جل شکتی وزارت

ملک میں خستہ حال ڈیموں کی حفاظت کا جائزہ

Posted On: 05 FEB 2024 6:03PM by PIB Delhi

نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی کے مرتب کردہ نیشنل رجسٹر آف لارج (مخصوص) ڈیم، 2023 کے مطابق، ہندوستان میں 234 بڑے ڈیم ہیں، جو 100 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ ان ڈیموں کی ریاست/مرکزکے زیر انتظام خطے کی فہرست ضمیمہ کے طور پر منسلک ہے۔

ڈیموں کی حفاظت، بشمول اس کے آپریشن اور دیکھ بھال کی ذمہ داری بنیادی طور پر ڈیم مالکان کی ہے جو زیادہ تر ریاستی حکومتیں اور مرکزی/ریاستی پبلک سیکٹر یونٹس ہیں۔ اس وقت ڈیم مالکان عام طور پر اپنے ڈیموں کے وقتاً فوقتاً  ماقبل مانسون اور مابعد مانسون معائنہ کے حوالے سے حفاظتی آڈٹ کرتے ہیں۔ ریاستوں نے اپنے ڈیموں کے جامع آڈٹ کے لیے ڈیم سیفٹی ریویو پینل بھی بنائے ہیں۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کی تعمیل کے مطابق، ڈیم رکھنے والی ایجنسیوں نے مالی سال 2023-24 کے دوران بالترتیب تقریباً 6414 اور 4150 ڈیموں کے ماقبل مانسون اور مابعد مانسون معائنے کی اطلاع دی ہے۔

حکومت ہند ڈیم کی حفاظت کے لیے ادارہ جاتی مضبوطی کے ساتھ ملک بھر میں کچھ منتخب ڈیموں کی حفاظت اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بیرونی فنڈ سے چلنے والے ڈیموں کی  بحالی اور بہتری کے منصوبے (ڈی آر آئی پی) کو بھی نافذ کر رہی ہے۔ بیرونی فنڈ کے ڈی آر آئی پی ، مرحلہ -I پروگرام کے تحت جو مارچ 2021 میں مکمل ہوا تھا، سات ریاستوں میں کل 198 ڈیم پروجیکٹوں کا اس کی حفاظت کے حالات کا جامع جائزہ لیا گیا اور ان کی بحالی اور مضبوطی کی گئی۔ ڈی آر آئی پی ، مرحلہ ز-I پروگرام کی تکمیل کے بعد، حکومت ہند نے ڈی آر آئی پی کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کی اسکیم شروع کی ہے، جس میں عالمی بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک کی مالی مدد سے تقریباً 736 ڈیموں کی جامع آڈٹ اور بحالی کی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت ریاستوں کی طرف سے تشکیل کردہ ڈیم سیفٹی ریویو پینلز کے ذریعہ تقریباً 408 ڈیموں کا جامع معائنہ اور جائزہ مکمل کیا گیا ہے۔

مزید برآں، مرکزی حکومت نے ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 نافذ کیا ہے، جو 30 دسمبر 2021 سے نافذ العمل ہوا۔ یہ ایکٹ ملک کے تمام بڑے ڈیموں کی مناسب نگرانی، معائنہ، آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے تاکہ ان کے محفوظ کام کو یقینی بنایا جا سکےاور  ڈیم کی ناکامی سے متعلق کسی ناگہانی واقعات سے بچا جا سکے۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کے سیکشن 38 کے تحت ہر مخصوص ڈیم کے لیے جامع ڈیم کی حفاظت کی جانچ کا انتظام ہے۔

تاہم، یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ڈیموں کی عمر بڑھنا اس کی مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے، بشرطیکہ اسے صحیح طریقے سے برقرار رکھا جائے اور ڈھانچے میں بروقت مرمت کی جائے، جس سے اس کی ساختی سالمیت، حفاظتی خصوصیات اور آپریشن کو یقینی بنایا جائے۔

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں  یہ اطلاع فراہم کی۔

ضمیمہ

این آر ایل ڈی-2019 کے مطابق بڑے ڈیموں کی ریاست وار فہرست

نمبر شمار

ریاست/مرکز کے زیر انتظام خطہ

سو سال سے زیادہ پرانے بڑے ڈیموں کی تعداد (1922 یا اس سے پہلے تعمیر کی گئی )

1

انڈمان نیکوبار

0

2.

آندھرا پردیش

6

3.

اروناچل پردیش

0

4.

آسام

0

5.

بہار

1

6.

چھتیس گڑھ

7

7.

گوا

0

8.

گجرات

30

9.

ہریانہ

0

10.

ہماچل پردیش

0

11.

جموں و کشمیر اور لداخ

0

12.

جھار کھنڈ

0

13.

کرناٹک

15

14.

کیرالہ

1

15.

مدھیہ پردیش

63

16.

مہاراشٹر

44

17.

منی پور

0

18.

میگھالیہ

0

19.

میزورم

0

20.

ناگالینڈ

0

21.

اوڈیشہ

3

22.

پنجاب

0

23.

راجستھان

25

24.

سکم

0

25.

تمل ناڈو

1

26.

تریپورہ

0

27.

تلنگانہ

21

28.

اتر پردیش

17

29.

اترا کھنڈ

0

30.

مغربی بنگال

0

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

4451

 



(Release ID: 2002785) Visitor Counter : 40


Read this release in: English , Hindi