پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

اگر ہندوستان کامیاب ہوتا ہے تو ایس ڈی جیز کامیاب ہوں گے اور اگر ایس ڈی جی ز کو کامیاب کرنا ہے تو ہندوستان کو کامیاب ہونا ہوگا: یواین جی سی این  آئی  کے 18 ویں قومی کنونشن میں ہردیپ ایس پوری


عالمی چیلنجوں کے درمیان، پائیدار ترقی کے لیے ہندوستان کا نقطہ نظر بالکل واضح  ہے: ہردیپ ایس پوری

پچھلی دہائی میں، 250 ملین سے زیادہ لوگوں کو کثیر جہتی غربت سے باہر نکالا گیا، جو ملک کی جامع ترقی کے عزم کا ثبوت ہے: پوری

Posted On: 23 FEB 2024 3:48PM by PIB Delhi

پٹرولیم اور قدرتی گیس اور مکانات  اور شہری امور کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری، نے یو این گلوبل کمپیکٹ نیٹ ورک انڈیا (یو این جی سی این آئی کے) کے 18ویں قومی کنونشن میں اپنے خطاب میں زور  دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ہندوستان کامیاب ہوتا ہے تو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی ز) کامیاب ہوں گے اور اگر ایس ڈی جی ز کو کامیاب کرنا ہے تو ہندوستان کو کامیاب ہونا پڑے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، پانچویں سب سے بڑی اور سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے اور تیزی سے سرمایہ کاری کا سب سے پسندیدہ مقام بنتا جا رہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان میں پیدا  نتائج دنیا کے نتائج کا تعین کریں گے۔‘‘

 

جناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج یواین جی سی آئی  کے 18ویں قومی کنونشن کا افتتاح کیا۔ یو این جی سی این آئی کے صدر اور چیئرمین اور سی ای او، او این جی سی، جناب ارون کمار سنگھ  ؛ یو این ڈی پی انڈیا کے رہائشی نمائندہ محترمہ ازابیل تسان (شان)،  ؛  یواین جی سی این   آئی  کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، جناب رتنیش  تقریب میں موجود معززین میں شامل تھے۔ ’’ایڈوانسنگ سسٹین ایبل انڈیا: ڈرائیونگ چینج ود فارورڈ فاسٹر 2030‘‘ کے موضوع  کے تحت ایک روزہ کنونشن میں مختلف سیشنز پیش کیے گئے ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلی کی کارروائی کو تیز کرنا، پانی کی لچک کو آگے بڑھانا، پائیدار مالیات اور سرمایہ کاری کے ذریعے خوشحالی کو فروغ دینا، اقتصادی طورپر بااختیار بنانا اور بہتر  اجرت کو فروغ دینا شامل ہیں۔

گزشتہ دہائی میں ایس ڈی جی ز کو حاصل کرنے میں ہندوستان کی طرف سے کی گئی قابل ذکر پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر نے کہا کہ 250 ملین سے زیادہ لوگوں کو کثیر جہتی غربت سے باہر نکالا گیا ہے، جو کہ ملک کی جامع ترقی کے عزم کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچھ بھارت مشن اور اے ایم آر یو ٹی  جیسے مشنوں نے ملک کے پانی اور صفائی ستھرائی کے منظر نامے کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے اور اسے کھلے میں رفع حاجت سے پاک بنا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فریق ثالث کی سخت توثیق کے ساتھ، یہ کامیابیاں صرف خود ساختہ نہیں ہیں بلکہ ٹھوس شواہد کی حمایت یافتہ ہیں۔

جناب پوری نے کہا کہ عالمی چیلنجوں کے درمیان، پائیدار ترقی کے لیے ہندوستان کا نقطہ نظر واضح ہے۔ انہوں نے کہا، جب کہ دنیا کے اہم حصے صاف پانی اور صفائی ستھرائی تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، ہندوستان نے ان مسائل کو حل کرنے میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیداری کے اہداف کو حاصل کرنے میں وسیع مالیاتی فرق کے باوجود، ہندوستان وسائل کو متحرک کرنے اور مؤثر اقدامات کو نافذ کرنے میں سرگرم رہا ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب  پوری نے کہا کہ اب تک، ہندوستان میں تمام اسکیمیں خواتین پر مرکوز تھیں لیکن اب خواتین کی قیادت والی اسکیموں میں تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے سیاسی عمل میں خواتین کی مساوی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ سال پیش کیے گئے تاریخی خواتین ریزرویشن بل کا ذکر کیا۔

وزیر نے اپنے پائیدار اہداف پر ہندوستان کی پیشرفت کے بارے میں بھی بات کی۔ ملک میں ایتھنول کی ملاوٹ کے شاندار سفر کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل میں ایتھنول کی ملاوٹ کی صورت میں،ہم نے 2030 تک 20 فیصد ملاوٹ کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن شاندار پیش رفت کی وجہ سے ہماری کوشش ہے کہ  اسے 2025-26 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹمز، گرین ہائیڈروجن الیکٹرولائزرز، ای-موبلٹی، اور مینوفیکچرنگ مراعات اور جدید مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے فضلہ سے توانائی کے لیے ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے حکومت کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا 2070 کا خالص صفر ہدف مقررہ تاریخ سے پہلے حاصل کر لیا جائے گا۔

حکومت کے ساتھ ساتھ، وزیر نے ایس ڈی جی ز کو حاصل کرنے میں کاروبار اور صنعتوں سمیت نجی شعبے کے کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقصد کو منافع کے ساتھ ملانا صارفین، سرمایہ کاروں اور ملازمین کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے ایک منفرد مسابقتی فائدہ پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں اور صارفین دونوں کے لیے کاروباری اداروں کی ساکھ اب ایس ڈی جی ز کے لیے ان کی عوامی وابستگی سے جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے اجاگر  کیا کہ نہ صرف صارفین بلکہ سرمایہ کار بھی فیصلے کرتے وقت ماحولیاتی، سماجی اور گورننس (ای ایس جی ) کے خطرات پر توجہ دے رہے ہیں۔

جناب پوری نے ایس ڈی جی  ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کے مؤثر اقدامات کے تعاون کو تسلیم کیا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ سی ایس آر بذات خود کافی نہیں ہے۔ یہ تو ابھی شروعات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمپنیاں اور کاروبار بامعنی تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے کاموں میں پائیداری کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ انہوں نے او این جی سی کی مثال کا ذکر کیا جس نے اپنے آپریشنز کے پچھلے پانچ سالوں میں اسکوپ -1 اور اسکوپ -2 کے اخراج میں 17 فیصد کمی کو قابل بنانے کے لیے پائیدار طریقوں کو اپنے بنیادی کاموں میں شامل کیا ہے۔

اپنے اختتامی کلمات میں، وزیر موصوف نے کہا، جیسے جیسے ہم ایک ’وکست  بھارت‘ بننے کی طرف بڑھ رہے ہیں، لیما کانفرنس، 2015 کے پیرس معاہدہ، پنچامرت منصوبہ، اور خواتین کی زیر قیادت ترقی کے لیے ہمارے وعدے ہماری سوچ کی رہنمائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یواین جی سی  ایک قابل قدر اتحادی کے طور پر کام کرتا ہے، جو رہنمائی، مہارت اور تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔

************

ش ح۔ ا م    ۔ م ش۔

 (U: 5294 )



(Release ID: 2008390) Visitor Counter : 83


Read this release in: English , Hindi , Tamil