نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

کرناٹک کے  آئی آئی ٹی دھارواڑمیں نائب صدرجمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)

Posted On: 01 MAR 2024 6:36PM by PIB Delhi

دھارواڑ سے میرا تعلق بہت پرانا ہے۔میں یہاں کرناٹک ہائی کورٹ کی دھارواڑ بنچ میں ایک پیشہ ور کے طور پر آیاتھا۔ لہٰذا میں اس علاقے میں ہونے والی بڑی تبدیلی کو جانتا ہوں۔

کرناٹک سے میرا گہرا تعلق ہے۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ کیوں:راجیہ سبھا میں، میں اس ملک کا نائب صدر ہونے کی وجہ سے چیئرمین ہوں۔ جب میں دائیں طرف دیکھتا ہوں تویہ جناب پرہلاد جوشی ہیں۔ جب میں بائیں طرف دیکھتا ہوں تو جناب ملکاارجن کھڑگے جی ہیں۔

لڑکے اور لڑکیاں، جب میرا تعارف فیکلٹی سے ہوا تو میں حیران رہ گیا۔ میں متعدد ٹیکنالوجی اداروں آئی آئی ٹیز، آئی آئی ایمز میں گیا ہوں۔ نوجوان متاثر کن اذہان سے جڑنے کا یہ میرا طریقہ ہے، کیونکہ آپ حکمرانی اور جمہوریت میں سب سے اہم شراکت دار ہیں۔ آپ وہ تبدیلی لائیں گے، جس کی ملک کو ضرورت ہے۔

معزز ممبران، فیکلٹی، عملہ اور میرے نوجوان دوست، طلباء، مجھے یہاں آ کر خوشی ہوئی ہے۔ یہ کرناٹک کا پہلا آئی آئی ٹی ہے اور سب سے کم عمر  آئی آئی ٹی ہونے کی وجہ سے آئی آئی ٹی جیسے ادارے کی زندگی میں سات اور آٹھ سال زیادہ نہیں ہوتے ہیں۔ یہ ایکسی لینس کے ادارے ہیں۔ تاہم جب میں نے دیکھا اور معلومات اکٹھی کیں، تو پتہ چلا کہ آپ کا بنیادی ڈھانچہ عالمی معیار کا ہے اور یہ بتدریج ترقی کر رہا ہے۔ آپ کے بڑے زمینی  رقبے کے ساتھ آپ کے پاس ترقی کرنے کی کافی صلاحیت ہےاور مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقتوں میں، آئی آئی ٹی دھارواڑ  اعلیٰ سطح تک آگے بڑھے گا۔ یہ وقت کی بات ہے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

سابق طلباء سے میری اپیل ہے کہ اس وقت آپ کی تعداد بہت کم ہے، لیکن آپ ایک تنظیم کی تشکیل کریں، اپنے آئی آئی ٹی کو کسی نہ کسی شکل میں تعاون واپس کریں، اپنے آئی آئی ٹی کو ہر شکل اور ہر مہینے میں واپس دیں۔ یہ رابطہ سابق طلباء کے ساتھ ساتھ دیگر طلباء کی بھی  مدد کرے گا ۔ مجھے یقین ہے کہ سابق طلباء اس کا خیال رکھیں گے۔

اس سے پہلے کہ میں آگے بڑھوں، میں آئی آئی ٹی دھارواڑ کے فیکلٹی اور طلباء کو نئی دہلی میں اپنے مہمان بننے اور ہندوستانی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا دورہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ آپ کا قیام انتہائی نتیجہ خیز ہو گا اور آپ کوپتہ چلے گا کہ کس طرح 30 مہینوں کے قلیل عرصے میں کووڈ وباء  کے دور  میں، پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی شکل میں ایک کرامات رونما ہوا ہے۔

میں اپنے دفتر کو ہدایت دوں گا کہ وہ ڈائریکٹر سے رابطے میں رہیں اور میں آپ سے یہ وعدہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ  اپنے چھوٹے گروپوں (بیچوں) میں آئیں گے اور پہلا بیچ مارچ کے مہینے میں ہی آئے گا۔ میں انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز کے ڈائریکٹر کو ہدایت دوں گا کہ وہ آئی آئی ٹی دھارواڑ آئیں، آپ کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کریں،جس سے آپس میں رابطہ قائم ہو۔عالمی معلومات سے متعلق دنیا کے لیے آپ کی کھڑکی ہوگی۔

اس ملک میں افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کی تقریبات معمول کی بات ہے۔ ہم نے اپنے محترم وزیر اعظم کو ایک دوراندیش رہنما کے طورپر ، جو ایک بصیرت والے رہنما ہیں،جو ایک منصوبے کا افتتاح کریں گے اور سنگ بنیاد رکھیں گے،اس کے بعد وہ اس منصوبے کا افتتاح بھی کریں گے، جس کا انہوں نے سنگ بنیاد رکھا ہے۔

آج مجھے ایسا کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ مین گیٹ کمپلیکس، نالج ریسورس اینڈ ڈیٹا سینٹر اور سینٹرل لرننگ تھیٹرکامیں نے افتتاح کیا ہے۔ ان میں بہت بڑی صلاحیت موجود ہے، جو آپ کو اختراع کار بننے، اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے اور اس کو اُجاگر کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ چھت پر شمسی پینل کی سہولت کا سنگ بنیاد رکھنا خوشی کی بات ہے، جس سے سبز توانائی کے ماحولیاتی نظام کو مزید تقویت ملے گی۔

میں آپ کو بتاتا چلوں، لڑکوں اور لڑکیوں، ہندوستان انٹرنیشنل سولر الائنس کا بین الاقوامی ہیڈکوارٹر ہے۔ انٹرنیشنل سولر الائنس ہمارے وزیر اعظم کی پہل پر وجود میں آیا۔ کل مرکزی حکومت کی طرف سے ایک اہم فیصلہ لیا گیا ہے کہ 2025 تک تمام سرکاری عمارتوں کی چھتوں پر سولر پینل لگیں گے۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔

ہندوستان کی شمسی توانائی کی صلاحیت25 گنا بڑھ گئی ہے اور یہ72000میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ تصور کریں کہ آپ ایک ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے طالب علم ہیں، آپ بہترین تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ 72000 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے، اتنا صاف، اتنا ہرا بھرا، انسانیت کے چھٹے حصے کے  گھر ہندوستان کے ذریعے ایک بڑا قدم ہے۔

دوستو، آپ ایسے دور میں رہ رہے ہیں جو میرے اور میری نسل کے تجربہ سے بہت مختلف ہے۔ ہمیں سخت چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا اور اچھی تعلیم کے مواقع نہیں ملے۔ اسکالرشپ کے ذریعے ہی میں چتور گڑھ کے سینک اسکول میں داخلہ لے سکا۔ تاہم، آپ ایک باوقار ادارے میں ہیں، اور آپ کے ارد گرد کا منظر نامہ بالکل مختلف ہے۔ ان دنوں نوجوان اذہان کیا چاہتے ہیں؟ وہ خاص طور پر تین چیزوں کی خواہش رکھتے ہیں۔ سب سے پہلے، وہ قانون کے سامنے برابری چاہتے ہیں۔ کوئی بھی جمہوریت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک قانون کے سامنے برابری نہ ہو۔ اگر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ دوسروں سے زیادہ مراعات یافتہ ہیں، توپھر قانون کے سامنے کوئی برابری نہیں ہے۔

قانون کے سامنے برابری کے بغیر، آپ کے وقار سے سمجھوتہ کیا جاتا ہے۔ ہم نے بہت لمبے عرصے تک نقصان اٹھایا جب کچھ لوگوں نے سوچا کہ انہیں خصوصی حقوق حاصل ہیں، قانون سے بالاتر ہیں،یا اس کی پہنچ سے باہر ہیں۔ کچھ لوگ سوچتے تھے،’’قانون ہمارا کیا کر لے گا’’ تاہم اب دیکھو کیا ہو گیا ہے۔ ان لوگوں کا احتساب ہو رہا ہے اور وہ مشکل سے سیکھ رہے ہیں کہ قانون کے سامنے برابری آج کی زمینی حقیقت ہے۔ ہر نوجوان لڑکے اور لڑکی کو فخر ہونا چاہیے کیونکہ آج مساوات کا مطلب ہے کہ ہمارے پاس معاشرے کا کوئی مراعات یافتہ طبقہ نہیں ہے۔ سب برابر ہیں، سب قانون کے سامنے ہیں اور سب قانون کے سامنے جوابدہ ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی میں ملوث کوئی بھی شخص سخت نقصان اٹھائے گا اور اس وقت اسے بھگتنا  بھی پڑ رہا ہے۔

دوسری بات، وہ نہیں چاہتے کہ بدعنوانی ہو، بدعنوانی بہت عرصے سےتباہی وبربادی کا باعث رہی ہے۔ چند سال پہلے بدعنوانی کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں تھا۔ سرکاری ٹھیکہ، سرکاری نوکری یا  کسی بھی مواقع سے فائدہ اٹھانے کا واحد راستہ بدعنوانی تھا۔ رابطہ ایجنٹوں نے اقتدار کے گلیاروں کو متاثر کیا، لیکن اب ایک بڑی تبدیلی آچکی ہے۔ اقتدار کے گلیاروں  کو ایسے تمام لوگوں سے آزاد کردیا گیا ہے، جنہوں نے غیر قانونی طور پر فیصلہ سازی کا فائدہ اٹھایا۔ ان عناصر کو بے اثر اورختم کر دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ جانبداری نہیں، حب الوطنی نہیں اور اقربا پروری نہیں، بلکہ صرف میرٹ ہی آپ کی کوششوں کے نتائج کا تعین کرے گا۔ نوجوان ذہنوں کے لیے اس سے زیادہ فائدہ مند کوئی چیز نہیں ہو سکتی کہ آپ کی قابلیت کا صلہ ملے۔ لڑکے اور لڑکیاں یہ وہ بڑی تبدیلی ہے،جسے آپ دیکھ رہے ہیں۔

تیسری بڑی تبدیلی،جسے آپ دیکھ رہے ہیں وہ آپ کے لیے بہت مفید ہے، یہ ایک ماحولیاتی نظام ہے اگر آپ کے ذہن میں کوئی آئیڈیا ہے تو آپ اپنی توانائی کو اُجاگر کر سکتے ہیں، آپ اپنی صلاحیتوں اور مضمرات کو بروئے کار لا کر اپنے خواب اور خواہشات کو پورا کر سکتے ہیں اور یہی وہ بڑی چیز ہے جو ہو رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں ایک معزز آئی آئی ٹی کے لڑکوں اور لڑکیوں کے سامنے یہ کہہ رہا ہوں کہ ہندوستان نے اسٹارٹ اَپس میں اپنا نام کمایا ہے ہماری تعداد دیکھیں، ہمارے یونیکورن دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں، جس کا مطلب ہے کہ جب آپ اس یونیورسٹی سے باہر نکلیں گے اور  اس ادارے کے ماحول سے باہر نکل کر اُس دنیا میں جارہے ہوں گے، جہا ں آپ کے پاس مواقع کا  نیا منظر ہوگا۔ آپ کی مہارت اور آپ کی صلاحیت کے لیے مناسب راستہ تلاش کرنے کے ایسے نئے راستے ہوں گے،جو ماحولیاتی نظام پہلے سے حاصل نہیں کرپارہا تھا۔

ہم اس وقت وہاں ہیں، جہاں دنیا اُس ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے، جسے خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہم دنیا کی ان چند ممالک میں شامل ہیں، جو اس پر کام کر رہی ہیں۔ میں آپ کو بتادوں کہ یہ کوانٹم کمپیوٹنگ کی ہے، ہم ان چند ممالک میں سے ہیں، جو اس پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ حکومت ہند کے پاس پہلے ہی کوانٹم کمپیوٹنگ کمیشن موجود ہے۔ 6000 کروڑ روپے اس کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ میں نے یہاں ایک سنٹر کا افتتاح کیا ہے۔ آپ اپنے دماغ کو کھجا سکتے ہیں۔ کوئی اہم کام کریں۔ یہ قابل ذکر ہوگا۔ گرین ہائیڈروجن مشن پر حکومت پہلے ہی 19000 کروڑ روپے خرچ کرنے کا وعدہ کرچکی ہے۔ ہم دنیا کے ان 7-6 ممالک میں شامل ہیں، جو اس طرح سے سرگرم ہیں۔ اس میں7-6 لاکھ کروڑ روپے  کے 230 سرمایہ کاری ہوں گے اور آنے والی 7-6لاکھ ملازمتوں کے لیے  آپ جیسے صلاحیت مند لڑکے اور لڑکیاں ہیں۔

آپ کو اپنے دائرے سے باہر آنا ہو گا، اگر آپ کو کسی سرٹیفکیشن کی ضرورت ہے تو آپ کو لیک سے ہٹ کر سوچناہو گا ،عالمی ادارہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ورلڈ بینک ورلڈ اکانومی فورم ہندوستان کے بارے میں کیا کہہ رہا ہے، وہ واضح الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان ہی ایک ایسا ملک ہے، جو اب آگے بڑھ رہا ہے اور اس کے عروج کو روکا نہیں جاسکتا۔ہندوستان سرمایہ کاری اور مواقع کا ایک پسندیدہ مقام ہے۔ جب ہمارے ڈیجیٹل رسائی کی بات آتی ہے تو  عالمی بینک کے صدر نے  کہا کہ  ہندوستان نے 6برسوں میں جو کیا ہے، وہ دیگر ممالک 4دہائیوں یا اس سے زیادہ اوقات  میں نہیں کرسکتے ہیں اور وہاں کیوں نہیں؟یہ ہمارے  ہماری ڈیجیٹل  رسائی، ہمارے ڈیجیٹل لین دین ، ہمارے یو پی آئی پر فخر کرنے کا نتیجہ ہے، جسے کئی ممالک نے قبول کیا ہے، یہاں تک کہ پچھلے سال بھی ہمارا ڈیجیٹل لین دین عالمی لین دین کا تقریباً 50 فیصد تھا، کیا آپ کبھی سوچ سکتے ہیں کہ میں ایک کسان کا بیٹاہوں۔پچھلے ہفتہ ہی کسانوں کو براہ راست رقم ٹرانسفر کرنے کی بات سامنے آئی ہے، جو دنیا میں ایک ریکارڈ ہے۔ ہمارے ملک کے 11 کروڑ کسانوں کو 3 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی رقم فراہم کی گئی ہیں۔ نوجوان  لڑکے اور لڑکیاں، اہم بات یہ نہیں ہے کہ حکومت نے 3 لاکھ کروڑ روپے دیے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ گاؤں کا کسان ، اس تاریخی  عہد کی بینک کاری شمولیت کے سبب براہ راست اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ سوچئے دس سال پہلے ملک میں 50 کروڑ سے زیادہ لوگوں کے پاس بینک کھاتہ نہیں تھا اور اِن لوگوں کو بینکنگ نظام میں لاگیا۔

ہم اپنے امرت کال میں آگے بڑھ رہے ہیں، ایک جمہوریت  کے طور پر آزادی کا 75 واں  سال،ایک گورو کال ہے۔ آئیے میں آپ کو صرف چند مہینے پہلے26 جنوری2024،کو75 ویں یوم جمہوریہ کی پریڈ پر  واپس لے  چلتا ہوں۔ آپ نے فوج، دفاع، فضائیہ اور نیم فوجی دستوں میں ہماری خواتین کی طاقت کا مکمل دھماکہ کیا دیکھا؟وہ غالب ہوگئیں اور دنیا دنگ رہ گئی۔ ہماری ناری شکتی  اُبھر کر سامنے آئی ہے۔ اب واپس 2023 میں20 اور 21 ستمبر کو پارلیمنٹ نے ایک تاریخی قانون سازی، آئینی شق کو منظور کیا اور وہ لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں خواتین کے لیے ایک تہائی ریزرویشن۔ تصور کریں،2030 سے پہلے جب یہ پوری طرح عمل آئے گا، پارلیمنٹ میں ایک تہائی خواتین ہوں گی۔ وہ ریاستی مقننہ میں ہوں گے، وہ پالیسی سازی کا حصہ ہوں گی، وہ ہماری ترقی کی رفتار کا تعین کریں گی۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے جو سامنے آئی ہے۔

لڑکے اور لڑکیاں، ملک اب ایک اہم موڑ پر ہے۔ ہم ہر شعبے میں ترقی کر رہے ہیں۔ وِکرانت، ایک ہوائی مال بردار بحری جہاز بھی ہمارے ملک نے بنایا ہے۔ ہمارے پاس اپنے ملک میں بنے جنگی جہاز ہیں اور ہم نے اپنے ملک میں بنی تیجس رکھی ہے۔ ہمارے  پاس  اپنے ملک میں  بنے ہیلی کاپٹر  بھی ہیں۔ ہم ایک ایسا ملک ہیں، جو نہ صرف دفاعی سازوسامان بنا رہا ہے، بلکہ اسے برآمد بھی کر رہا ہے، جو یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔

اِسرو کو دیکھیں، اس میں آپ سب کے لیے بڑےواقع ہیں۔ ایک وقت تھا جب سائیکل پر راکٹ کے پرزے لے جائے جاتے تھے۔ میری عمر کے لوگوں نے وہ تصویریں دیکھی ہیں اور اب اِسرو امریکہ، برطانیہ، سنگاپور اور دیگر ممالک سے خلائی سیٹلائٹ بھیج رہا ہے۔ دیکھئے، ہم اس ملک میں کہاں ہیں۔ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔ ہم نے ان کے سیٹلائٹس کو خلا میں بھیجا، کیونکہ تکنیکی طور پر ہم مضبوط ہیں اور ہم پیسے کی اچھی قیمت دیتے ہیں۔ اس لیے میں کہتا ہوں ہندوستانیت ہماری شناخت ہے۔ ہندوستانیت میں ہمارا اٹوٹ بھروسہ ہونا چاہئے۔ ہم اس عظیم ملک کے شہری ہیں۔ ہمیں اپنی غیر معمولی ترقی پر فخر ہونا چاہئے۔

کچھ لوگوں کو ہندوستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی ہے، جن کی تعداد کم ہے۔

مجھے اس وقت تکلیف اور پریشانی ہوتی ہے جب معمولی سیاسی فائدے کے لیے ملک کے اندر اور باہر کی قوتیں جان بوجھ کر ملک دشمن بیانیے کو آگے بڑھاتی ہیں۔ لڑکوں اور لڑکیوں میں آپ کو بتاتا ہوں کہ ہمیں اپنے ملک پر یقین رکھنا ہوگا، ہمیں اپنی قوم پرستی پر یقین رکھنا ہوگا، اپنے ملک کے تئیں اپنی  وابستگی پر کسی بھی طرح کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ملک کے مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھیں گے۔

ہمارے ذہن میں صرف ایک چیز ہونی چاہیے اور میں ڈاکٹر بی آر کا حوالہ دے رہا ہوں۔ ’’آپ کو پہلے ہندوستانی ہونا چاہئے، بعد میں ہندوستانی  اور ہندوستانیت کے علاوہ کچھ نہیں ہونا چاہئے۔‘‘انہوں نے ہی یہ سب کہا ہے ، لیکن مجھے لگتا ہے کہ کچھ لوگ اس تصور پر یقین نہیں کررہے ہیں۔

جب ڈاکٹر بی آرامبیڈکر نے 25 نومبر 1949 کو دستور ساز اسمبلی میں اپنی آخری تقریر کی تھی اور  تب انہوں نے کہا تھا کہ’’جو بات مجھے سب سے زیادہ  پریشان کرتی  ہے وہ یہ  ہے کہ  نہ صرف ہندوستان نے اپنی آزادی بہت پہلے کھودی ہے، بلکہ اس کے کچھ اپنے لوگوں کی بے وفائی اور خزانے کے سبب اسے اس نے کھو دیا ہے۔‘‘

دوستو، ہم اس بے وفائی کو کسی بھی طرف سے برداشت نہیں کر سکتے۔ اُسے بے اثر کرنا ہوگا، یہی ہمارا راشٹردھرم ہے، یہی ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔

  جیسا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے کہا تھا کہ ہمیں اپنے ہی لوگوں میں سے کچھ کی بے وفائی اور غداری کے بارے میں24 گھنٹے ساتوں دن چوکنا رہنا چاہیے۔

ہم صدیوں پہلے دنیا کی نمبرایک  ملک تھے۔ ہم 2047 میں پھر  پہلے نمبر پر ہوں گے، اس کے لیے کمر کس لیں،اَن لاک کریں، چابی آپ کے پاس ہے۔

آپ سب کے لیے نیک خواہشات۔

جئے ہند!

************

ش ح۔ع ح۔ن ع

U. No.5789



(Release ID: 2012307) Visitor Counter : 43


Read this release in: English , Hindi