عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
نیٹ ، جے ای ای اور سی یو ای ٹی جیسے داخلہ امتحانات اوریو پی ایس سی، ایس ایس سی وغیرہ جیسے بھرتی کے امتحانات میں منظم غلط طورطریقوں کے ساتھ ساتھ پیپرافشاکرنے اورغلط طریقوں کو روکنے کے لئے راجیہ سبھا نے ‘دی پبلک اکزامینیشن’(غیرمنصفانہ )طریقوں کے روک تھام کے بل 2024کو منظوری دی
مرکزی وزیرڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہاکہ دی پبلک اکزامینیشن بل بھارت کے نوجوانوں کے لئے وقف کیاگیاہے ، جو ہندوستان کی پارلیمنٹ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا شایدپہلا بل ہے
ہماری ملک کے نوجوانوں کےتئیں ذمہ داری ہے اوران کا ملک میں ایک بڑاحصہ ہے جوکہ آبادی کا 70فیصد ہیں اوراکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان کاتعاون اگلی دودہائیوں کے دوران وزیراعظم نریندرمودی کے وکسِت بھارت کو بنانے کےلئے انتہائی ضروری ہے:ڈاکٹرجتیندرسنگھ
یہ بل زیادہ شفافیت اوربروقت سلیکشن کے عمل کو یقینی بنائے گااور ایک سازگارموقع فراہم کرے گا، حکومت اس بل کو اپنانے کے لئے ریاستوں کی حوصلہ افزائی کرے گی:ڈاکٹرجتیندرسنگھ
Posted On:
09 FEB 2024 7:43PM by PIB Delhi
نیٹ ، جے ای ای اور سی یو ای ٹی جیسے داخلہ امتحانات اوریو پی ایس سی، ایس ایس سی وغیرہ جیسے بھرتی کے امتحانات میں منظم غلط طورطریقوں کے ساتھ ساتھ پیپرافشاکرنے اورغلط طریقوں کو روکنے کے لئے راجیہ سبھا نے ‘دی پبلک اکزامینیشن’(غیرمنصفانہ )طریقوں کے روک تھام کے بل 2024کو منظوری دی۔یہ بل اب صدرجمہوریہ کے پاس منظوری کے لئے بھیجاجائے گا، اورمنظوری ملنے کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔ اسے لوک سبھا نے پہلے ہی منظورکرلیاہے۔
‘‘غیر منصفانہ طریقوں کی روک تھام کا بل، 2024’’ یونین پبلک سروس کمیشن، اسٹاف سلیکشن کمیشن، ریلوے، بینکنگ بھرتی کے امتحانات کے ذریعہ کرائے گئے داخلہ امتحانات کا بھی احاطہ کرے گااور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے ذریعے منعقد کرائے جانے والے کمپیوٹر پر مبنی تمام امتحانات کابھی احاطہ کرے گا۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے جناب دگوجے سنگھ نے کہاکہ یہ بل کنکرنٹ لسٹ میں ایک سبجیٹ یعنی موضوع سے نمٹتاہے اور ریاستوں کے لئے اس کی توسیع کی ضرورت پرزوردیا۔ ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے دگوجے سنگھ کو یاددلاتے ہوئے انھیں جواب دیا کہ ایک وقت میں تعلیم کو ریاست کی لسٹ کے ایک حصہ کے طورپراستعمال کیاجاتاتھا اور تب کانگریس حکومت نے اسے کنکرنٹ لسٹ میں تبدیل کردیا۔
اس معاملے پراظہارخیال کرتے بی جے پی کے پرکاش جاوڈیکرنے کہاکہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی امتحانات میں غلط طورطریقوں کو روکنے کے لئے اس سمت میں ایک اہم قدم ہے ۔
ڈی ایم کے کے جناب پی ولسن ، عام آدمی پارٹی کے جناب سندیپ کمارپاٹھک ، بی جے پی کے جناب مجیب اللہ خاں ، سی پی آئی ایم کے ، ڈاکٹرسواداسن ، کانگریس کے ڈاکٹرعامی یاجنک ، بی جے پی کے ڈاکٹردنیش شرما ، سی پی آئی کے جناب سندوش کمارپی اور این سی پی کی ڈاکٹرفوزیہ خان نے بھی بحث میں حصہ لیا۔
یہ بل 6 فروری 2024 کو کافی بحث مباحثے کے بعد لوک سبھا سے پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔
انھوں نے کہاکہ ‘‘ہمارے پاس ملک کے نوجوانوں کا ایک بڑا حصہ ہے، جو ملک کی 70 فیصد آبادی پر مشتمل ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وکسِت بھارت کو بنانے میں اگلی دو دہائیوں میں ملک کی تعمیر کے لیے ان کا تعاون ناگزیر ہے،’’۔
یہ کہتے ہوئے کہ یہ بل ہندوستانی پارلیمنٹ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا بل ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہاکہ یہ قانون نوجوانوں کو متاثر کرنے والے ایک بہت ہی حالیہ واقعہ کو حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے ہمیشہ نوجوانوں کو بہت اعلیٰ ترجیح دی ہے۔
بحث کا جواب دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ بل زیادہ شفافیت اور وقت کے پابند انتخاب کے عمل کو یقینی بنائے گا اور برابری کا میدان فراہم کرے گا۔ حکومت ریاستوں کو بل کو اپنانے کی ترغیب دے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت کے پچھلے دس سالوں میں ہندوستان کی معیشت ‘‘کمزور5 سے چوٹی کےپانچویں مقام’’ پر چلی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں ہم 2014 میں 81 ویں نمبر پر تھے،اب ہم نے 41 درجے کی چھلانگ لگائی ہے، آج ہم دنیا میں 40 ویں نمبر پر ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان آج دنیا بھر میں تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم رکھتا ہے۔انھوں نے کہا سال 2014 میں تقریباً 350 اسٹارٹ اپس سے، جب وزیراعظم ، مودی نے یوم آزادی کے اپنے خطاب میں لال قلعہ کی فصیل سے 'اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا' کی واضح کال دی اور 2016 میں خصوصی اسٹارٹ اپ اسکیم شروع کی، آج ہمارے پاس ہے 1,30,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپ ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، چار پانچ سال پہلے، ہمارے پاس خلائی شعبے میں صرف ایک اسٹارٹ اپ تھا، آج اس شعبے کو کھولنے کے بعد ہمارے پاس 190 نجی خلائی اسٹارٹ اپ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال اپریل سے دسمبر 2023 میں نجی خلائی اسٹارٹ اپس کے ذریعہ 1,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
سائنس اورٹیکنولوجی (ایس اینڈ ٹی )کےوزیر نے کہا کہ ہندوستان آج دنیا کے 5 مینوفیکچرنگ ممالک میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیوٹیک میں، ہمارے پاس صرف 50 اسٹارٹ اپ تھے، آج ہمارے پاس 6000 بائیو ٹیک اسٹارٹ اپ ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت نے پچھلے دس سالوں میں نوجوانوں پر مرکوز کئی مراعات اور اسکیمیں شروع کی ہیں، جن میں کہ بھرتیوں اور اعلیٰ تعلیم میں شفافیت کو یقینی بنانا اور مساوی مواقع فراہم کرنا اور برابری کا میدان فراہم کرنا شامل ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا،وزیراعظم مودی نے 2014 میں ایک گزیٹیڈ افسر کے ذریعہ دستاویزات کی تصدیق کے اصول کو ختم کرکے اور خود تصدیق کو متعارف کراتے ہوئے ایک بڑی پہل کی، یہ کہتے ہوئے کہ ہمیں اپنے نوجوانوں پر بھروسہ ہے۔ بعد میں، جانبداری اور اقربا پروری کو روکنے کے لیے سرکاری بھرتیوں اور اعلیٰ تعلیم میں انٹرویوز کو ختم کر دیا گیا۔
عملہ اورتربیت کے محکمہ (ڈی او پی ٹی) کے وزیر نے کہا کہ یو پی ایس سی، ایس ایس سی اور دیگر بھرتی ایجنسیوں کے ذریعہ آن لائن امتحانات متعارف کروا کر شفافیت اور منصفانہ پن کو بھی یقینی بنایا گیا ہے اور انتخاب کے پورے عمل کو ایک سے دو سال سے کم کر کے 6-7 ماہ کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم، مودی کے وژن اور ہدایت کے ساتھ، روزگار میلوں کے عمل کو متعارف کرایا گیا تھا تاکہ خالی اسامیوں کو بڑی تعداد میں پُر کیا جا سکے، - 50,000 سے 60,000 (اور یہاں تک کہ) 1 لاکھ تقررنامے ایک ساتھ جاری کیے جا رہے ہیں، - ملک بھر کے 45 اسٹیشن منسلک ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے تعینات ہونے والوں کی صلاحیت کی سطح بلند ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے 40 سال تک کی عمر کے نوجوانوں کا مستقبل، جو ہماری آبادی کا 70 فیصد ہے، داؤ پر لگا ہوا ہے، جو 2047 کے وکسِت بھارت میں حصہ دار ہیں۔
*********
(ش ح۔ح ا۔ع آ)
U-6555
(Release ID: 2017925)
Visitor Counter : 60