سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نوبل انعام یافتہ اور یونیورسٹی آف کوپن ہیگن، ڈنمارک کے شعبہ کیمسٹری کے پروفیسر، پروفیسر مورٹن میلڈل نے اپنی اہلیہ محترمہ فیڈریا میری سینٹ ہلیئر، لائف سائنس بزنس لیڈر کے ہمراہ، سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے ملاقات کی


دوا سازی میں دو طرفہ تعاون اورا سکولی بچوں میں کیمسٹری کی تعلیم کے فروغ پر تبادلہ خیال

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ڈنمارک میں ایک متحرک بایوٹیکنالوجی اور دوا سازی کی صنعت ہے اور کچھ بہترین عالمی معیار کی لیبارٹری ہیں، پروفیسر میلڈل نے اپنے دورہ ہندوستان کے دوران آر ایند ڈی ، اکیڈمی اور کاروباری تعلقات میں دلچسپی ظاہر کی

ہندوستان کی بی ٹی اور فارما انڈسٹری میں پروفیسر میلڈل کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دونوں ممالک سائنس کے کسی بھی شعبے میں مصروف ہوسکتے ہیں اور ایک طویل مدتی منصوبہ تجویز کیا جس پر کام کیا جاسکے

Posted On: 02 FEB 2024 6:19PM by PIB Delhi

نوبل انعام یافتہ اور ڈنمارک کے یونیورسٹی آف کوپن ہیگن میں شعبہ کیمسٹری کے پروفیسر، پروفیسر مورٹن میلڈل نے سائنس و ٹیکنالوجی کے  مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے آج نئی دہلی میں ملاقات کی اور دوا سازی میں دو طرفہ تعاون اور اسکولی بچوں کے درمیان کیمسٹری کی تعلیم کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔

'کلک کیمسٹری اور بائیو آرتھوگونل کیمسٹری' کی اہم ترقی کے لیے مشترکہ طور پر کیمسٹری میں 2022 کے نوبل انعام سے نوازے گئے ، پروفیسر میلڈال کےہمراہ ان کی اہلیہ محترمہ فیڈریا میری سینٹ ہلیئر، لائف سائنس بزنس لیڈر، ڈی ای آئی بی ایڈووکیٹ اور اینجل انویسٹر بھی تھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00158VF.jpg

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ڈنمارک کے پاس ایک متحرک بایو ٹیکنالوجی اور دوا سازی کی صنعت ہے اور کچھ بہترین عالمی معیار کی لیبارٹری ہیں، پروفیسر میلڈل نے ہندوستان کے دورے کے دوران آر اینڈ ڈی ، اکیڈمی اور کاروباری تعلقات میں دلچسپی ظاہر کی۔

ڈنمارک اہم بین الاقوامی دوا ساز کمپنیوں کا گھر ہے جیسے نوو نورڈیسک، لنڈ بیک، ایل ای او فارما اور ، اے ایل کے نو و نورڈیسک  اکیلے عالمی انسولین مارکیٹ کا 50فیصد حصہ رکھتی ہے۔

پروفیسر میلڈل نے کہا کہ ڈنمارک کا بایوٹیک اور فارما کلسٹر جدید تحقیق کے لیے ،  خاص طور پر کینسر، مرکزی اعصابی نظام (سی این ایس)، ذیابیطس کی دیکھ بھال اور سوزش اور متعدی امراض  میں عالمی شہرت رکھتا ہے ۔ جب بایوٹیک اور لائف سائنس کی بات آتی ہے تو نورڈک قوم کے پاس دنیا کے مضبوط ترین کلسٹرز میں سے ایک ہے، جو مضبوط  سرکاری و نجی شراکت داری پر مبنی ہے۔

پروفیسر میلڈل، جنہوں نےسی ایس آئی آر-انسٹی ٹیوٹ آف جینومک اینڈ انٹیگریٹو بایولوجی (سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی)، آئی آئی ٹی دہلی اور مرانڈا ہاوس دہلی میں  لیکچر دیا، کہا کہ وہ بایو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل (بی آئی آر اے سی) میں کیے گئے کام سے بہت متاثر ہیں۔ یہ ایک پبلک سیکٹر انٹرپرائز جو ڈیپارٹمنٹ آف بایو ٹیکنالوجی(ڈی بی ٹی) کے ذریعہ قائم کیا گیا ہے۔

ہندوستان کی بی ٹی اور فارما انڈسٹری میں پروفیسر میلڈل کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دونوں ممالک سائنس کے کسی بھی شعبے میں کام کر سکتے ہیں اور انہوں نے ایک طویل مدتی منصوبہ تجویز کیا جس پر کام کیا جاسکے۔

پروفیسر میلڈل نے کہا کہ ڈنمارک میں تپ دق (ٹی بی) کے علاج کے لیے اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرل دوا تلاش کرنے کے تجربات جاری ہیں۔

ملک سے تپ دق کو ختم کرنے کے لیے ٹریس، ٹیسٹ، ٹریک، علاج اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر مشتمل ٹی بی پر قابو پانے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی 5 جہتی حکمت عملی کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کے ٹی بی کے خاتمے کے قومی پروگرام (این ٹی پی) میں تعاون کی گنجائش موجود ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002QGSE.jpg

پروفیسر میلڈل اور محترمہ سینٹ ہلیئر نے کہا کہ وہ نوجوان ذہنوں – 5 سے 15 سال کی عمر کے بچوں میں کیمسٹری کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک پروگرام شروع کرنے کے لیے بہت خواہش مند ہیں ۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سی ایس آئی آر  کے پاس مینٹرشپ اور انسپائر فیلوشپ پروگرام ہیں تاکہ طلباء اپنی اہلیت کا احساس کر سکیں، سائنس و ٹکنالوجی  کے وزیر نے کہا کہ طلباء اور محققین کے دو طرفہ تبادلے کے پروگراموں کو ترتیب دیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان قابل تجدید توانائی میں ٹیکنالوجی کی بھی تلاش کر رہا ہے کیونکہ ملک کا مقصد 2070 تک نیٹ زیرو اخراج کا ہدف ہے۔

پروفیسر میلڈل نے کہا کہ ڈنمارک متعدد صنعتوں میں عالمی معیار کی کمپنیوں کا گھر ہے، جن کی خاص توجہ قابل تجدید توانائی پر ہے۔ 40 سال سے زیادہ  توانائی کی اولوالعزم پالیسیوں نے ڈنمارک کو "کلین ٹیک" میں سب سے آگے رکھنے میں مدد کی ہے، اور ملک کا 2050 تک  فوسل ایندھن سے مکمل طور پر آزاد ہونے کا ہدف ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ت ع  (

4359


(Release ID: 2002292) Visitor Counter : 79
Read this release in: English , Hindi