وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

ماہی پروری کے محکمے کے لئے مالی سال  25-2024 کے واسطے 2584.50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی  گئی


بجٹ میں مختص کی گئی یہ  رقم موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے

آبی زراعت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، برآمدات کو دوگنا کرکے 1 لاکھ کروڑ روپے کرنے اور 55 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پی ایم ایم ایس وائی میں  تیزی لائی جارہی  ہے

آب و ہوا کے موافق سرگرمیوں ، بحالی اور موافقت کے اقدامات اور ساحلی آبی زراعت اور میری کلچر کے مربوط اور کثیر شعبہ جاتی نظریہ کے ساتھ فروغ  پر فوکس کرتے ہوئے بلیو اکانومی 2.0  کا آغاز کیا جائے گا

پانچ مربوط  ایکواپارکس قائم کیے جائیں گے

Posted On: 01 FEB 2024 5:06PM by PIB Delhi

ماہی پروری کے محکمے کو  مالی سال 2024-25 کے لیے 2584.50 کروڑ روپے  کی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ  ماہی پروری کے محکمے کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ مختص رقم ہے۔ بجٹ میں مختص رقم رواں مالی سال کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے۔ مختص کردہ بجٹ محکمہ کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ بجٹ امداد میں سے ایک ہے۔

ماہی گیری کے شعبے کے لیے پہلے پانچ سالہ منصوبے سے لے کر 2013-14 تک صرف  3680.93 کروڑ  روپے  خرچ کئے جاتے تھے۔ جبکہ 2014-15 سے 2023-24 تک 6378 کروڑ روپے  کی رقم پہلے ہی ملک میں ماہی پروری کی مختلف ترقیاتی سرگرمیوں کے لیےجاری کی جا چکی ہے۔ ا س شعبے میں گزشتہ نو سالوں میں  ہدف بند  سرمایہ کاری 38572 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جو اس  ابھرتے ہوئے شعبے  میں اب تک کی سب سے  بڑی سرمایہ کاری ہے۔

وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارامن نے اس شعبے  کی ترقی پر روشنی ڈالی۔ عبوری بجٹ میں معیشت کو باقاعدہ بنانے کے لیے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے قیام پر بھی زور دیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ ماہی گیروں کی مدد کی اہمیت کو محسوس کرنے کے لیے ایک الگ ماہی پروری کا محکمہ قائم کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اندرون ملک اور آبی زراعت کی پیداوار دوگنی ہو گئی ہے، سال  2013-14 سے سمندری خوردنی اشیا کی برآمدات دوگنی ہو گئی ہے۔ فلیگ شپ اسکیم، پردھان منتری مستیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کو موجودہ 3 سے 5 ٹن فی ہیکٹر تک بڑھانے، برآمدات کو دوگنا کرکے 1 لاکھ کروڑ روپے تک بڑھانے اور 55 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ 5  مربوط مربوط ایکواپارکوں کے قیام جیسی بنیادی ڈھانچہ  کی بڑی تبدیلیاں  لانے کے لیے تیز کیا جا رہا ہے۔  اس کے علاوہ، آب و ہوا کے موافق  سرگرمیوں کو  فروغ دینے،بحالی اور موافقت کے اقدامات ساحلی آبی زراعت اور میری کلچر کو مربوط اور  کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظریئے کے ساتھ  فروغ دینے پر فوکس کرتے ہوئے بلیو اکانومی 2.0 کا آغاز کیا جائے گا۔

ماہی پروری کا شعبہ ہندوستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ملکی آمدنی، برآمدات، خوراک اور غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی تعاون کرتا ہے۔ ماہی پروری کے شعبے کو’سن رائز سیکٹر‘ کے طور پر پہچانا جاتا ہے اور یہ ہندوستان میں تقریباً 30 ملین ، خاص طور پر پسماندہ اور کمزور طبقوں کے لوگوں کی روزی روٹی کو برقرار رکھنے میں اہم رول  ادا کرتا ہے۔

مالی سال 2022-23 میں مچھلی کی 175.45 لاکھ ٹن کی ریکارڈ پیداوار کے ساتھ، ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک  ہے جو عالمی پیداوار کا 8 فیصد ہے اور ملک کی مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) میں تقریباً 1.09 فیصد اور   زرعی جی وی اے  میں 6.724فیصد سے زیادہ کا  تعاون کرتا ہے۔اس شعبے میں ترقی کی بے پناہ صلاحیت ہے اس لیے پائیدار، ذمہ دارانہ، جامع اور مساوی ترقی کے لیے پالیسی اور مالی مدد کے ذریعے توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہی پروری کے شعبے کو 5 فروری 2019 کو مویشی پروری، ڈیری صنعت اور ماہی پروری کے سابقہ محکمے سے ماہی پروری کے محکمے کی تشکیل کرکے مطلوبہ فروغ دیا گیا تھا اور اسے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، فشریز انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) اور کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی)، نامی جامع اسکیموں اور پروگراموں سے لیس کیا گیا ہے۔ یہ محکمہ اب امرت کال کے دوران نئی بلندیوں کو حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ا گ۔ ن ا۔

U- 4280


(Release ID: 2001586) Visitor Counter : 96


Read this release in: Tamil , English , Hindi