کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ڈی پی آئی آئی ٹی نے 31 دسمبر 2023 تک 1,17,254 اسٹارٹ اپس کو تسلیم کیا


اسٹارٹ اپس 12.42 لاکھ سے زیادہ براہ راست ملازمتیں پیدا کرتے ہیں

ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے (یو ٹی) میں کم از کم ایک تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ؛ 80 فیصد سے زیادہ اضلاع میں پھیلی ہوئی ہے

Posted On: 02 FEB 2024 10:00PM by PIB Delhi

ملک کے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام میں اختراعات، اسٹارٹ اپس اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے ارادے کے ساتھ حکومت نے 16 جنوری 2016 کو اسٹارٹ اپ انڈیا پہل شروع کی۔

مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے حکومت کی جانب سے مذکورہ اقدام کے تحت مختلف پروگرام نافذ کیے جاتے ہیں۔ حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے 31 دسمبر 2023 تک محکمہ برائے فروغ صنعت اور داخلی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی تعداد اضافے کے ساتھ 117254 کے نشانے تک پہنچ گئی ہے۔ اطلاع کے مطابق  ان تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ  نے 12.42 لاکھ  براہ راست ملازمتیں پیدا کرکے  ایک اہم اقتصادی تاثر چھوڑا ہے۔ ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے (یو ٹی)  میں کم از کم ایک تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ ہے جو پورے ملک کے 80فیصدسے زیادہ اضلاع میں پھیلا ہوا ہے۔

خاص طور پر پچھلے پانچ برسوں یعنی۔ 2019، 2020، 2021، 2022، اور 2023، ڈی پی آئی آئی ٹی کے تسلیم شدہ سٹارٹ اپس کی ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقے  کے لحاظ سے  تعداد اور  ڈی پی آئی آئی ٹی تسلیم شدہ سٹارٹ اپس کے ذریعہ تخلیق کردہ براہ راست ملازمتوں کی تعداد کو بالترتیب ضمیمہ-1 اور ضمیمہ-  II کے طور پر رکھا گیا ہے۔

حکومت کے ذریعہ 2016 میں اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے آغاز کے بعد سے، 31 دسمبر 2023 تک 55,816 ،ڈی پی آئی آئی ٹی  تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس میں کم از کم ایک خاتون ڈائریکٹر ہیں۔

حکومت خواتین کی انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے مختلف اسکیموں/پروگراموں کو نافذ کر رہی ہے۔ ایسے حکومتی اقدامات کی تفصیلات ضمیمہ III کے طور پر رکھی گئی ہیں۔

یہ معلومات تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب سوم پرکاش نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی ہے۔

ضمیمہ-I

پچھلے پانچ برسوں یعنی 2019، 2020، 2021، 2022، اور 2023 کے دوران تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقےکے لحاظ سے تعداد درج ذیل ہے:

 

نمبرشمار

ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقے

2019

2020

2021

2022

2023

  1.  

انڈمان اور نکوبار جزائر

7

5

13

9

15

  1.  

آندھرا پردیش

161

215

286

382

586

  1.  

اروناچل پردیش

2

-

4

9

17

  1.  

آسام

62

108

181

282

362

  1.  

بہار

137

236

374

517

811

  1.  

چندی گڑھ

37

52

63

81

126

  1.  

چھتیس گڑھ

152

143

159

233

360

  1.  

دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو

3

5

12

12

11

  1.  

دہلی

1,302

1,711

2,129

2,548

3,150

  1.  

گوا

39

60

78

104

98

  1.  

گجرات

565

846

1,655

2,262

3,291

  1.  

ہریانہ

658

787

1,036

1,327

1,740

  1.  

ہماچل پردیش

27

40

55

117

144

  1.  

جموں و کشمیر

30

57

123

167

247

  1.  

جھارکھنڈ

79

153

180

232

337

  1.  

کرناٹک

1,566

1,648

2,082

2,546

3,032

  1.  

کیرالہ

597

671

901

1,070

1,294

  1.  

لداخ

-

1

-

4

4

  1.  

لکشدیپ

-

1

-

-

2

  1.  

مدھیہ پردیش

302

401

540

891

1,264

  1.  

مہاراشٹر

1,987

2,531

3,552

4,763

5,801

  1.  

منی پور

3

10

33

31

26

  1.  

میگھالیہ

5

-

6

10

18

  1.  

میزورم

-

1

2

6

13

  1.  

ناگالینڈ

2

5

6

7

22

  1.  

اوڈیشہ

170

257

367

442

620

  1.  

پڈوچیری

10

13

16

29

43

  1.  

پنجاب

86

134

239

294

443

  1.  

راجستھان

321

459

591

986

1,443

  1.  

سکم

2

1

3

2

2

  1.  

تمل ناڈو

556

715

1,067

1,791

2,810

  1.  

تلنگانہ

559

754

928

1,370

1,757

  1.  

تریپورہ

7

17

11

25

23

  1.  

اتر پردیش

807

1,290

1,876

2,554

3,426

  1.  

اتراکھنڈ

87

109

155

236

271

  1.  

مغربی بنگال

276

362

648

991

1,170

 

کل میزان

10,604

13,798

19,371

26,330

34,779

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ضمیمہ II

پچھلے پانچ بر سوں یعنی 2019، 2020، 2021، 2022، اور 2023 کے دوران تسلیم شدہ سٹارٹ اپس کی طرف سے  تخلیق  کی  گئی براہ راست ملازمتوں کی ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقے کے لحاظ سے تعداد درج ذیل ہے:

 

S. No.

States/UTs

2019

2020

2021

2022

2023

  1.  

انڈمان اور نکوبار جرائز

60

32

72

71

97

  1.  

آندھرا پردیش

1,552

2,849

2,304

3,067

5,669

  1.  

 اروناچل پردیش

12

 

31

55

185

  1.  

 آسام

726

874

1,403

2,553

3,350

  1.  

بہار

1,079

2,134

3,086

4,498

9,057

  1.  

چندی گڑھ

312

355

978

898

1,328

  1.  

چھتیس گڑھ

1,423

1,054

1,694

2,126

3,189

  1.  

دادراور نگرحویلی

  دمن اور دیو

29

31

136

147

138

  1.  

دہلی

13,862

17,638

22,231

29,955

38,280

  1.  

گوا

349

340

494

830

824

  1.  

گجرات

6,077

9,295

17,329

23,610

48,138

  1.  

ہریانہ

9,990

10,515

10,006

13,694

26,021

  1.  

ہماچل پردیش

195

281

344

972

1,079

  1.  

 جموں وکشمیر

238

447

776

1,297

2,452

  1.  

جھارکھنڈ

624

1,353

1,362

1,827

3,525

  1.  

کرناٹک

20,256

23,767

20,812

24,544

35,066

  1.  

کیرالہ

4,413

5,446

7,582

10,286

11,737

  1.  

لداخ

-

3

-

32

29

  1.  

لکشدیپ

-

7

-

-

31

  1.  

مدھیہ پردیش

3,955

3,468

6,568

11,511

12,070

  1.  

مہاراشٹر

21,979

29,133

38,354

50,913

64,974

  1.  

منی پور

22

116

382

309

195

  1.  

میگھالیہ

27

-

48

61

157

  1.  

میزورم

-

2

15

106

79

  1.  

ناگالینڈ

10

32

81

71

268

  1.  

اوڈیشہ

2,248

2,220

3,742

4,526

6,532

  1.  

پڈوچیری

130

68

198

233

568

  1.  

پنجاب

1,230

1,673

2,429

2,318

4,935

  1.  

راجستھان

3,819

4,439

5,579

10,590

13,724

  1.  

سکم

6

2

29

22

8

  1.  

تمل ناڈو

6,860

7,772

9,684

17,192

30,536

  1.  

تلنگانہ

8,622

8,576

9,581

14,249

18,378

  1.  

تریپورہ

46

735

95

188

193

  1.  

اتر پردیش

8,823

13,226

18,812

22,673

33,831

  1.  

 اترا کھنڈ

701

709

1,696

1,684

2,401

  1.  

 مغربی بنگال

3,396

2,604

6,632

9,353

11,468

 

 کل میزان

1,23,071

1,51,196

1,94,565

2,66,461

3,90,512

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ضمیمہ- III

خواتین کی انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے نافذ کیے گئے پروگرام:

  1. خواتین کی قیادت والے اسٹارٹ اپس کو ایکویٹی اور قرض دونوں کے بہاؤ کو فروغ دینے کے لیے، اسمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا (ایس آئی ڈی بی آئی) کے ذریعے چلائے جانے والے اسٹارٹ اپس کے لیے فنڈز کے فنڈ میں 10فیصد فنڈ خواتین کی قیادت والے اسٹارٹ اپس کے لیے مختص ہے۔
  2. (خواتین کی صلاحیت کی ترقی  کا پروگرام ) ویمن کیپیسٹی ڈویلپمنٹ پروگرام (ڈبلیو آئی این جی)  خواتین کی زیر قیادت اسٹارٹ اپس کے لیے ایک منفرد صلاحیت کی ترقی کا پروگرام ہے، جو خواہش مند اور اپنا مقام بنا چکی  خواتین کاروباریوں کو ان کے آغاز کے سفر میں شناخت اور مدد فراہم کرتا ہے۔ ورکشاپس مختلف کاروباری شعبوں کے لیے کھلی ہیں جن میں ٹیک، کنسٹرکشن، پروڈکٹ، مشین، خوراک، زراعت، تعلیم وغیرہ شامل ہیں۔ ورکشاپس ابھرتی ہوئی خواتین کاروباریوں اور دیگر شراکت داروں کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہیں تاکہ خواتین کو درپیش اہم چیلنجوں پر بات چیت کی جاسکے۔ڈبلیو آئی این جی کی ورکشاپس چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے بہترین طریقوں اور تجربات کا اشتراک کرنے اور ہندوستانی تناظر میں اپنائے گئے کاروباری ماڈلز سے سیکھی گئی بصیرت حاصل کرنے کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرتی ہیں۔
  3. خواتین انٹرپرینیورز کے لیے ایک ورچوئل انکیوبیشن پروگرام زون اسٹارٹ اپس کے تعاون سے منعقد کیا گیا تاکہ خواتین کی قیادت میں ٹیک اسٹارٹ اپس کو پرو بونو(بلا معاوضہ) ایکسلریشن سپورٹ کے ساتھ  مدد فراہم کی  جاسکے۔
  4. اسٹارٹ اپ انڈیا ہب: اسٹارٹ اپ انڈیا پورٹل پر خواتین کاروباریوں کے لیے ایک ویب صفحہ ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس صفحہ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے خواتین کاروباریوں کے لیے مختلف پالیسی اقدامات شامل ہیں۔
  5. اے ایس سی ای این ڈی اسٹارٹ اپ ورکشاپ سیریز اور خواتین کے لیے اسٹارٹ اپ ورکشاپس: حکومت نے شمال مشرقی خطے سے تعلق رکھنے والے کاروباریوں، خواہشمند کاروباریوں اور طلباء کے لیے اسٹارٹ اپ ورکشاپس –(اے ایس ای این ڈی) (ایکسلریٹنگ اسٹارٹ اپ کیلیبر اینڈ انٹرپرینیوریل ڈرائیو) کا اہتمام کیا۔ اس کے علاوہ، ورکشاپس کا انعقاد شمال مشرقی ریاستوں میں خواتین کاروباریوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ورکشاپس میں ماحولیاتی نظام کے شراکت داروں   جیسے کہ سرکاری حکام، سٹارٹ اپ، خواہش مند کاروباری افراد، سرمایہ کاروں، تعلیمی اداروں وغیرہ کی شرکت دیکھی گئی۔
  6. ویمن انٹرپرینیورشپ پلیٹ فارم (،ڈبلیو ای پی): حکومت نے 2018 میں ڈبلیو ای پی کو ایک مجموعی پلیٹ فارم کے طور پر شروع کیا جس کا مقصد خواتین کے کاروباری ماحولیاتی نظام میں معلومات کے عدم توازن پر قابو پانا ہے۔ تمام موجودہ اقدامات کی نمائش کرکے اور ڈومین کا علم فراہم کرکے یہ مستقبل کی  اور موجودہ خواتین کاروباری دونوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔
  7. سپر اسٹری پوڈ کاسٹ: ہندوستان کے تمام خطوں میں خواتین کی ایک بڑی تعداد کو کاروباری بننے کی ترغیب دینے کے وژن کے ساتھ، ہندوستانی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں خواتین پر سپر اسٹری ویڈیو پوڈ کاسٹ سیریز شروع کی گئی ہے۔ پوڈ کاسٹ خواتین کی اختراعات سے متعلق بیداری پھیلاتا ہے اور ملک میں خواتین کی کاروباری صلاحیت کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
  8. حکومت کی طرف سے منعقد کیے گئے مختلف بیداری پروگراموں اور صلاحیت سازی کے پروگراموں کے ذریعے، اور پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے، حکومت موجودہ اسکیموں کے بارے میں بھی بیداری پیدا کرتی ہے جو خواتین کاروباریوں سمیت بت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباریوں کی مدد کرتی ہیں۔
  9. بی آئی آر اے سی (بی آئی او این ای ایس ٹی اور ای وائی یو وی اےاسکیموں کے تحت) نے خواتین کاروباریوں کے لیے وقف شدہ  بائیو  انکیوبیشن  مراکز قائم کیے ہیں جو انکیوبیشن کی جگہ اور رہنمائی (کاروبار، دانشورانہ املاک، قانونی) خاص طور پر خواتین طالب علموں/سائنسدانوں/انٹرپرینیورز کے ساتھ ساتھ خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس(ایس ایچ جیز)  کو سپورٹ کرتے ہیں۔ .
  10. بی آئی آر اے سی کی ڈبلیو آئی این ای آر ایوارڈ فیلوشپ (خواتین ان انٹرپرینیوریل ریسرچ)، ٹی آئی ای- دہلی  این سی آر  کے ساتھ شراکت میں: اس ایوارڈ پروگرام کے تحت، خواتین کاروباریوں کو ایسے خیالات پر کام کرنے والے جو معاشرے کے بڑے طبقوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، کو مالی مدد فراہم کی جاتی ہے جس میں رہنمائی، دست گیری، اور دیگر فوائد شامل ہیں۔ یہ ایک انتہائی تیز رفتار پروگرام سے گزرنے کا موقع ہے۔
  11. پروڈکٹ انوویشن، ڈیولپمنٹ اینڈ گروتھ(ایس اے ایم آر آئی ڈی ایچ) اسکیم کے لیے ایم ای آئی ٹی وائی کے اسٹارٹ اپ ایکسلیٹر کے تحت، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) خواتین کی زیر قیادت زون اسٹارٹ اپس کے زیر اہتمام ایک وقف شدہ پروگرام کی حمایت کرتی ہے۔
  12. ایم ای آئی آر وائی کی ٹیکنالوجی انکیوبیشن اینڈ ڈیولپمنٹ آف انٹرپرینیورز(ٹی آئی ڈی ای) اسکیم کے تحت، اعلیٰ تعلیم کے اداروں کو ان کے ٹیکنالوجی انکیوبیشن سینٹرز کو مضبوط بنانے کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے تاکہ نوجوان کاروباریوں کو ان کی تیار کردہ ٹیکنالوجیز کے تجارتی  استفادے  کے لیے ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ کمپنیاں بنانے کے قابل بنایا جا سکے۔
  13. اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی حمایت پر ریاستوں کی سٹارٹ اپ رینکنگ بنیادی طور پر تمام ہندوستانی ریاستوں میں اچھے طریقوں کی نشاندہی کرنے کی مشق ہے۔ تشخیص میں پالیسیوں کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد کا اندازہ لگانے کے لیے ایک مخصوص شق شامل ہے اور ہر ریاست میں خواتین کی زیر قیادت اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لیے خصوصی مراعات شامل ہیں۔ خاص ایکشن پوائنٹ نے فعال مصروفیت کا مشاہدہ کیا ہے اور اس پر حصہ لینے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کی اطلاع دی گئی ہے۔
  14. ملک میں جدت، شمولیت اور تنوع، اور انٹرپرینیورشپ کی گہرائی، معیار اور پھیلاؤ کی نشاندہی کرنے کے لیے، حکومت نے نیشنل اسٹارٹ اپ ایوارڈز(این ایس اے) کا آغاز کیا۔ این ایس اے 20 شعبوں اور خصوصی زمروں میں سٹارٹ اپس کو تسلیم  کرتا اور فروغ دیتا ہے۔ این ایس اے کے چاروں ایڈیشنز (2020، 2021، 2022 اور 2023) میں خواتین کی زیر قیادت اسٹارٹ اپس کے لیے ایک خصوصی زمرہ اور ایوارڈ شامل ہیں۔
  15. ایم ایس ایم ای کی وزارت نے ملک میں خواتین کی ملکیت میں مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ایز) کی مدد کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں تاکہ خواتین کی شرکت میں اضافہ ہو سکے۔ اس سمت میں نافذ کیے گئے پروگراموں کی تفصیلات حسب ذیل ہیں۔
  1. ادیم رجسٹریشن پورٹل کے تحت خواتین کی ملکیت والے ایم ایس ایم ایز کے رجسٹریشن کے لیے خصوصی مہم چلائی گئی ہے۔
  2.  بہت چھوٹے اور چھوٹے  کاروباروں کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت خواتین کاروباریوں کو مختلف مالی مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔
  3. خواتین میں کاروبار کی حوصلہ افزائی کے لیے، وزارت کئی پروگراموں کو بھی نافذ کرتی ہے جیسے:
  • کوئر وکاس یوجنا کے تحت ’اسکل اپ گریڈیشن اور مہیلا کوئر یوجنا‘، جو ایک خصوصی تربیتی پروگرام ہے جس کا مقصد کوئر سیکٹر میں مصروف خواتین کاریگروں کی مہارت کی ترقی ہے۔
  • وزارت پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی) کو بھی نافذ کرتی ہے، جو کریڈٹ سے منسلک سبسڈی پروگرام ہے جس کا مقصد روایتی کاریگروں اور دیہی/شہری بے روزگار نوجوانوں کی مدد کرکے غیر کاشت کاری  شعبے میں بہت چھوٹے کاروبار کے قیام کے ذریعے خود روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ اسکیم کے تحت خواتین کو غیر خصوصی زمرہ کے مقابلے میں زیادہ سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔
    • پروکیورمنٹ اینڈ مارکیٹنگ سپورٹ اسکیم کے تحت تجارتی میلوں میں خواتین کاروباریوں کی شرکت کو سبسڈی دی جاتی ہے۔

*************

 ( ش ح ۔س  ب۔ رض (

U. No.4410


(Release ID: 2002550) Visitor Counter : 137


Read this release in: English