نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
سی اے اے کا مقصد کسی بھی شہریوں میں سے كسی کے حقوق کی خلاف ورزی کیے بغیر آزار و اذیت جھیلنے والی اقلیتوں کو راحت فراہم کرنا ہے
نائب صدر کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے کچھ لوگ پڑوس میں اذیت جھیلنے والی اقلیتوں کے انسانی حقوق پر سی اے اے کے تسكین پہنچانے والے اثرات کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں
نائب صدر كے مطابق کہ ہندوستان ایك زمانے سے تکثیریت کا قابل فخر چیمپئن چلا آرہا ہے
ہندوستان ایک واضح عالمی روحانی مرکز ہے جو روحانیت سے گہری وابستگی سے متاثر عالمی ڈسكورس كی عكاسی كرتا ہے- نائب صدر
ہمارے روحانی ورثے کی لازوال ذہانت انسانیت کے لیے روشنی کا کام کرتی ہے۔ نائب صدر
نائب صدر جمہوریہ كا حیدرآباد میں عالمی روحانیت مہوتسو کی اختتامی تقریب سے خطاب
Posted On:
16 MAR 2024 8:08PM by PIB Delhi
ہندوستان کے نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج تہذیبی اخلاق کے مرکز میں سرو دھرم سمبھاؤ کے اصول کے ساتھ 'تکثیریت کے قابل فخر چمپئن' کے طور پر ہندوستان کے قدیم کردار کواجاگر کیا۔
اس ادراك كے ساتھ کہ شہریت ترمیمی قانون سی اے اے کا مقصد "موجودہ شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کیے بغیر مظلوم اقلیتوں کو راحت فراہم کرنا ہے" نائب صدر نے کہا كہ "یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ لوگ پڑوس میں اذیتیں جھیلنے والی اقلیتوں پر انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے سکون بخش اثرات کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔"
آج حیدرآباد میں کانہا شانتی ونم میں عالمی روحانیت مہوتسو کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان ایک "واضح عالمی روحانی مرکز ہے جو روحانیت سے گہری وابستگی سے متاثر عالمی ڈسكورس كی عكاسی كرتا ہے-" انہوں نے کہا کہ یہ روحانی نشو نما کے لیے ایک فطری جگہ ہے، جہاں کوئی بھی عظمت، فضیلت اور صداقت کو تلاش کر سکتا ہے۔
یہ وضاحت کرتے ہوئے کہ ہندوستان کے تانے بانے میں روحانیت نہایت گہرائی سے پیوست ہے نائب صدر نے کہا کہ "ہمارا مذہب، اخلاقیات، فلسفہ، ادب، آرٹ، فن تعمیر، رقص، موسیقی یہاں تک کہ ہمارا سیاسی اور سماجی و اقتصادی نظام بھی روحانیت کی متاثر کن قوت سے مسلسل متاثر اور اُسی میں ڈھلی ہوئی ہے"۔
دنیا کو ہندوستان کی روحانی حکمت سے متعارف کرانے میں سوامی وویکانند کے "اہم کردار" کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے نائب صدر نے مذاہب کے اجلاس میں 1893 کے شکاگو کے تاریخی خطاب کا حوالہ دیا اورزور دے کر کہا كہ ’’سوامی وویکانند کی ’ہم آہنگی اور اختلاف كے بجائے امن کے لیے اپیل‘ ہمارے وقت کی ایسی ضرورت ہے جیسی پہلے کبھی نہیں تھی۔
یہ بتاتے ہوئے کہ تکنیکی ترقی اور مادی حصول کا سامنا كرتے ہوئے ہندوستان کے روحانی ورثے کی لازوال حکمت دنیا میں انسانیت کے لیے رہنمائی کی روشنی کا کام کرتی ہے جناب دھنکھر نے مہاتما گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ "زمین ہر ایک کی ضرورت کے لیے کافی ہے، ہر کسی کے لالچ کے لیے نہیں۔" اسی كے ساتھ انہوں نے زور دے كر كہا كہ "روحانیت اس انسانی لالچ کا ایک مؤثر تریاق ہے"۔
"دنیا میں امید اور روشن خیالی کی ایک کرن" کے طور پر ہندوستان کی حیثیت پر زور دیتے ہوئے جو بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ، جبر، عدم برداشت اور ناانصافی سے دوچار ہے نائب صدر نے سبھی سے تنوع اور رواداری کی اقدار کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "آج دنیا کو پائیدار ترقی اور عالمی امن کا ماحولیاتی نظام پیدا کرنے کے لیے بنی نوع انسان کی پرجوش کارکردگی کی ضرورت ہے۔"