بجلی کی وزارت
آر ای سی ملازمین کے پاس گروگرام میں ایک رہائشی کمپلیکس ہوگا۔ بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر آر کے سنگھ نے سنگ بنیاد رکھا
اگر معیشت کو 7.5 فیصد کی شرح سے ترقی کرنی ہے تو ہمارے بجلی کے شعبے کو 8.5 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے کی ضرورت ہے: توانائی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر
"بھارت میں 161 گیگا واٹ بجلی کی صلاحیت زیر تعمیر ہے، جو بڑھ کر 239 گیگا واٹ ہو جائے گی"
Posted On:
22 DEC 2023 6:10PM by PIB Delhi
آر ای سی لمیٹڈ، بجلی کی وزارت کے تحت ایک مہارتنا سنٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائز ، گروگرام میں واقع اپنے ملازمین کے لیے ایک رہائشی کمپلیکس لے کر آ رہا ہے۔ مرکزی وزیر برائے بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی جناب آر کے سنگھ نے آج 22 دسمبر 2023 کو گروگرام میں رہائشی کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا۔
آر ای سی لمیٹڈ کے ملازمین اور وزارت بجلی اور اس سے منسلک تنظیموں کے دیگر افسران اور عملے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے پاور سیکٹر اور ملک کی ترقی میں آر ای سی کے اہم کردار پر روشنی ڈالی، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ادارہ بجلی کے شعبے کو تبدیل کرنے اور اسے قابل عمل بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ "اس سے پہلے، 2017 میں، پاور سیکٹر بدحالی کا شکار تھا۔ جینکوز کے نمایاں بقایا جات1.4 لاکھ کروڑ روپے سے زائد تھے۔ زیادہ تر ڈسکام بہت زیادہ مقروض تھے اور ان کے پاس بجلی خریدنے یا نظام کو برقرار رکھنے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے۔ آپ اور میں نے اس کا رخ موڑ دیا ہے، ہم نے نظام کو قابل عمل بنایا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اس شعبے کی ترقی کے لیے نظام کا قابل عمل ہونا ایک لازمی ضرورت ہے۔ "اگر ہم نے نظام کو قابل عمل نہ بنایا ہوتا تو 7.5 فیصد کی شرح سے ترقی ممکن نہ تھی، کیونکہ ہم بجلی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتے اور اس شعبے میں جس حالت میں تھا اس میں کوئی سرمایہ کاری نہیں آتی۔"
جناب سنگھ نے کہا کہ قابل عملیت کی ایک خاص سطح پر پہنچنے کے بعد، ہمیں اسے مزید بڑھانے اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ اگر یہ نظام قابل عمل رہا تو سرمایہ کاری آئے گی۔ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے کیونکہ اگر معیشت کو 7.5 فیصد کی شرح سے بڑھنا ہے تو ہمارے پاور سیکٹر کو 8.5 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر صنعت کی خواہش ہوتی ہے کہ ایسے وسائل ہوں جو موجودہ مانگ سے قدرے زیادہ ہوں۔ اگر آج سب سے زیادہ مانگ 243 گیگا واٹ ہے تو کنٹریکٹ ڈیمانڈ 340 گیگا واٹ سے زیادہ ہو گی۔’’
بجلی کے وزیر نے کہا کہ کنٹریکٹ ڈیمانڈ ملکی معیشت سے زیادہ تیزی سے بڑھے گی اور اس لیے بجلی کی صلاحیت کو اسی شرح سے بڑھنا ہوگا، جس کے لیے آر ی سی اور پی ایف سی کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ "آر ای سی اور پی ایف سی اس ترقی میں مدد کرنے کی کلید ہیں۔ کیا آپ ہمارے جتنے بڑے پاور سسٹم کا تصور کر سکتے ہیں جس میں پچھلے سال 9 فیصد اضافہ ہوا اور اب بھی اسی شرح سے بڑھ رہا ہے؟ موجودہ سال میں، بلند ترین طلب کے لحاظ سے شرح نمو تقریباً 10.5فیصد – 11فیصد ہے اور یہ اسی شرح سے جاری رہے گی۔ صلاحیت میں اضافے کے لیے بھاری مقدار میں فنڈز درکار ہوں گے، جس کا ایک حصہ آر ای سی اور پی ایف سی کو فراہم کرنا ہے۔
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر نے کہا کہ ملک میں 161 گیگا واٹ بجلی کی صلاحیت زیر تعمیر ہے جو 239 گیگا واٹ تک جائے گی اور ہمارے پاس آئندہ دو دہائیوں تک 100 گیگا واٹ بجلی کی صلاحیت مسلسل زیر تعمیر رہے گی جس کے لیے آر ای سی اور پی ایف سی کوفنڈز جمع کرنے ہوں گے۔ ہمارے پاس تقریباً 27,000 میگاواٹ تھرمل صلاحیت زیر تعمیر ہے۔ ہم اسے 80,000 میگاواٹ تک بڑھا رہے ہیں۔ اس کے لیے فنڈنگ آنی پڑے گی۔ اس وقت، زیر تعمیر قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 114 گیگا واٹ ہے اور یہ اسی طرح جاری رہے گی۔ زیر تعمیر صلاحیت اگلی 2 سے 3 دہائیوں تک 100 گیگا واٹ کے قریب رہے گی۔ اب، زیر تعمیر ہائیڈرو کی صلاحیت تقریباً 18 گیگا واٹ ہے اور ہم مزید 20 گیگا واٹ ہائیڈرو شروع کرنے جا رہے ہیں۔ لہذا، ہائیڈرو، تھرمل اور قابل تجدید کو ملا کر، تقریباً 240 گیگا واٹ کی صلاحیت زیر تعمیر ہونے جا رہی ہے۔ یہ سرمایہ کاری کا حجم ہے جو ہو رہا ہے اور یہ جاری رہے گا۔ جناب سنگھ نے مزید کہا کہ آر ای سی کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ قرضے دے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ معقول مبنی بر انصاف اصول لاگو ہوں۔
رہائشی کمپلیکس کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ یہ دن آر ای سی لمیٹڈ کی ترقی میں ایک سنگ میل ہے۔ کمپلیکس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ کسی بھی ادارے کی رگ جان اس کے افسران اور عملہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ ہی لوگ منافع کماتے ہیں اور تنظیم کو ترقی دیتے ہیں۔ جیسا کہ آپ ہیں، آپ کی تنظیم بھی ہو گی۔ اگر آپ اچھے اور روشن ہیں تو تنظیم بڑھے گی۔ عملے کو متحرک رکھنے کے لیے، ہمیں رہائش کی جگہ، صحت اور بچوں کی تعلیم جیسی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ افسران اور عملے کو ان کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہ ہو اور ادارے کو اپنی بہترین خدمات دینے پر توجہ مرکوز کریں۔ یہ آپ کو تحریک دینے اور تنظیم کو ترقی دینے کا ایک لازمی حصہ ہے۔
جناب سنگھ نے مزید کہا کہ آر ای سی لمیٹڈ کے ملازمین کے لیے کلی طور پر وقف مکانات فراہم کرنے کی یہ کوشش ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے ترقی پسند نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے۔ "میں آر ای سی کی نہ صرف ایک بستی کا تصور کرنے بلکہ ایک پائیدار اور ذمہ دار کمیونٹی کا تصور کرنے کے لیے تعریف کرنا چاہوں گا۔ جیسے جیسے یہ پروجیکٹ آگے بڑھ رہا ہے، میں ماحول دوست طریقوں، توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیز، اور ماحولیاتی ذمہ داری کو فروغ دینے والے اقدامات کے انضمام کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔
جناب وویک کمار دیوانگن، سی ایم ڈی آر ای سی، نے اپنی افرادی قوت کے لیے ایک معاون اور پرورش کرنے والی کمیونٹی کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا"یہ رہائشی کمپلیکس ہمارے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے ہمارے عزم کا ثبوت ہے"۔ انہوں نے مزید کہا، "ٹاؤن شپ پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کاروبار کے دائرے سے باہر ہے، یہ ایک پائیدار اور فروغ پزیر کمیونٹی کی تعمیر کا عزم ہے۔ جیسا کہ ہم اس سنگ بنیاد کے علامتی طور پر رکھے جانے کا مشاہدہ کر رہے ہیں، ہم ایک ایسے وژن کی پیدائش کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو تشکیل دے گا۔
تقریب میں بجلی کی وزارت کے سینئر افسران اور آر ای سی کے ملازمین نے شرکت کی۔
آر ای سی لمیٹیڈ، ایک مہارتنا سی پی ایس سی جو 1969 میں بجلی کی وزارت کے تحت قائم کیا گیا تھا، بجلی کے بنیادی ڈھانچے کے شعبے کے لیے طویل مدتی قرضے اور دیگر مالیاتی مصنوعات فراہم کرتا ہے جس میں جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن، قابل تجدید توانائی اور نئی ٹیکنالوجیز جیسے الیکٹرک وہیکلز، بیٹری اسٹوریج، گرین ہائیڈروجن وغیرہ شامل ہیں۔ حال ہی میں آر ای سی نے سڑکوں اور ایکسپریس ویز، میٹرو ریل، ہوائی اڈے، آئی ٹی کمیونیکیشن، سماجی اور تجارتی انفراسٹرکچر (تعلیمی ادارے، ہسپتال)، بندرگاہوں اور مختلف دیگر شعبوں جیسے اسٹیل، ریفائنری وغیرہ کے بارے میں الیکٹرو مکینیکل (ای اینڈ ایم ) کے کاموں پر مشتمل نان پاور انفراسٹرکچر سیکٹر میں بھی تنوع پیدا کیا ہے۔ آر ای سی کی قرض کی کتاب 4.74 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
*************
ش ح۔ا ک۔ ر ب
U-2970
(Release ID: 1990443)
Visitor Counter : 63