نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

پانڈیچری یونیورسٹی میں نائب صدر کی تقریر کا متن (اقتباسات)

Posted On: 28 JAN 2024 8:53PM by PIB Delhi

سب کونمسکار!

قانون سازوں کو چاہیے کہ وہ  عوام کو مایوس  نہ کریں۔ قانون سازوں کو ایوان میں اپنا تعاون کرنا چاہیے۔ انہیں اپنا رویہ درست کرنا ہوگا۔ انہیں آئینی احکامات  پر عمل کرنا ہوگا۔ دوم، وہ رکاوٹ ڈالنے اور خلل اندازی میں شامل نہیں ہو سکتے جیسا کہ  عام طور پر وہ ہر دفعہ کرتے ہیں۔ میں نے آج ممبئی میں اپیل کی تھی کہ یہ عوام پر منحصر ہے کہ  وہ اپنے ارکان پارلیمنٹ اور قانون سازوں کو یہ احساس دلائیں کہ ان کے غیر مہذب طرز عمل کے لیے ان میں اس احساس کا جذبہ پیدا کریں   کہ  ان کے غیرمہذب طرز عمل کو سراہا نہیں جاتا اور انہیں ہماری خواہشات کو پورا کرنے کی خاطر جمہوریت کے مندر میں اپنی کارکردگی  کامظاہرہ  کرنے کی ضرورت ہے۔

میں 1989 میں لوک سبھا کے لیے پارلیمنٹ میں منتخب ہوا تھا اور میری خوش قسمتی تھی کہ میں مرکزی وزیر بنا۔ اس وقت ہم یہ نہیں سوچ سکتے تھے کہ ملک سونے کی چڑیا کے نام سے  کیوں جانا جاتا تھا… میں 1990 میں وزراء کی کونسل میں شامل تھا جب ہمیں اپنا سونا بھیجنا پڑا - اسے ہماری مالی اعتماد کو برقرار رکھنے کےلیے بھارت سے سوئٹزر لینڈ کے دو بینکوں میں ہوائی جہاز سے بھیجا گیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ہمیں سری نگر کا دورہ کرنا پڑا ،گویا ہم کسی ایسی جگہ پر آئے ہیں جہاں انسانوں کی رہائش نہیں تھی، میں نے اسے دیکھا ہے۔ اس لیے، اس وقت وکست بھارت کے بارے میں سوچنا بھی ایک بے وقوفی  تھی  لیکن پچھلی دہائی میں چیزیوں میں  تیزی سے تبدیلی آئی ہے۔

صرف ایک دہائی پہلے، یہ ملک بھارت – انسانی آبادی  کا چھٹا حصہ، دنیا کی پانچ کمزور معیشتوں میں شامل تھا۔ بھارت کو عالمی معیشت پر بوجھ سمجھا جاتا تھا اور دیکھو ہم نےاب  کیا کردیا ہے! اب ہم دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہیں۔ یہ کوئی چھوٹی کامیابی نہیں ہے۔ ہم کینیڈا، برطانیہ اور فرانس سے آگے نکل گئے ہیں اور یہ ہم نے درست پالیسیوں، مثبت حکمرانی اور نتیجہ خیز صورتحال کی بنیاد پر  کیا ہے۔ اب یہ دو -تین برسوں کی بات ہے، ہم جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائیں گے۔

ہم نے پچھلے 10 سالوں میں انفراسٹرکچر کی غیر معمولی ترقی دیکھی ہے۔ ہم نے اس قسم کی سماجی ترقی دیکھی ہے جس نے 2022 میں دنیا کو دنگ کر دیا ہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں، ہمارا ڈیجیٹل لین دین امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس سے 4 گنا زیادہ  ہوگیا ہے۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ان ممالک سے 4 گنا زیادہ ہمارا ڈیجیٹل لین دین ہے، ہمارے انٹرنیٹ کی فی کس کھپت امریکہ اور چین سے زیادہ ہے۔ وزیراعظم کی قوت کا تصور کیجیے، ان کے وژن،ان کے جذبات اور ان کے عزائم کا تصور کیجیے کہ غریبوں کو 10 کروڑ گیس کنکشن مفت دیے گئے۔ بینکنگ  میں شمولیت کا تصور کریں، اس وقت ہمارے پاس 50  کروڑ سے زیادہ بینک کھاتے موجود  ہیں جو اس سے پہلے بینکنگ سے محروم تھے۔ ان سب نے تاریخ رقم کی ہے کیونکہ کسانوں کو ان کے 110 ملین بینک کھاتوں میں براہ راست  سال میں تین بار رقم ملتی ہے، اب تک کی رقم 2 لاکھ 80 ہزار کروڑ سے زیادہ ہے۔ اس لیے  اب ہمیں لیے وکست بھارت کے بارے میں سوچنا درست لگتا ہے۔

ہمارا امرت کال ،ہمارا گورو کال(فخر کا دور) ہے۔ ہم ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں، ٹرینوں، گہرے سمندروں اور آسمانوں پر جو کچھ دیکھ رہے ہیں، اس کا ہم نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا  تھا۔ یہی وہ کامیابیاں ہیں جن کی وجہ سے ہم  اب وِکست بھارت کے بارے میں سوچ  سکتے ہیں۔

امرت کال میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی مضبوط بنیاد رکھی جا چکی ہے کہ 2047 میں، جب بھارت اپنی آزادی کی سو سال پوری کرے گا، یہ دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک ہوگا۔ مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے اور میرے لیے آپ لڑکے اور لڑکیاں اس کے سپاہی ہیں۔ آپ بھارت @2047 کو دنیا کی ایک شاندار قوم اور دوسروں کے لیے مثالی، اور دنیا میں امن اور ہم آہنگی کو مستحکم کرنے والی قوت بنانےکی ذمہ داری  اپنے کندھوں پر اٹھائیں گے۔

اب ہمارے پاس ایک ماحولیاتی نظام موجود ہے جہاں ہر نوجوان ذہن کو اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے، ٹیلنٹ اور توانائی کو بروئے کار لانے، خوابوں اور امنگوں کو پورا کرنے کے مواقع میسر ہیں۔اور ایسا کیوں ہے؟ یہ اس لیے ہے کہ اب مطلق العنانی اور بدعنوانی ختم ہوگئے ہیں اور صلاحیتوں کی حکمرانی ہے ،  ہم نے جانبداری، سرپرستی، اقربا پروری اور بدعنوانی  کو خیرباد کہہ دیا ہے۔

لڑکوں اور لڑکیوں، ذرا چند سال پہلے کا تصور کیجیے، ہماری اقتدار کی راہداریوں میں بدعنوان  عناصر، رابطہ کار عناصر کا بول بالا تھا۔ کسی کی مدد لیے بغیر کوئی بھی کام یا فیصلہ آگے نہیں بڑھ سکتا تھا۔بدعنوانی  مفید ضرور تھی لیکن دیکھئے  کہ اب کتنی بڑی تبدیلی آئی ہے! ہماری اقتدار کی راہداریوں  کو پوری طرح  صاف کر دیا گیا ہے، رابطہ ایجنٹ نظر نہیں آ تے،  وہ چلے گئے... ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئےہیں ، وہ واپس نہیں آسکتے۔

ہمیں شفافیت کو اپنانا چاہیے؛ ہمیں حکمرانی میں ذمہ داری ہونی چاہیے اور یہی اب اصل موضوع ہے۔ اب آپ جانتے ہوں گے کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ صرف صلاحیت کو ہی صلہ ملنا چاہیے۔ جب آپ کو یہ سب ملے گا  تو یہ ہمارے لیے درست ہوگا کہ ہم  بڑا سوچیں اور اپنی 5000 سال سے زیادہ قدیم تہذیبی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے بڑے خواب دیکھیں ۔ ہم نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ بھارت ، چاہے وہ روس یوکرین جنگ ہو، چاہے وہ اسرائیل حماس تصادم ہو ، چاہے وہ مشرق وسطیٰ یا یوروپی یونین یا امریکہ سے نمٹنا ہو ، بھارت کی اپنی ایک رائے ہے ، ایک آزاد رائے ہے۔

یہ بات کہنے کے لیے یہ  وقت بالکل  موزوں ہو  گا کہ 2047 ء میں وکست بھارت  کا خواب لڑکوں اور لڑکیوں کا  مشن ہونا چاہیئے   ، آپ کا جذبہ ہونا چاہیے کیونکہ آپ  میں  یہ سب کچھ   کرنے کی  قابلیت  موجود ہے  اور  میری بات  پر بھروسہ کریں  کہ  حکومت میں نوجوانوں سے  بڑا  متعلقہ فریق  کوئی نہیں ہو سکتا۔ آپ  حکمرانی سے اتنے زیادہ وابستہ ہیں ، جتنا کوئی اور نہیں ہو سکتا ۔

پچھلے چند سال میں ایک بہت بڑا فائدہ جو سامنے آیا ہے  ، وہ قانونی مساوات ہے۔ ایک وقت تھا  ، جب کچھ لوگ سمجھتے تھے کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں، کوئی ان تک نہیں پہنچ سکتا، وہ قانون کی پہنچ سے باہر تھے، وہ سمجھتے تھے کہ وہ الگ طبقے کے ہیں۔ اب انہوں نے  اپنی مشکلات سے سبق سیکھ لیا ہے۔ قانون کے سامنے سب برابر ہیں، کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا، اگر قانون کی خلاف ورزی کی  گئی  ، تو آپ کوئی بھی ہوں، کسی بھی خاندان سے تعلق رکھتے ہوں، کسی بھی ذات سے تعلق رکھتے ہوں، آپ قانون کے سامنے اتنے ہی جوابدہ ہیں جتنا کوئی دوسرا شخص ہے۔ یہ مساوات ہے۔ قانون کے سامنے  ، جو جمہوریت کا امرت ہے، یہی جمہوریت کا جوہر ہے۔ ہم قانون کے سامنے برابری اور مساوی موقعوں  کے بغیر جمہوریت کا تصور نہیں کر سکتے۔

میں آپ سب کو 75ویں یوم جمہوریہ کی تقریبات پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے  ، آپ کی توجہ مبذول کرتا ہوں۔ 26 جنوری  ، 2024  ء کو کرتویہ پتھ پر  ، ہم نے کیا دیکھا  کہ دنیا دنگ رہ گئی۔ ہماری خواتین اپنی طاقت  کا مکمل مظاہرہ کر رہی تھیں ، یہ اس قدر متاثر کن تھا کہ یوم جمہوریہ پر  ، ان کا حصہ 50 فی صد  سے زیادہ تھا اور کیوں  نہ ہو ؟ وہ صرف کمرشل ایئر لائنز کی پائلٹ نہیں ہیں، وہ فائٹر پائلٹ  بھی ہیں، انہیں فوج اور  دفاع میں بھرتی کیا جا رہا ہے۔  یہ پہلے کسی نے نہیں سوچا تھا۔ چندریان کی کامیابی بنیادی طور پر خواتین کے ایک گروپ کی وجہ سے ہے اور ان میں سے ایک خاتون ، راکٹ خاتون  کے نام سے جانی جاتی ہیں ۔

3 دہائیوں تک، ہم نے اپنی ماؤں اور بہنوں کو انصاف فراہم کرنے، انہیں حکمرانی میں کردار   فراہم کرنے کے لیے سخت جدوجہد کی  ۔ لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں خواتین کے لیے ریزرویشن ناکام رہا لیکن 2023 ء میں 20 اور 21 ستمبر کو یہ بہت اچھا موقع تھا اور ہم نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی، سوائے چند غیر حاضر ارکان  کے ۔ یہ فیصلہ   دونوں ایوانوں میں ایک ساتھ کیا گیا ۔ اس بل  کے تحت  لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں خواتین کے لیے  ایک تہائی  کی حد تک افقی اور عمودی ریزرویشن  کی منظور ی دی گئی ۔  تصور کریں، پرانی نظریے سے باہر  نکل کر سوچیں کہ لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز ارکان کا کیا ہوگا  ، جب ایک تہائی سے زیادہ خواتین  موجود ہوں گی۔

جب میں اپنے اردگرد دیکھتا ہوں، اور اپنے ماضی کو یاد کرتا ہوں لیکن اس وظیفے کے لیے مجھے اچھی تعلیم نہیں ملی لیکن اب، جب میں  گاؤوں  میں تکنیکی رسائی کو دیکھتا ہوں، تو  اب آپ کے گاؤں میں سب کچھ ہے۔ اس میں انٹرنیٹ، سڑک، پانی، کنیکٹیویٹی اور  گیس کنکشن  دستیاب ہے۔ آپ  کسی گاؤوں میں بھی اپنے گھر  سے کام کر سکتے ہیں۔

اسرو  - جب ہم نے اپنا پہلا سیٹلائٹ  خلاء میں بھیجا تھا تو وہ ہماری مادر وطن بھارت کا نہیں تھا، یہ ملک سے باہر  کا تھا اور اب ہم  ، اپنے اسٹیشنوں سے امریکہ، برطانیہ، سنگاپور جیسے ممالک کے سیٹلائٹ خلا ء میں  بھیجتے ہیں ۔ ہمارا چندریان 3 چاند کے جنوبی قطب پر اترا، چاند کے اس حصے پر کسی ملک نے ایسا نہیں کیا۔ اب ہمارے پاس شیو شکتی پوائنٹ اور ترنگا پوائنٹ ہیں۔ یہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے ۔

لڑکے اور لڑکیاں، ہمیشہ بھارتیتا پر یقین رکھتے ہیں، ہمیشہ اپنی قوم پر فخر کرتے ہیں، بھارتیوں پر فخر کرتے ہیں، اپنی قوم کی شان بڑھانے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے کیونکہ تیزی سے  ہوتی ہوئی ترقی کی رفتار نے دنیا کو دنگ کر دیا ہے۔ عالمی بینک کے صدر نے اشارہ دیا ہے کہ بھارت نے بینکنگ میں شمولیت میں 6 سال میں  ، جو کچھ حاصل کیا ہے، دوسرے ممالک 47 سال میں کریں گے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا ہے کہ بھارت اس وقت سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی عالمی معیشت ہے اور اقتصادی دنیا میں ایک  درخشاں  ستارہ ہے، جو سرمایہ کاری اور مواقع کے لیے ایک پسندیدہ مقام ہے۔

آپ بھارت کے معمار ہیں۔ یہ محض بیان نہیں ہے، آپ بھارت کے معمار ہیں کیونکہ آپ حقیقی   فریق ہیں، آپ کا بدعنوانی کے خلاف  کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا رویہ ہے ، آپ کو اپنی قوم پر یقین کرنا پڑے گا کیونکہ دوسرے اس قوم پر یقین کر رہے ہیں۔  10 سال پہلے  ، جو دوسرے ممالک  ہمیں مشورہ دیتے تھے  ، اب  ہم  سے مشورے حاصل کر  رہے ہیں۔ جب تبدیلی اتنی بڑی ہے تو موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار رہیں۔ وزیراعظم  کی بات بجا ہے کہ انہوں نے آپ کو اگلی نسل نہیں کہ بلکہ  وزیراعظم نے آپ کو امرت نسل کہا ہے ۔ یہ امرت نسل 2047 ء میں قوم کو اپنے عروج پر دیکھے گی اور تب ہی ہم اپنے  ماضی کی شان  و شوکت دوبارہ حاصل کر سکیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح۔ و ا۔ ا س ۔ ع ن ۔ ع ا )

(U.No. 4110)


(Release ID: 2000312)
Read this release in: English , Hindi