نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

آئی پی کالج آف ویمن کی صد سالہ تقریب میں نائب صدرجمہوریہ  کی تقریر کا متن  (اقتباسات)

Posted On: 07 FEB 2024 11:37AM by PIB Delhi

سب کو صبح بخیر!

پیاری لڑکیو، تم  دن کی روشنی  میں ہو اور تمہاری وجہ سے پورا بھارت دن کی روشنی میں ہے۔

26 جنوری کو نہیں دیکھا، کیا ہوا؟ فرض کے راستے پر صرف آپ ہی نظر آئے۔ بھارت کا 26 جنوری کو خواتین کی طاقت کا مظاہرہ دنیا کے لیے ایک انقلابی نمونہ بن گیا ہے۔ کس نے سوچا ہوگا کہ فوج، فضائیہ، بحریہ، ہیلی کاپٹر، ہوائی جہاز... ہر جگہ آپ ہی تھے۔

 لڑکیوں کی تعلیم، تبدیلی کا سب سے مؤثر طریقہ کار ہے۔ تعلیم ہی وہ تبدیلی لاتی ہے جہاں مساوات آتی ہے، جہاں عدم مساوات کا خاتمہ ہوتا ہے۔ لیکن لڑکیوں کی تعلیم کو صرف تبدیلی قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ لڑکیوں کی تعلیم ایک انقلاب ہے، لڑکیوں کی تعلیم ایک پورے دور کو بدل رہی ہے۔

ادارہ کوئی بھی ہو اس کی طاقت فیکلٹی ہے۔ قوم کو اس کالج کی فیکلٹی پر فخر ہے۔

اس کالج  میں  بے انتہا لگن  رکھنے والے ارکان ہیں۔

لڑکیوں، میں آپ کے لئے ایک اعلان کرنے جارہا ہوں، میں آپ کو اپنے مہمان کے طور پر ہندوستانی پارلیمنٹ آنے کی دعوت دیتا ہوں۔ آپ  کے اندر ایک جوش  پیدا ہوجائے گا،  یہ دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے کہ ہندوستان کتنا بدل گیا ہے۔ میرا دفتر پرنسپل سے رابطے میں رہے گا، ہم  باہم رابطے میں رہیں  گے۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہماری صنعت کے رہنما اپنے آپ کو نمونہ عمل کے طور پر پیش کرتے ہوئے ہمارے تعلیمی اداروں کی دستگیری کریں ۔

میں قدرے پریشان ہوں اور یہ بھی تشویشناک بات ہے کہ ہمارے صنعت کار غیر ملکی اداروں کو بھاری عطیات دیتے ہیں... لڑکیوں، یہ عطیہ 50 ملین امریکی ڈالر تک ہے۔ میں اس کے خلاف نہیں ہوں لیکن یہ عطیات  ملک کے اداروں کو  بھی د یئے جانے چاہئیں۔

کارپوریٹ دنیا کو آگے آنا چاہیے۔ اسے ایک مثال کے طور پر لیں اور تعلیمی اداروں، خاص طور پر جو لڑکیوں کے لیے ہیں، ان کے سی ایس آر فنڈز سے دل کھول کر حصہ ڈالیں۔ مجھے اس مقام پر انڈسٹری کے ساتھ بات چیت کرنے میں خوشی ہوگی۔

مجھے یہاں ایک ایسے ادارے میں آنے کا اعزاز حاصل ہے جو تبدیلی کا مرکز ہے، نئے بھارت کی تشکیل کے لیے ایک  انتظامی  مرکز ہے۔

اور آپ کا نعرہ، جو بھی اس نعرے کے ساتھ سامنے آیا ہے وہ  ترقی پسندانہ خیالات کا حامل  ہے اور ہماری تہذیبی گہرائی اور اخلاقیات سے پوری طرح واقف ہے: ‘سچ، محبت، علم، خدمت،’  آپ مزید کیا چاہتے ہیں! آپ کا نصب العین انسانیت کے جوہر کو حاصل کرتا ہے، کرہ ارض کی ترقی کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔

لڑکیوں، آپ کا کیمپس،  جوش  وجذبے سے بھرپورخیالات کو  مہیمیزکرنے کے لیے ایک بہترین جگہ ہے۔ آپ کے دل میں اُمنگیں ہوسکتی ہے۔ اگر آپ کا کوئی خواب ہے تو اس وقت اس ملک میں ایک ماحولیاتی نظام موجود ہے جہاں آپ اپنی توانائی کے  جوہر دکھا سکتے ہیں، آپ اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اپنے خوابوں کو حقیقت بنا سکتے ہیں۔ وہ ماحولیاتی نظام موجود ہے۔ آپ خوش قسمت ہیں، میری نسل کے لوگ آپ کی طرح خوش قسمت نہیں تھے۔

لڑکیوں، ہم امرت کال میں ہیں۔ امرت کال امید اور امکان کا  دورہے۔ اس  امرت کال میں، ہم دنیا کی 5ویں بڑی معیشت ہیں، جس نے کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اگلے 2 اور 3 برسوں میں، ہم جرمنی اور جاپان کو پیچھے چھوڑ کر  معاشی اعتبار سےتیسرا سب سے بڑا ملک بن جائیں گے۔ لیکن، لڑکیوں، یہ میراتھن ہے، اور اس میراتھن کے لیے، جو ہمیں 2047 تک لے جائے گی، آپ پیدل سپاہی ہیں۔ یہ میراتھن ہمیں 2047 تک لے جائے گی، جس میں بھارت دنیا کا ترقی یافتہ ملک اور دنیا کا نمبر 1 ملک ہوگا۔

ہمیں کیا چاہیے؟ ہمیں قوم پرستی کے عزم کی ضرورت ہے۔ ہندوستانیت ہماری پہچان ہے۔ ہندوستانی ہونا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔ ہمیں اپنی قوم کا احترام کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنے غیر معمولی عروج پر یقین رکھنا چاہیے۔

عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ بھارت ایک روشن مقام، اقتصادی مرکز، مواقع اور سرمایہ کاری کی منزل ہے اور ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف یہ سب کچھ قبول کر رہے ہیں۔ آج ہم جو ترقی کر رہے ہیں اتنی کبھی نہیں تھی... دنیا کے اندر، ہماری معیشت میں بے مثال ترقی دیکھی جارہی ہے، پوری دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔

لڑکیوں، ہندوستان، ہمارا بھارت، دنیا کل انسانی آبادی کا چھٹا حصہ ہے۔ اس صدی میں ہمارے پاس ایک اہم لمحہ ہے اور آپ ہندوستان کی ترقی کے خدوخال  متعین  کر رہے ہیں۔ لڑکیاں ہندوستان کی ترقی کی تعریف متعین کر رہی ہیں!

جب یہ شروع ہوا تو اس کی شروعات بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ- میکانزم کے ساتھ ہوئی۔ یہ مہم بہت کامیاب رہی ہے۔ دوسرا، ہر گھر میں ٹوائلٹ ہونا چاہیے، کے نام سے چلنے والا پروگرام ، ایک اور بڑی کامیابی ہے۔ ہر ایک کا بینک اکاؤنٹ ہونا چاہیے، ایک اور کامیابی، ہر گھر میں نل کا پانی ہونا چاہیے، ایک اور بڑی کامیابی۔ لیکن  ان  سب ان کا نتیجہ  انسانی طاقت کی ترقی کی شکل میں  نمودار ہوا ہے، اور مدرا نے معاشرے کو بدل دیا ہے کیونکہ 50فیصد سے زیادہ مدرا اکیلے لڑکیوں اور خواتین کے پاس ہے، اور وہ اس کی قیادت کر رہی ہیں۔

ہندوستان کے لئے  اب کوئی بھی کامیابی کی منزل ناقابل حصول نہیں ہے۔ اور ہم نے یہ  ثابت کرکےدکھایا... چندریان 3 چاند کے اس کونے پر اترا جہاں آج تک کوئی نہیں اترا۔ تاریخ ہمیشہ کے لیے نقش ہو گئی!

چاند پر ترنگا پوائنٹ، چاند پر شکتی پوائنٹ، اور اس کے پیچھے ہماری راکٹ خواتین ہیں، انہوں نے اس میں بڑے پیمانے پر اپنا کردار ادا کیا ہے۔

لڑکیوں، آنے والا وقت تمہارا ہو گا، میرے ذہن میں اس حوالے سے کوئی شک نہیں ہے۔ 20 اور 21 ستمبر تاریخ ہمیں یاد ہے جو ناری شکتی وندن ایکٹ سے جڑی ہوئی ہے۔

لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں خواتین کے لیے ایک تہائی کی حد تک آئینی ریزرویشن اب ایک زمینی حقیقت ہے۔

 اگر ذرا سا غور کریں   تو ہماری کمیونٹی یہ سوچ کر بھی گھبراجائے گی کہ لوک سبھا میں ایک تہائی سے زیادہ خواتین ہوں گی، آپ کا ریزرویشن ایک تہائی ہے لیکن آپ باقی دو تہائی میں بھی مقابلہ کر سکتے ہیں، اور اسمبلیوں میں بھی ایسا ہی ہوگا۔  اور ایسا ہونا فطری ہے.... کرہ ارض کیسے محفوظ ہو سکتا ہے؟ انسانیت کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟ اگر نصف آبادی کو پالیسیوں کی تشکیل اور گورننس میں شرکت سے دور رکھا جائے تو ہم جامع ترقی کیسے کر سکتے ہیں؟

مجھے بعض اوقات ،خاص طور پر اس وقت بڑا عجیب  سا محسوس ہوتاہے ، جب لوگ کہتے ہیں کہ ہم ‘خواتین کی قیادت میں حکمرانی’ کی طرف بڑھ رہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہ تو پہلے سے  ہی موجود ہے، آپ اسے گھر میں محسوس کرتے ہیں، آپ اسے بیوروکریسی میں محسوس کرتے ہیں، آپ اسے خلا میں محسوس کرتے ہیں، آپ اسے مسلح افواج میں محسوس کرتے ہیں

اور ہمارے لیے، میں اپنی جنس کے بارے میں بات کر رہا ہوں، یہ وقت ہے اس حقیقت سے ہم آہنگ ہونے کا، کیونکہ یہ حقیقت وہ ہے جوسب کی فلاح کے لیے ہے۔

لڑکیوں، میں آپ کو چند مشورے دوں گا۔ یہ آپ کے لیے بڑی باتیں سوچنے کا وقت ہے، آپ کے لیے  اس طرح سوچنے کا وقت ہے جس طرح آپ سوچنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کے دماغ میں کوئی خیال آتا ہے تو اس خیال کو عملی جامہ پہنائیں۔ ناکامی کا خوف بالکل نہ کریں؛ ناکامی کا خوف اختراع کا قاتل ہے۔ یہ ترقی کا قاتل ہے۔ کوئی بھی ایک یا دو بار ناکام ہوئے بغیر تاریخ نہیں بنا سکتا۔ ناکامیوں کا سامنا کیے بغیر کوئی بھی پہلی بار چاند پر نہیں اترا۔ ہر ناکامی کو ایک ایسے  قدم کے طور پر لینا پڑتا ہے، جو ترقی کی طرف جاتا ہے۔

 اگر آپ کے ذہن میں کوئی اچھا خیال آتا ہے اور دل میں کچھ کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے تو اس خیال کے لیے اپنے ذہن کو پارکنگ کی جگہ نہ بنائیں۔ اور اسے صرف خیال کی حیثیت سے نہ چھوڑ دیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو یہ آپ کے ساتھ بھی ناانصافی ہوگی اور معاشرے کے ساتھ بھی اس لیے پوری طاقت کے ساتھ عملی میدان میں اتریں۔

میں معاشی قوم پرستی کے حوالے سے یہ کہنا چاہوں گا... کیا آپ کو یہ پسند ہے کہ کھلونے، پتنگیں، قالین، فرنیچر، پردے، موم بتیاں، چاکلیٹ جیسی سادہ کھانے کی چیزیں باہر سے اس ملک میں آئیں؟  اس حوالے سے ایک طرز فکر اپنائیں!

لڑکیوں، میں اپنی بات کے اختتام پر  آپ کےذہن میں ایک خیال کا نقش چھوڑ دینا چاہتا ہوں، اور  وہ خیال یہ ہے کہ، آپ اکیلے ہی @2047  کی سمت میں ہمارے بھارت کے مارچ کو سنبھالیں گے۔ آپ اس میراتھن ریس میں اہم حصہ لینے والے ہیں جس کے لیے جسمانی تندرستی، مالی فٹنس کی ضرورت ہوتی ہے، اور ہمارے ملک کے پاس یہ سب ہے۔ لہٰذا، براہ کرم ہماری بھارت ماتا کو اقوام عالم کی چوٹی پر لے جانے کے لیے اس مارچ کی مؤثر اور  نتیجہ خیز  قیادت کریں۔

*************

( ش ح ۔س  ب۔ رض (

U. No.4555



(Release ID: 2003429) Visitor Counter : 59


Read this release in: English , Hindi , Manipuri