بجلی کی وزارت
ڈسکام کی صارف خدمات ریٹنگ میں بہتری آئی ہے، سال 2022 میں اے + زمرے میں کوئی ڈسکام نہیں تھا ،سال 2023 میں4ڈسکام کو اے + اور8 کواے ریٹنگ دی گئی : بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر
Posted On:
08 FEB 2024 2:44PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی میں بہتری کے بارے میں جانکاری دی ہے۔
حکومت ہند کے کاروبار کرنے میں آسانی اور زندگی گزارنے میں آسانی پیدا کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مالی طور پر مضبوط اور عملی طور پر مضبوط پاور سیکٹر بہت ضروری ہے۔ بجلی کے صارفین بجلی کی صنعت میں سب سے اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں۔ صارفین کے لیے بجلی کی خدمات کو بڑھانے کے اپنے عزم میں، وزارت بجلی نے متعدداقدامات متعارف کرائے ہیں۔ الیکٹرسٹی (رائٹس آف کنزیومر) رولز، 2020 جاری کیے گئے ہیں، جس کا مقصد صارفین کو حقوق فراہم کرنے کے ساتھ ‘‘بااختیار’’ بنانا ہے اور خدمات کے کم سے کم معیارات کا تعین کرنا ہے، جس کی توقع ڈسکام سے کی جاتی ہے اور اس میں بنیادی طور پر قابل اعتماد اور معیاری بجلی کی فراہمی کا حق شامل ہے۔ شفاف بلنگ اور ٹیرف کی معلومات کا حق، بروقت اور موثر شکایات کے ازالے کا حق، اور کارکردگی کے معیار پر پورا نہ اترنے پر ڈسکام کے ذریعے ادا کیے جانے والے معاوضے کے حق کواہمیت دی گئی ہے۔
چونکہ پاور سیکٹر زیادہ سے زیادہ صارفین کا اطمینان اور ان کا بھروسہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ڈسکام کے لیے ضروری ہے کہ وہ اہم شعبوں، کلیدی صارفین کی خدمات کی نشاندہی کریں اور اپنی مجموعی کارکردگی کو مضبوط بنانے کے لیے کم سے کم معیارات پر پورا اتریں۔ ڈسکام کی صارف خدمات ریٹنگ(سی ایس آر ڈی) 2022 میں توانائی کے وزیر کے ذریعہ شروع کی گئی تھی۔ اس سے ڈسکام کو اپنی کارکردگی کا خود جائزہ لینے اور اس کا موازنہ اپنے ہم مرتبہ ڈسکام اور قومی اوسط کے ساتھ مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔یہ عمل صارفین کی خدمات کے کلیدی پیرامیٹرز جیسے کہ آپریشنل معتبریت، کنکشن خدمات؛ میٹرنگ، بلنگ اور کلکشن خدمات اور غلطی کی اصلاح اور شکایت کے ازالے کاجائزہ لیتا ہے۔
سال 23-2022 میں ڈسکام کی کنزیومر سروس ریٹنگ (سی ایس آر ڈی) کی رپورٹ کے مطابق، صارفین کو فراہم کی جانے والی خدمات کے لیےبہترگریڈنگ حاصل کرنے والی ڈسکام کی رینکنگ میں بہتری آئی ہے ۔ جب کہ سال 2022 کے لیے، کوئی بھی ڈسکام اے +زمرے میں نہیں تھا، سال 2023 کے لیے4 ڈسکام کو اے+ کا گریڈ فراہم کیا گیا اور 8 ڈسکام نے اےزمرے کا درجہ حاصل کیا ہے جس کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں،
,
Sl. No.
|
State
|
DISCOM Name
|
Grade
|
1
|
Delhi
|
BSES Rajdhani Power Limited (BRPL)
|
A+
|
2
|
Delhi
|
BSES Yamuna Power Limited (BYPL)
|
A+
|
3
|
Delhi
|
Tata Power Delhi Distribution Limited (TPDDL)
|
A+
|
4
|
Uttar Pradesh
|
Noida Power Company Limited (NPCL)
|
A+
|
5
|
Andhra Pradesh
|
Andhra Pradesh Central Power Distribution Company Limited (APCPDCL)
|
A
|
6
|
Andhra Pradesh
|
Andhra Pradesh Eastern Power Distribution Company Limited (APEPDCL)
|
A
|
7
|
Andhra Pradesh
|
Andhra Pradesh Southern Power Distribution Company Limited (APSPDCL)
|
A
|
8
|
Maharashtra
|
Adani Electricity Mumbai Limited (AEML)
|
A
|
9
|
Manipur
|
Manipur State Power Distribution Company Limited (MSPDCL)
|
A
|
10
|
Tamil Nadu
|
Tamil Nadu Generation and Distribution Corporation Limited (TANGEDCO)
|
A
|
11
|
Telangana
|
Telangana State Northern Power Distribution Company Limited (TSNPDCL)
|
A
|
12
|
Telangana
|
Telangana State Southern Power Distribution Company Limited (TSSPDCL)
|
A
|
[Also
[یہ بھی پڑھیں: توانائی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے ڈسکام کی کنزیومر سروس ریٹنگز کا تیسرا ایڈیشن جاری کیا۔ دہلی کے بی آر پی ایل، بی وائی پی ایل اور ٹی پی ڈی ڈی ایل اور اتر پردیش کے این پی سی ایل کو اے + ریٹنگ ملی ہے]
حکومت ہند مالی طور پر محفوظ، قابل عمل اور دیر پا پاور سیکٹر (خاص طور پر ڈسٹری بیوشن سیگمنٹ) کے مقصد کے ساتھ کارکردگی سے منسلک اور نتیجہ پر مبنی مختلف اسکیمیں نافذ کررہی ہے۔ یہ اقدامات، ڈسکام اور ریاستی حکومتوں میں مطلوبہ مالیاتی نظم و ضبط لانے کے لیے مالی اور آپریشنل مسائل سے نمٹنے کے لیے شروع کئے گئے ہیں۔ اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات یہ ہیں:
(i) ریاستی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ سبسڈی کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے ضوابط۔
(ii) اس بات کو یقینی بنانا کہ ٹیرف تازہ ترین ہیں۔
(iii) بروقت انرجی اکاؤنٹنگ اور انرجی آڈٹ کو یقینی بنانا۔
(iv) اس بات کو یقینی بنانا کہ جی ای این سی اوز کی وقت پر ادائیگی کی جائے۔
(v) نظرثانی شدہ پروڈنشل اصول یہ التزام کرتے ہیں کہ خسارے میں چل رہی ڈسکام پی ایف سی/آر ای سی یا حکومت ہند کی کسی بھی بجلی شعبے کی اسکیم کے تحت مقررہ فنڈ سے تب تک قرض حاصل نہیں کرسکیں گے جب تک کہ وہ نقصان میں کمی کے لیے اقدامات نہ کریں۔
) vi) اگر ڈسکام نقصان میں کمی کے اقدامات کو نافذ کرتا ہے تو 0.5فیصد اضافی قرض لینے کا موقع مل جائے گا۔
vii) ڈی ڈی یوجی جے وائی، آئی پی ڈیس ایس اور سوبھاگیہ کے بنیادی ڈھانچے کے تحت 1.85 لاکھ کروڑ روپے کے کام نمٹائے گئے ۔
(viii) ا س کے علاوہ حکومت ہند نے مالی طور پر پائیدار اور آپریشنل طور پر موثر ڈسٹری بیوشن سیکٹر کے ذریعے صارفین کو بجلی کی فراہمی کے معیار اور ان کے اعتماد کو بہتر بنانے کے مقصد کے ساتھ از سر نو تقسیم کاری سیکٹر اسکیم (آر ڈی ایس ایس) کا آغاز کیا ہے۔ اس اسکیم میں 22-2021 سے مالی سال 26-2025 تک پانچ سال کی مدت میں حکومت ہندسے 3,03,758 کروڑ روپے کا خرچ اور 97,631 کروڑ روپے کا مجموعی بجٹ تعاون شامل ہے ۔
ریاستوں اور ڈسکام کے لیے فنڈ کی منظوری ان کے آپریشنل اور مالیاتی استعداد کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے سے مشروط ہوگی۔
بجلی کی وزارت، ریاستی حکومتوں اور تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اصلاحاتی اقدامات کو لاگو کرنے اور بہترین طریقوں کو اپنانے کی ٹھوس کوششوں کے نتیجے میں، مجموعی تکنیکی اور تجارتی (اے ٹی اینڈ سی) نقصانات مالی سال 15-2014 میں 25.72 فیصد سے کم ہو کر مالی سال 23-2022میں 15.40 فیصد ہو(عارضی )رہ گئے ہیں۔ اے ٹی اینڈ سی کے نقصانات میں کمی سے صارفین کے مالی معاملات میں بہتری آتی ہے، جس سے وہ سسٹم کو بہتر طریقے سے برقرار رکھنے اور ضروریات کے مطابق بجلی خریدنے کے قابل بنائے گا، اس طرح صارفین کو فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ اے ٹی اینڈ سی نقصانات میں کمی کے نتیجے میں سپلائی کی اوسط لاگت (اے سی ایس) اور اوسط قابل وصول محصول (اے آر آر) کے درمیان فرق میں کمی واقع ہوئی ہے۔اے سی ایس-اے آر آر کے درمیان فرق میں کمی آئی ہے۔ اے سی ایس-اے آر آر فرق مالی سال 14-2013 میں 0.78 روپے/ کے ڈبلیو ایچ سے کم ہوکرسال سال 23-2022 میں 0.45/ کے ڈبلیو ایچ ہوگیا ہے۔ اس طرح، ڈسکام کی مالی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ ریاست کے لحاظ سے تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
AT&C Loss (%)
|
|
2014-15
|
2022-23
|
State Sector
|
25.78
|
15.81
|
Andaman & Nicobar Islands
|
-
|
-
|
Andhra Pradesh
|
10.55
|
8.57
|
Arunachal Pradesh
|
67.83
|
57.59
|
Assam
|
25.84
|
16.22
|
Bihar
|
43.99
|
25.01
|
Chhattisgarh
|
27.84
|
16.14
|
Goa
|
13.31
|
11.85
|
Gujarat
|
16.06
|
10.65
|
Haryana
|
32.52
|
12.01
|
Himachal Pradesh
|
16.84
|
10.59
|
Jammu & Kashmir (JKPDD)
|
61.27
|
*
|
Jharkhand
|
47.85
|
30.28
|
Karnataka
|
18.71
|
13.91
|
Kerala
|
17.64
|
7.05
|
Ladakh
|
-
|
30.33
|
Madhya Pradesh
|
30.88
|
20.55
|
Maharashtra (MSEDCL & BEST)
|
19.25
|
18.58
|
Manipur
|
48.30
|
13.82
|
Meghalaya
|
40.00
|
23.97
|
Mizoram
|
33.51
|
26.27
|
Nagaland
|
78.48
|
45.81
|
Puducherry
|
13.34
|
17.49
|
Punjab
|
17.20
|
11.26
|
Rajasthan
|
29.28
|
15.90
|
Sikkim
|
42.37
|
36.69
|
Tamil Nadu
|
24.74
|
10.31
|
Telangana
|
13.23
|
18.65
|
Tripura
|
36.23
|
28.15
|
Uttar Pradesh
|
46.32
|
22.33
|
Uttarakhand
|
18.82
|
15.32
|
West Bengal
|
35.35
|
17.32
|
Others (NMDC & TCED)
|
-
|
10.28
|
Private Sector
|
24.66
|
10.95
|
Dadra & Nagar Haveli and Daman & Diu (DNHDDPDCL)
|
-
|
3.58
|
Delhi
|
12.90
|
7.12
|
Maharashtra (AEML & TPML)
|
-
|
6.48
|
Odisha
|
38.30
|
21.85
|
Uttar Pradesh (NPCL)
|
-
|
8.36
|
West Bengal (CESC & IPCL)
|
-
|
8.15
|
Gujarat (TP Ahmedabad and Surat)
|
-
|
4.02
|
Grand Total
|
25.72
|
15.40
|
اے سی ایس-اے آر آر فرق(روپے/ کے ڈبلیوایچ)
|
2013-14
|
2022-23
|
State Sector
|
0.83
|
0.50
|
Andaman & Nicobar Islands
|
|
|
Andhra Pradesh
|
0.18
|
(0.37)
|
Arunachal Pradesh
|
6.59
|
0.00
|
Assam
|
1.00
|
0.62
|
Bihar
|
0.24
|
0.00
|
Chandigarh
|
|
(3.59)
|
Chhattisgarh
|
0.28
|
0.26
|
Dadra & Nagar Haveli and Daman & Diu
|
|
|
Goa
|
0.01
|
(0.14)
|
Gujarat
|
(0.02)
|
(0.02)
|
Haryana
|
0.75
|
(0.15)
|
Himachal Pradesh
|
0.13
|
0.86
|
Jammu & Kashmir
|
2.66
|
|
Jharkhand
|
3.39
|
2.45
|
Karnataka
|
0.09
|
0.32
|
Kerala
|
(0.05)
|
0.34
|
Ladakh
|
|
2.18
|
Lakshadweep
|
|
|
Madhya Pradesh
|
1.25
|
(0.20)
|
Maharashtra
|
0.12
|
1.24
|
Manipur
|
3.01
|
1.30
|
Meghalaya
|
1.56
|
0.67
|
Mizoram
|
4.00
|
1.71
|
Nagaland
|
3.03
|
(0.32)
|
Puducherry
|
(0.18)
|
0.39
|
Punjab
|
(0.05)
|
0.20
|
Rajasthan
|
2.63
|
0.20
|
Sikkim
|
(0.39)
|
(0.68)
|
Tamil Nadu
|
1.81
|
0.89
|
Telangana
|
0.00
|
1.40
|
Tripura
|
0.78
|
0.60
|
Uttar Pradesh
|
2.16
|
1.19
|
Uttarakhand
|
(0.27)
|
0.72
|
West Bengal
|
(0.01)
|
0.32
|
Others (NMDC & TCED)
|
|
0.85
|
Private Sector
|
(0.02)
|
(0.19)
|
Dadra & Nagar Haveli and Daman & Diu (DNHDDPDCL)
|
|
(0.14)
|
Delhi
|
(0.13)
|
(0.04)
|
Maharashtra (AEML & TPML)
|
|
(0.04)
|
Odisha
|
0.15
|
(0.25)
|
Uttar Pradesh (NPCL)
|
|
(0.79)
|
West Bengal (CESC & IPCL)
|
|
(0.18)
|
Gujarat (TP Ahmedabad and Surat)
|
(0.50)
|
Grand Total
|
0.78
|
0.45
|
یہ جانکاری بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج 8 فروری 2024 کو لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی ہے۔
********
ش ح۔ع ح ۔رم
U-65
(Release ID: 2017716)