نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کے محکمہ موسمیات کے 150 سال پورے ہونے کی تقریبات کی افتتاحی تقریب میں نائب صدرجمہوریہ کے خطاب کا متن

Posted On: 15 JAN 2024 3:33PM by PIB Delhi

آج ہم ایک اہم دوراہے پر کھڑے ہیں– ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی)کے 150 سال کا جشن منا رہے ہیں، جو کہ ہمارے ملک کی سائنسی ترقی کی تاریخ میں خدمت کی میراث ہے اور یہ  ترقی نفع بخش ہے اورقوت بخش ہے۔

جیسا کہ ہم اس سنگ میل، یعنی اہم سنگ میل کی یاد مناتے ہیں، ہم اختراع اور اشتراک کے  ایک نئے دور میں داخل ہوتے ہیں۔محکمہ موسمیات  شراکت داروں اور سائنسی اداروں کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہا ہے اور یہ نئی بلندیوں کو چھونے کے لیے تیار ہے۔

بکھرے ہوئے آفات کے بندوبست کے دن اب  لد گئے ہیں ، آج ایک مضبوط نظام نہ صرف ردعمل، بلکہ تخفیف، تیاری اور بحالی کی مالی معاونت کے لیے ایک  قابل پیش گوئی طریقہ کار کو یقینی بناتا ہے۔ میں ان معلومات کو  دیکھ سکتا ہوں ، جو محکمہ موسمیات ،ساحلی گارڈ، بحریہ، فضائیہ کی طرف سے دستیاب کرائی گئی ہیں، جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کررہا ہے کہ گہرے سمندر میں ایک بھی موت نہ ہو۔ مشکل سے ہی  دو جہازوں کو نقصان پہنچے اور ساحلی علاقوں کو صاف کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

ایک زمانے کی بات ہے، محکمہ موسمیات کہتا تھا اوراس لیے کہتا تھا کہ سائنسی ترقی نہیں ہوتی تھی، کہ برسات ہوگی مگر برسات نہیں ہوتی تھی۔ یقین طورپر کہہ سکتے تھے کہ بھائی شاید آج نہیں ہوگی۔آج موسم کے بارے میں اتنی درست خبر ہوتی ہے کہ دوسرے کے ذریعے تائید کی جاتی ہے۔ ہمیں ہمیں اپنے سائنسدانوں پر فخر ہے، ہمیں اپنے انتہائی باصلاحیت انسانی وسائل پر فخر ہے۔ ہمیں اپنی ٹیکنالوجی کے ارتقا اور ترقی پر فخر ہے۔ یہ ہماری زندگی کے ہر پہلو کو ترتیب دے رہا ہے۔

اندازہ لگایئے، گاؤں کا آدمی جب ٹرین پکڑتا ہے  تو کہتا ہے کہ ٹرین کتنی دیر سے آرہی ہے۔ محکمہ موسمیات بتا دے گا کہ کتنی دھند ہے، وہ اپنے کھیت میں جاتا ہے تو دیکھ لیتا ہے کہ کیا ہوگا۔ میں اس لیے کہہ  رہا ہوں کہ اس کے ہاتھ میں ٹیکنالوجی ہے، وہ اس کا استعمال کررہا ہے۔ آپ کی رسائی ہر کونے میں ہے۔

 اس لیے آج  میں خوش ہوں ۔ آج ہم نے لانچ کیا ہے، پنچایت موسم سیوا، جو ہمیں بہت متاثر کرے گی۔

ہر گاؤں کی پنچایت میں اب ایک تکنیکی مرکز ہے، جو بہت زیادہ استعمال میں ہے۔لوگوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور پھر موبائل ایپ پہلےجاتے تھے باہر دیکھتے تھے کہ  ایف ایم ریڈیو کے اوپر خبر آئے گی موسم خراب ہونے والا ہے، آپ راستہ بدل لیجیے۔یہ ایپ زیادہ کارآمد ہوگا اور ہر کسی کومحکمہ موسمیات کی   اس عظیم کوششوں سے مستفید ہونے کے طور پر شامل کرے گی۔

محکمہ موسمیات موسم کی پیشن گوئی سے بہت آگے ہے اور یہ میں اس لیے کہہ سکتا ہے کہ میں کسان کا بیٹا ہوں۔ محکمہ موسمیات  ہمارے قومی مفاد کو بچانے کے لیے ایک حفاظتی جال کے طور پر کام کرتا ہے، جو ہمارے شہریوں کو قدرت کے قہر سے بچاتا ہے اور یقیناً یہ انتہائی مفید ہے۔ ہمارے سیکورٹی خدشات کے لیے انتہائی سود مند ہے۔

ہم ایک طویل سفر طے کر چکے ہیں۔ زراعت سے لے کر صحت کی دیکھ بھال تک، ہوا بازی سے لے کر توانائی تک، یہ ہماری زندگی میں اور ایک مثبت موقف کے ساتھ موجود ہے۔ کسان سرحدوں کی حفاظت کرنے والے جوانوں کی زمین کاشت کارتی کرتے ہیں،محکمہ موسمیات ایک اہم مثبت کردار ادا کرتا ہے۔

غیر متزلزل عزم ثبوت  ہے اور اسے یہاں ٹیلی ویژن اسکرین پر دکھایا گیا تھا۔ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں اور ذاتی طاقت کی بنیاد پر آپ کو اشارہ کر سکتا ہوں کہ زرعی برادری میں، عمر رسیدہ مرد اور خواتین،جنہوں نے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی ہو گی، لیکن وہ بہت ذہین ہیں، ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں، جتنا کہ ہم کرتے ہیں۔ وہ اپنے پوتے پوتیوں سے کہتے ہیں، ’’محکمہ موسمیات کی معلومات لے لو، کتنے گرم کپڑے آپ کے کام آئیں گے، کیونکہ آپ گھومنے شملہ جارہے ہو۔‘‘وہ بزرگ خاتون (نانی، دادی)آپ کو بتائے گی۔ یہ ہماری روزمرہ کی زندگی کے ساتھ سرایت، مربوط اور مکمل طور پر جڑے ہوئے ہیں۔

اب ہم نے بڑی پہل شروع کی ہے اور دنیاہندوستان کی تعریف کر رہی ہے۔محکمہ موسمیات دونوں کے لیے گتی شکتی اور اڑان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔محفوظ ہوابازی محکمہ موسمیات کے 24x7 24الرٹ کے بغیر بالکل ممکن نہیں ہے۔ یہاں تک کہ جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران کامیابی کو تسلیم کیا گیا اور یہ بھی  دنیا کے ذریعے اس حد تک تسلیم کیا گیا کہ اس کو منظم کرنے میں ہندوستان کی طرف سے بنائے گئے معیار تک پہنچنا مشکل ہو گا۔ محکمہ موسمیات کو ایک اہم رول ادا کرنا ہے۔

کووڈ کے دوران تعاون کم نہیں تھا۔ مجھے اِسرو کے چیئرمین کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملا اور اِسرو نے ہمارے اندر اس بات پر  فخر کا احساس پیدا  کیا ہے۔ چندریان3 قطب جنوبی پر چاند پر اترا، ایک ایسی جگہ جہاں چاند کی سطح پر کوئی ملک نہیں گیا ہے۔ ہم تاریخ، ترنگا اور شیو شکتی پوائنٹ تک پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے مجھے بتایا کہ ہم نے بھی محکمہ موسمیات کی ترقی میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے، کیونکہ ہمارے پاس محکمہ موسمیات کے ساتھ ایک صحت مند ہم آہنگی ہے۔ ہم مل کر کام کر رہے ہیں، ہم انہیں  معلومات دیتے اور ہم اپنی مصنوعات کو ان کی ضروریات کے مطابق تیار کر رہے ہیں۔ اس نے ہندوستان کے محکمہ موسمیات کو دنیا کے فرنٹ لائن محکمہ موسمیات میں سے ایک بنا دیا ہے۔ یہ کوئی چھوٹا کارنامہ نہیں ہے۔

لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہماری ذہنیت کو خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کا حامی ہونا پڑے گا۔ ہمیں ان کے ساتھ رہنا ہے اور بڑے فائدے کے لیے ان ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنا ہے۔ محکمہ موسمیات کے پاس مشین لرننگ اور کراؤڈ سورسڈ ڈیٹا جیسی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے کی بڑی صلاحیت ہے، تاکہ اس کی پیشن گوئی کو بہتر بنایا جا سکے اور موسم کے شدید واقعات کی زیادہ درستگی کے ساتھ پیش گوئی کی جا سکے۔

میں اس دن کا منتطر ہوں جب محکمہ موسمیات پریزائیڈنگ افسران کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے موسم کے حالات کی پیشین گوئی کر سکے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کو کوئی راستہ مل جائے گا!مغربی بنگال میں میرے دو معزز پیشرووں نے زلزلوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور میں نے انہیں یقین دلایا کہ اب وہ دن دور نہیں ہیں۔محکمہ موسمیات دوسرے سائنسی اداروں اور اکیڈمی کے ساتھ ہم آہنگی کی صورت میں یہ کرے گا ،کیونکہ یہ ہمیں پہلے سے تیاری کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اگر میں کہنے کی حد تک جاؤں کہ محکمہ موسمیات پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی پیشین گوئی کر سکتا ہے تو سیاست دان لالچ میں پڑ جائیں گے۔ اگر محکمہ موسمیات موسم کی پیشن گوئی کر سکتا ہے، تو شاید وہ انتخابات کی بھی پیش گوئی کر سکتا ہے۔

جب قابل تجدید توانائی اور غیر روایتی توانائی کی بات سامنے آتی ہے تو محکمہ موسمیات تاجروں کو ان کی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، تاکہ وہ اس قدرتی وسائل کے بہترین استعمال کو جان سکیں، جو وہ استفادہ کے لیے لاتے ہیں۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے، جس میں محکمہ موسمیات کا کوئی کردار نہ ہو۔ اسے ہر ایک کے لیے ایک کردار ادا کرنا ہے۔

میں مغربی بنگال میں اپنے تجربے کے بارے میں بات کرتا ہوں۔ حال ہی میں ہمیں سمندری طوفان بپرجوائے کا سامنا کیا تھا۔ اس میں خوشی ہے، کیونکہ کولکاتہ جوائے کا شہر ہے، لیکن بپرجوائے بدنیتی پر مبنی تھا۔محکمہ موسمیات کی معلومات کا شکریہ، ہماری تیاریوں کا شکریہ، ہمارے آفات کے بندوبست کی اسکیموں کا شکریہ اور مختلف ایجنسیوں کے درمیان ہم آہنگی کا شکریہ، جس سے کہ محکمہ موسمیات کی صحیح وارننگ کے نتیجے میں نہ کے برابر اموات  ہوئی۔

اثرات ہماری سرحدوں کے پار ہیں۔ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب میں ہمارے پڑوسی آئی ایم ڈی کی مہارت پر بھروسہ کرتے ہیں، جیسا کہ بنگلہ دیش اور میانمار کو سائیکلون موچا کے دوران کم سے کم ہلاکتوں کے لیے ملنے والی تعریف سے ظاہر ہوتا ہے، جو کہ آئی ایم ڈی کی دور اندیشی کا ثبوت ہے۔

مجھے تھوڑا سا ہٹ کر بات کرنا چاہتا ہوں ۔ یہ بھی اس سے متعلق ہے۔ ہماری تکنیکی ترقی بھی سافٹ  ڈپلومیسی کا ایک اہم طریقہ کار ہے، کیونکہ تعلقات کی تعریف اس سے ہوتی ہے کہ ایک ملک کو معیشت میں دوسرے سے کیا حاصل ہوسکتا ہے۔ اب یہ اعلیٰ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ٹیکنالوجی میں فائدہ بھی اہم ہے، اور ہم اس کا حصہ ہیں۔

میں یاد دہانی کی سراہنا  کرتا ہوں۔ ہمارا  یو پی  آئی  ماڈل درحقیقت نرم سافٹ  ڈپلومیسی کا ایک پہلو ہے۔ یو پی آئی  کو سنگاپور سمیت کئی سرکردہ ممالک نے اپنایا ہے۔ ہمارے اسرو نے بھارت کے لیے اہم سفارت کاری کی سافٹ پاور  پیدا کی ہے، کیونکہ اسرو نے امریکہ، برطانیہ اور سنگاپور سمیت کئی ممالک کے لیے سیٹلائٹ لانچ کیے ہیں۔ ہمارا تکنیکی عروج ہماری سفارت کاری کو ایک جدید ترین مقام فراہم کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ کار ہے، اور یہ آپ جیسے لوگوں اور تنظیم میں موجود دیگر لوگوں کی بدولت ہو رہا ہے۔

اگرچہ ، 150 ویں سال کا جشن منانا اطمینان کی بات ہے، لیکن یہ ایک بہت بڑا چیلنج بھی لے کر آتا ہے، کیونکہ آب وہوا  میں ہر لمحہ تبدیلی ہورہی ہے۔ آب وہوا  میں تبدیلی کا خطرہ بہت زیادہ ہے، اور جب کہ عالمی کوششیں جاری ہیں، نتائج مماثل نہیں ہیں۔ تباہی کے واقعات جدید حل کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔ آئی ایم ڈی قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے آفات میں کمی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور تحقیقی تعاون کے ذریعے ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں سب سے آگے ہے۔

  اب ہمارا وقت ہے، اور خوش قسمتی سے، بھارت لیگ آف نیشنز کے رو برو  ہے۔ یہ تعداد ان لوگوں کے لیے دو عددی نہیں ہیں  ،جو خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔ کوانٹم کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت، اور بگ ڈیٹا اینالیٹکس جیسی جدید ٹیکنالوجی میں مسلسل سرمایہ کاری پیشن گوئی کی درستگی کو بڑھانے اور سائنس کی پیچیدگی کو مزید گہرائی میں جاننے کے لیے بہت اہم ہے۔ وہ دن گئے جب آپ  کوئی  ابتدائی  کام کرکے  ہی اثر ڈال سکتے تھے۔ لیکن اب آپ کو  بہت   گہرائی تک جانا  پڑے گا۔

یہ بھارت میں قیادت کی دور اندیشی کا عکاس ہے، جس نے دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ اقدامات کیے ہیں۔ کابینہ نے کوانٹم ٹیکنالوجی میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیے قومی کوانٹم مشن کے لیے 6000 کروڑ روپے کی منظوری دے دی ہے۔ اس مشن کا مقصد کوانٹم ٹیکنالوجی میں ایک متحرک اور اختراعی ماحولیاتی نظام کی تشکیل، سائنسی اور صنعتی آر اینڈ ڈی کوبڑھانے کے لئے  بنیاد  فراہم کرنا  اور پرورش کرنا ہے۔

میں تحقیق اور ترقی کی اہمیت پر آپ کے زور دینے کی ستائش کرتا ہوں۔ اس پلیٹ فارم سے، میں آپ کی مدد چاہتا ہوں، تاکہ ہم متحد ہو کر اپنی کارپوریٹ دنیا سے تحقیق اور ترقی کے تصور کو سبسکرائب کرنے کی اپیل کر سکیں۔ اگر آپ دنیا بھر میں دیکھیں، تو ترقی یافتہ ممالک میں تحقیق اور ترقی کا آغاز کارپوریٹ دنیا نے ہی کیا ہے۔ انہوں نے مالی طاقت کے ساتھ آئی ایم ڈی، اکیڈمیا ں جیسے اداروں کی مدد  کی ہے۔ میں کارپوریٹ لیڈروں پر زور دیتا ہوں  کہ وہ آر اینڈ ڈی  ، خاص طور پر متعلقہ  خلل انداز  ہونے والی ٹیکنالوجیوں اور  آفات میں خطرات  کو کم کرنے  میں ان کے استعمال اور بند وبست کی ٹیکنالوجی میں آر اینڈ ڈی  کو فروغ دینے کے لئے آئی ایم ڈی جیسے اداروں کی مدد کریں۔

  آپ جو کچھ کر رہے ہیں، اس کا معاشی پہلو  بہت اہم ہے۔ آئی ایم ڈی سے بروقت ان پٹ کے بغیر، جانوں کا نقصان اور املاک کی بڑے پیمانے پر تباہی ہوسکتی  ہے۔ اگرچہ کچھ ناگزیر ہیں، لیکن آپ اس پر قابو پاسکتے ہیں۔ مویشیوں، کشتیوں، اور بحری جہازوں کا نقصان بروقت ان پٹ اور مناسب انتباہات کے منظم طریقے سے کام کرنے کی وجہ سے تقریباً صفر تک کم ہو جاتا ہے۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ ٹیکنالوجی کو اپنی روزمرہ کی زندگی  کا حصہ بنانا، ہماری ثقافت کا حصہ بن چکا ہے۔ حکومت نے زندگی کے ہر شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجی کی قوت  کو استعمال کیا ہے۔  اس نے بدعنوانی کو ختم  کر دیا ہے، اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ریلیف، 100فیصد  کامیابی کی شرح حاصل  کرتے ہوئے ،کسی بھی ایجنسی کی مداخلت کے بغیر براہ راست متعلقہ  افراد تک پہنچے،  اور یہ آئی ایم ڈی کی مدد کے لیے بھی قابل تعریف ہے۔

درحقیقت، اے آئی سے چلنے والے نقشے کی تشکیل سے لے کر مخصوص موسمی انتباہات تک، اور بلاک چین سے محفوظ ڈیٹا شیئرنگ سے لے کر ٹویٹر کے تیز رفتار معلومات تک، جدید اور قائم شدہ ٹیکنالوجیز کا ایک طاقتور مرکب تباہی  کو روکنے کے اقدامات کو نئی شکل دے رہا ہے۔  ہندوستان کے بڑے پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن اور گہری تکنیکی رسائی نے لوگوں کو قابل اور بااختیار بنایا ہے۔ اس کے نتیجے میں، کراؤڈ سورسنگ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، اور ڈیجیٹل فنڈ ریزنگ عوام کو بااختیار بناتے ہیں، جب کہ ایس ایم ایس اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی بہت اہم ہیں۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں، مشین لرننگ کو آئی ایم ڈی کے ذریعہ بڑے پیمانے پر استعمال کرنا ہوگا۔ جب حالات بہت تیزی سے بدلتے ہیں، تو ان پٹ کا تجزیہ کرنا پڑتا ہے۔ ڈیٹا کئی میکانزم میں آتا ہے؛ عملی طور پر، یہ بہت زیادہ ہے کہ ٹیکنالوجی کو کام کرنا ہوگا۔

آئی ایم ڈی کو ایک عالمی رہنما کے طور پر اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے ایسی اختراعات کو اپنانے اور ان کو مربوط کرنے میں سب سے آگے رہنا چاہیے، جس کا وہ پابند ہے۔ یہ صرف وقت کی بات ہے۔

ہمارا بھارت فخر کے ساتھ موسم اور آب و ہوا کی خدمات میں ایک علاقائی رہنما کے طور پر ابھرا ہے، اپنی مہارت اور تکنیکی ترقیوں کو جنوبی ایشیائی، جنوب مشرقی ایشیائی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ بانٹ رہا ہے۔ مجھے نائب صدر کی  حیثیت سے نوم فین جانے کا موقع ملا ۔  آسیان ممالک، معلومات میں اس طرح  کی مہارت کے لیے بھارت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے موسمی نمونوں اور مشترکہ خطرات کے باہمی ربط کو تسلیم کرتے ہوئے، ہندوستان نے شراکت داری اور تعاون کا آغاز کیا ہے، اپنی حمایت بامعنی طور پر، صحت مندانہ طور پر پڑوسی ممالک کے لیے فراہم کی ہے۔

موسم اور آب و ہوا کی پیشین گوئی کے لیے علاقائی اور عالمی مراکز کے طور پر اپنے کردار کے ذریعے عالمی تحفظ اور اقتصادی ترقی میں آئی ایم ڈی کا تعاون قابل ستائش ہے اور دنیا کے ترقی یافتہ حصوں میں آپ کے ساتھی اداروں کے ذریعہ اچھی طرح سے تسلیم کیا جاتا ہے۔ گہرے سمندروں  میں تجارتی حجم کو دیکھیں؛ آپ کا کردار بہت اہم ہے اور اسے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

  اپنے پڑوسیوں اور دیگر ممالک تک اپنی موسم اور آب و ہوا کی خدمات کو وسیع  کرتے ہوئے، ہم نہ صرف علاقائی لچک کو مضبوط بنارہے  ہیں بلکہ ایک ذمہ دار عالمی ملک  ہونے کے ہندوستان کے عزم کو بھی پختہ کرتے ہیں، جو واقعی ہماری پرانی  اقدار  "واسودھیوا کٹم بکم" کے جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔

دوستو، جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے ہیں، اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا ناگزیر ہے۔ آئی ایم ڈی کو اپنے مشاہداتی اور پیشن گوئی کے نظام کو بڑھانا جاری رکھنا چاہیے، بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سمجھنے اور ان کو کم کرنے کے لیے عالمی کوششوں میں تعاون کرنا چاہیے۔

عصری طور پر اپ ڈیٹ ہونا اور موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے۔ وہ دن گئے جب ہمیں ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے لیے مغرب کی طرف دیکھنا پڑتا تھا۔ اب بھارت اس سمت کی قیادت کر رہا ہے۔ کوششیں پہلے ہی جاری ہیں، اور ہماری قوم کے فائدے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے اور استعمال کرنے میں آئی ایم ڈی کا ایک اہم کردار ہے۔

آئیے ہم ایک ساتھ کھڑے ہوں، آئی ایم ڈی کو اس کے مشن میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔ میں تمام  ایسے اداروں  اور عوام پر  زور دیتگا ہوں۔ تحقیق، ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی تعاون میں سرمایہ کاری کرکے، ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ آئی ایم ڈی ترقی کرتا رہے اور مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرے۔  ہم سب مل کر موسمیات کی طاقت کو،  اپنے ملک ، اپنے عوام اور وسیع  طور پر  پوری دنیا کی بہتری کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

دوستو، ہم ایک طویل سفر طے کر چکے ہیں، لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ ہمیں ابھی بہت آگے جانا ہے۔ ہمیں اس راستے پر کسی کی ٹیکنالوجی کی پیروی کرکے نہیں بلکہ تکنیکی رہنما بن کر آگے جانا ہے۔ ہمیں تیار رہنا ہوگا کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کی حرکیات اس حد تک مختلف ہوتی ہیں کہ خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجی بھی اس سے کم ہوسکتی ہے۔ اس لیے ہم سب کو کرۂ ارض کو بچانے کے لیے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔

مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت، انسانیت کا 1/6 حصہ اور دنیا کا سب سے شاندار انسانی وسائل رکھنے والا، عزم اور سمت کے ساتھ، دنیا کی قیادت کرے گا۔ ہوسکتا ہے کہ میں اس وقت موجود نہ ہوں، لیکن مجھے یقین ہے کہ میری خواہش پوری ہوگی۔ 2047 میں بھارت دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک ہوگا، جو ہم آہنگی، امن اور استحکام کے لیے دنیا کی قیادت کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- وا، ح ا - ق ر، ن ع)

(15-01-2024)

U-3626


(Release ID: 1996338) Visitor Counter : 177


Read this release in: English , Hindi , Tamil