناخوشی کا اظہار کیا کہ راجیہ سبھا میں بہت سے نامور وکیل موجود ہیں، لیکن ایوان کی کارروائی میں ان کی سرگرم مصروفیت انتہائی محدود ہے۔ انہوں نے اس معزز پلیٹ فارم پر آئینی مباحثوں کو تقویت دینے میں ان کے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

تنازعات کے حل کے طریقہ کار کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب دھنکھڑ  نے کہا کہ قابل بھروسہ اور مضبوط تنازعات کے حل کا طریقہ کار ہم آہنگی کو پروان چڑھاتا ہے اور معیشت اور جمہوری اقدار کو پھلنے پھولنے میں تعاون کرتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا   کہ "متنازعہ فریقین ثالثی کے عمل سے دشمن کے طور پر باہر نہ نکلیں۔"

قوم کو بے مثال ترقی کی طرف لے جانے میں، ہندوستان کے تینوں اہم اداروں -  عدلیہ، ایگزیکٹو اور لیجسلیچر یعنی  مقننہ کی مثالی کارکردگی کی  ستائش کرتے ہوئے جناب  دھنکھڑ  نے امید، ترقی اور عالمی شناخت کے ماحول کو فروغ دینے میں ان کی اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔

تنازعات کے حل کے طریقہ کار کے طور پر ثالثی کے عمل میں یکسر تبدیلی لانے والی جدید ترین ٹیکنالوجیز کے اثرات کا  ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر  جمہوریہ نے تکنیکی ترقی کے دوران  مؤثر اور بروقت حل کو یقینی بنانے کے لیے موافقت کی ضرورت پر زور دیا۔

اس موقع پر سوسائٹی آف انڈین لا ء فرمز کے صدر ڈاکٹر للت بھسین، سوسائٹی آف انڈین لاء  فرمزکےسینئر نائب صدرجناب شاردول شراف، سوسائٹی آف انڈین لاء فرمز کے ایسوسی ایٹ صدر جناب جیوتی ساگر،  اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ع م - ق ر)

U-6706



(Release ID: 2019133) Visitor Counter : 43


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil