نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

‘‘شمالی ہندوستان میں ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپ رجحانات’’ کے موضوع  پر ایکسپو میں نائب صدرجمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)

Posted On: 04 JAN 2024 8:48PM by PIB Delhi

2024 میں  میری نہایت خوش نصیبی ہے کہ کٹھوعہ کے مقام پریہ میرا پہلا عام پروگرام ہے۔ کٹھوعہ مقدس مقام ہے، یہاں آکر میں مبہوت ہوں ، ترغیب سے سرشار ہوں اور عہد کے ساتھ کٹھوعہ کی سرزمین کا پیغام لے کردلی جاؤں گا۔

عزت مآب وزیر نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جو ہماری معیشت کے لیے بہت زیادہ تبدیلی لانے والے  ثابت ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم کا دفتر، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کا محکمہ، جوہری توانائی کا محکمہ اور خلائی محکمہ یہ سب محکمے  جناب جتیندر سنگھ کے ماتحت ہیں۔ مجھے  یہ  کہنے کی ضرورت نہیں کہ خلا میں جو شاندار پیش رفت کی گئی ہے۔ 23 اگست 2023 کو اسپیس ڈے  یعنی خلاء کا دن قرار دیا گیا ہے۔کیونکہ چندریان 3  چاند  کے  اس حصہ پر اترا جہاں پہنچنے میں  آج تک دنیا کا کوئی ملک کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج  کے زمانے پرتوجہ مرکوز کی ہے۔جس میں  جموں وکشمیر بھی چمک رہا ہے اس  کی دمک اور دھاک  ہم سب دیکھ رہے ہیں ایک ایسے ماحول کی تخلیق  ہمارے سامنے ہے جو ہمیں  بہت دورکی سوچ کے لئے مضبوطی دے  رہا ہے۔

اس سرزمین پر ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کی انمٹ چھاپ ہے۔اس سرزمین پر ایک عہد ملک کے سامنے آیا ہے۔ وہ عہد  اس عہد میں پورا ہوگیا ہے۔سوچا نہیں تھا کہ کبھی دفعہ  370 کبھی ختم ہوگی کیا؟ بھارت کےآئین  کا وہ التزام جسے آئین میں عارضی کہا گیا تھا وہ ہمارے لئے ناسور بن گیا تھا۔آج کتنا اچھا دن ہے کہ وہ التزام دیش کے قانون میں نہیں ہے۔ میں اس کے لئے  انتظامیہ کو مبارکباددیتا ہوں ،جس کے سربراہ ہیں وزیراعظم جناب نریندرمودی صاحب کواسمبلی کو ، لوک سبھا کو ،راجیہ سبھا کو  اور عدلیہ کو ۔تینوں نے اتفاق رائے سے دفعہ 370 کو ہمارے آئین سے ہٹادیا اور ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کا خواب پوری طرح شرمندہ تعبیر ہوا۔ مجھے شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی جموں کے آٹھویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت  کرنی تھی ۔ تاہم، ناگزیر حالات کی وجہ سے، موسم نے اس کی اجازت نہیں دی۔ میں اس  موقع پر  تمام ڈگری حاصل کرنے والوں کو مبارکباددیتا  ہوں  اور ان کی زندگی میں نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ میرا ان ایوارڈ یافتگان اور طالب علموں کے لیے پیغام ہے کہ کبھی بھی تناؤ اور کشیدگی میں نہ آئیں۔قابل  فخر ہندوستانی بنیں، اپنی تاریخی کامیابیوں اور غیر معمولی ترقی پر فخر کریں، اس خوشحالی کے دھارے میں شامل ہوں جس کا ہم اس وقت اپنے ملک میں مشاہدہ کر رہے ہیں۔ بھارت ، بھارتیہ اور بھارتیتا  میں  ہمیشہ فخر محسوس کریں ۔ یہ میرا ان کے لئے پیغام ہے اور میں یہ مان کرچلتا ہوں کہ وہ اس عہد کو اختیار کریں  گے۔اپنے والدین، اساتذہ اور بزرگوں کا احترام کریں۔

جموں و کشمیر متنوع مناظر، بھرپور اور مالامال ثقافتی ورثے کی سرزمین ہے، اور اس کے اندر روایات  کا ایک ایسا نظام ہے جوبرادریوں کو ہم آہنگی کے ساتھ باندھتا ہے۔ ہم اب اس کی بحالی دیکھ رہے ہیں۔ پوری دنیا اس بہار کی گواہ ہے جو ہم سب کو توانائی بخش رہی ہے۔

 اپنے قدرتی قدرتی مناظر سے ہٹ کر، مرکز کے زیر انتظام اس علاقے میں اختراعات اور انٹرپرینیورشپ  یعنی صنعت  کاری کو فروغ دینے میں اہم پیش رفت ہورہی ہے۔ مجھے ان میں سے کچھ کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملا اور مجھے آپ کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔ بھارت کے اس حصے میں اسٹارٹ اپ کے انقلاب کے بارے میں جاننا بہت ہی قابل ستائش ہے۔

بائیوٹیکنالوجی، پائیدار ترقی کے اہداف میں تعاون کرنے کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، اس میں بہت زیادہ صلاحیت ہے، اور ہندوستان صحیح جگہ ہے جہاں اس مخصوص لائن کی ترقی ہو سکتی ہے۔ ہمیں صرف حکومت کی مثبت پالیسیوں  کو بروئے کا ر لانا ہے اور ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہے۔

 حالیہ برسوں میں، ہم نے کاروباری اور صنعت کا ری سے متعلق سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا ہے اور یہ اضافہ غیر معمولی طورپر تیزی سے ہوا ہے۔ اضافہ قابل دید ہے۔ ہمارے کاروباری افراد نے مختلف شعبوں میں خاص طور پر بائیوٹیک سیکٹر میں بہت زیادہ چھاپ چھوڑی ہے، جہاں بصیرت رکھنے والے ذہن اور اختراعی ذہن رکھنے والے، جو سوچتے ہیں وہ جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تاکہ عالمی چیلنجوں کا حل تلاش کیا جاسکے ۔

بائیوٹیکنالوجی انڈسٹری کی تحقیق میں تعاون سے متعلق کونسل نے ملک بھر میں بائیوٹیک  جدت طرازی کے  ایکو نظام  کے قیام  کے لیے غیر معمولی ترقی کے  ایک محرک کے طور پر کام کیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ یہ حصہ اعصابی مرکز میں اس کا مرکز بن رہا ہے۔

سٹارٹ اپس کے لیے ایک سازگار ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر حکومت کی توجہ ملک میں جدت طرازی کے رجحان  کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ یہ ایکسپو، جموں و کشمیر اور بھارت کے روشن مستقبل کے لیے مل جل کر کام کرنے والے حکومت، ممتاز  صنعت کاروں اور خواہشمند اور امنگوں سے بھر پور صنعت کاروں   کے اجتماعی نقطہ نظر اور طریق کار کا ایک ثبوت ہے۔

آتم  نربھر بھارت کی پرزور اپیل  اب  محض  ایک پرزور اپیل نہیں رہی ۔اسے حقیقت کی شکل دے دی گئی ہے۔ اس  کے اثرات  ہر طرف محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ بھارت انسانی سرگرمیوں کے ہر شعبے میں تیزی سے آتم نربھر بنتا جا رہا ہے، ، چاہے وہ دفاع ہو یا دیگر شعبے اور اس نے ہمارے امرت کال کو ایک گوَرو کال بنا دیا ہے۔

 ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم ایک ایسے وقت میں جی رہے ہیں، جب انسانی ذہانت اس پوزیشن میں ہے کہ جسے وہ مناسب سمجھتی ہے،کسی بھی طرح سے  مہارت کا فائدہ اٹھا سکتی ہے ۔

آج کے دن ایک ایسا ہی ماحول ملک میں پیدا ہو گیا ہے، جس کے تحت ہر شخص کو  آج اپنی قابلیت کے اظہار کا موقع مل رہا  ہے۔

میں آپ کو خاص طورسے بتانا چاہتاہوں کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے پانچ چیزیں بہت ضروری ہیں ۔ ان کو آپ پنچ تنتر کہہ سکتے ہیں اور یہ ترقی کے لئے  بہت ضروری اور بنیادی حیثیت رکھتی  ہیں ۔ ان کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے اور کتنی خوشی کی بات ہے کہ آج کے دن اس دور کے بھار ت میں  وہ پانچوں  چیزیں قائم ہیں۔

امن ہم آہنگی اور استحکام، دیکھئے ایک  زمانہ تھا اور ماحول کیا تھا ۔اپنی ریاست میں دیکھ لیجئے  کہ 1989 میں آپ کے صوبے میں، میں  پارلیمنٹ کا ممبر تھا مرکز میں وزیر تھا،  کشمیر کی کیا حالت تھی ، وزیر کی حیثیت سے میں 1990 میں کشمیر آیا تھا ۔ میں نے  خود اپنی آنکھوں سے دیکھاتھا اور آج کے دن حالات کتنے بد ل گئے ہیں  ۔ جی20 کا اجلا س  یہاں منعقد کیا گیا اور جی 20 کے  نمائندے یہاں آئے ۔ وہ کتنی سنہری یادیں  یہاں سے لے کر گئے ۔کشمیر کو دیکھ کر وہ کتنے متاثر ہوئے ۔ سیاحت کا کتنا اضافہ  یہاں پر ہورہا ہے۔ لوگو ں کا جوش وخروش کتنا بڑھ رہا ہے ۔ لوگ یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں  ۔ یہ بہت  بڑی  تبدیلی ہے ۔ کیونکہ یہاں امن ہے ، استحکام ہے ،سرکاری نظم وضبط ہے ۔

کوئی بھی معاشر ہ اور ملک  اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک کہ قانون کے سامنے سب ایک نہیں ہوجاتے ۔

 قانون کے سامنے مساوات  بہت ضروری ہے۔ کچھ لوگ پہلے مانتے تھے کہ قانون ہمارا کیا  کرلے گا۔ ہم تو قانون سے بہت اوپر ہے۔ قانون کا شکنجہ ہم تک کیسے پہنچ سکتا ہے۔ یہاں کے حالات بھی یہی تھے۔ تبدیلی ملک میں بھی آئی  ہے، جموں  اور کشمیر میں بھی آئی ہے۔ آج کے دن یہ زمینی حقیت ہے کہ قانون سے اوپر کوئی نہیں ہے۔ ہر کسی کو قانون کے سامنے جوابدہ  ہونا پڑ ے گا۔ وہ لوگ سوچتے تھے کہ قانون کا شکنجہ ہم تک  نہیں  پہنچ سکتا، ان کے گھر پر قانون دستک دے رہاہے اور عوام کو سمجھ  گئے ہیں کہ اگر  قانونی عمل جاری رہتا ہے  تو راستہ قانونی کارروائی میں ہے ،سڑک  پر نہیں ہے۔

 یہ دوسری بڑی تبدیلی ہے اور اسی وجہ سے میں کہتا ہوں  کہ  قانون کے سامنے مساوات کی دوسری بنیادی حیثیت ہے۔

تیسرے ،نظام کے اندر شفافیت ہونی چاہیے، جوابدہی اور  احتساب ہونا چاہیے، شفافیت ہونی چاہیے، یقین دہانی ہونی چاہئے ، اب ایسا نظام آگیا ہے کہ  اب  سرکاری دفاتر میں بدعنوانی کا بول بالا نہیں ہے، بدعنوانی کے  ذریعے کوئی کام نہیں کیا جا سکتا،اس میں   ٹیکنالوجیز کا بہت بڑا  استعمال کیا گیا ہے اور آج ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ حکمرانی  جوابدہ اور شفاف ہے۔

چوتھا، ملک میں ایسا ماحول ہے کہ  ہر آدمی اپنی صلاحیت کو بروئے کا ر لاسکتا ہے اور اپنی صلاحیت کی چمک دمک دیکھ سکتا ہے۔  ایسا  ماحول بن گیا ہے ۔ہم سرپرستی کے دور میں نہیں جی رہے، ہم ایسے دور میں نہیں جی رہے ہیں ، نہیں،ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جو لیاقت یا استحقاق کی بناء پر منتخبہ افراد  سے بھرا ہوا ہے۔ اہلیت  کی بنیاد پر سب کچھ ہو رہا ہے یہ بہت بڑی تبدیلی ہے۔

اور اس سے بھی بڑی تبدیلی جو جموں اور کشمیر کے اندر زیادہ اہمیت رکھتی ہے، وہ  یہ ہے کہ  خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پارلیمنٹ نے خواتین کو بہت بڑا اختیار دے دیا ہے اورلوک سبھا اورراجیہ سبھا میں ایک تہائی ریزرویشن   اور وہ بھی   افقی اور عمودی درج فہرست قبائل اور درج فہرست ذات کی بنیاد  پر خواتین کو ملے گا۔ آپ کے یہاں یہ دوگنا  فائدہ ہے۔

دفعہ 370 کو ہٹانے کے بعدکتنا فائدہ ہوا ہے۔آبادی کا ایک زمرہ ایسا تھا جسے ووٹ دینے کا   اختیار نہیں تھا, سرکاری  پالسییوں  کا حقدار  نہیں تھا۔درج فہرست قبائل، اوبی سی گورکھا سالوں سے ترس رہے تھے کہ ہمیں کب انصاف ملے گا۔ کسی  بھی ملک کے قانون کو دیکھیں، دفعہ 35 اے جیسا  سخت التزام کہیں ملے گا، کہیں نہیں ہوسکتا ۔ یہ جمہوری حکمرانی اور عوامی نظام پر ایک بہت بڑا داغ تھا ۔ وہ ختم ہوتے ہیں ایک ساتھ کتنے قوانین کا فائدہ ملے گا، کتنے لوگوں کو راحت ملی ہے ۔

کتنا درد ہوتا،دکھ ہوتا  تھا کہ عورت نے اگر شادی  ریاست سے باہر کی  ہے  تو اس کو جائداد  سے بےدخل کرنا پڑتا  تھا،  اس کا حق نہیں تھا ۔ اور یہ  بہت بڑی  بات ہوئی ہے کہ سب  میں مساوات  قائم  ہوگئی ہے ۔

ترقی کو مکمل طور پر متعصبانہ مفادات سے غیر منسلک  کردیا گیا ہے۔ ترقی کا سیاست سے  اتنا  تو لگاؤ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم ترقی کے   دشمن بن جائیں۔ ترقی سب کی  ہے، ترقی کا فائدہ پارٹی کے مفاد سے بالاتر ہے۔

اس ترقی میں ہمیں سیاست کبھی نہیں دیکھنی چاہیے۔آج کے دن ہمیں ترقی کی ایک بہت بڑی  کرن نظر آرہی ہے  ،دنیا کو یقین ہوا ہے ،دنیا  کی تنظیموں کو اعتماد ہوا ہے کہ بھارت  یقینی طورپر اس راستے پر گامزن ہوگیا ہے کہ جب  2047 میں  بھارت  آزادی کے 100سال کا جشن منائے گا تو بھارت  پوری دنیا میں عروج پر ہوگا، دنیا کا نمبر ایک ملک ہوگا اور یہ تبھی ہوگا کہ جب ہم  پرانی بھارتیتا کو سمجھ لیں گے۔

میری سب سے اپیل ہے کہ  خاص طور پر سیاسی شعبے میں کام کرنے والے لوگوں سے ،کوئی بھی سیاست کیسی کرے گا یہ اس کے ضمیر پر منحصر ہے،سیاست کرنے کا سب کو اختیار ہے،سیاست میں اپنے نظریات کو آگے بڑھانے کا اختیار ہے اور یہ بنیادی اختیار ہے کہ  بھارتی آئین کے تحت ترقی کے پر سیاست کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔ترقی کے لئے سیاست کو رکاوٹ  نہ بننے دیں  اور یہی سبب ہے کہ ترقی کی جن بلندیوں کو ہم نے چھوا ہے ،اس نے دنیا  کو متاثر کیا ہے۔

اندازہ لگائیے  ۔وکرانت کو ہم دیکھتے ہیں کہ بہت بڑا جہاز ہے۔ بحریہ کے کام آتا ہے۔بھارت میں  تعمیر شدہ وکرانت کا وزیراعظم  نے آغاز  کیا تھا۔ ہمارے لڑاکا بحری جہازوں کا آغاز  کیا تھا۔ ہمارے یہاں تیجس ہوائی جہاز بنتے ہیں، ہمارے یہاں ہیلی کاپٹر بنتے ہیں ، بھارت کی چمک دمک اور صلاحیت  آج کے دن  سمندر میں  ہے ، زمین پر ہے، آسمان پر ہے اور خلاء میں ہے۔

کوئی بھی ملک اس وقت تک آگے نہیں جا سکتا جب تک  وہاں تحقیق نہیں ہو ،ترقی  نہیں  ہو، جدت طرازی نہیں  ہو اور جذبہ  بھی نہیں  ہو۔  اب  ایسا ماحول  بن گیا ہے کہ  جیسا کہ قابل احترام وزیر  نے بہت تفصیل سے  کہا ہے کہ اسٹارٹ اپس  کے شعبے میں  ہم دنیا  میں  تیسرے نمبر پر ہیں۔ یونی کارنس کے معاملے میں  ہم چین  سے آگے ہیں ۔تکنیک کے استعمال کےمعاملے میں   ہمارا ماڈل ہے جو یوپی آئی  سنگاپور اپنا رہا ہے۔ امریکہ، فرانس ،جرمنی، چاروں  کو ملا دو،  چار گنا کر دو،تب  بھی  ہمارے برابر ڈیجیٹل لین دین نہیں ہے۔

شفافیت قائم ہوئی ہے۔اور نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ آج کے دن سرکاری نظام اتنا مضبوط ہوچکا ہے کہ  جس کو جتنا فائدہ  ہونا چاہیے، وہ صد فیصد اسے ملے گا۔ مجھے  آپ سے یہ کہنا ہے کہ ہندوستان آج اس دور سے گزر رہا ہے کہ کئی معاملوں  میں وہ دنیا کی قیادت کررہا ہے۔

بھارت کے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ  میں دنیا سےیوگ  کے لئے  اپیل کی ہے کہ یوگ ہمارے ویدوں میں  ہے ، ہماری تہذیب کا ایک حصہ ہے، صحت کے لئے بہت ضروری ہے اور پوری دنیا نے یوگ کو اپنایا۔ اقوام متحدہ نے ایک تاریخ رقم کی ۔سب سے زیادہ  ملکوں نے سب سے کم وقت میں  21 جون کو یوگ دیوس  منانا منظور کیا۔21 جون کو دنیا کے ہر کونے میں یوگ دیوس  منایا جاتا ہے جو دنیا میں بھارت کی بات دین ہے۔

ہم ہندوستانی ہیں ہندوستانیت    میں ہمارااعتماد  ہے۔ ملک کامفاد  ہم  ہمیشہ  مقدم رکھتے ہیں ۔ہم  ملک کے عظیم شہری ہونے  کو فخر کہیں گے۔ ہم ہمیشہ اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں فخر ہے ہندوستانی ہمیں اپنی غیر معمولی اور تیز رفتار ترقی پر فخر ہے۔

جموں وکشمیر کے معاملے میں سوچیں تو میں آپ سے کہوں گا کہ جتنی چنوتیاں تھیں  ، یہاں ان چنوتیوں کو  جس طرح سے سرکاری  نظام کے ذریعہ  سرکاری پالیسیوں  کے ذریعہ  حل کرلیا گیا ہے۔ آسان نہیں تھا ، بہت مشکل تھا ،دفعہ 370  کو ہٹانا،دہشت گردی کو ختم کرنا ،موثر اقدامات کرنا ، لوگوں میں جوش وخروش پید ا کرنا  ، اب اس کے نتیجے سامنے آرہے ہیں۔

سیاحت میں کوئی مقابلہ  نہیں  ہے۔ترقی  ہو رہی ہے، لوگ  جموں-کشمیر میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ لوگوں کے من میں اس بات کوئی ڈر نہیں  ہے۔اس وجہ سے آپ دیکھ  لیجئے کہ سیاحوں کی تعداد  میں کتنا اضافہ ہوا ہے ،جس  کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ہم ایک ایسے منظر نامے میں ہیں جہاں جموں و کشمیر میں فلموں  کی شوٹنگ ہو رہی ہے۔

جموں و کشمیر ایک خوبصورت سرزمین ہے۔ قدرتی خوبصورتی کی سرزمین۔ لوگ بہت باصلاحیت ہیں، لوگ بہت  مہماں نواز  ہیں ۔ وہ بہت تخلیقی ذہن رکھتے  ہیں۔ پہلے  وہ مجبور  تھے کیونکہ ایکو نظام  انہیں کچھ کرنے نہیں دیتا تھا۔ اب حالات بدل گئے ہیں۔

 براہ کرم مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور قوم کی خدمت کریں۔اس طرح  آپ خود بخود اپنی  خدمت کریں گے۔ آخر میں ، میں  یہی کہوں گا کہ یہاں آکر میں بہت متاثر ہوا ہوں ، بہت ترغیب حاصل ہوئی ہے اور تقویت  اورتوانائی حاصل ہوئی ہے۔ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی  کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ہے۔ خواب شرمندہ تعبیر ہونے کا مثبت اثر سب سے زیادہ  جموں وکشمیر پر پڑا ہے۔

میں آپ سب کو نئے سال کی بہت بہت  مبارکباددیتا ہوں ۔  آپ سب خوش رہیں ، صحت مند رہیں، آپ  اپنی صلاحیتوں کو چمکائیں،اور اپنے  ملک کو  عظیم بنائیں۔

لڑکوں اور لڑکیوں  ،  2047  میں آپ کے کاندھوں  پر بھارت ، ترقی کی بلندیاں طے کرے گا ۔ یہ میری خواہش ہے  کہ آپ اس خواب کو ہر حالت میں شرمندہ تعبیر کریں گے ۔ یہ پورا ملک  آپ کی صلاحیتوں کو  جانتا ہے۔بہت بہت مبارکباد اور شکریہ!

********

  ش ح۔ ع م۔رم

U-3280  


(Release ID: 1993385) Visitor Counter : 143


Read this release in: Hindi , English