زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مائیکرو آبکاری

Posted On: 06 FEB 2024 6:21PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ نے ،پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے ایک جزو کے طور پر، سال 16-2015 سے 22-2021 تک، ملک میں ‘فی بوند زیادہ فصل’ (پی ڈی ایم سی) کی مرکزی سرپرستی والی اسکیم (سی ایس ایس) کو نافذ کیا۔ سال 2022-23 سے، اس اسکیم کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) کے تحت لاگو کیا جا رہا ہے۔ پی ڈی ایم سی اسکیم، مائیکرو  آبکاری  یعنی ڈرپ اور اسپرنکلر ایریگیشن سسٹم کے ذریعے، فارم کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔

اسکیم کے تحت، مائیکرو آبکاری  کی تنصیب کے لیے حکومت کی طرف سے چھوٹے اور معمولی کسانوں کے لیے 55فیصد اور دیگر کسانوں کے لیے 45 فیصد  کی شرح سے مالیاتی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، کچھ ریاستیں کسانوں کو مائیکرو آبکاری  اپنانے کی ترغیب دینے کے لیے اضافی مراعات/ٹاپ اپ سبسڈی فراہم کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ، پی ڈی ایم سی اسکیم کے تحت، کسانوں کے ذریعہ مائیکرو آبکاری نظام  کو بڑے پیمانے پر اپنانے کے لیے، شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں کے لیے سبسڈی کے حساب سے 25فیصد زیادہ یونٹ، لاگت اور مائیکرو آبکاری کی کم رسائی والی ریاستوں کے لیے 15فیصد زیادہ کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

کسانوں کو پریس اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے، اسکیم کی وسیع تشہیر، پمفلیٹ/کتابچے کی اشاعت، ورکشاپوں کی تنظیم، نمائشوں، کسان میلوں، ریاست/حکومت ہند کے ویب پورٹلز وغیرہ پر معلومات فراہم کرکے، پی ڈی ایم سی اسکیم کا فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔

مائیکرو آبکاری  کے احاطے میں اضافہ کرنے کے لیے وسائل کو متحرک کرنے میں ریاستوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے، حکومت ہند نے، زراعت اور دیہی ترقی کے قومی بینک (نبارڈ) کے ساتھ مائیکرو آبکاری فنڈ (ایم آئی ایف) بنایا ہے ،جس کے ابتداء 5000 کروڑ  روپے کی وسیع رقم کے ساتھ کی گئی ہے۔ ریاستیں ،مائیکروآبکاری  کی کوریج کو بڑھانے کے لیے خصوصی اور اختراعی پروجیکٹوں کو شروع کرنے اور پی ڈی ایم سی اسکیم کے تحت کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے دستیاب دفعات سے ہٹ کر، مائیکرو آبکاری کو ترغیب دینے کے لیے ایم آئی ایف سے قرض حاصل کر سکتی ہیں۔ حکومت ہند، ریاستوں کے ذریعہ حاصل کئے گئے قرض پر @3فیصد سود کی رعایت فراہم کرتی ہے جسے پی ڈی ایم سی اسکیم سے پورا کیا جاتا ہے۔

پی ڈی ایم سی کے تحت 16-2015 سے 24-2023 (اب تک) ملک میں 83.46 لاکھ ہیکٹر کا رقبہ مائیکرو  آبکاری کے تحت آیا ہے۔ ریاست کے لحاظ سے تفصیلات اور کوریج کا فیصد منسلک ہے۔

ملحقہ

سال16-2015 سے 24-2023 تک (اب تک) پی ڈی ایم سی کے ذریعے مائیکرو آبکاری  کے تحت ریاست کے لحاظ سے رقبہ اور فیصد

نمبر شمار

ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ

مائیکرو آبکاری کے تحت  احاطہ کردہ  رقبہ ہیکٹر میں(2015-16 سے 2023-24)

(آج کی تاریخ تک)

ملک میں مجموعی احاطہ شدہ کا فیصد

(2015-16 سے 2023-24)

(آج کی تاریخ تک)

1

آندھرا پردیش

919780

11.02

2

بہار

28258

0.34

3

چھتیس گڑھ

148146

1.78

4

گوا

875

0.01

5

گجرات

1087039

13.02

6

ہریانہ

168336

2.02

7

ہماچل پردیش

12235

0.15

8

جھارکھنڈ

34675

0.42

9

جموں و کشمیر

1104

0.01

10

کرناٹک

1801629

21.59

11

کیرالہ

5608

0.07

12

مدھیہ پردیش

356091

4.27

13

مہاراشٹر

938089

11.24

14

اڈیشہ

95475

1.14

15

پنجاب

15173

0.18

16

راجستھان

708193

8.49

17

تمل ناڈو

1097910

13.16

18

تلنگانہ

326338

3.91

19

اتراکھنڈ

32257

0.39

20

اتر پردیش

355116

4.26

21

مغربی بنگال

95964

1.15

22

اروناچل پردیش

12442

0.15

23

آسام

44356

0.53

24

منی پور

15894

0.19

25

میزورم

8559

0.10

26

ناگالینڈ

19180

0.23

27

سکم

12971

0.16

28

تریپورہ

4145

0.05

29

لداخ

3

0.000036

 

میزان

8345840

 

زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل  (آئی سی اے آر) نے کم  لاگت ، مقام سے متعلق مخصوص سائنسی ٹیکنالوجیاں تیار کی ہیں۔ان میں  بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اور ری سائیکلنگ، پانی کا ایک  طرح سے زیادہ استعمال، بارش کا مشترکہ استعمال، سطحی اور زیر زمین پانی کے وسائل، آبپاشی اور کاشتکاری کے طریقوں کے لیے جدید اور درست ٹیکنالوجیاں، آبپاشی کا بہترین نظام الاوقات، وسائل کے تحفظ کی ٹیکنالوجیاں، زمین کی نکاسی کی ترقی اور آبپاشی کے مسائل کا ازالہ شامل ہیں۔ پانی کی کارکردگی اور پانی کی پیداواری صلاحیت، اس طرح پائیدار زراعت کو فروغ دیتی ہے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرتی ہے۔

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

*****

U.No.4902

(ش ح –ا ع  - ر ا) 


(Release ID: 2005610) Visitor Counter : 86


Read this release in: English