وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج نئی دلّی میں چارے کے فروغ کے موضوع پر قومی سمپوزیم کا افتتاح کیا
چارے سے متعلق قومی سمپوزیم سے حاصل ہونے والے نتائج آگے بڑھنے کی راہ ہموار کریں گے اور ملک کے پشو دھن کے لیے طریقۂ کار کو وضع کرنے کی بنیاد بنیں گے - جناب پرشوتم روپالا
Posted On:
28 FEB 2024 5:37PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج نئی دلّی کے وگیان بھون میں چارے کے فروغ پر قومی سمپوزیم کا افتتاح کیا۔ محترمہ الکا اپادھیا ، سکریٹری اور ڈی اے ایچ ڈی محکمہ کے عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔
جناب پرشوتم روپالا نے ، اس تشویش کے ساتھ اپنے خطاب کا آغاز کیا کہ چارہ ، اب تک ہماری ترجیحات میں شامل پر نہیں ہے۔ انہوں نے ، وزیر اعظم کے ویژن کا اعادہ کیا، مویشی پروری سے متعلق کسانوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ ’پشو دھن – ملک کے مویشیوں کی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانا ایک انتہائی ترجیح ہے‘۔ انہوں نے ملک کے چاروں خطوں میں ’’ چارے کے بینک ‘‘ قائم کرنے کے حکومت کے منصوبے کے بارے میں مزید بات کی ۔ یہ بینک مویشیوں کی آبادی اور مقامی چارے کا سائنسی طور پر ادراک کرتے ہوئے ، چارے کی ضرورت کے مطابق بفر اسٹاک کی دستیابی کے ساتھ ساتھ خطے میں پیداوار کو ذخیرہ کرنے کی مناسب سہولیات، لاجسٹکس اور نقل و حمل کی سہولیات سے آراستہ ہوں گے۔
مرکزی وزیر نے جانوروں کی افزائش سے متعلق مختلف اسکیموں کے دائرہ کار میں مویشیوں کی مزید اقسام (جیسے خچر، گدھے، اونٹ اور گھوڑے) کو شامل کرنے کے کابینہ کے فیصلے کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے چارے کی پیداوار اور اس سے متعلق اسکیموں کے تحت رقبہ بڑھانے اور جانوروں کی قسم (دودھ دینے والے جانور، بچھیا، خشک سالی کے جانور وغیرہ) اور جانوروں کی عمر کی بنیاد پر غذائیت کی ضرورت کے مطابق چارے کے طریقۂ کار میں عالمی رجحان کو بینچ مارک کرنے اور پرائیویٹ طور پر کام کرنے والے افراد کے لیے کاروباری صلاحیت اور اس شعبے کے لیے ایک فوکل پوائنٹ کے طور پر مویشیوں کا بیمہ کرنے میں سہولت پیدا کرنے اور خطرے کے بندوبست کے تعلق سے ، اس کی نقشہ سازی کی اہمیت کا بھی تصور پیش کیا۔
جناب روپالا نے چارے کے فروغ کے شعبے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی نشاندہی کرنے اور بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایوارڈ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ، اپنی تقریر کا اختتام کیا کہ چارے سے متعلق قومی سمپوزیم سے ماحصل نتائج آگے بڑھنے کا راستہ ہموار کریں گے اور ملک کے پشو دھن کے لیے طریقۂ کار وضع کرنے کی بنیاد بنیں گے ۔
سکریٹری محترمہ الکا اپادھیائے نے ملک کی مویشیوں کی آبادی کے تئیں محکمہ کے ویژن پر زور دیتے ہوئے سامعین سے خطاب کیا۔ انہوں نے سفید انقلاب کے ذریعے دنیا کے سب سے بڑے دودھ پیدا کرنے والے ملک کے طور پر بھارت کی پوزیشن کو تسلیم کیا، جس کا مطلب فی کس دودھ کی دستیابی میں اضافہ ہے ۔
اس کے بعد، انہوں نے پیداوار اور پیداواریت کی برابری پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگرچہ بھارت دودھ کی پیداوار میں دنیا میں سرفہرست ہے لیکن فی جانور پیداوریت برابر نہیں ہے اور یہ کہ جانوروں کی غذائیت بھی اہم عوامل میں سے ایک ہے۔ انہوں نے نسل کی بہتری کے پروگراموں اور مقامی/دیسی نسلوں کے تحفظ اور بریڈر فارمز، نیوکلئس فارمز، آئی وی ایف اور سیکس ترتیب شدہ سیمین ٹیکنالوجی کی تیزی سے توسیع کے ذریعے نسل کی بہتری کی طرف محکمہ کی ذمہ داری پر زور دیا ۔
سکریٹری موصوف نے مویشیوں کی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے ویکسینیشن جیسے محکمے کے مختلف اقدامات کو اجاگر کیا ، جس میں مویشی پروری کرنے والے کسانوں کے لیے ، اسے زیادہ سستا اور قابل رسائی بنانا شامل ہے۔ انہوں نے جانوروں کے لیے چارے کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت کا تقاضہ ہے کہ چارے کی کاشت میں اضافہ کر کے چارے کی دستیابی اور پیداوار میں اضافہ کیا جائے اور بنیادی سطح پر پہلے ہی موجودہ اسکیم کے رہنما خطوط میں شامل کرکے چارے کی دستیابی اور پیداوار کو بڑھایا جا رہا ہے۔انہوں نے چارے کی صنعت کو بڑھتے ہوئے کاروبار کا ایک موقع قرار دیتے ہوئے ، اس موضوع کے تعلق سے اپنی گفتگو کا اختتام کیا ۔
چارے کی قلت سے نمٹنے کے لیے حکومت نیشنل لائیو اسٹاک مشن کے نام سے ایک اسکیم نافذ کر رہی ہے ، جس کا ایک ذیلی مشن ’چارہ اور فیڈ ڈیولپمنٹ‘ ہے۔ ذیلی مشن کے تحت، دو اجزاء یعنی معیاری چارے کے بیجوں کی پیداوار کے لیے معاونت (معیاری تصدیق شدہ چارے کے بیجوں کی تیاری کے لیے) اور انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروگرام (چارے کے بلاکس/ ایچ اے وائی / ٹی ایم آر /سائلیج بنانے والے یونٹ ) پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ، حکومت نے ’سیڈ پروسیسنگ اور درجہ بندی کرنے والے کاروباری افراد کا قیام ‘ اور ’ غیر جنگلاتی بنجر زمین / رینج لینڈ / غیر قابل کاشت زمین اور تنزلی شدہ جنگلات کی زمینوں سے چارے کی پیداوار ‘ جی نئے اجزا بھی متعارف کرائے ہیں ۔ حکومت ’اینیمل ہسبنڈری انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (اے ایچ آئی ڈی ایف) ‘ کو بھی لاگو کر رہی ہے، جو مرکزی سیکٹر کی ایک اسکیم ہے اور جو انفرادی کاروباریوں، نجی کمپنیوں، ایم ایس ایم ایز، فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشنز (ایف پی او) اور سیکشن 8 کمپنیوں کی سرمایہ کاری ( 3 ایف فی صد سود کی رعایت کے ساتھ) کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
آزادی کا امرت مہوتسو کے زیراہتمام، مویشی پروری اور ڈیری کے محکمے نے اس قومی سمپوزیم کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے ۔ مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے چارے پر اپنی نوعیت کا پہلا قومی سمپوزیم منعقد کرنے کے لیے مویشی پروری اور ڈیری کے محکمے کے اقدام کی ستائش کی ، جس میں تمام متعلقہ فریقوں کو ایک پلیٹ فارم پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے پینل کے طور پر مدعو کیا گیا تھا تاکہ ملک میں مستقبل کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے چارے سے متعلق اہم مسائل کو حل کیا جا سکےا ور اس میں رکاوٹ پیدا کرنے والے خلاء کو ختم کیا جا سکے ۔ انہوں نے تصور کیا کہ سمپوزیم کے نتائج ملک میں چارے کی تمام جہتوں، اس کی دستیابی، رسائی، اختراع اور پائیداری کی سمت آگے بڑھنے کے راستے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔
اس تقریب میں مویشی پروری اور چارے کے فروغ سے وابستہ مختلف متعلقہ فریقوں نے شرکت کی ، جس میں نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ، نیشنل سیڈ کارپوریشن، انڈین گراس لینڈ فورج ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، کرشی وکاس سہکاری سمیتی لمیٹیڈ، نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو فیڈریشن آف انڈیا لمیٹیڈ جیسے اداروں کے عہدیدار شامل تھے نیز ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندوں اور 250 سے زیادہ کسانوں/ صنعت کاروں نے بھی ، اس تقریب میں شرکت کی۔
*****************
(ش ح - ش م - ع ا )
U. No. 5495
(Release ID: 2010029)
Visitor Counter : 78