جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ پی ایم کُسم کے تحت 140 میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹس قائم کئے گئے ہیں ، 2.73 لاکھ اسٹینڈ ایلون سولر پمپ لگائے گئے ہیں

Posted On: 12 DEC 2023 7:08PM by PIB Delhi

نئی و قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج 12 دسمبر 2023 کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایاکہ پردھان منتری کسان اُورجا سُرکشا ایوم اُتھان مہاابھیان (پی ایم – کُسم)  کے اہم مقاصد میں زراعت کے شعبے کو ڈیزل سے پاک کرنا ، کسانوں کو پانی اور توانائی کا تحفظ فراہم کرانا، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا اور ماحول کی آلودگی کو روکنا  شامل ہے۔ اس اسکیم کے تین اجزاء ہیں جن کا ہدف 31 مارچ2026 تک 34.8 گیگا واٹ کا شمسی توانائی کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے جس میں کل مرکزی مالیاتی تعاون 34,422 کروڑ روپئے کا ہوگا۔ اسکیم کی دیگر نمایاں خصوصیات ذیل میں دی گئی ہیں۔

پی ایم – کُسم اسکیم کی دیگر نمایاں خصوصیات

 

اجزاء، اہداف اور معیار

فراہم کرائی جانے والی مالی امداد

اسکیم مانگ پر مبنی ہے اور اسکیم کے لیے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق عمل درآمد کے مقصد کے لیے ملک کے تمام کسانوں کے لیے کھلی ہے۔

جزو اے: کسانوں کی بنجر/فالو/چراگاہ/دلدلی/قابل کاشت زمینوں پر 10,000 میگاواٹ کے ڈی سنٹرلائزڈ گراؤنڈ/اسٹیلٹ ماونٹڈ سولر پاور پلانٹس کی تنصیب ۔ ایسے پلانٹس انفرادی کسانوں، شمسی توانائی کے ڈویلپرز، کوآپریٹو سوسائٹیوں، پنچایتوں اور کسان پروڈیوسر تنظیموں کے ذریعے لگائے جا سکتے ہیں۔

جزو بی: گرڈ سے باہر علاقوں میں 14 لاکھ اسٹینڈ سولر پمپس کی تنصیب۔

 

 جزو سی: (i) انفرادی پمپ سولرائزیشن اور (ii) فیڈر لیول سولرائزیشن کے ذریعے 35 لاکھ گرڈ سے منسلک زرعی پمپوں کا سولرائزیشن۔

جزو -بی اور جزو -سی کے تحت، استفادہ کنندگان ا نفرادی کسان، پانی استعمال کرنے والی انجمنیں، بنیادی زرعی کریڈٹ سوسائٹیز اور کمیونٹی/کلسٹر پر مبنی آبپاشی  نظام  ہو سکتے ہیں۔

اس اسکیم کے تحت، شمسی/دیگر قابل تجدید توانائی کی خریداری کے لیے ڈسکامس کو 40 پیسےفی کے ڈبلیو ایچ یا 6.60 لاکھ/ایم ڈبلیو ایچ/سالانہ، جو بھی کم ہو، کی شرح سے خریداری پر مبنی ترغیب،پی بی آئی۔ ڈسکام کو پلانٹ کے تجارتی آپریشن کی تاریخ سے پانچ سال کی مدت کے لیے پی بی آئی دیا جاتا ہے۔ لہذا، ڈسکام کی کل پی بی آئی قابل ادائیگی 33 لاکھ روپے فی میگاواٹ ہے۔

جزو-بی اور جزو-سی کے تحت انفرادی پمپ سولرائزیشن کے لیے:

نئی و قابل تجدید توانائی  کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ بینچ مارک لاگت کے 30فیصدکاسی ایف اے یا ٹینڈر کے ذریعہ حاصل شدہ سسٹمز کی قیمتیں، جو بھی کم ہو، فراہم کرائی جائے گی ۔ تاہم، شمال مشرقی ریاستوں بشمول سکم، جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ، لکشدیپ اور انڈمان نکوبار جزائر میں، نئی و قابل تجدید توانائی  کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ بینچ مارک لاگت کے 50فیصد کا سی ایف اے  یا ٹینڈرسے حاصل شدہ سسٹمز کی قیمتیں، جو بھی کم ہو، فراہم کرائی جاتی ہیں ۔

 

اس کے علاوہ، متعلقہ ریاست/مرکز کے زیرانتظام خطے کو  کو کم از کم 30فیصد مالی امداد فراہم کرنی ہوگی۔ بقیہ لاگت استفادہ کنندہ کو ادا کرنا ہے۔ پی ایم کسم یوجنا کے جزو بی اور جزو سی (آئی پی ایس) کو ریاست کے 30 فیصد حصہ کے بغیر بھی نافذ کیا جاسکتا ہے۔ مرکزی مالی امداد 30فیصد رہے گی اور بقیہ 70فیصد کسان برداشت کرے گا۔

زرعی فیڈر سولرائزیشن کے لیے 1.05 کروڑ روپے فی میگاواٹ کا سی ایف اے فراہم کیا جاتا ہے۔ شریک ریاست/مرکز کے زیر انتظام خطے  سے مالی امداد کی کوئی لازمی شرط نہیں ہے۔ فیڈر سولرائزیشن کو  کیپکس یا ریکسو موڈ میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔

 

پی ایم -کُسم کے تحت ریاست کے لحاظ سے کوئی ہدف یا رقم مختص نہیں ہے کیونکہ یہ ایک مانگ پر مبنی اسکیم ہے۔ صلاحیتوں کی تقسیم ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہونے والی مانگ کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، مخصوص اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز جاری کیے جاتے ہیں۔

تمل ناڈو سے موصول ہونے والی مانگ کی بنیاد پر نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نےاس  اسکیم کے تحت اب تک 31.51 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔

اب تک مختص شمسی پمپوں اور ان کی تنصیب کی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطے  کے مطابق تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔

پی ایم -کُسم کے تحت پیش رفت (31.10.2023 تک)

 نمبر شمار

ریاست

جزو اے (میگاواٹ)

جزو بی

(تعداد)

جزو سی

(تعداد)

منظور شدہ

تنصیب شدہ

منظور شدہ

تنصیب شدہ

منظور شدہ (آئی پی ایس)

تنصیب شدہ (ایف ایل ایس)

تنصیب شدہ

1

اروناچل پردیش

2

0

400

199

0

0

0

2

آسام

10

0

4000

0

1000

0

0

3

چھتیس گڑھ

30

0

0

0

0

330500

0

4

بہار

0

0

0

0

0

160000

0

5

گجرات

500

0

8082

2459

2000

425500

0

6

گوا

150

0

200

0

0

11000

700

7

ہریانہ

85

2.25

252655

64919

0

65079

0

8

ہماچل پردیش

100

22.45

1580

501

0

0

0

9

جموں و کشمیر

20

0

5000

838

4000

0

0

10

جھارکھنڈ

20

0

36717

12985

1000

0

0

11

کرناٹک

0

0

10314

314

0

337000

0

12

کیرالہ

40

0

100

8

45100

25387

2417

13

لداخ

0

0

2000

0

0

0

0

14

مدھیہ پردیش

600

11

17000

7134

0

595000

0

15

مہاراشٹر

700

2

225000

71958

0

275000

0

16

منی پور

0

0

150

78

0

0

0

17

میگھالیہ

0

0

2535

54

0

0

0

18

میزورم

0

0

1700

0

0

0

0

19

ناگالینڈ

5

0

265

0

0

0

0

20

اوڈیشہ

500

0

5741

1411

40000

10000

0

21

پڈوچیری

0

0

0

0

0

0

0

22

پنجاب

220

0

78000

12952

186

100000

0

23

راجستھان

1200

102.5

198884

59732

1144

200000

1375

24

تمل ناڈو

424

0

7200

3187

0

0

0

25

تلنگانہ

0

0

400

0

0

8000

0

26

تریپورہ

5

0

8021

2117

2600

0

50

27

اتر پردیش

155

0

66842

31752

2000

370000

0

28

اتراکھنڈ

0

0

3685

318

200

0

0

29

مغربی بنگال

0

0

10000

0

23700

0

20

 

میزان

4766

140.2

946471

272916

122930

2912466

4562

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

پی ایم- کُسم کے اہداف کو بروقت حاصل کرنے کے لیے حکومت کے ذریعہ  کئے گئے اقدامات ، بشمول نئے اقدامات درج ذیل ہیں :

     پی ایم-کُسم اسکیم کو 31.03.2026 تک کے لئے آگے بڑھا دیا گیا ہے۔

  • شمال مشرقی ریاستوں، پہاڑی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور مرکزکے زیر انتظام  جزائر   میں انفرادی کسانوں اور تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پانی کے اعلی ٹیبل والے علاقوں میں کلسٹر/کمیونٹی آب پاشی پروجیکٹس سے وابستہ ہر کسان کو مرکزی مالی امداد(سی ایف اے)  15 ایچ پی تک کی صلاحیت ( 7.5 ایچ پی سےبڑھا کر) تک کی صلاحیت والے پمپ کے لئے دستیاب ہے۔
  • کسانوں کو کم لاگت کی مالی امداد کی دستیابی کے لیے بینکوں/مالیاتی اداروں کے ساتھ میٹنگز۔
  • اسٹینڈ ایلون سولر پمپس کی خریداری کے لیے ریاستی سطح کے ٹینڈر کی اجازت۔
  • عمل درآمد کی ٹائم لائن ابتدائی منظوری کی تاریخ سے 24 ماہ تک بڑھا دی گئی ہے۔
  • پرفارمنس پر مبنی بینک گارنٹی کی شرط میں  جزو-اے اورجزو-سی (فیڈر لیول سولرائزیشن) کے تحت چھوٹ دی گئی ہے۔
  • ٹینڈر کی شرائط میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ اسکیم کے تحت منافع میں اضافے کو تیز کرنے کے لیے انسٹالر کی بنیاد کو وسیع کیا جا سکے۔
  • کسانوں کو رعایتی قرض فراہم کرنے کے لیے زرعی انفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف) کے تحت شامل اسکیم کے تحت پمپوں کا سولرائزیشن۔
  • اس اسکیم کو ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کے ترجیحی شعبے کے قرضے  (پی ایس ایل) کے رہنما خطوط کے تحت شامل کیا گیا ہے تاکہ فنانس تک رسائی کو آسان بنایا جاسکے۔
  • تنصیب میں معیار کو فروغ دینے کے لیے شمسی پمپوں کی تفصیلات اور جانچ کے طریقہ کار پر وقتاً فوقتاً نظر ثانی کی جاتی رہی ہے۔
  • اس اسکیم کی نگرانی کے لیے مرکزی اور ریاستی سطح پر ویب پورٹل تیار کیے گئے ہیں۔
  • سی پی ایس یو کے ساتھ ساتھ دیگر ذرائع سے تشہیر اور بیداری پیدا کرنا۔
  • اسکیم کے بارے میں معلومات تک آسانی سے رسائی کے لیے، ایک ٹول فری نمبر فراہم کیا گیا ہے۔
  • عمل درآمد کے دوران سیکھے گئے اسباق کی بنیاد پر پیشرفت کی باقاعدہ نگرانی اور   اسکیم کے رہنما خطوط  کی وضاحتوں اور ترامیم کا اجرا۔
  • پیش رفت اور حاصل کردہ اہداف کی بنیاد پر اسکیم کے تحت منظور شدہ پروجیکٹس کے لیے  توسیع دی گئی۔
  • اس اسکیم کے رہنما خطوط پر 12.07.2023 کو نظر ثانی کی گئی ہے تاکہ جزو 'سی' میں زمین کی جمع کرنے کے عمل کو آسان بنایا جاسکے۔
  • وزارت نے ستمبر 2023 کے دوران جزو 'بی' کے تحت بینچ مارک لاگت جاری کی ہے۔
  • اس اسکیم میں او ایم  مورخہ20.11.2023  کے ذریعے، لازمی ریاستی حصہ داری کی فراہمی کے ضابطے کو ہٹانے کے ساتھ ترمیم کی گئی ہے۔
  • جزو 'سی' کے تحت ڈ ی سی آر مواد کی استثنیٰ او ایم مورخہ 11.09.2023  کے ذریعہ  31.03.2024 تک بڑھا دی گئی ہے۔
  • ڈی او ای نے، او ایم مورخہ 06.09.2023 کے ذریعے، جامع 'بی' اور 'سی' کے تحت اہداف کو 35 لاکھ سے 49 لاکھ کرنے کی منظوری دی۔

************

ش ح۔ اگ    ۔ م  ص

 (U: 3090 )



(Release ID: 1991563) Visitor Counter : 41


Read this release in: English , Hindi