سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کاربن نینوٹیوبس کے سوڈیم کیٹیلائزڈ سنتھیسس کے لئے ایک نیا طریقہ کار ریچارج ایبل بیٹریوں اور لچکدار الیکٹرانکس کے لیے مفید ہو سکتا ہے

Posted On: 13 FEB 2024 2:44PM by PIB Delhi

گلاس سب اسٹریٹس پر 750 ° سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر کاربن نینوٹیوبس(سی این ٹیز) کو براہ راست سنتھیسائز کرنے کا ایک نیا طریقہ توانائی کی تحقیق، بائیو میڈیکل شعبہ جات  اور آپٹو الیکٹرانکس میں مدد کر سکتا ہے۔

کاربن نانوٹوبس (سی این ٹیز) غیر معمولی خصوصیات کو ظاہر کرکے جدید ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں کلیدی اہمیت کے حامل  ہیں۔ ان کو  مختلف شعبوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جن میں ریچارج ایبل بیٹریاں، لچکدار الیکٹرانکس، ایرو اسپیس، شفاف الیکٹروڈ، ٹچ اسکرین، سپر کیپیسیٹرز اور میڈیسن شامل ہیں۔ تاہم، روایتی سی این ٹی سینتھسس کے طریقوں میں اعلی درجہ حرارت (~  1000  ڈگری سینٹی گریڈ) اور دھاتی محرک (ایف ای، سی او، اور این آئی) کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ محرک ممکنہ بائیو میڈیکل ایپلی کیشنز کے لیے  حیاتیاتی موافقت  کے خدشات پیدا کرتے ہیں۔ سی این ٹیز سے ان محرکوں کو ہٹانے کا چیلنج ایک اہم لاگت کا اضافہ کرتا ہے، جو صاف ستھرے، زیادہ پائیدار سی این ٹی سنتھیسس کے طریقوں کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے ۔

حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے  (ڈ ی ایس ٹی) کے خود مختار ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈی ان سائنس  اینڈ ٹکنالوجی (آئی اے ایس ایس ٹی) کے محققین نے  750  ڈگری سینٹی گریڈکے درجہ حرارت پرگلاس سبس اسٹریٹس پر سی این ٹیز  کی  براہ راست سنتھیسائزنگ  کرنے  کا ایک نیا طریقہ اختیار کیا ہے۔ یہ تجربہ پلازما اینہانسڈ کیمیکل ویپر ڈیپوزیشن ٹیکنیک (پی ای سی وی ڈی) کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے، جہاں پلازما خاص طور پر ڈیزائن کردہ اسپائرل کی شکل کے فیوزڈ ہولو کیتھوڈ سورس کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ اختراعی عمل بلند درجہ حرارت کی ضرورت کو روکتا ہے اور منتقلی دھات محرک کی ضرورت کو ختم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ  یہ سنتھیسس ماحولیاتی دباؤ کے تحت عمل میں لایا جاتا ہے، جس سے اس شعبے کے دیگر طریقوں کے مقابلے میں اس کے فوائد میں کم لاگت کا ہونا شامل ہے۔

پلازما کی خصوصیات، سبسٹریٹ کی ساخت، سبسٹریٹ کے درجہ حرارت، اور سبسٹریٹ کے پلازما پری ٹریٹمنٹ سمیت کئی عوامل سی این ٹی  کی نمو کو نمایاں طور پر متاثر کرتے ہیں۔ بہتر طور پر، بلند درجہ حرارت پر شیشے کے سبسٹریٹ کا پری پلازما ٹریٹمنٹ سطح کے رقبے کو بڑھاتا ہے، جس سے اس کے اجزاء کی زیادہ اہم مقدار براہ راست سطح پر آ جاتی ہے۔ شیشے کے اندر موجود تمام عناصر میں سے، سوڈیم (این اے) سی این ٹی کی نمو شروع کرنے کے لیے بنیادی محرک کے طور پر ابھرتا ہے، اور تجزیہ اسی کا ثبوت دیتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بڑھے ہوئے سی این ٹیز میں موجود این اے  کو ڈی آینائزڈ پانی سے آسانی سے این اے  پر مشتمل سی این ٹیز کو دھو کر ہٹایا جا سکتا ہے۔

 مختصریہ کہ یہ  مطالعہ سی این ٹیز کو سنتھیسائز کرنے کے لئے ایک نئے ماحولیاتی دباؤ پی ای سی وی ڈی عمل کے  بارے میں بتاتا ہے، جس سے توانائی کی تحقیق، بایومیڈیکل شعبوں، اور آپٹو الیکٹرانکس میں ایپلی کیشنز کے لیے موزوں صاف سی این ٹیز  کی پیداوار ممکن ہوتی ہے۔ اس تحقیق سےسی این ٹی سنتھیسس میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور متنوع ٹکنالوجی کے شعبوں میں ان کے اطلاق کو آگے بڑھانے کی طرف ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی ہوتی ہے۔

پیٹنٹ کے لئے درخواست دی گئی: "گلاس سبسٹریٹ پر کاربن نینوٹیوب کی سنگل اسٹیپ سنتھیسس کے لیے ایک عمل"، جیوتسمان بورا اور اروپ آر پال، (انڈین پیٹنٹ درخواست نمبر 202331043095)

پبلی کیشن لنک۔ https://doi.org/10.1016/j.apsusc.2023.158988)

مزید تفصیلات کے لئے ڈاکٹر آروپ آر پال سے E-mail: arpal@iasst.gov.in پر  رابطہ کریں

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0019BEI.jpg

تصویر 1: ماحولیات دباؤ ، پی ای سی بی ڈی کے ذریعہ کاربن نینو ٹیوبس کی سوڈیم  محرک سے نمو کے عمل میں مختلف اسٹیپس

 

 

ش ح۔ ج

Uno-4893


(Release ID: 2005587) Visitor Counter : 75


Read this release in: English , Hindi