نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
مہارشی دیانند یونیورسٹی، روہتک میں نائب صدر جمہوریہ کی تقریر کے اقتباسات
Posted On:
26 DEC 2023 3:27PM by PIB Delhi
اس بڑی اہمیت کے حامل موقع پر، مجھے مہرشی دیانند جی کے انتہائی موزوں مشاہدات یاد آرہے ہیں۔ ان کا قول ہے‘‘شاگرد کی لیاقت ،اس کی علم کے حصول سے محبت،اس کی تعلیم نیز ہدایات حاصل کرنے کی آمادگی،عالم اور نیک انسانوں کے لیے اس کی تعظیم،استاد کی جانب اس کی توجہ اور احکامات پر اس کی عمل آوری سے ظاہر ہوتی ہے’’۔حکمت کے ان موتیوں کو ہمیشہ ذہن نشین رکھیں۔
دوستو، سوامی دیانند سرسوتی جی کی زندگی اور افکارو نظریات سادگی کی خوبی کی نشاندہی کرتے ہیں جو کہ باعث ترغیب اور متاثر کن ہے۔ان کا نام ہی ہماری سوچ اور غوروفکر کے عمل میں اچھی باتوں کو متحرک کرے گا۔اپنی پوری زندگی میں سوامی جی نے مروجہ سماجی ناانصافیوں کے خلاف پرجوش طریقے سے جدوجہد کی،اپنے آپ کو پورے خلوص دل سے سماجی طورطریقوں میں مثبت تغیر لانے اور ویدوں کی تعلیم کی عوام تک ترویج و اشاعت کے لئے وقف کردیا تھا۔ بھارت اس وقت سوامی جی کے خوابوں کا عکاس ہے۔
سچائی اور علم کے ایک جید علمبردار ان کی اہم تصنیف‘ستیارتھ پرکاش’ حکمت و دانش کا ایک انمول اور بیش بہا سرچشمہ ہے جو آج بھی ہمیں متاثر کرتا ہے۔یہ معزز ادارہ، ریاست ہریانہ میں اعلیٰ تعلیم کے سب سے قدیم اور سب سے باوقار مراکز میں سے ایک ہے۔وہ دن دور نہیں جب یہ ہمارے قدیم ادارے نالندہ کی شان تک پہنچے گا۔
دوستو،آج ڈگریاں حاصل کرنے والے تمام طلباء کو مبارکباد!یہ آپ کے لیے بہت اچھا موقع ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ اہم اور بڑی تبدیلی کیا ہے: 1216 پی ایچ ڈی ہو چکے ہیں۔لڑکوں، اپنی سانس روکو،اگلے شماریات آپ کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہونے والے ہیں۔ان میں سے 740 خواتین اور 476 مرد ہیں۔ یہ روہتک میں ہریانہ کی سرزمین پرواقع ہے، جو ہمارے ملک کے بدلتے منظرنامے کو ظاہر کرتا ہے۔
دوستو، گریجویشن،ایک دور کے خاتمے اور نئے دور کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ تلخ شیریں لمحہ، گریجویٹس اور ان کے چاہنے والوں کے لیے ہر طرح کے جذبات سے بھرا ہوا ہے،جس میں الوداع کہنے سے لے کر خوشی کے آنسوؤں سے لے کر جوش و خروش تک اور جو کچھ آگے ہے،وہ سب شامل ہے۔
اس ادارے سے گریجویشن کرنا ذاتی کامیابی سے بالاتر ہے۔ یہ آپ کے اہل خانہ، آپ کے اساتذہ اور آپ کے اس مادر علمی اورتعلیمی ادارے کے لیے بے پناہ فخر کا ناقابل فراموش لمحہ ہے۔آپ اپنی ساری زندگی ان لوگوں کی یادوں کودل سے لگائے رکھیں گے، جنہوں نے آپ کے ساتھ ہر قدم پر قدم رکھا، آپ کی تعلیم کی خوشیوں اور جدوجہد کوآپس میں بانٹا،ان سب کو آپ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
جلسہ تقسیم اسناد -آپ کی زندگی کے سفر میں ایک سنگ میل ہے،اوریہ آپ کے علم اور سیکھنےیا آموزش کے حصول کا خاتمہ نہیں ہے۔آموزش کا عمل زندگی بھر جاری رہے گا اور جاری رہنا چاہیے۔ آپ دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں، علم اور ہنر سے آراستہ ہیں، نئے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں، مواقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اپنی شناخت بنا رہے ہیں۔ یاد رکھیں، آپ ناقابل یقین چیزوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس لیے مسودہ تیار کریں اور اپنی کامیابی کی داستان کوعملی جامہ پہنائیں!۔
آج سےطلباء،اسناد یافتگان ، سابق طالب علم بنتے ہیں، جو اس معزز ادارے کے سفیر بننےپر فخر کرتے ہیں۔سابق طالب علم کے طور پر، میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ زندگی میں ہمیشہ اپنی مادر علمی سے رابطہ کریں۔اسے اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ایک قابل فخر رکن کے طور پر اس کے ساتھ واپس تعاون کریں۔ لہذا اپنے مادر علمی کے ساتھ مالیاتی رابطے میں رہنے کا عزم کریں۔ مالی لحاظ سےرابطہ میں رہنے کا جسمانی لحاظ سےتعاون اورشراکت کی مقدار سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن براہ کرم مالی لحاظ سے اپنی مادر علمی سے رابطہ کریں۔ اس سے مادر علمی کو آگے کا سفر بہت مؤثر طریقے سے طے کرنے میں مدد ملے گی اور اس کی وجہ سے اس میں بتدریج اضافہ جاری رہےگا۔
دوستو، آپ واقعی خوش قسمت ہیں کہ آپ خود کو امرت کال کے پروان چڑھانے والے ماحولیاتی نظام میں پا رہے ہیں،امرت کال ہمارا گورَو کال ہے۔ آپ کے پاس ایک ماحولیاتی نظام موجود ہے۔ہمیں اس ماحولیاتی نظام میں کیا ملتا ہے؟جہاں آپ کی لامحدود توانائی کو بروئے کار لانے اور آپ کی صلاحیتوں اور صلاحیتوں کو مکمل طور پرحقیقت آفریں بنانے کے دروازے کھلے ہیں۔ہندوستان اتنا بڑھ رہا ہے جتنا پہلے کبھی نہیں تھا اور یہ سفر، ترقی کا سفر، میں دوستوں کو یقین دلاتا ہوں،کبھی نہیں رکنے والا ہے۔
اپنے آس پاس کے پھلتے پھولتے مثبت ماحولیاتی نظام کو دیکھیں۔اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں،پچھلے دو تین مہینوں کے واقعات پر نظر ڈالیں تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ ہمارا بھارت ،قوموں کے اتحاد میں کہاں کھڑا ہے۔
کسی نے بہت سمجھداری کی بات کی ہے ‘‘یاد رکھو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے’’۔ یہ لفظ خود کہتا ہے،‘میں ممکن ہوں!’
جب آپ ناممکن کو دیکھتے ہیں اور اس ملک کے نوجوانوں کے لیے آپ کے لیے جس طرح کے بے پناہ مواقع دستیاب ہیں، آپ کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔آپ کو صرف اپنی کامیابی کی داستان لکھنی ہوگی۔
یہ اچھی حکمرانی آپ کی منتظر ہے،جہاں ایمانداری — میرے الفاظ کویاد رکھیں— ایک دہائی یا 15 سال پیچھے جائیں اور اب کی صورتحال کو دیکھیں۔ صورتحال یہ ہے کہ ایمانداری ،جوابدہی ، شفافیت اور دیانتداری ایسے عناصر ہیں جن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔یہ حکمرانی کے ناقابل منتقلی اورلاینفک پہلو ہیں جو کہ ایک نیا ضابطہ ہے۔اس ماحولیاتی نظام کی ایک اور مساوی پہچان قانون اور اس کے نفاذ کا یکساں احترام ہے، اور اب کوئی بھی اس سے بالاتر نہیں ہے۔وہ لوگ جو سوچتے تھے کہ کوئی ان تک نہیں پہنچ سکتا،وہ حیران و پریشان ہیں اورقانون کی دسترس میں ہیں۔اعلیٰ اور طاقتور، سب قانون کے سامنے جوابدہ ہیں، اور یہی جمہوری حقیقت ہے۔اگر کوئی قانون سے بالاتر ہو تو یہ جمہوریت نہیں ہو سکتی۔کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ ہم ایجنسی کی طرف سے ناقابل یقین ہیں؛ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم قانون کی پہنچ سے باہر ہیں،وہ منظر نامہ مکمل طور پرمنہدم ہوگیا ہے۔قانون سب سے بالا تر ہے۔
حکمرانی کا ایک اور اہم پہلو جو حال ہی میں سامنے آیا ہے وہ بدعنوانی کو بالکل بھی برداشت نہ کرنا ہے۔قانون کے سامنے مساوات اورجوابدہی اب ایک زمینی حقیقت ہے۔ ہمیں اس کے لیے کینوس کی ضرورت نہیں ہے، لوگ اس کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ 15 سال پہلے، اقتدار کے گلیارےاقتدار کے دلالوں کے رابطہ ایجنٹوں سے متاثر تھے۔بدعنوانی کے بغیر کوئی لین دین نہیں ہو سکتا تھا لیکن اب منظر نامہ ایسانہیں ہے۔حکمرانی گلیاروں کواقتدار کے ان دلالوں سے صاف کردیا گیا ہے جنہوں نےبدعنوان غیرقانونی ذرائع سے فیصلہ سازی کا فائدہ اٹھایاتھا۔
آپ کو صرف ایک خیال اور ہمت کی ضرورت ہے،اور خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے استقامت کی ضرورت ہے۔ہمیشہ یاد رکھیں، پیراشوٹ صرف اس وقت کام کرتا ہے جب وہ کھلا ہو۔ پیراشوٹ کی طرح ایک عظیم دماغ کاحامل ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر آپ پیراشوٹ کو گراتے ہیں اور اسے نہیں کھولتے ہیں تو آپ کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اس لیے اپنے ذہن کوہمیشہ کھلا رکھیں اور ناکامی کے خوف سے ذہن کوآزاد کریں۔
مثبت پالیسیوں اور حکمرانی نے پہلے ہی آپ کو ایک سازگار پلیٹ فارم مہیا کر دیا ہےجہاں آپ اپنی صلاحیتوں کوبروئے کار لا سکتے ہیں، امنگوں کوحقیقت آفریں بنا سکتے ہیں اور بھارت 2047 @کے تاریخی سفر میں اپناتعاون کر سکتے ہیں۔ میں اپنے نوجوان دوستوں سے مخاطب ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم میں سے سینئر لوگ آس پاس نہ ہوں، لیکن آپ کلیدی عہدوں پر ہوں گے، اس لیے میں آپ سے اپیل کرتا ہوں۔آپ مشعل بردار ہیں جو ہمیں ایک ایسے مستقبل کی طرف لے جائیں گے جس کی تعریف جدت طرازی اورصنعت کاری سے ہوتی ہے۔
سخت محنت کرو، اور باقی قسمت پر چھوڑ دو۔اس پیشے میں کامیاب ہونے کے لیے کسی خاص پس منظر کا ہونا ضروری نہیں ہے۔‘‘اس نے نئے ضابطےکی وضاحت کی ہے۔
اس پس منظر کے ساتھ تصور کریں کہ عروج ناقابل یقین تھا، بہت سی مشکلات تھیں لیکن اس ریاست کے سب سے کم عمر ایڈووکیٹ جنرل بن گئے، سپریم کورٹ کے سینئر جج ہیں، جوڈیشل ایڈمنسٹریشن کا حصہ ہیں اورابھی بھی بہت سی چیزیں آنا باقی ہیں۔معمولی پس منظر!میں ان کے ساتھ ایک چیز ساجھا کرتا ہوں۔ میرا بھی بہت ہی معمولی اورکم حیثیت کے پس منظر سے تعلق ہے۔یہ بات آپ ذہن میں رکھیں کہ آپ سب کے لیے آسمان ہی حد ہے۔
آپ، ہندوستان کے نوجوان ذہین افراد، ایک نئے سرے سے ابھرنے والے بھارت کے محور ہیں!اس ملک میں نوجوان ذہنوں کی کامیابیاں کسی غیر معمولی کامیابی سے کم نہیں ہیں۔میں ان نوجوان ذہین افراد کی بات کر رہا ہوں جو پہلے ہی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرچکے ہیں اور بھارت کی ترقی کی رفتار میں اپنا تعاون کیا ہے۔انہوں نے بھارت کو دنیا کی5ویں سب سے بڑی معیشت بنانے میں اہم تعاون کیا ہے۔انہوں نے معیشت میں ایک ایسا ماحولیاتی نظام تخلیق کیا ہے جو ہمیں 2030 کے آخر تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بنا دے گا۔ہمارے نوجوان دوستوں نے زراعت کے شعبے میں انقلاب برپا کر دیا ہے،دنیا کا تیسرا سب سے بڑا سٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام تشکیل دیا ہے، اور ان کا تعاون اس قدر ہے کہ Bharat@2047 ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے گا۔ بھارت ایک وشو گرو ہوگا؛ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔
ہمارے ملک نے ابھرتی ہوئی دخل اندازی کرنے والی ٹکنالوجیوں کو بروئے کار لانے کے لیے دنیا کے سرکردہ ممالک کے طور پر عظیم پہل قدمیاں کی ہیں۔ میں وائس چانسلر کا بہت مشکور ہوں کیونکہ کیونکہ کمان ان کے ہاتھوں میں ہے۔میں اس وقت حیران تھا کہ وہ اس مخصوص شعبہ پر توجہ مرکوز کرسکتا ہے۔ دوستو،دخل اندازی کرنے والی ٹیکنالوجی ہماری زندگی میں داخل ہو چکی ہے،وہ ہمارے کام کی جگہ میں داخل ہو گئی ہے، ہمارے دفتر میں داخل ہو گئی ہے، ہمارے گھر میں داخل ہو گئی ہے۔ہمیں صرف عوام کی وسیع تر فلاح و بہبود کے لیے ان کے استعمال کومحفوظ بنانے کے لیے کام کرنا ہے۔مصنوعی ذہانت -اے آئی، انٹرنیٹ آف تھنگز، کوانٹم کمپیوٹنگ،مشین لرننگ اور گرین ٹیکنالوجیز، جدید ترین مصنوعات بنانے کے لیے جو ہمارے رہن سہن، کام کرنے اور ایک دوسرے سے تعلق رکھنے کے انداز کو بدل رہی ہیں۔
میں آپ دوستوں کو بڑے اطمینان کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کوانٹم کمپیوٹنگ میں ہم ان فرنٹ لیگ آف نیشن میں شامل ہیں جنہوں نے اس پر توجہ دی ہے۔ ہمارے کوانٹم کمپیوٹنگ کمیشن کو پہلے ہی 6000 کروڑروپے مختص کیے جاچکے ہیں۔گرین ہائیڈروجن مشن پہلے سے موجود ہے، اس کے لیے 19000 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ 2030 تک 6 لاکھ ملازمتوں میں 8 لاکھ کروڑ روپےکی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔آپ سب کو اسے پروان چڑھانا ہوگا۔آپ کو سمت میں دیکھنا ہوگا۔ اس کو ذہن نشیں رکھیں اور مجھے یقین ہے کہ اس یونیورسٹی میں دخل اندازی کرنے والی ٹیکنالوجی کی جانچ کرنے کے لیے ممکنہ صلاحیت اور بھرپورباصلاحیت فیکلٹی موجود ہے۔یہ آپ کے لیے، ہمارے ملک کے لیے، بہت فائدہ مند ہوگی۔یہ ٹیکنالوجی ہماری سیکیورٹی کے لیے بھی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوگی۔
اچھی بات یہ ہے کہ ایک وقت وہ تھا جب ہم کہیں اورٹیکنالوجی کے تیار ہونے کا انتظار کرتے تھے۔ پھر، ہم اس بات کا انتظار کرتے تھے کہ ٹیکنالوجی کیسے حاصل کی جائے، اور وہ ممالک اس بات کی شرائط و ضوابط طے کرتے تھے کہ ہم ٹیکنالوجی کیسے حاصل کریں گے اور اس میں سے کتنا حصہ - اس کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہمیں دیں گے۔لہذا، طاقت ایک غیر متناسب تھی۔اب ہندوستان، اختراعات ،جدت طرازی اور ٹیکنالوجی میں قیادت کرنے والے دنیا کے پہلے 10 ممالک میں شامل ہے۔ دوستو، مجھے یقین ہے کہ یہ یونیورسٹی اپنی ایک پہچان بنائے گی، خاص طور پر جب بات دخل اندازی کرنے والی ٹیکنالوجی—ان کے استعمال، ان کے استعمال کو عام کرنے اور ان کی ترقی کی ہوتی ہے۔
میرے پیارے نوجوان دوستو، بھارت کو آپ سے بہت امیدیں ہیں اور کیوں نہ ہوں؟ آپ اس عظیم بھارت کے شہری ہیں جہاں دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ آباد ہے۔ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں سرحدوں کے پار بھارت کا اثر اور رد عمل محسوس کیا جاسکتا ہے۔ہندوستان سے باہر ہندوستانی ہونا ہمارے لیے فخر کی بات ہے کیونکہ دوسرے ہمیں اب ایک مختلف مثبت نظر سے دیکھتے ہیں۔دوستو، اپنی قوم اور اپنی مادر علمی نیزاپنے معاشرے کے زبردست فروغ اورعروج کے لیے اپنا تعاون کرنے سے بڑی خوشی زندگی میں کوئی نہیں ہو سکتی۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب اس بات کوہمیشہ ذہن میں رکھیں گے حقیقت یہ ہے کہ یہ ویدوں کاجذبہ ہے، یہ ہماری ہزاروں سالوں کی تہذیبی اخلاقیات و روایات کا نچوڑ ہے۔
ناکامی سب سے بڑا استاد ہوتی ہے اور یہ حتمی کامیابی کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے ،ناکامی کا خوف نہ کھائیں اور کبھی مایوس نہ ہوں۔ جیسا کہ سوامی وویکانند نے کہاہے‘‘اپنی زندگی میں جو کھم مول لیں۔اگر آپ جیت جاتے ہیں،تو آپ قیادت کر سکتے ہیں!اگر آپ ہار گئے تو آپ رہنمائی کر سکتے ہیں!”
जीवन में हर प्रयास में सफल होना या सफलता पर निर्भर होना जरूरी नहीं है यह जरूर नहीं कि आप प्रयास करो सफल होगे हो सकता है आप असफलता हो असफलता व्यक्ति की नहीं होती असफलता एक ecosystem की होती है उस Ecosystem को बाद में बदला जाता है और सफलता आने वाले समय में निश्चित होती है
میں اس موقع پر آئین کے معمار ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا حوالہ دینے کا خواہشمند ہوں اور ان کی زندگی جدوجہد اورحصولیابیوں کی زندگی رہی ہے۔ انہوں نے اپنے طریقے سے چیلنجوں کا سامنا کیا جس کی آپ تقلید کر سکتے ہیں۔ دوستو یہ بہت ضروری ہے ،کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ ہم میں سے کچھ بہت کم تعداد میں اس سے اتفاق نہیں کرتے۔اس سے ہمارے دل کو تکلیف پہنچتی ہے۔بھارتیتہ میں یقین رکھنے والا کوئی بھی، بھارت کا شہری کیسے ہمارے ملک کی مذمت کرسکتاہے،ہماری ترقی کو داغدار کر سکتا ہے،ملک بھرمیں یا بیرون ملک جا کر ہمارے آئینی اداروں کی تحقیرکرسکتا ہے۔ ان کے لیے سبق یہ ہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر کی اس حکیمانہ آواز کو سنیں جس کا میں یہاں حوالہ دے رہا ہوں ،‘‘آپ کو سب سےپہلے ہندوستانی ہونا چاہیے،سب سے آخر میں بھی ہندوستانی اور ہندوستانی کے علاوہ کچھ نہیں ہونا چاہئے’’۔
آج آپ کے پاس آؤٹ ہونے کے بعد، آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ آپ کی اپنی کامیابی ،آپ کے والدین، اساتذہ اور اپنےمادر علمی کی مرہون منت ہے۔
गुरुजनों का आदर, परिजनों की सेवा और देश का सम्मान आपकी प्राथमिकता होनी चाहिए। गुरुजनों का आदर हो जाता है, पर परिजनों का सम्मान आना चाहिए। जब ऐसा होगा, तब हमारी सांस्कृतिक विरासत पर एक कालिख लगेगी। हम उसे भारत के नागरिक हैं, जहां बुजुर्गों का सम्मान होता है। मैं कहता हूं: "मुझे सबसे बड़ी पीड़ा होती है जब कोई कहता है कि मैं Old Age Home बना रहा हूं। हमारे भारत में Old Age Home की कहां आवश्यकता है? हमारे यहां रिश्ते इतने खिले हुए हैं कि इसकी आवश्यकता नहीं है।"
I Expect from All students: "कुछ भी परिस्थिति हो, कितना भी विकास हो, दुनिया के किसी भी कोने में आप कम करें। भारत के लिए नाम काम कमाएं, खुद के लिए नाम कमाएं, अपने माता-पिता, परिजनों का हमेशा ध्यान रखें। उनकी सेवा में ही ईश्वर है।
भारतीयता हमारी पहचान है। अंग्रेजीयत नहीं है। भारतीयता है।भारत का हित सर्वोपरि है। हम दूसरों के हित को सर्वोपरि नहीं रख सकते हैं लिए, हमारे को रखना पड़ेगा। हमें सृजन करना पड़ेगा हमें संरक्षण करना पड़ेगा।हमने जो विरासत पाई है दुनिया की किसी देश ने ऐसी विरासत नहीं पाई है। हमने जो कल्प अकल्पनीय अप्रत्याशित प्रगति हाल के वर्षों में की है दुनिया उसे अचंभित है। मैं आपका ज्यादा समय नहीं लेना चाहता आप सबको पता है कि जो इंटरनेशनल मोनेटरी फंड, वर्ल्ड बैंक क्या कहते थे पहले और आज भारत के बारे में क्या कहते हैं।भारत वाह वाह लूट रहा है .
کیونکہ ان کے مطابق بھارت سرمایہ کاری اور مواقع کا بہت زیادہ پسندیدہ مقام ہے۔
हम अमृत काल में हैं और यह हमारा गौरव काल है और 2047 में आजादी के शताब्दी महोत्सव पर भारत विकसित देश और विश्व गुरु निश्चित रूप से बनेगा
میں آپ کی مستقبل کی کوششوں، آپ کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگیوں میں ہر کامیابی کی خواہش کرتا ہوں۔
*********
(ش ح۔ع م ۔م ش)
U.NO.2998
(Release ID: 1990699)
Visitor Counter : 116