امور داخلہ کی وزارت

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت اور وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی رہنمائی میں سائبر سیف (سائبر جرائم سے محفوظ)انڈیا کی تعمیر وزارت داخلہ کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے


حکومت ایک سائبر جرائم سے محفوظ ملک بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے کیونکہ سائبر سیکیورٹی عالمی سطح پر سیکیورٹی سے متعلق تمام معاملات کا ایک لازمی پہلو بن چکی ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے سائبر سے محفوظ ہندوستان کے وژن کے مطابق، وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے جنوری 2020 میں انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر(14 سی) کا افتتاح کیا تاکہ ملک میں سائبرجرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹا جا سکے

وزیر داخلہ کی رہنمائی میں وزارت داخلہ کی طرف سے کی گئی کوششوں کے اب نتائج نظر آنا شروع ہو گئے ہیں

شہریوں پر مرکوز نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل(14 سی) این سی آر پی کی سب سے اہم کامیابیوں میں سے ایک ہے، اس پورٹل کو آج تک 14 کروڑ سے زیادہ مرتبہ استعمال کیا جا چکا ہے، جو اس کی معتبریت اور افادیت کو ظاہر کرتا ہے

شہریوں کی جانب سے سائبر جرائم کی 31 لاکھ سے زیادہ شکایات کی اطلاع دی گئی ہے اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایل ای اے کے ذریعے اب تک 66,000 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں

جرائم اینڈ کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک اینڈ سسٹم (سی سی ٹی این ایس) کے ذریعے، 99.9 فیصد پولیس اسٹیشن (16,597) 100 فیصد ایف آئی آر براہ راست درج کر رہے ہیں اور 28.98 کروڑ پولیس ریکارڈ درج کیے گئے ہیں

شہریوں سے موصول ہونے والی 12.82 کروڑ سروس درخواستوں میں سے 12.30 کروڑ سے زیادہ درخواستوں کو ریاستی پولیس نے نمٹا دیا ہے

نیشنل آٹومیٹڈ فنگر پرنٹ آئیڈینٹی فکیشن سسٹم(این اے آیف آئی ایس) نے فنگر پرنٹ ریکگنیشن سسٹم( اُنگلیو ں کے نشانات والے شناختی نظام) میں کرائم کنٹرول میں انقلاب برپا کر دیا ہے، این اے ایف آئی ایس پر 1,05,80,266 ریکارڈز کو مربوط کیا جا رہا ہے

نیشنل سائبرجرائم ہیلپ لائن نمبر 1930، آن لائن مالیاتی دھوکہ دہی کے اندراج میں عام شہری کی مدد کر رہا ہے، تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو شامل کیا گیا ہے اور 263 سے زیادہ بینکوں، ای کامرس کمپنیوں اور دیگر کو مربوط کیا گیا ہے

اس سسٹم کی مدد سے شہریوں کی 1,100 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم جو سائبر مجرموں کے ذریعے چوری کی گئی تھی بچائی گئی ہے، اس طرح 3 برسوں میں 4.3 لاکھ سے زیادہ متاثرین کو فائدہ پہنچا ہے

چودہ(14 ) سی اپنے ماڈیول جے سی سی ٹی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (جے ایم آئی ایس) (بیٹا ورژن) کے ذریعے 2,95,000 سے زیادہ جعلی سم کارڈز، 46,000 سے زیادہ آئی ایم ای آئی ، 2800 سے زیادہ ویب سائٹس/یو آر ایل، 595 موبائل ایپلیکیشنز کو بلاک کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے

 سرفہرست  50 سائبر حملوں کے طریقہ کار پر ایک تجزیاتی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے

14 سی اور آئی سی سی ٹی جمتارا، جھارکھنڈ نے ‘پرتی  بمب’ پلیٹ فارم لانچ کیا ہے جو نہ صرف ڈیٹا کو اکٹھا کرتا ہے بلکہ سائبر کرائمز سے وابستہ موبائل نمبروں کے طبعی مقامات کی نشاندہی کرنے کے لیے جیو اسپیشل میپنگ(جغرافیائی تنوع کی نقشہ بندی)  کو بھی استعمال کرتا ہے

جھارکھنڈ پولیس نے گزشتہ ایک ماہ میں 400 سے زیادہ گرفتاریاں کی ہیں، اس علاقے سے ہونے والے جرائم میں کمی کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، اور ہاٹ سپاٹ(جرائم کی سرگرمیوں والے علاقے) کو ختم کرنے کے لیے اس ماڈل کو قومی سطح پر پھیلایا جائے گا

Posted On: 03 JAN 2024 10:00PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اور مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امت شاہ کی رہنمائی میں سائبر  جرائم سے محفوظ  ہنددستان  کی تعمیر وزارت داخلہ کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ حکومت ایک سائبر   جرائم  سےمحفوظ ملک بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے کیونکہ سائبر سیکیورٹی عالمی سطح پر سیکیورٹی سے متعلق تمام معاملات کا ایک لازمی پہلو بن گیا ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے سائبر جرائم سے محفوظ ہندوستان کے وژن کے مطابق، وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے جنوری 2020 میں ہندوستانی سائبر کرائم کوآرڈینیشن سنٹر (14 سی) کا افتتاح کیا تاکہ ملک میں سائبر کرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹا جا سکے۔ . 340 کروڑ14 سی شہریوں کے لیے سائبر کرائم سے متعلق مسائل سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے، بشمول مختلف قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں(ایل ای ایز) اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر بنانا۔

وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی رہنمائی میں وزارت داخلہ کی طرف سے کی گئی کوششوں کے اب نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، جن کی مثالیں درج ذیل ہیں:-

  1. اپنے رول آؤٹ کے بعد سے، 14 سی سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے ملک کی اجتماعی صلاحیت کو بڑھانے اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، جس سے سائبر کرائم سے نمٹنے کی ہندوستان کی مجموعی صلاحیت میں تبدیلی آ رہی ہے۔ ایک شہری مرکوز قومی سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل (این سی آر پی) 2019 میں شروع کیا گیا تھا، جو 14 سی کی سب سے اہم کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
  2. پورٹل کو آج تک 14 کروڑ سے زیادہ مرتبہ استعمال کیا جا چکا ہے، جو اس کی ساکھ اور افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔ شہریوں کی جانب سے سائبر کرائم کی 31 لاکھ سے زیادہ شکایات کی اطلاع دی گئی ہے اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے قانون نافذ کرنے والے ادارے( ایل ای اے ) کے ذریعے اب تک 66,000 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
  3. کرائم اینڈ کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک اینڈ سسٹم (سی سی ٹی این ایس) کے ذریعے، 99.9 فیصد پولیس اسٹیشن (16,597) 100 فیصد ایف آئی آر براہ راست درج کر رہے ہیں اور 28.98 کروڑ پولیس ریکارڈ درج کیے گئے ہیں۔ شہریوں سے موصول ہونے والی 12.82 کروڑ سروس درخواستوں میں سے 12.30 کروڑ سے زیادہ درخواستوں کو ریاستی پولیس نے نمٹا دیا ہے۔ این سی آر پی  میں ایف آئی آر سی سی ٹی این ایس کے ذریعے ظاہر ہوتی ہیں۔
  4. نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے نیشنل آٹومیٹڈ فنگر پرنٹ آئیڈینٹی فکیشن سسٹم (این اے ایف آئی ایس) نے جرائم پر قابو پانے میں فنگر پرنٹ کی شناخت کے نظام میں انقلاب برپا کردیا ہے، اس نظام کے ساتھ جرائم میں بین ریاستی مجرموں کے ملوث ہونے کا پتہ لگانے کا کام پورے ملک میں زیادہ آسانی، درستگی اور کارکردگی کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ این اے ایف آئی ایس  پر 1,05,80,266 ریکارڈز کو مربوط کیا جا رہا ہے۔ یہ نظام سائبر مجرموں کے بین ریاستی تعلق میں14 سی کی مدد کرے گا۔
  5.  (چودہ سی) 14سی کا ایک اور اقدام، نیشنل سائبر کرائم ہیلپ لائن نمبر 1930، عام شہری کی آن لائن مالیاتی فراڈ کے اندراج میں مدد کر رہا ہے۔ تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو شامل کیا گیا ہے اور 263 سے زیادہ بینکوں، ای کامرس کمپنیوں اور دیگر کو مربوط کیا گیا ہے۔ اس نظام کی مدد سے شہریوں کی 1,100 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم جو سائبر مجرموں کے ذریعے چوری کی گئی تھی بچائی گئی ہے، اس طرح سی ایف سی ایف آر ایم ایس ماڈیول کے ذریعے 3 برسوں میں 4.3 لاکھ سے زیادہ متاثرین کو فائدہ پہنچا ہے۔ یہ نظام حقیقی وقت کی روک تھام کے لیے این پی سی آئی کے ساتھ مربوط ہے۔ ہم اے پی آئی انضمام کے ذریعے مزید بینکوں میں شامل ہوں گے۔ مزید، مارچ، 2023 میں قومی ہیلپ لائن نمبر 1930 کے بنیادی ڈھانچے کو قائم کرنے کے لیے 28 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو  ‘وزارت داخلہ کے ہنگامی ضروریات کے لئے مخصوص  فنڈ’ کے تحت 12.12 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ 2023 میں، اس سی ایف سی ایف آر ایم ایس  ماڈیول کا استعمال کرتے ہوئے، کل دھوکہ دہی کی رقم کا 12.32فیصدسال 2021 میں 6.73فیصد کے مقابلے میں نشان زد کیا گیا، یہ نیشنل ہیلپ لائن نمبر 1930 اور سی ایف سی ایف آر ایم ایس ماڈیول کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔

سال

 حق تصرف والی  رقم فیصد

رقم (کروڑ میں)

2021

6.73

36.38

2022

7.35

169.04

2023

12.32

921.59

 

  1. روک تھام کی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر، 14 سی مجرموں کے ذریعہ ناجائز طریقے سے استعمال کئے جانے والے مواصلات اور مالیاتی ڈھانچے کو بند کرنے کے عمل  کو اعلیٰ ترجیح دیتا ہے۔ یہ درج ذیل کی انتہائی سرگرمی سے شناخت کرتا ہے اور بلاک کرنے میں سہولت فراہم کرتا ہے:
  1. سم کارڈز
  2. آئی ایم ای آئی  ڈیوائسز
  3. بینک اکاؤنٹ
  4. یو پی آئی آئی ڈیز
  5. ویب سائٹس اور یو آر ایل
  6. بدنیتی پر مبنی موبائل ایپلیکیشنز

14 سی اپنے ماڈیول جے سی سی ٹی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (جے ایم آئی ایس) (بیٹا ورژن) کے ذریعے 2,95,000 سے زیادہ جعلی سم کارڈز، 46,000 سے زیادہ  آئی ایم ای آئی ،2800 سے زیادہ ویب سائٹس/ یو آر ایلز، 595 موبائل ایپلیکیشنز کو بلاک کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

  1. انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سنٹر(14 سی) اور جوائنٹ سائبر کرائم کوآرڈینیشن ٹیمز (جے سی سی ٹی ) جمتارا، جھارکھنڈ نے‘پرتی بمب’  پلیٹ فارم لانچ کیا ہے جو نہ صرف ڈیٹا کو اکٹھا کرتا ہے بلکہ سائبر کرائمز سے وابستہ موبائل نمبروں کے  طبیعی مقامات کی نشاندہی کرنے کے لیے جغرافیائی تنوع کی نقشہ بندی( جیو اسپیشل میپنگ)  کا بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ اختراعی ویب پلیٹ فارم قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے آن لائن مجرمانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے طریقے کو نئے سرے سے متعین کرنے کے لیے تیار ہے، جو ڈیجیٹل خطرات کے خلاف جاری جنگ میں ایک طاقتور نیا  ہتھیار  پیش کرتا ہے۔ جھارکھنڈ پولیس نے گزشتہ ایک ماہ میں 400 سے زیادہ گرفتاریاں کی ہیں۔ اس علاقے سے ہونے والے جرائم میں کمی کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ جرائم کی زیادہ سرگرمیوں والے علاقوں ( ہاٹ ا سپاٹ) کو ختم کرنے کے لیے اس ماڈل کو قومی سطح پر پھیلایا جائے گا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001N8GM.jpg

 

  1.  سرفہرست  50 سائبر حملوں کے طریقہ کار پر ایک تجزیاتی رپورٹ تیار کی گئی ہے۔
  2. بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز (ایم او او سی) پلیٹ فارم، یعنی ‘14 سی سائی ٹرین’ کو  ایم ایچ اے نے اپنے عمودی یعنی نیشنل سائبر کرائم ٹریننگ سینٹر(این سی ٹی سی) کے تحت پولیس افسران کی استعداد کار بڑھانے کے لیے شروع کیا تھا۔ تربیت کی کامیابی سے تکمیل کے بعد پولیس اہلکاروں کو 52 ہزار سے زائد سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔ مزید، 1,15,000 سے زیادہ سرکاری افسران نے آئی جی او ٹی کرمایوگی پلیٹ فارم پر ‘‘سائبر ماحول  میں محفوظ رہیں’’  کورس کامیابی سے مکمل کیا ہے۔
  3. دہلی میں تحقیقاتی مقاصد کے لیے نیشنل سائبر فارنسک لیبارٹری(این سی ایف ایل) قائم کی گئی ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور مرکزی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو 9000 سے زیادہ سائبر اور ڈیجیٹل فرانزک معاملات میں تحقیقات میں مدد فراہم کی گئی ہے۔
  4. خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر کرائم پریوینشن(سی سی پی ڈبلیو سی) اسکیم کے تحت،  سائبر فارنسک کم ٹریننگ لیب کے قیام، ایل ای اے اور عدالتی اہلکاروں کی تربیت اور جونیئر سائبر فارنسک کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 122.24 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
  5. xii سائبر کرائمز کے 178 سے زیادہ مشورے14 سی نے ریاستوں/ یو ٹیز، وزارتوں/محکموں کے ساتھ احتیاطی اقدام کے طور پر شیئر کیے ہیں اور یہ www.cyberpolice.nic.in پر دستیاب ہیں۔
  6. ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مشاورت میں،14 سی نے ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان بین ریاستی ہم آہنگی کے لیے سات مشترکہ سائبر کرائم کوآرڈینیشن ٹیمیں(جے سی سی ٹیز) تشکیل دی ہیں۔ مزید یہ کہ 2023 میں حیدرآباد، احمد آباد، گوہاٹی، وشاکھاپٹنم، لکھنؤ، چندی گڑھ اور رانچی میں 7جے سی سی ٹی  ورکشاپس بلائی گئیں۔ 14 سی باقاعدگی سے وقفوں پر جے سی سی ٹیز کو ان پٹ بھی فراہم کرتا ہے۔ 14 سی، ایم ایچ اے کے  جے ایم آئی ایس  ماڈیول (بیٹا ورژن) کے تحت وقفے وقفے سے سائبر مجرموں کے موبائل اور آئی ایم ای آئی کے بین ریاستی روابط بھی ریاستی پولیس حکام کو بھیجے جاتے ہیں۔
  7. ریئل ٹائم انویسٹی گیشن ٹریننگ ( وقت کے وقت  تفتیشی  تربیت )سائبر سیل ملک بھر سے اپنے ہم عمروں سے سیکھنے کے لیے ہر جمعہ کو شام 4:00 بجے ورچوئل پلیٹ فارم پر ہفتہ وار ایک دوسرے کے تعاون سے تعلیم ( پیر لرننگ ) سیشن میں شامل ہوتے ہیں۔ بہترین طرز عمل، آپریشنل تجربہ، درپیش چیلنجز، اور کامیابی کی کہانیاں سیشن میں شیئر کی جاتی ہیں جس کے بعد سوالات اور جوابات ہوتے ہیں۔ پچھلے 38 ہفتوں میں14 سی، ایم ایچ  اے کی طرف سے اس طرح کے 38 پیر لرننگ سیشنز کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں 350 سے زیادہ مقامات کے پولیس اہلکار حصہ لیتے ہیں۔
  8. 14 سی کے  پروگراموں  میں سے ایک، نیشنل سائبر کرائم ایکو سسٹم مینجمنٹ یونٹ(سائبر جرائم ماحولیاتی بندوبست کا  قومی یونٹ) سائبر کرائم کی روک تھام، موثر ہم آہنگی اور پالیسی کی سطح پر سائبر کرائم کو کم کرنے کے لیے پالیسی ان پٹ کی سفارش کرنے کے لیے سائبر حفظان صحت کے بارے میں بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کے لیے ‘‘مکمل حکومتی نقطہ نظر’’ کے طور پر مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ .
  9. سوشل میڈیا ہینڈل ‘’سائبر دوست’’ ، جو کہ باقاعدگی سے سائبر  جرائم  سے حفاظت کے بارے میں  قیمتی معلومات (سائبرسیفٹی ٹپس) فراہم کرتا ہے، مختلف سوشل میڈیا ہینڈلز پر دستیاب ہے۔ یعنی ‘ایکس ایپ، فیس بک، انسٹا گرام، ٹیلی گرام، لنکڈ آئی این، کوو، پبلک ایپ، واٹس اپ، یو ٹیوب اور شیئر چٹ ۔ تمام پلیٹ فارمز پر 1 ملین سے زیادہ پیروکار موجود ہیں۔ سائبر سیفٹی ٹپس پر 2,000 سے زیادہ سوشل میڈیا پوسٹ اور 200 سے زیادہ مختصر ویڈیوز اب تک سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بنائی جاچکی اور گردش کر چکی ہیں۔
  10. ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور حکومت ہند کی وزارتوں سے ایم ایچ اے  (امور داخلہ کی وزارت) نے درخواست کی ہے کہ وہ ہر مہینے کے پہلے بدھ کو صبح 11 بجے سائبر حفظان صحت پر ‘‘سائبر جاگروکتا (بیداری) دیواس’’ کا اہتمام کریں اور تمام اسکولوں اور کالجوں کے لیے مقامی زبانوں میں بڑے پیمانے پر بیداری شروع کریں۔
  11. ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے متعلقہ پولیس حکام کے ذریعے شہریوں کی خدمات کے استعمال کے لیے ایک سائبر رضاکار فریم ورک این سی آر پی پر فراہم کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں سائبر حفظان صحت کو پھیلانے کے لیے ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے سائبر رضاکاروں کا اندراج کر سکتے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ نے گروگرام میں 13-14 جولائی 2023 کو منعقد ہونے والی ‘‘ این ایف ٹیز، اے آئی اور میٹا ورس کے دور میں جرائم اور سلامتی’’ کے موضوع پر جی 20  Gکانفرنس کے دوران ہندوستان کے 07 اہم تعلیمی اداروں کے سائبر رضاکار دستے کو بھی جھنڈی دکھائی۔
  12. 2023 میں ہندوستان میں رپورٹ ہونے والے بڑے سائبر جرائم میں استعمال کئے جانے والے طریقہ کار کو نمایاں کیا گیا تھا جو پارٹ ٹائم جاب فراڈ/پونزی اسکیم، غیر قانونی قرض دینے والی ایپس، کسٹمر کیئر نمبر اور اینڈرائیڈ میلویئر، اکاؤنٹ ٹیک اوور/ نقالی، جنسی استحصال وغیرہ ہیں۔14 سی نے ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو سائبر کرائم کے کچھ بڑے کریک ڈاؤن میں تکنیکی مدد بھی فراہم کی ہے۔

*************

( ش ح ۔ س ب۔ رض (

U. No.3234



(Release ID: 1992984) Visitor Counter : 132


Read this release in: English