ارضیاتی سائنس کی وزارت

نئے این سی پی او آر مطالعے میں انٹارکٹک میں انتہائی نچلی سمندری برفانی چادر کے راز کو حل کرنے کی کوشش

Posted On: 23 APR 2024 5:05PM by PIB Delhi

قطبی اور بحری تحقیق کے قومی مرکز نے برٹش انٹارکٹک سروے، برطانیہ، کے تعاون سے ڈاکٹر بابولا جینا اور ان کے ساتھیوں کی قیادت میں جو حالیہ مطالعہ کرایا تھا، اس سے ان حالات کا پتہ چلا ہے، جن کی وجہ سے 2023 میں سالانہ برفانی اضافے سے قبل انٹارکٹک برفانی توسیع میں اور برفانی تخفیف میں بے نظیر رکاوٹ آئی۔

عالمی تمازت میں اضافے کے پیش نظر آرکٹک میں گزشتہ دہائی کے دوران سمندری برف میں خاطر خواہ کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ 2015 تک انٹارکٹک میں معمولی اضافہ ہوا تھا اور اس کے بعد 2016 سے اچانک کمی آ گئی۔ 2016 سے 2023 تک ہر موسم گرما میں انٹارکٹک میں انتہائی کم سمندری برفانی صورتحال پائی گئی اور 2023 میں برفانی توسیع اور برفانی تخفیف میں بے نظیر دھیمی رفتار دیکھنے کو ملی۔ 7؍ستمبر 2023 کو سالانہ اضافے سے قبل برفانی توسیع میں سستی کا رجحان رہا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/ES-1H9Y2.jpg

مطالعہ سے اخذ کردہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 میں سمندر کی بالائی سطح پر گرمی بڑھنے کے سبب برفانی توسیع میں کمی آئی ہے۔   ہوا کے رخ اور اس کے رجحان میں تبدیلی بھی ایک وجہ ہے۔ شمالی ہواؤں نے ریکارڈ ماحولیاتی تمازت پیدا کی اور برفانی کنارے کو اس کی معمول کی پوزیشن سے جنوب کی جانب کر دیا۔ یہ بتانا ضروری ہے کہ  امنڈسن سمندر ایک کم دباؤ کا نظام ہونے کی وجہ سے مغربی انٹارکٹک اور اس کے اردگرد کی صورتحال پر آب و ہوامیں تبدیلی کے اثرات کا سبب بنتا ہے۔ مخترالفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ سمندری ماحولیاتی تمازت بڑھنے اور ہواؤں میں تبدیلی اور اس کے ساتھ ساتھ گرمی، شدید ہواؤں اور اونچی سمندری لہروں کی وجہ سے انٹارکٹک میں برف کی یہ کمی دیکھنے میں آئی۔ خاص طور سے سمندری طوفان نے برفانی پھیلاؤ کو بہت کم کر دیا۔ کم برف کی صورتحال عالمی تمازت میں اضافے کی بڑی وجہ بنتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی وجہ سے جنوبی سمندر میں علاقائی ایکو سسٹم، برفانی استحکام اور سمندر کی سطح بڑھنے کے واقعات ہوئے ہیں۔

کم مدت کے سیٹلائٹ مشاہدات (45 برس) کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ گزشتہ 7 برسوں کے دوران برف کی کمی اور برفانی پھیلاؤ میں حالیہ کمی کیا طویل مدتی کمی کا اشارہ ہے جیسا کہ آب و ہوا کے ماڈلس میں دکھایا جاتا ہے۔ برف میں کمی کے حالیہ رجحان میں آب و ہوا کے قدرتی اتار چڑھاؤ  اہم ہیں، لیکن ساتھ ہی انتھرو یوجینک حقائق بھی اس میں کردار ادا کرتے ہیں۔

این سی پی او آر کے بارے میں

نیشنل سنٹر فار پولر اینڈ اوشیئن ریسرچ (این سی پی او آر ) ارضیاتی علوم کی وزارت کے تحت کام کرتا ہے۔ یہ ہندوستان کا ممتاز تحقیقی اور ترقیاتی ادارہ ہے اور قطبی اور بحری علوم میں تحقیقی سرگرمیوں کے لئے ذمہ دار ہے۔ 

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 2018656) Visitor Counter : 27


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil