نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

کتاب ’حکومت ہریانہ کے شاندار 9 سال‘ کی رسم اجراء کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)

Posted On: 03 FEB 2024 3:22PM by PIB Delhi

میرا ان سے تعارف لمبا ہے اور گہرائی کا ہے۔ مگر انہوں نے جو ہریانہ میں  کیا، کام آسان نہیں تھا۔ بہت مشکل تھا اور سب سے بڑی حصولیابی ہے کہ  ہریانہ صوبہ آج کے دن ملک میں رول ماڈل ہے برائے شفافیت، جوابدہی، ایماندارانہ تقرری کا عمل۔

ہریانہ کی سرزمین پر آیا ہوں، رام رام کہنا میرا فرض بنتا ہے اور عزت مآب وزیر اعظم صاحب نے 22 جنوری 2023 کو جب پانچ صدی کی تکلیف کو ختم کیا، رام للا کی ایودھیا میں پران پرتشٹھا ہوئی، انہوں نے کہا رام آگ نہیں اورجا (توانائی) ہے، رام تنازع نہیں حل ہے، رام سب کے ہیں تو رام رام کہنا بنتا ہے۔

تو رام جی کی کرپا زبردست ہوئی کہ جناب ایل کے اڈوانی جی کو حکومت ہند نے بھارت رتن دے دیا ہے۔

ہندوستان کے آئین کی تدوین کرنے والے لوگ بہت عقل مند تھے۔ جب انہوں نے آئین کی کاپی پر دستخط کیا، اس بنیادی آئین کے اندر 22 تصویریں ہیں۔ اس میں جس کو حصہ تین کہتے ہیں، جو بنیادی حقوق سے متعلق ہے، اس میں رام، لکشمن اور سیتا ہیں اور وہ ایودھیا آ رہے ہیں۔ کہنے کا مطلب، دیکھئے ان کی سوچ کتنی گہری تھی کہ 22 تصویروں میں انہوں نے 5000 سال کی ہماری ثقافتی وراثت کو دکھایا اور سیتا، رام، لکشمن کو ایودھیا واپس آتے ہوئے دکھایا گیا اور 22 جنوری کو یہ بہت اہم ہو گیا۔

جب میں کروکشیتر گیا تو پھر میں نے ہندوستانی آئین  کی طرف دیکھا اور پتہ لگا جو ڈائریکٹو پرنسپلز آف اسٹیٹ پالیسی ہے جو حصہ چار ہے اس میں بھگوان شری کرشن، ارجن کو یہ اُپدیش دے رہے ہیں۔ آج کے دن ابھرتے ہوئے بھارت کو آپ دیکھیں گے تو جو تصور ہماری ثقافتی وراثت میں ہے وہ پوری طرح جھلک رہا ہے اور بھارت کا امرت کال آج گورو کال ہے یہ ہمارا کرتویہ کال ہے اور یہ وہ دور ہے جس میں بھارت کی مضبوط بنیاد رکھی جا رہی ہے جو یقینی بنائے گی کہ 2047 کا بھارت جب بھارت آزادی کے 100 سال منا رہا ہوگا، وکست بھارت ہوگا اور سب سے اوپر ہوگا دنیا میں۔

ہریانہ نے یہ کر دکھایا ہے۔ ہریانہ نے ایک راستہ دکھایا ہے۔ ایک عام آدمی بیمار ہوتا ہے، اس کا علاج کرنا بہت آسان ہوتا ہے but when you are suffering from terminal illness and the diseases is cancerous تو علاج کرنا مشکل ہے اور یہ سب سے بڑی بات تب تھی جب عام  بچے بچیوں کو لگتا تھا نوکری مجھے صحیح راستے سے نہیں ملے گی، نوکری مجھے میری میرٹ اور  صلاحیت پر نہیں ملے گی، نوکری کے لیے مجھے کوئی دوسرا راستہ اپنانا پڑے گا۔ it is soothing to note the extraordinary development which was impossible کیوں کہ ایسی مہارت کام کرنے سے پہلے سب سے پہلے وہ لوگ آپ کو چنوتی دیتے ہیں جو آپ کے ارد گرد ہیں۔ آپ کے سامنے ایک سوال کھڑا کرتے ہیں کہ اقتدار میں کیوں آئے ہو، دہائیو ں کی ثقافت کیوں بدل رہے ہو، دوبارہ انتخاب جیت کر نہیں آنا ہے کیا۔ اپنے لوگوں کو نوکری نہیں دیں گے تو ہمیں سپورٹ کون کرے گا۔ بہت بڑی چنوتی ہے، فیملی کی چنوتی ہے، سماج کی چنوتی ہے، کانسٹی ٹوئینسی  میں چنوتی ہے۔ اس سے الگ ہٹنا آسان نہیں تھا۔ مگر جس شخصیت نے پورے ہریانہ کو  اپنی فیملی مانا اور یہ کرکے دکھا دیا اور یہ اشارہ ہریانہ میں نہیں پورے ملک میں گیا ہے۔

میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں، بھارت کتنا بدل گیا ہے 10 سال میں۔ تبدیلی کی کچھ بڑی وجہیں ہوتی ہیں، کچھ اہم نکات ہوتے ہیں۔ پہلے بدعنوانی کا کتنا بڑا بول بالا تھا۔ پورے ملک میں اگر 10 سال سے پہلے کا دور دیکھیں گے، تو بھارت دو باتوں کے لیے خبروں میں رہتا تھا، اسکیمز (گھوٹالے) اور دوسرا کہ دنیا کی نظر میں ہماری معیشت انتہائی تشویشناک تھی۔ کہا جاتا تھا کہ بھارت  فریگیلے 5 ہے ان پانچ ممالک میں بھارت کی گنتی ہوتی تھی جو دنیا کے اوپر بوجھ تھے اور تشویش کا باعث تھے اور ہم کہاں سے کہاں گئے۔ آج ہم دنیا کی پانچویں بڑی طاقت ہیں۔ ہم نے کناڈا کو پیچھے چھوڑا۔ ہم نے انگلینڈ کو پیچھے چھوڑا۔ ہم نے فرانس کو پیچھے چھوڑا، اور آنے والے 2 سال 3 سال میں بھارت دنیا کی تیسری بڑی طاقت ہوگا، جاپان اور جرمنی پیچھے رہ جائیں گے۔

Corruption eats into development, corruption is antithetical to meritocracy. ایک ایسا وقت تھا، جب بغیرliaison  ایجنٹ اور middle men  کے بغیر سرکار میں کوئی کام ممکن ہی نہیں تھا۔ our power کوریڈور  were infested with corrupt elements. They leveraged in decision making through extra legal means۔

آج کے دن یہ middle men بالکل غائب ہو گئے ہیں۔ power corridors have been fully sanitised.

تو آج کے دن ہمارے ینگ مائنڈز کو بوائز اینڈ گرلز کو کتنا بڑا ایکو سسٹم مل رہاہے۔They will compete in a system  جہاں کرپشن بالکل نہیں ہے۔

ترقی کی دوسری بہت بڑی اہم چیز کیا ہے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں۔ equality before law. we cannot think of Democratic value surviving in a country  جہاں ایکویلٹی بیفور لاء نہیں ہے مگر ہم نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ یہ بات تو حال کے دور میں ختم ہوئی ہے ورنہ کچھ لوگ سوچتے تھے کہ قانون ہمارا کیا کر لے گا، ہم قانون سے اوپر ہیں، قانون ہماری مٹھی میں ہے، قانون کا شکنجہ ہمارے گلے تک آ نہیں سکتا، قانون ہمارے گھر پر دستک دے ہی نہیں سکتا، اب یہ بدل گیا ہے۔

کس نے سوچا تھا کہ رام مندر بنے گا۔ پانچ صدی کی تکلیف ہمارے من کو کتنا پریشان کرتی تھی۔ مگر 22 جنوری کو  پھلی بھوت ہوا اور سب سے اہم بات ہے  It has been brought about by righteousness and as per rule of law.قانون کے مطابق ہوا ہے۔

کسی نے نہیں سوچا تھا کہ آرٹیکل 370 یا آرٹیکل 35 اے، ہم کو کب تک پریشان کرتے رہیں گے۔ یہ ٹیمپریری آرٹیکل ہندوستان کے آئین میں کب تک رہے گا۔ 1963 کی بات ہے، پنڈت جواہر لال نہرو سے پوچھا گیا کہ آرٹیکل ہم کو بہت پریشان کر رہا ہے، یہ کب ختم ہوگا، تو انہوں نے یہ کہہ دیا، گھستے گھستے گھس جائے گا۔ 1963 سے ہمیں کتنا کی گھسا ہمیں کتنا پریشان کر دیا  the country was virtually bled to death۔ آج کے دن حالات پورے بدل گئے ہیں۔ A group of people were controlling the economy of Jammu and Kashmir اور باقی لوگ ترس رہے تھے۔ آج زمینی حقیقت بالکل الگ ہے۔

اور میرے کہنے کا مطلب ہے کہ بھارت پوری طرح سے بدل گیا ہے۔ پچھلے 6-5 مہینے کی بات کروں یا پورے سال کی بات کروں تو آپ حیران رہ جائیں گے۔ ہم 23 اگست کی کیوں بات کرتے ہیں۔

Because it is space day. On 23rd August 2023 Chandrayan-3 landed on moon اور چندریان-3 نے چاند کے اس حصے پر لینڈ کیا جہاں پر کوئی ملک ابھی تک لینڈ نہیں کر پایا ہے، ترنگا اور شیو شکتی پوائنٹ چاند کی زمین پر درج ہو گئے ہیں۔ یہ اسرو کی کرامات ہے۔ امریکہ کے سیٹلائٹ ہوں،  یو کے کا سیٹلائٹ ہو، سنگاپور کا سیٹلائٹ ہو، اسرو آسمان میں ان کا پروجیکٹ کر رہا ہے۔ That is our achievement کہ کچھ گمراہ لوگ جن کا ہاضمہ خراب ہے، جب ہندوستانیت کا معاملہ آتا ہے، قومی جذبے سے وہ بھرے ہوئے نہیں ہیں۔ وہ ہماری ثقافتی وراثت، ہمارے انسٹی ٹیوشنز کو taint, tarnish, demean کرنا چاہتے ہیں، ملک میں اور باہر بھی۔ آج کے دن کسی بھی ہندوستانی کو خاموش رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس قسم کی حرکتوں کی تردید و تنقید ہونی ہی چاہیے۔ ہندوستانیت ہماری پہچان ہے، ہم ہندوستانی ہیں we are proud Indians, we take pride in our historic exponential phenomenal growth.

پچھلے مہینے میرے سے ہریانہ اکھاڑہ کے کچھ لوگ ملنے آئے۔ میں دنگ رہ گیا، ان کی کتنی تاریخ ہے، کتنے مثبت کام کر رہے ہیں، کہتے ہیں نا کہ نوجوان لڑکے لڑکیوں میں آج کے دن جو عادت لگی ہے ڈرگز کی، that is most impactful mechanism جو اکھاڑے ہمارے کام کر رہے ہیں، ہریانہ کے اکھاڑہ میں ہمیں اور یقین کرنا چاہیے، افزائش کرنی چاہیے۔  ان کے جو گرو جن (استاد) آئے میرے سے چرچہ کری تو میں نے  ویسا ہی کیا جیسے اس پروگرام میں کر رہا ہوں۔ مجھے کہا گیا we are out of time تو میں نے کہا we are never out of time when the time is being well utilised۔

ہماری ثقافت دیکھئے، کھاپ۔ کھاپ کے پس منظر میں جائیے، کھاپ مثبت ہے گہرائی کا سوچ ہے اپنے ان چیزوں کا اسیسمنٹ اکّے دُکّے واقعات سے نہیں کر سکتے اور یہ ہریانہ کی خاصیت ہے۔

Ladies and gentleman it's a great occasion for our nation particularly for the state of Haryana.  It's a very promising state Gurgaon is showcasing India to world.  Bharat is home to 16th of humanity and for corporate world gurugram is a match to Mumbai  ایسی ریاست کے وزیر اعلیٰ کے بارے میں، ایسی ریاست کی حکومت کے بارے میں، جہاں کا کسان اور جوان ہمیشہ ہمارا سر اونچا رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ مجھے لگتا ہے میں صحیح جگہ پر آیا ہوں، صحیح وقت پر آیا ہوں اور جیسا وزیر اعظم صاحب نے کہا ہے کہ یہی وقت ہے اور یہ صحیح  وقت ہے، یہ بھارت کا وقت ہے اور یہ  وقت ہمارے ہر آدمی کے لیے صلاحیت دکھانے کا وقت ہے۔

*****

ش ح – ق ت

U: 4382



(Release ID: 2002259) Visitor Counter : 107


Read this release in: Hindi , English