سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سی ایس آئی آر – این آئی ایس سی پی آر نے ’بھارت میں پائیدار صحت کے لیے موٹے اناج‘ کے موضوع پر ماہرین کی جائزہ میٹنگ کا اہتمام کیا

Posted On: 06 MAR 2024 7:00PM by PIB Delhi

سی ایس آئی آر – قومی ادارہ برائے سائنسی مواصلات اور پالیسی تحقیق (این آئی ایس سی پی آر) نے آج نئی دہلی میں ماہرین کی ایک اہم جائزہ میٹنگ کا اہتمام کیا جس کا عنوان تھا، ’’بھارت میں موٹے اناجوں کے توسط سے تغذیہ سلامتی اور پائیدار صحت کی صورتحال میں بہتری لانا:ایک پالیسی نقطہ نظر‘‘۔ اس تقریب کے ذریعہ، بھارت میں موٹے اناج کی ویلیو چین کی ترقی کے بارے میں تبادلہ خیال کے لیے موٹے اناج کی صنعت سے وابستہ ماہرین، محققین اور پالیسی ساز ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے  ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001G181.jpg

موٹے اناج سے متعلق ماہرین کی میٹنگ کی ایک جھلک (بائیں سے دائیں): ڈاکٹر سمن رائے، ڈاکٹر الکا سنگھ، ڈاکٹر دیاکر راؤ بی، ڈاکٹر نریش کمار اور ڈاکٹر محمد رئیس

 

اجلاس کا آغاز سی ایس آئی آر- این آئی ایس سی پی آر کے چیف سائنس داں ڈاکٹر نریش کمار کے خیرمقدمی  کلمات سے ہوا، بعد ازاں آئی سی اے آر- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ملیٹس ریسرچ، حیدرآباد کے پرنسپل سائنٹسٹ ڈاکٹر دیاکر راؤ بی نے ’’بھارت میں موٹے اناجوں کی ویلیو چین کی ترقی: نقطہ نظر اور آگے کا راستہ‘‘ کے موضوع پر ایک پرمغز کلیدی خطبہ دیا۔

ڈاکٹر دیاکر راؤ نے ہندوستان میں ایک پریشان کن رجحان پر روشنی ڈالی، اور 1950 کے بعد سے موٹے اناج کی کاشت میں 60فیصد  کمی کا ذکر کیا۔ یہ انحطاط جس کی وجہ ، پالیسی فقدان اور منڈی پر مبنی طلب  ہے ، وزیر اعظم مودی کی قیادت میں باجرے کے انقلاب کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ چھ دہائیوں تک نظر اندازکیے جانے  کے نتیجے میں موٹے اناج کی سپلائی چین میں عدم توازن پیدا ہوا ہے، جس کی خصوصیت غیر منظم طریقوں اور کسانوں کی عدم دلچسپی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے موٹے اناج کی اہمیت کو بیان کرنے اور طلب اور رسد دونوں کو متحرک کرنے کے لیے باخبر کوششوں کی ضرورت ہے۔

اجلاس کے دوران ماہرین کے ذریعہ دیے جانے والے سجھاؤ کے سیکشن میں ڈاکٹر الکا سنگھ شامل تھیں جو کہ آئی سی اے آر-انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں زرعی اقتصادیات کے ڈویژن سے وابستہ ایک ممتاز پروفیسر اور پرنسپل سائنسدان ہیں۔ ڈاکٹر الکا سبز انقلاب سے پہلے اور بعد میں، جب ہمارے والدین بنیادی طور پر موٹے اناج سے تیار روٹیاں کھاتے تھے،  ہماری غذائی عادات میں نمایاں تبدیلی کو اجاگر کیا۔ یہ روایتی عمل، ہمارے کھانے کے نظام میں گہرائی سے جڑا ہوا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ رویے میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ کسانوں اور بچوں میں ان فصلوں کے نسبتاً منافع کے بارے میں بیداری پیدا کرنا بہت ضروری ہے، کیونکہ چند موٹے اناج علاقائی طور پر مخصوص ہیں اور ملک بھر میں وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل نہیں کر پائے ہیں۔

سی ایس آئی آر- این آئی ایس سی پی آر میں سابق چیف سائنس داں ڈاکٹر محمد رئیس نے پینل ڈسکشن کی صدارت کی اور کہا، ’’این آئی ایس سی پی آر میں، ہماری توجہ روایتی فصلوں سے آگے بڑھ کر دیگر چیزوں پر مرتکز ہے۔ میں موٹے اناج کے لیے ایک کلی طور پر وقف بورڈ کے قیام کی تجویز پیش کرتا ہوں تاکہ ہم آہنگی کی کوششوں کو فروغ دیا جا سکے اور موٹے اناج کے لیے ایک پالیسی بنائی جا سکے۔ موٹے اناج کے استعمال کو فروغ دینا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور یہ بہت ضروری ہے کہ لوگ اس موضوع پر ماہرین کی قیادت میں معلومات حاصل کریں۔ ‘‘

سی ایس آئی آر – این آئی ایس سی  پی آر میں پرنسپل سائنس داں اور ملیٹ پروجیکٹ کی پی آئی، ڈاکٹر سمن رائے نے پروجیکٹ کا جائزہ پیش کیا، اور موٹے اناج کی صنعت کے متعلقہ فریقوں اور ماہرین  کے متنوع تجربات کے لیے سیاق و سباق تیار کیا۔ محترمہ شوبھانگی سنگھ (اینشینٹ گولڈ مل کی بانی)، جناب راہل دکشت (ایگرو شرے گلوبل امپیکس کمپنی کے سی ای او)، محترمہ پلک اروڑا (ست گرو سوپر فوڈس کی بانی)، محترمہ دیبکا مکھرجی (دیواوی- گاؤں کا بازار کی با نی)، اور ڈاکٹر جیوتی لکمشی اے، سینئر پرنسپل سائنس داں، سی ایس آئی آر- سینٹرل فوڈ ٹکنالوجیز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، میسورو (آن لائن شرکت) نے اپنے براہِ راست تجربات کی روشنی میں موٹے اناج کی صنعت میں درپیش چنوتیوں اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر سمن رے نے شکریہ کی تحریک کی تجویز پیش کی، اور ان امدادی کوششوں کا اعتراف کیا جو بھارت میں موٹے اناج کے ذریعے تغذیائی سلامتی اور پائیدار صحت کو فروغ دینے والی پالیسیوں کو تشکیل دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

سی ایس آئی آر – قومی ادارہ برائے سائنسی مواصلات اور پالیسی تحقیق (سی ایس آئی آر – این آئی ایس سی پی آر) سائنس اور تکنالوجی کی وزارت، حکومت ہند کے تحت کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) کی ذیلی تجربہ گاہوں میں سے ایک ہے۔ یہ سائنسی مواصلات کے شعبوں میں مہارت رکھتی ہے؛ اور ایس ٹی آئی پر مرتکز شواہد پر مبنی پالیسی تحقیق اور مطالعات پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق مختلف جرائد، کتابیں، رسالے، نیوز لیٹر اور رپورٹس شائع کرتی ہے۔ یہ سائنسی مواصلات، سائنسی پالیسی، اختراعی نظام، سائنس-سوسائٹی انٹرفیس، اور سائنس ڈپلومیسی پر بھی تحقیق کرتی ہے۔مزید معلومات کے لیے، براہِ کرم https://niscpr.res.in/ پر جائیں اور ساتھ ہی ہمیں ٹوئیٹر : @CSIR_NIScPR، فیس بک: CSIR NISCPR-OFFICIAL PAGE، انسٹاگرام: csr_niscpr، پر فالو کریں۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:5763


(Release ID: 2012050) Visitor Counter : 96


Read this release in: English , Hindi