سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے لکھنؤ اکیڈمیا سے اپنے خطاب میں ’’پائیدار‘‘ اسٹارٹ اپس کے لیے ابتدائی صنعتی ربط پر زور دیا
ہندوستان کو ہندوستانی مسائل کے ہندوستانی حل، ہندوستانی بیماریوں کے ہندوستانی علاج کی ضرورت ہے:وزیر
سی ڈی آر آئی کو صنعت کے لیے موثر شراکت دار بننا چاہیے اور ملک کے لیے جدت طرازی کے دائرہِ کار کو وسیع كرنا چاہیے، ڈاکٹر جتیندر
’ون ویك ون لیب‘ (او ڈبلیو او ایل) اپنے آپ کو ظاہر کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ بتانے کے لیے ہے کہ اسٹیک ہولڈروں كے لیے اور برائے انضمام ہمارے پاس کیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ویکسین اور خوشبو ہندوستان کی کامیابی کی دو کہانیاں ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
27 DEC 2023 4:24PM by PIB Delhi
لکھنؤ اکیڈمیا، سی ایس آئی آر اور ڈی آر ڈی او كے علاوہ اتر پردیش کے طبی اور تکنیکی اداروں کے محققین اور لیڈران سے اپنے خطاب میں سائنس اور ٹیکنالوجی كے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، خلائی امور اور ایٹمی توانائی کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے "پائیدار" اسٹارٹ اپس کے لیے ابتدائی صنعتی ربط کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر موصوف نے ہندوستانی اداروں اور سی ایس آئی آر لیبارٹریوں میں چل رہے کچھ اہم منشیات کے تحقیقی منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا كہ ہندوستان کو ہندوستانی مسائل کے ہندوستانی حل اور ہندوستانی بیماری کے ہندوستانی علاج کی ضرورت ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ مصنوعی ذہانت، نوجوان ذہنوں کے ساتھ مل کر آئندہ کے بلیو پرنٹ کی مضبوط بنیاد کے ساتھ منظر نامے کو بدل دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک كم لاگت والے موثر اسٹارٹ اپ منزل کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ہمیں اسٹیک ہولڈروں اور نئی صنعتوں سے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا ڈھونڈ رہے ہیں اور پھر اسی کے مطابق عمل کرنا ہے۔ سی ڈی آر آئی کی ادویات کی پائپ لائن پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس غیر متفاوت تقسیم کے ساتھ ایسی طبی ضروریات کا ایک وسیع میدان ہے جو ابھی پوری نہیں ہوئیں۔ ایسی ضروریات کو ہمارے سائنسدانوں کو پورا کرنا چاہیے تاکہ حل سامنے آسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے لیے ادویات تیار کرنے کے لیے ہندوستانی سائنسدانوں کی خاطر ماحولیاتی نظام اور تحقیقی ماحول اچھی طرح سے تیار ہے۔
وزیر موصوف نے سی ڈی آر آئی کے اشتراک كے انداز کو سراہا اور کہا کہ اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ اس میں پبلک پبلک اور پبلک پرائیویٹ تعاون شامل ہے۔ ڈاکٹر ریڈی کی لیبارٹریز کے ساتھ تحقیق اور ترقی کی خاطر سی ڈی آر آئی کے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صنعت کیا چاہتی ہے اور مشترکہ طور پر شروع سے ہی مصنوعات تیار كی جاءیں۔ بنیادی تحقیق کے لحاظ سے انہوں نے پی ایچ ڈی کی سطح پر طلباء کے لیے شریک رہنما حاصل کرنے کے مواقع پیدا کر کے تمام شعبوں میں تحقیق کے انضمام کی حوصلہ افزائی کی۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ادویات کی دریافت اور تیاری كا كام خطرے سے بھرا ہے اور اس کے لیے مستقل، طویل مدتی اور پائیدار سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
سی ڈی آر آئی جیسی تنظیمیں صنعت کے لیے مؤثر شراکت دار بن كر ملک کے لیے اختراع کا دائرہ وسیع کرتی ہیں۔ تحقیق جو جدید نوعیت كی ہے، اکیڈمیا میں ان كا تعاقب كیا جا سكتا ہے۔ ایک بار تصور کا ثبوت قائم ہونے کے بعد صنعت کی طرف سے اختراع کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس طرح اکیڈمیا سے شراکت داروں تک علم اور ڈیٹا کی ہموار ترسیل سے آءی پی کو لیب سے مارکیٹ میں منتقل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’ون ویک ون لیب‘ پروگرام جس کے دوران ملک بھر میں پھیلی لیبارٹریاں اپنے شاندار تحقیقی نتائج اور کارناموں سے پردہ اٹھاتی ہیں، ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئیڈیا نہ صرف خود کو ظاہر کرنا ہے بلکہ اسٹیک ہولڈروں کو یہ احساس دلانا ہے کہ ہم انہیں کیا پیش کر رہے ہیں تاکہ وہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں اور ہم انضمام کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سی ڈی آر آئی کو ٹیکنالوجی میں جدت اور نیا پن لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ نوجوان دماغوں کو شامل کرنا چاہیے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ جب ہم نے خلائی شعبے کو اسٹارٹ اپ کے لیے کھولا تو ہمیں اچھا ردعمل ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہندوستان نہ صرف مالی طور پر امیر ہے بلکہ خیالات اور جدیدیت سے بھی مالا مال ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہا كہ ہندوستان دو کامیاب کہانیوں كا ناظر ہے، - ویکسین کی کہانی اور خوشبو مشن اور فلوریکلچر مشن۔ انہوں نے کہا کہ پہلا لوگوں کو اچھی صحت فراہم کرتا ہے اور دوسرے نے ضروری تیلوں کے لیے خوشبو والی فصلوں کی کاشت کو فروغ دیا جن کی خوشبو کی صنعت میں بہت زیادہ مانگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کسانوں اور خوشبو کی صنعت کو پیداوار میں عالمی رہنما بننے کے قابل بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
مرکزی وزیر اور سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر کلیسیلوی کی موجودگی میں ایس جی پی جی آئی ایم ایس اور سی ڈی آر آئی کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے گئے۔ مفاہمت نامے سے معالجین اور محققین کے درمیان زیادہ سے زیادہ رابطہ قائم کرنے میں مدد ملے گی اور بالآخر یہ زیادہ مؤثر تحقیق اور ترقی کا باعث بنے گا۔
ڈاکٹر رادھا رنگراجن، ڈائریکٹر، سی ایس آئی آر-سی ڈی آر آئی اور ڈاکٹر پربودھ کے ترویدی، ڈائریکٹر سی آئی ایم اے پی نے مرکزی وزیر کو ایک پریزنٹیشن کے ساتھ با خبر کیا۔
*****
U.No:3031
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1991020)
Visitor Counter : 78