سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ریاستوں کے سائنسی وزراء سے حکمرانی ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور فلاحی اسکیموں کے نفاذ میں مرکز کے ٹیکنالوجی طریقوں کو اپنانے کی اپیل کی۔
’’کچھ ریاستیں جہاں مرکز کے مربوط نقطہ نظر پر سرگرمی سے عمل کر رہی ہیں، وہیں کچھ ریاستیں بہترین طریقوں کو اپنانے میں پیچھے ہیں یا آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہیں‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ریاستی سائنس کے وزراء کو مشورہ دیا کہ وہ سی ایس آئی آر اور مرکزی حکومت کے تعاون یافتہ دیگر تحقیق و ترقی کے اداروں کے ساتھ قریبی تال میل برقرار رکھنے کے لیے نوڈل افسران کی تقرر کریں
پچھلے دس سالوں کے دوران، مودی حکومت نے اپنے اہم پروگراموں میں ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے فرید آباد میں آئی آئی ایس ایف- 2023 کے حصہ کے طور پر منعقدہ ریاستی سائنس کے وزراء کے سربراہی اجلاس کی صدارت کی
Posted On:
19 JAN 2024 5:56PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ریاستوں کے سائنس کے وزراء سے کہا کہ وہ نظم ونسق اوربنیادی ڈھانچے کی ترقی اور فلاحی اسکیموں کے نفاذ میں مرکز کے ٹیکنالوجی کے طریقہ کار کو اپنائیں ۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستیں سرگرمی سے مرکز کے مربوط نقطہ نظر کی تقلید کر رہی ہیں جبکہ دوسری ریاستیں ان بہترین طریقوں کو اپنانے میں دھیرے ہیں یا پیچھے رہ گئی ہیں ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ’’انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول‘‘ کے چوتھے دن ایک مباحثہ سیشن میں مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سائنسی وزراء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دس سالوں کے دوران وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت نے گورننس کے طریقوں، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ڈیجیٹل صحت خدمات، ڈیجیٹل تعلیم، پی ایم گتی شکتی، ڈی بی ٹی اور سوامتیوا جیسے اہم پروگراموں میں ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ وزیر اعظم مودی سائنسی ذہنیت رکھتے ہیں اور وہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ایس اور ٹی) پر مبنی اقدامات اور منصوبوں کو پوری دلچسپی کے ساتھ فروغ دیتے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارے دور اندیش وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ملک نے تکنیکی طور پر کافی پیش رفت کی ہے اور مستقبل کی ٹیکنالوجیز کے معاملے میں ہندوستان کو ایک سرکردہ ملک اور موزوں مقام بنانے کے لیے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔ ایسا ہی ایک اقدام نیشنل مشن آن انٹر ڈسپلنری سائبر فزیکل سسٹمز (این ایم -آئی سی پی ایس) کے تحت محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے ذریعے ملک بھر میں 25 ٹیکنالوجی اختراعی مراکز کا قیام ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ 2015 میں، وزیر اعظم مودی نے اسرو اور اس سے متعلق وزارتوں کے ساتھ غووفکر کرنے کا اجلاس منعقد کیا تھا۔ یہ اجلاس ایک اہم موڑ ثابت ہوا اور آج مرکزی حکومت کی ہر وزارت/محکمہ کے پاس کم از کم ایک خلائی پروجیکٹ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہر محکمہ کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت اور خلائی محکمہ کی طرف سے رہنمائی کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں ایس اور ٹی تیزی سے ملک کی ترقی اور نشوونما میں ریڑھ کی ہڈی کے طور پر ابھر رہا ہے۔
وزیر موصوف نے ریاستوں کے سائنسی وزراء سے اپیل کی کہ وہ ایک نوڈل افسر کا تقرر کریں تاکہ سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) اور مرکزی حکومت کے تعاون سے دیگر تحقیق و ترقی کے اداروں کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کیا جا سکے۔
اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے کہ زیادہ تر ریاستیں ان اداروں کے ساتھ قریبی تال میل برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے ملک بھر میں پھیلی ہوئی سی ایس آئی آر کی 37 لیبارٹریوں اور ڈی بی ٹی کے تحت 14 لیبارٹریوں سے رابطہ قائم کر سکیں گے تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ ریاستوں میں مختلف مقامات اور نئے اسٹارٹ اپ کو فروغ دینے میں کہاں ان تحقیقی پروجیکٹوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اروما مشن اور پرپل انقلاب کی کامیابی کے نتیجے میں 3000 سے زیادہ اسٹارٹ اپ صرف لیوینڈر کی کاشت میں مصروف ہیں۔ اب شمال مشرقی خطے میں اروما مشن کی پیروی کی جا رہی ہے جبکہ اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش نے لیوینڈر کی کاشت کے ماڈل کا مطالعہ کرنے کے لیے جموں و کشمیر میں وفود بھیجے ہیں اور اروما مشن کو اپنانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’آروما مشن جو جموں و کشمیر سے شمال مشرق تک پھیل چکا ہے، پورے ساحلی علاقے میں صفائی مہم، جموں و کشمیر سے سبق لیتے ہوئے جھیلوں کی صفائی اور منی پور کی لوکتک جھیل میں اس کا نفاذ اور اسی طرح دیگر رابطوں کو جوڑا گیا ، اس طرح کے بہترین طریقوں سےسیکھنا بہت اہم ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان کے مختلف حصوں میں ایس اور ٹی کے بہت سے مواقع ہیں اور پورے ملک کے فائدے کے لیے ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسی طرح، مختلف سائنسی اداروں کے ذریعہ ملک بھر میں بہت سے اہم آر اینڈ ڈی کام کئے جا رہے ہیں، مثال کے طور پر، آئی آئی ٹی حیدرآباد میں خود مختار نیویگیشن فاؤنڈیشن پر ٹیکنالوجی کی اختراع کا ایک بڑا مرکز تیار کیا گیا ہے، جو زمینی اور ہوا میں بغیرپائلٹ کی گاڑی اپنی نوعیت کی پہلی گاڑی ہے جس میں جدید ترین خود مختار نیوگیشین سہولت تیار کی گئی ہے۔ وہیں پونے میں کے پی آئی ٹی-سی ایس آئی آر نے صحیح معنو ں میں ہندوستان کی پہلی دیسی ساختہ ہائیڈروجن فیول سیل بس تیار کی ہے۔ ریاستیں جہاں یہ ادارے واقع ہیں وہ ان اداروں، صنعتوں اور سٹارٹ اپس کے ساتھ معاہدہ کر سکتی ہیں تاکہ ان کی تیار کردہ ٹیکنالوجیز کی بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کیے جا سکیں۔ تاہم، اس طرح کے مربوط نقطہ نظر کا فقدان نظر آتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ ریاستوں کی قدر میں اضافہ پورے ایس اینڈ ٹی ماحولیاتی نظام کو زیادہ خوشحال بنا سکتا ہے اور تمام کمیونٹیز کو فوائد پہنچانے میں مدد کر سکتا ہے۔
جاری آئی آئی ایس ایف 2023 کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ جہاں یہ چار روزہ میگا ایونٹ ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، اس کے فوائد چار دنوں سے آگے بڑھنے چاہئیں اور اس کے نتیجے میں ایک ایسا نظام بننا چاہیے جہاں ریاستیں ایک دوسرے سے سیکھتی رہیں۔
سائنس کے وزراء کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کرنے والے معززین میں مدھیہ پردیش کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر جناب اندر سنگھ پرمار، آسام حکومت کے سائنس، ٹیکنالوجی اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر جناب کیشب مہنتا، مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کے نمائندے جناب تیسرنگ انگ چُک شامل تھے۔ ، وزیراعظم کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر۔ اجے کمار سود، ، نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے سارسوت اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ کے سکریٹری، پروفیسر۔ ابھے کرندیکر، شامل تھے۔
************
(ش ح ۔ ع ح۔ ف ر )
U No. 3955
(Release ID: 1999138)
Visitor Counter : 65