سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صحت کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بائیو سائنسز میں ملٹی ڈسپلنری ڈاکٹریٹ کورسز کا آغاز کیا
وزیرموصوف نے کہاکہ صحت کی دیکھ بھال کے اہم شعبے میں جدت طرازی کے لیے آئندہ پانچ سال میں ایک ہزار پی ایچ ڈی طلبہ کا اندراج کیا جائے گا
پی ایچ ڈی پروگرام نظریہ، مشغولیت، اختراع اور تعاون کے چار ستونوں پر ڈیزائن کیا گیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے میڈ ٹیک اختراعات اور اسٹارٹ اپس کے لیے لائسنس یافتہ میڈیکل ٹیکنالوجیز کے لیے بائیو ڈیزائن پر ڈی بی ٹی- کتابچہ کا بھی آغازکیا
بائیو ڈیزائن پر ڈی بی ٹی فیلوز کے ذریعہ تیار کردہ بایومیڈیکل ڈیوائسز، تشخیص اور علاج میں ٹیکنالوجیاں ہمیں ان ضروریات کے لیے میڈ ان انڈیا حل فراہم کرنے میں مدد کریں گی جو اب تک پوری نہیں ہوئی ہے اورآتم نربھر بھارت کی طرف لے جائیں گی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
05 FEB 2024 4:50PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے مرکزی مملکت(آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صحت کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بائیو سائنسز میں ملٹی ڈسپلنری ڈاکٹریٹ کورسز کا آغاز کیا۔
نئی دہلی میں بائیو سائنسز میں ’’(i3c) بی آر آئی سی- آر سی بی پی ایچ ڈی پروگرام‘‘ کے آغاز کے موقع پر کلیدی خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کے اہم شعبے میں جدت طرازی کے لیے آئندہ پانچ سال میں ایک ہزار پی ایچ ڈی طلبہ کا اندراج کیا جائے گا ۔
وزیرموصوف نے کہاکہ پی ایچ ڈی پروگرام نظریہ، مشغولیت، اختراع اور تعاون کے چار ستونوں پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔
معزز سائنسدانوں، محققین اور طلباء کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ’’یہ پروگرام ہندوستانی طلباء کو بایو ٹکنالوجی کے دلچسپ اور متنوع شعبوں میں عالمی معیار کی تحقیق شروع کرنے کے اہل بنائے گا اوریہ تبدیلی کو بڑھانے اور لاگو کرنے کے وزیر اعظم کے وژن سے ہم آہنگ ہے اور جس سے سائنس اور ٹیکنالوجی کی یکسر تبدیلی کی طاقت سب کے لئے فائدے مند ثابت ہوگی۔ ‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ ایک منفرد کورس کے نصاب کے ساتھ ساتھ تمام محققین کو اعلیٰ درجے کی سہولیات کے بارے میں ہینڈ آن ٹریننگ فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گرانڈ چیلنجز انڈیا کی مدد سے ایک خصوصی آن فیلڈ ’امرشن فیلوشپ‘ فراہم کی جائے گی جوسب سے پہلے درپیش چیلنجوں اور مسائل کا تجربہ کرے گی اورڈی بی ٹی اداروں میں باہمی تحقیق کے ذریعے ان سے نمٹنے کے لیے ترغیب حاصل کرے گی۔ وزیر موصوف نے مزیدکہا کہ خصوصی فیلوشپس کے ذریعے یہ پروگرام پی ایچ ڈی کرنے کے لیے غیر حیاتیات کے ماہرین کو بھی شامل کرے گا اور مواقع فراہم کرے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ بایو ٹکنالوجی کے محکمہ (ڈی بی ٹی) نے 14 خود مختار تحقیقی اداروں کو شامل کرکے ایک نیا خود مختار ادارہ، بائیو ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن کونسل (بی آر آئی سی) تشکیل دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بی آر آئی سی ملٹی ڈسپلنری ریسرچ اور اختراعی پروگراموں کو مربوط کرے گا، تمام اداروں میں ہم آہنگی کے ساتھ صلاحیت کی تشکیل کرے گا اور ملک میں بایوٹیک کے اثرات کو زیادہ سے زیادہ بنائے گا۔
وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ ریجنل سینٹر فار بائیو ٹیکنالوجی (آر سی بی) نے جو ڈی بی ٹی کے تحت قومی اہمیت کاحامل ایک ادارہ ہے،آئی بی آر آئی سی (بی آر آئی سی کے اداروں) کے ساتھ مل کر عالمی سطح پر مسابقتی بین الضابطہ پی ایچ ڈی پروگرام بائیو سائنسز میں i3c بی آر آئی سی –آر سی بی پی ایچ ڈی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈی بی ڈی سکریٹری ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے نے کہا کہ،’’تمام ڈی بی ٹی ادارے، یعنی آر سی بی ، آئی بی آر آئی سی اور آئی سی جی ای بی بایو سائنسز میں جدید، کثیر الشعبہ، عمیق، باہمی تعاون پر مبنی تحقیق کے علمبردار ہیں اور یہ پروگرام ملک میں پی ایچ ڈی تحقیق کے منظر نامے کو تبدیل کردےگا۔ ‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈی بی ٹی بائیو ڈیزائن کے فیلوز کی طرف سے تیار کردہ میڈ ٹیک اختراعات اور لائسنس شدہ میڈیکل ٹیکنالوجیز کے لئے بائیو ڈیزائن پر مبنی ڈی بی ڈی کتابچہ کا آغاز کیا۔ جو ان کی طرف سے تقریب میں شامل کیے گئے اسٹارٹ اپس کے لیے ہیں۔
ڈی بی ڈی -بائیو ڈیزائن پروگرام ملک میں میڈ ٹیک اختراع کاروں کو فروغ دیتا ہے اور ان کی تربیت کرتا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں چھ بائیوڈیزائن سینٹرز 20 سرکردہ میڈیکل اسکولوں اور تکنیکی اداروں سے منسلک ہیں جو بائیو ڈیزائن کی استعداد کار میں اضافہ اور مقامی میڈ ٹیک ایجادات فراہم کر رہے ہیں۔
بائیوڈیزائن کا عمل ایک ’3-آئی‘عمل یعنی - شناخت، ایجاد، اور عمل درآمدہے۔ یہ پروگرام طبی ٹکنالوجی کے جدت پسندوں کو بائیو ڈیزائن کے عمل کے بارے میں بر سر موقع تربیت فراہم کرتا ہے تاکہ صحت سے متعلق نہیں پوری ہونے والی ان ضروریات کی نشاندہی کی جاسکے اور صحت کی ٹیکنالوجیز سے متعلق ایجادات کی جاسکیں۔ مجموعی طور پر اس کامقصد قومی ضروریات کو پورا کرنا اور اسٹارٹ اپ کارپوریشنز کے ذریعے مریضوں کی دیکھ بھال میں ٹیکنالوجیز کا مطلب سمجھانے کے لیے اختراع کاروں اورانٹرپرینیورز کو تیار کرنا ہے۔
ڈی بی ٹی بائیو ڈیزائن سینٹرز اور ان کے ساتھیوں کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ ’’ڈی بی ڈی بائیو ڈیزائن‘‘ فیلوز کے ذریعہ تیار کردہ بائیو میڈیکل ڈیوائسز، تشخیص اور علاج میں ٹیکنالوجیز ہمیں اپنے غیرمتعلق لوگوں کے لیے میڈ ان انڈیا حل فراہم کرنے میں مدد کریں گی۔ جووقت کی ضرورت ہے اورہمیں آتم نر بھر بھارت کی طرف لے جائے گی۔
وزیرموصوف نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ ہندوستان کی بایو اکانومی نے 2022 میں مضبوط ترقی کا مشاہدہ کیاہے، جس میں 29 فیصد اضافہ ہوا اور اس کی قیمت تقریباً 140 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی اور سال 2030 تک اس کے 300 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ہندوستان جو 2015 میں 81 ویں نمبر پر تھا، گلوبل انوویشن انڈیکس میں 132 معیشتوں میں سے 40 ویں نمبر پر آگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میک ان انڈیا پہل کے تحت ہندوستان میں طبی آلات کے شعبے میں ترقی کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔
***********
ش ح ۔ ش م - م ش
U. No.6390
(Release ID: 2016764)
Visitor Counter : 43