حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
‘‘آتم نر بھر بھارت کے لیے سائنس کی ایک دہائی - ٹیکنالوجی کا پینورما’’ - پچھلی دہائی میں اہم تکنیکی پیش رفت کے حصول کے سلسلے میں رپورٹ لانچ کی گئی
Posted On:
14 MAR 2024 7:01PM by PIB Delhi
‘‘آتم نر بھر بھارت کے لیے سائنس - ٹیکنالوجی کا ایک عشرہ پینورما" رپورٹ کی نقاب کشائی عزت مآب وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی (ایس اینڈ ٹی)، وزیر اعظم کے دفتر کے وزیر مملکت (پی ایم او)، وزیر مملکت برائے عملہ اور عوامی شکایات ،پنشن ،جوہری توانائی کے محکمے اور خلاء کے وزیر جناب جتیندر سنگھ نے 14 مارچ 2024 کو وگیان بھون میں منعقدہ تقریب میں کی۔ یہ رپورٹ فاؤنڈیشن آف ایڈوانسنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تعاون سے پروفیسر اجے کمار سود (پی ایس اے ) کی قیادت میں حکومت ہند کی 22 وزارتوں، محکموں اور ایجنسیوں کے تعاون کے ساتھ حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر کے دفتر (او پی ایس اے ) نے تیار کی ہے۔
رپورٹ کی نقاب کشائی: سائنس کی ایک دہائی – آتم بھارت کےلئے ٹیکنولوجی پینورما" [بائیں سے دائیں: پی آئی بی اے ڈی جی دھیرج سنگھ، پی ایس اے پروفیسر اجے سود، عزت مآب وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ، سائنسی سکریٹری ڈاکٹر پرویندر مینی، شریک بانی تیز ورون اگروال]
"سائنس اور ٹکنالوجی کے دائرے میں پچھلے 10 سالوں میں ہونے والی پیشرفت سب کے سامنے ہے۔ پچھلی دہائی میں کیا گیا کام اگلے 10 سالوں میں بھارت کے ٹیکڈ کے طور پر بنانے کے وژن کو پورا کرنے میں مدد کر رہا ہے" - عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی
لانچ تقریب میں سکریٹری (ارتھ سائنسز) ڈاکٹر ایم روی چندرن، سکریٹری (بایوٹیکنالوجی) ڈاکٹر راجیش گوکھلے، مختلف وزارتوں کے سینئر حکام، پی آئی بی کے سینئر عہدیدار، میڈیا کے نمائندے، تعلیمی اور صنعت سے تعلق رکھنے والے مدعو مہمانوں اور پی ایس اے اور ایف اے ایس ٹی کا دفتر کے ساتھیوں نے شرکت کی۔ اے ڈی جی پریس انفارمیشن بیورو جناب دھیرج سنگھ نے تمام معززین کا خیرمقدم کیا اور "ٹیکنالوجی پینورما" رپورٹ کے کچھ حوالوں کے ذریعے پچھلی دہائی میں ہندوستان کے ٹیکنالوجی کی ترقی کے سفر کے بارے میں کچھ بصیرتیں شیئر کیں۔
پی ایس اے پروفیسر سود نے اپنے ابتدائی کلمات میں زور دیا ‘‘سائنس، ٹکنالوجی اور اختراعات میں پیشرفت ترقی کے لیے طاقتور محرک ہیں اور یہ معیشتوں کو تشکیل دیتی ہیں، معیار زندگی کو بہتر کرتی ہیں، اور قوموں کو ایک روشن مستقبل کی طرف بڑھاتی ہیں’’۔ انہوں نے رپورٹ کی جھلکیاں بھی پیش کیں اور ذکر کیا کہ یہ رپورٹ حکومت ہند کے اہم مشنوں اور اقدامات کو (ا) منظم صلاحیت کی تعمیر، (ب) مستقبل کی تیاری کے لیے تحقیق کی سرحدوں کو آگے بڑھانے، (ت) تحقیق کو قابل بنانے کے لینز کے ذریعے حاصل کرتی ہے اور قومی ترجیحات کے شعبوں میں ترقی، اور (ث) سائنسی بہتری کے ذریعے شہریوں کے اثرات کو یقینی بنانا ہے۔ اپنی پریزنٹیشن میں، پروفیسر سود نے توانائی، ایکسپلوریشن، پبلک سروس، زراعت، لائیو اسٹاک اور بائیوٹیکنالوجی، اور صحت سمیت شعبوں میں تکنیکی ترقی کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔
جناب ورون اگروال، شریک بانی، ایف اے ایس ٹی ، نے کہا کہ جب کہ اسی نوعیت کی رپورٹیں عام طور پر کاغذات، پیٹنٹ وغیرہ کے ایس اینڈ ٹی میٹرکس کو دیکھتی ہیں، اس رپورٹ کی انفرادیت بھارت کے سماجی اور اقتصادی اہداف کو آگے بڑھانے پر سائنس کے اثرات کو دیکھنے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس رپورٹ میں جو کچھ حاصل کیا گیا ہے وہ اصل پیمانے اور اثرات کی گہرائی کے حوالے سے صرف ایک حصہ ہے جو ہندوستانی ایس اینڈٹی ماحولیاتی نظام نے گزشتہ دہائی میں حاصل کیا ہے۔ انہوں نے اپنی آرزو کا بھی اظہار کیا کہ آنے والے سالوں میں ان کامیابیوں کا کئی گنا اثر پڑے گا اور ہندوستان عالمی سطح پر ایک اعلی ایس اینڈ ٹی ملک بننے کے لیے تیار ہے۔
مہمان خصوصی، عزت مآب وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنا خصوصی خطاب کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستانی سائنس اور سائنسدانوں میں عزت کا احساس بڑھ رہا ہے، اور ہمارا ایس اینڈٹی ماحولیاتی نظام ملک کو دنیا میں صف اول کی قوم بنانے کے لیے تیار ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے ہندوستان کی ترقی کی رفتار کی بنیاد رکھنے میں ڈاکٹر وکرم سارا بھائی، پروفیسر سی وی رمن، ڈاکٹر ہومی بھابھا، اور ڈاکٹر ایس ایس بھٹناگر جیسے علمبردار ہندوستانی سائنس کے رہنمائوں کی جانب سے کی گئی بے پناہ شراکت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری ایس اینڈٹی کی پیشرفت نہ صرف ہماری قومی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے بلکہ عالمی معیارات بھی قائم کرتی ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے کچھ اہم قومی مشنوں کی کامیابی اور اثرات کے بارے میں تفصیل سے بات کی جیسے مشن کووڈ تحفظ، اور اروما مشن اور اس طرح کے کئی مشنوں کی کامیابی کے لیے صنعت اور نجی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے حکومت-صنعت کی شراکت داری کی ایک کامیاب مثال کے طور پر کوویڈ وبا کے دوران ڈی بی ٹی اور بھارت بائیو ٹیک پارٹنرشپ کا قصہ بھی پیش کیا۔
وزیر ڈاکٹر سنگھ نے اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ کس طرح حکومت ہند کے مختلف ٹکنالوجی مشنز اور اقدامات کسانوں، دیہی اور پسماندہ طبقات کی زندگیوں اور معاش کو بڑھانے کے عزم کے ساتھ ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ 2015 کے لال قلعہ کی تقریر سے عزت مآب وزیر اعظم کی مشہور 'اسٹارٹ اپ انڈیا اسٹینڈ اپ انڈیا' اپیل کو یاد کرتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے ہندوستان کے مختلف شعبوں میں - 350 اسٹارٹ اپس سے ایک لاکھ سے زیادہ تک، جس میں متعدد یونیکورنز کے ابھرنے کے ساتھ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی قابل ذکر ترقی پر زور دیا۔
سائنسی سکریٹری ڈاکٹر پرویندر مینی نے اپنے تبصروں میں ذکر کیا کہ یہ رپورٹ نہ صرف ہمارے ملک کی کامیابیوں کو اجاگر کرتی ہے بلکہ 2047 کی طرف وکشت بھارت کی ترقی کی رفتار کو تشکیل دینے میں ایس اینڈ ٹی کے اہم کردار پر بھی زور دیتی ہے۔ وزیر اعظم کو ان کی دور اندیش قیادت، انمول رہنمائی اور رپورٹ کے لیے ایک متاثر کن پیغام لکھنے کے لیے انہوں نے تقریب میں شامل ہونے اور رپورٹ کی نقاب کشائی کرنے کے لئے عزت مآب وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا شکریہ ادا کیا، نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے سرسوات نے شروع سے لے کر رپورٹ کی تکمیل تک مسلسل تعاون اور رہنمائی کے لئے پی ایس اے پروفیسر اجے سود اور حکومت ہند کی 22 وزارتوں، محکموں، اور ایجنسیوں کے سکریٹریز اور عہدیدار، جنہوں نے اس کی رپورٹ میں تعاون کیا، علم سے بھرپور "ٹیکنالوجی پینورما" کو مرتب کرنے اور اس کو جمع کرنے کے لیے فاسٹ انڈیا ٹیم اور ٹیم اوپی ایس اے رپورٹ کو مربوط کرنے کے ساتھ ساتھ لانچ ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے لیے سبھی کا شکریہ ادا کیا ۔
*******
ش ح ۔ا م۔م ص۔
U:6123
(Release ID: 2014769)
Visitor Counter : 102