سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
نظر نہ آنے والی معذوریوں کے بارے میں بیداری ضروری ہے
نظر نہ آنے والی بیماریوں کے موضوع پر منعقد قومی کانفرنس کئی ایسے مسائل کو منظر عام پر لایاگیا جونظر انداز کردیے جاتے ہیں اس میں آگے بڑھنے کے راستے پر روشنی ڈالی گئی
Posted On:
10 JAN 2024 8:20PM by PIB Delhi
پرپل فیسٹ-2024: سابقہ اثرات سے نجات حاصل کرتے ہوئے نئی توجہ کا مرکز بنتے ہوئے نظر نہ آنے والی معذوریوں کے موضوع پر جاری بھارت کی پہلی قومی کانفرنس انٹرنیشنل پرپل فیسٹ-گوا، 2024 کے ایک حصے کے طور پر منعقد ہوئی، اس جاری کانفرنس میں ان لاکھوں لوگوںکودرپیش چیلنجوں سے نپٹا جارہا ہے جو خاموشی سے اندرونی لڑائیوں سے نبرد آزما ہیں۔
بھارتی حکومت کے معذور افراد کو بااختیار بنانے کے محکمے کےساتھ تعاون میں کرونک پین انڈیا اینڈ بلیو ان انوزیبل کی قیادت میں کانفرنس منعقد کی گئی اور گوا کے معذور افرادسے متعلق کمشنر نےنظر نہ آنے والی معذوری کے تعلق سےبیداری پیدا کرنے کے سلسلے میں حل طلب کیے۔
کرونک پین انڈیا کے بانی ڈاکٹر انوبا مہاجن نے وضاحت کی جو بذات خود نظر نہ آنے والی بیماریوں کی شکار ہیں اور ایک ڈا کٹر بھی ہیں، نے وضاحت کی کہ ‘‘یہ وہ معذوریاں ہیں جنہیں آپ اپنی کھلی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے۔’’ ‘‘دائمی درد، خود کار قوت مدافعت کی خرابی، اعصابی حالات کے شکار لوگوں کی جدوجہد یقینی ہے، ان کی حدود کمزور ہیں،لہٰذا وہ اکثر ضروری صحت کی دیکھ بھال اور سماجی مدد تک رسائی سے محروم رہتے ہیں۔’’
مذکورہ کانفرنس میں ان پس پردہ لڑائیوں کی پیچیدہ دنیا کےتعلق سے روشنی ڈالی گئی اور اس سلسلے میں واضح تعریفوں، خصوصی ڈاکٹروں، اور صحت کی دیکھ بھال کے بہتر اختیارات کی ضرورت کو اجاگر کیاگیا۔جی20 کے ذریعے نظر نہ آنے والی معذوری سے متعلق بیماریوں پر حکومت کی حالیہ توجہ اور خود اس کانفرنس کو ایک روشن مستقبل کی جانب مثبت قدم کے طور پر دیکھاجارہاہے ،لیکن آگے کا راستہ کافی طویل ہے۔ صحت سے متعلق بیمہ کے اخراج، یو ڈی آئی ڈی گرانٹس کی کمی، اور محدود خصوصی طبی افرادی قوت کے بارے میں تشویش کو دور کیا گیااور جامع پالیسیوں کی فوری ضرورت اور بیداری میں اضافے، آگے بڑھنے میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں نکات اٹھائے گئے۔
کانفرنس میں نہ صرف تعداد اور پالیسی پر توجہ مرکوز کی گئی بلکہ داستان گوئی پر بھی توجہ دی گئی۔ سامعین، نظر نہ آنے والی معذوریوں کے شکار افراد اور متعلقہ پیشہ ور افراد کے ایک متنوع گروپ نے، اپنی داستان مشترک کیں اورنظر نہ آنے والی لڑائیوں اور روزمرہ کی کامیابیوں کے بارے میں بصیرت بھی فراہم کی۔ ان سامعین میں ودیا پربودھینی کالج، پورووریم کے بی اے ایڈ 40طلباء بھی شامل تھے۔
دائمی تھکاوٹ سے لے کر کمزور کرنے والے درد تک، علمی خرابیوں سے لے کر سماجی تنہائی تک، داستانیں سنائی دیتی ہیں جو دقیانوسی تصورات کو چیلنج کرتی ہیں اور ہمیں یہ یاد دلاتی ہیں کہ معذوریاں کئی شکل میں سامنے آتی ہیں۔
نظر نہ آنے والی معذوری پرمنعقد قومی کانفرنس ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ سابقہ اثرات کے زیراثر رہنے والے لاکھوں لوگوں کے لیے امید کی ایک کرن ہے، پالیسی سازوں اور صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کے لیے عملی کارروائی کرنے کا ایک نعرہ ہےاور اس بات کی بھی یقین یاد دہانی ہے کہ چھپی ہوئی لڑائیاں بھی دیکھنے اور سمجھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
تمام مقامات پر ایک ساتھ کئی پروگرام منعقد ہورہے ہیں۔جی ایم سی بمبولیم میں ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ پر ایک کنونشن میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ آج علاج میں کس طرح ترقی ہوئی ہے اور ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ سے متعلق مختلف مسائل کو حل کیاگیا ہے۔ ای ایس جی میں این ایچ آر ڈی این تھاٹ لیڈرشپ فارم بھی تھا۔ڈی ایف آئی کے ذریعے قابل رسائی پبلشنگ پر ایک کنونشن منعقد کیا گیا، جس کا مقصد بریل ڈیجیٹل بات کرنے والی کتاب، قابل رسائی ای-ٹیکسٹ میں پروڈکشن، تقسیم، اور پڑھنے کی اشاعتوں میں موجود تمام خلاء کو دور کرنا تھا۔
معذوری کے حقوق پر زور دیتے ہوئے ہائی کورٹ میں ایک ایڈوکیٹ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ریاست کے کئی سینئر وکلاء نے شرکت کی۔
کیرامبولم کے مقام پر پرندوں کا راستہ، دریائے مانڈوی پر کروز کی سواری اور کلا اکیڈمی میں ڈرم سرکل پرپل فن کے تحت کچھ ایسی سرگرمیاں انجام دی گئی تھیں جن کا اہتمام مسکراہٹ لانے اور مندوبین کو گوا میں آرام کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
*****
ش ح ۔ش م ۔ ج ا
U. No.3488
(Release ID: 1995107)
Visitor Counter : 85