صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا(ایف ایس ایس اے آئی) چائے کے چھوٹےکاشتکاروں (ایس ٹی جی) کے ساتھ چائے میں کیڑے مار ادویات کے زیادہ سے زیادہ باقیات کے سطحوں ( ایم آر ایلز)سے متعلق انٹرایکٹو سیشن اور صلاحیت سازی کی سہولت فراہم کرتا ہے

Posted On: 15 MAR 2024 11:15AM by PIB Delhi

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے حال ہی میں کنور میں چائے کے چھوٹے کاشتکاروں (ایس ٹی جیز) کے لیے ایک انٹرایکٹو سیشن کی سہولت فراہم کی۔ یہ سیشن چائے کی محفوظ اور صحت مند پیداوار کو یقینی بنانے اورکیڑوں کےمربوط بندوبست  اور چائے کے لئے اچھے زرعی  طورطریقوں کی بنیادی باتوں کے بارے میں بیداری  پیداکرنے کو مستحکم کرنے  کو یقینی کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ اس کی ٹی بورڈ اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری فوڈ اینڈ ایگریکلچر سینٹر آف ایکسی لینس (سی آئی آئی ایف اے سی ای) کی طرف سے اسے تعاون  فراہم کیا گیا ہے۔

اس اجلاس میں جن  وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کیا گیاان میں کیڑے مار ادویات کے لیے زیادہ سے زیادہ باقیات کی سطح (ایم آر ایلز) کے بارے میں ایف ایس ایس اے آئی اطلاعات کی بصیرت شامل تھی، جس میں کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ اور چائے کی پتی توڑنے کے درمیان تجویز کردہ وقت کے فرق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران، چائے کے چھوٹے کاشتکاروں (ایس ٹی جیز) کوایم آر ایلز کے بارے میں ایف ایس ایس اے آئی کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے کیڑے مار ادویات کے محفوظ استعمال کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002VZWB.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0037IFW.jpg

 

تمل ناڈو کےصحت کے سکریٹری اور کمشنر فوڈ سیفٹی جناب تھیرو آر لالوینانے صلاحیت سازی کے پروگرام کی تعریف کی اورایس ٹی جیز کو ان کے طورطریقوں کو بہتر بنانے میں مدد کرنے پر مرکوز اس طرح کے اقدامات کے لیے اپنے تعاون کا یقین دلایا۔

ایف ایس ایس اے آئی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ انوشی شرما نے اچھے زرعی  طورطریقوں کو بہتر بنانے کے لیے ایس ٹی جیز کے مسلسل  معاونت کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔

ٹی بورڈ (جنوبی ہند زونل آفس) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناب ایم متھو کمار نے  ٹی ویلیو چین  میں سراغ لگانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ایس ٹی جیز کو تعاون دینے کی ضرورت  کا ذکر کیا کیونکہ ان کاشتکاروں کے پاس نسبتاً نئے پودے ہیں جو زیادہ پیداوار دینے والے ہیں اور ملک میں چائے کی پیداوار میں زیادہ تعاون دیتے ہیں۔

70 فیصد سے زیادہ  چائے کے چھوٹے کاشتکاروں( ایس ٹی جیز) نے اس سرگرم اجلاس میں شرکت کی جس کے بعد چائے میں ایف ایس ایس اے آئی کے تجویز کردہ ایم آر ایلز کی بیداری اور تعمیل کے بارے میں چائے کے  چھوٹے کاشتکاروں کے لیے ایک تربیتی  اجلاس منعقد ہوا۔ان اجلاس کا انعقاد سی آئی آئی  ایف اے سی  ای اور دیگر صنعتی شراکت داروں کے ماہرین نے کیاتھا۔

 

 

چائے کے معیار کو بہتر بنانے اور اس کی محفوظ اور صحت بخش پیداوار کو بڑھانے کے لیے، ایف ایس ایس اے آئی صنعت کے شراکت داروں کے ساتھ،سی آئی آئی    ایف اے سی ای نے تمل ناڈو، کیرالہ، آسام اور مغربی بنگال میں چائے کی کاشت کرنے والے علاقوں کے مختلف کلسٹروں میں صلاحیت سازی کی ایک جامع پہل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا چائے پیدا کرنے والا ملک ہےجہاں سالانہ900,000 ٹن چائے پیدا ہوتی ہے ، دنیا کی 20 فیصد چائے دارجلنگ، نیلگیرس اور آسام میں پیدا ہوتی ہے۔ چائے دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا مشروب ہے جس کی کھپت چین، بھارت، ترکی اور پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔

 

***********

 

ش ح ۔  ح ا - م ش

U. No.6138



(Release ID: 2014827) Visitor Counter : 37


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu