بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
قومی آبی گزرگاہوں پر مال بردار نقل و حمل
Posted On:
06 FEB 2024 3:54PM by PIB Delhi
قومی آبی گزرگاہوں کی تفصیلات جن پر مال بردار نقل و حمل چل رہی ہے، ریاست کے لحاظ سے ضمیمہ 1 کے طور پر منسلک ہے
جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے اندرون ملک مال بردار جہازوں کو چلانے کے لیے 0.02 روپے فی کلو رجسٹرڈ ٹننج (جی آر ٹی ) فی کلومیٹر کی شرح سے قومی آبی گزرگاہوں پر کروز جہاز چلانے کے لیے 0.05 فی کلو رجسٹرڈ ٹنیج (جی آرٹی) فی کلو میٹر، اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو ایک ضمنی، ماحول دوست اور سستی نقل و حمل کے طور پر فروغ دینے کے لیے آبی گزرگاہ کے استعمال کے چارجز کو معاف کر دیا ہے۔
ریاست کرناٹک میں 9 قومی آبی گزرگاہوں (این ڈبلیوز) اور کرناٹک کے ساتھ 3 این ڈبلیوز انٹراسٹیٹ کے ساتھ 111 این ڈبلیوز کو نیشنل واٹر ویز ایکٹ، 2016 کے تحت قرار دیا گیا ہے جیسا کہ ضمیمہ-2 میں تفصیل ہے۔ آبی گزرگاہوں کی فزیبلٹی اسٹڈیز/تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس مکمل ہو چکی ہیں۔ مطالعاتی رپورٹوں کے نتائج کے مطابق، کرناٹک کے 2 این ڈبلیوز یعنی دریائے کالی (این ڈبلیوز -52) اور دریائے شراوتی (این ڈبلیوز -90) اور ایک بین ریاستی این ڈبلیوز -104 (دریا تنگابدرا) سیاحت اور فیری خدمات کے لیے قابل عمل پایا گیا ہے۔
دریائے کالی (این ڈبلیوز -52) پر 2 تیرتی جیٹیوں کی ترقی کے لیے، 2.7 کروڑروپے ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی) کے ذریعہ کرناٹک کی ریاستی حکومت کو مختص کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 4 ارب روپے کی لاگت سے مسافر جیٹیوں اور بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی تعمیر کے لیے آبی گزرگاہوں کی ترقی کی تجاویز ساگر مالا اسکیم کے تحت مالی امداد کے لیے 76.28 کروڑ کی منظوری دی گئی ہے جس کی تفصیل ضمیمہ 3 میں ہے۔
ان این ڈبلیوز میں سے کسی پر بھی مال برداری کی نقل و حرکت نہیں ہے۔ بغیر نیوگیشنل لاک کے ڈیموں کی موجودگی اور راستے کے ساتھ سڑک/ریل نیٹ ورک کا قائم ہونا ان این ڈبلیوز کے استعمال نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
این ڈبلیو ایس کی تفصیلات، جس پر مال بردار نقل و حمل کام کر رہی ہے
*****
ش ح۔ ۔ ج
Uno4506
(Release ID: 2003223)
Visitor Counter : 53