سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستانی مسائل کے ہندوستانی حل تلاش کرنے پر زور دیا کیونکہ ہندوستان ترقی یافتہ ملکوں اور سائنسی اعتبار سے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں ایک سرکردہ ملک کے طور پر ابھر رہا ہے
ہندوستان کو ایک روشن مقام کے طور پر بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2024 کا ہندوستان ایک بڑی چھلانگ لگانے اور اپنی سائنسی ذہانت اور اپنی تکنیکی صلاحیت کے عروج پر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خلائی اصلاحات، این کیو ایم، جغرافیائی پالیسی، انوسندھان این آر ایف اور قومی تعلیمی پالیسی2020 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں اس سمت میں کم از کم پانچ بڑے فیصلے لیے گئے ہیں
’’ہمارے پاس آج وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ایک سیاسی قیادت ہے، جس نے بلند آواز اور واضح پیغام بھیجا ہے کہ وہ دن گزر گئے جب ہم دوسروں کی قیادت کرنے کا انتظار کرتے تھے اور پھر ان کی پیروی کرتے تھے‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہریانہ کے فرید آباد میں نویں انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول کا افتتاح کیا
Posted On:
17 JAN 2024 4:59PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج ہندوستانی مسائل کےلئے ہندوستانی حل تلاش کرنے پر زور دیا کیونکہ ہندوستان ترقی یافتہ، سائنسی اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں ایک صف اول ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔
فرید آباد، ہریانہ میں9ویں انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں کامیابی کی تین کہانیوں کا حوالہ دیا، جنہوں نے پچھلی دہائی میں ہندوستان کے ابھرنے کی تعریف کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’بھارت چاند کے جنوبی قطب کے خطے پر اترنے والا پہلا ملک ہے، ہندوستان کی ویکسین کی کامیابی کی کہانی کا دنیا بھر میں حوالہ دیا جاتا ہے اور اروما مشن ،جس نے اسٹارٹ اپس کی ایک بڑی تعداد کو فروغ دیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس آج وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ایک سیاسی قیادت ہے، جس نے بلند آواز اور واضح پیغام بھیجا ہے کہ وہ دن گزرگئے جب ہم دوسروں کی قیادت کرنے کا انتظار کرتے تھے اور پھر اس کی پیروی کرتے تھے۔ 2024 کا ہندوستان ایک بڑی چھلانگ لگانے اور اپنی سائنسی ذہانت اور اپنی تکنیکی صلاحیت کے عروج پر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اس سمت میں کم از کم پانچ بڑے فیصلے لیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ’’پی پی پی ماڈل میں خلائی اصلاحات، انوسندھان این آر ایف، جو بہترسے بہتر ہوگا، قومی کوانٹم مشن جو ہندوستان کو کوانٹم ٹیکنالوجی کا تعاقب کرنے والے منتخب 6یا7 ممالک کی فہرست میں رکھتا ہے، قومی جغرافیائی پالیسی جو پہلے ہی املاک کی جغرافیائی نقشہ بندی اور زرعی اصلاحات کے لیےسوامِتو اسکیم میں بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے اور قومی تعلیمی پالیسی 2020(این ای پی-2020) جس نے نوجوان نسل کو خواہشات کے قیدی بننے سے آزاد کرایا ہے، یہ تمام چیزیں وزیر اعظم جناب نریندرمودی کے ذریعے تصور کردہ وکست بھارت@2047 کو پورا کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خلائی شعبے کو سرکاری و نجی شراکت داری کے لیے کھول کر ماضی کی بندشوں کو ختم کر دیا ہے۔ 2014 میں خلائی شعبے میں صرف ایک اسٹارٹ اَپ سے، اب ہمارے پاس 199 خلائی اسٹارٹ اَپ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپریل سے دسمبر 2023تک موجودہ مالی سال کے آخری نو مہینوں میں خلائی اسٹارٹ اَپس سے 1,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’ہندوستان کی خلائی معیشت آج ایک معمولی8بلین امریکی ڈالر پر کھڑی ہے، لیکن ہمارا اپنا اندازہ ہے کہ 2040 تک یہ40 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی۔تاہم زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، مثال کے طور پر حالیہ اے ڈی ایل(آرتھر ڈی لٹل) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے پاس 2040 تک 100 بلین امریکی ڈالر کی صلاحیت ہو سکتی ہے۔‘‘
یہ بتاتے ہوئے کہ’’انوسندھان قومی تحقیقی فاؤنڈیشن‘‘(این آر ایف) سائنسی تحقیق میں سرکاری و نجی شراکت داری( پی پی پی) کے ایک بڑے ماڈل کی راہ ہموار کرے گی، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ قومی تحقیقی فاؤنڈیشن(این آر ایف)ہمیں مٹھی بھر ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لے جائے گا، جو نئے نئے شعبوں میں نئی تحقیق کا آغاز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ’’ اگلے پانچ سالوں میں قومی تحقیقی فاؤنڈیشن(این آر ایف)50,000کروڑ روپے کے بجٹ اخراجات کا تصور کرتا ہے۔جس میں سے 70فیصد سے زیادہ غیر سرکاری ذرائع ، بشمول گھریلو اور بیرونی ذرائع سے آئے گا۔‘‘
وزیرموصوف نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی2020 ایسی چیز ہے، جس کا ہندوستان کئی دہائیوں سے انتظار کر رہا تھا۔ سب سے بڑی تبدیلی فروغ انسانی وسائل اور ترقی کی وزارت کا نام تبدیل کرکے وزارت تعلیم کرنا تھی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سینکڑوں اسکولی طلباء کی گرجدار تالیوں کے درمیان کہا کہ’’قومی تعلیمی پالیسی-2020طلباء کو ’ مختلف علوم جیسے کہ انسانی علوم اور کامرس سے سائنسز اور انجینئرنگ میں جانے کی اجازت یا دونوں کےامتزاج کی اجازت دے کر انہیں اپنے خواہشات کے قیدی‘ بننے سے آزاد کرتا ہے۔‘‘
یہ بتاتے ہوئے کہ زیادہ تر رسائل و جرائد ہندوستان کو ایک روشن مقام قرار دیتے ہیں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج کے بچوں کو امرت کال سے چلنے والی ٹیکنالوجی کے معمار بننے پر ناز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر آپ بین الاقوامی معیار کے مطابق دیکھیں تو ہمیں اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں دنیا میں نمبر 3 کا درجہ دیا گیا ہے،جبکہ ہم دس سال پہلے350ویں مقام پر تھے اور یہ سب پچھلے دس سالوں میں ہوا ہے۔عالمی اختراعی اشاریے میں ہم 81 ویں مقام پر تھے، ہم نے 41 مقام کی زبردست چھلانگ لگائی ہے، آج ہم دنیا میں40 ویں مقام پر ہیں۔ریزیڈنٹ پیٹنٹ بھرنے میں ہم دنیا میں7 ویں نمبر پر تھے، نیٹ ورک کی تیاری میں ہم 79 ویں نمبر پر تھے،لیکن آج ہم 60 ویں نمبر آگئے ہیں۔یہ سب دنیا کے مشہور اور مقبول معیارات ہیں۔بائیو ٹیکنالوجی میں ہمارے پاس 50 اسٹارٹ اَپ تھے، لیکن آج ہمارے پاس6000 اسٹارٹ اَپس ہیں۔ ہم صرف10 بلین امریکی ڈالر کی بائیو اکانومی تھے، آٹھ سالوں میں ہم 8 گنا زیادہ، یعنی80 بلین امریکی ڈالر کی بایواکانومی ہیں۔ آج ہم 140 بلین امریکی ڈالر ہیں اور دنیا بھرمیں بائیو مینوفیکچرنگ کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہیں۔‘‘
*********
ش ح ۔م ع۔ن ع
U. No.3710
(Release ID: 1997024)
Visitor Counter : 83