ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے نیشنل کلین ایئر پروگرام کے تحت 131 شہروں کو  مختص کردہ فنڈز

Posted On: 21 DEC 2023 4:47PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوانیز موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ہے ۔دہلی/این سی آر  اس کے آس پاس کے علاقوں میں فضائی آلودگی میں کمی اور اس پرقابو پانے کے لیے، 2021 میں تشکیل دیے گئے این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کے معیار کے انتظام کے کمیشن نے جولائی 2022 میں این سی آر میں فضائی آلودگی میں کمی کے لیے ایک جامع پالیسی وضع کی ہے، جس میں شعبے  کے لیے مخصوص ایکشن پوائنٹس مقرر کیے گئے ہیں۔ این سی آر ریاستوں میں مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ ٹائم لائنز اور عمل آوری کے منصوبے کے ساتھ، پالیسی فریم ورک میں فضائی آلودگی میں کردار ادا کرنے والے مختلف شعبوں کے لحاظ سے اقدامات ، مقدار کے مطابق اہداف اور نظام الاوقات کی تفصیلات دی گئی ہیں۔

اپنے قیام کے بعد سے، کمیشن نے اب تک 78 ہدایات اور 11 مشاورتیں جاری کی ہیں، اس کے علاوہ کمیشن نے  این سی آر سے متعلقہ مختلف ایجنسیوں بشمول پنجاب کی ریاستی حکومتوں، جی این سی ٹی ڈی، اور خطے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے مختلف اداروں کو ایگزیکٹو آرڈریعنی عمل آوری سے متعلق اقدامات بھی  جاری کیے ہیں۔

اس کے علاوہ، موسم سرما میں عام طور پر ہوا کے منفی اورنقصان دہ معیار کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے، اے کیو آئی کی بنیاد پر ‘گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان’ کے تحت کارروائیاں بھی کی جاتی ہیں۔ جی آراے پی  نے فضائی آلودگی کی سطح کے لحاظ سے ہنگامی روک تھام/پابندی کی کارروائیوں کے ایک سیٹ کا مطالبہ کیا ہے، جو سردیوں کے مہینوں کے دوران ناموافق مضرصحت  آب و ہوا اور موسمیاتی حالات کی وجہ سے عام طور پر دہلی-این سی آر میں موجود منفی ہوا کے معیار کے منظر نامے کا مقابلہ کرنے کے لیے مقررہ ایجنسیوں کے ذریعے عمل میں لائے جائیں گے۔

کمیشن نے حفاظت اور نفاذ سے متعلق ایک قانونی ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس کی نمائندگی این سی آر ریاستی حکومتوں کے اعلیٰ سطح کے عہدیداروں کے ذریعہ کی گئی ہے تاکہ پالیسی اور کمیشن کی مختلف قانونی ہدایات/ احکامات میں بیان کردہ زمینی  سطح کی  کارروائیوں کا مؤثر نفاذ اور نگرانی کی جاسکے۔

حکومت نے ،ملک بھر میں فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے کےمقصد سے ، قومی سطح کی ایک  حکمت عملی کے طور پر 2019 میں نیشنل کلین ایئر پروگرام  یعنی صاف ستھری اورآلودگی سے مبرا ہواسے متعلق قومی پروگرام (این سی اے پی ) بھی شروع کیا ہے۔ دستیاب بین الاقوامی تجربات اور قومی مطالعات کو مدنظر رکھتے ہوئے، این سی اے پی کے تحت عارضی قومی سطح کے ہدف کے تحت  ذرات کے ارتکاز میں سال 2024 تک 20فیصد سے 30فیصد  تک کانشانہ مقررکیاگیاہے ۔

131 ملین پلس/غیر حاصل کرنے والے شہروں (وہ شہر جومسلسل پانچ سال تک  کہ نیشنل ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی اسٹینڈرڈز (این اے اے کیو ایس ) سے زیادہ ہیں)کی نشاندہی کی گئی ہے،ان میں  دہلی-این سی آر کے چھ شہر (فرید آباد، الور، میرٹھ، غازی آباد، نوئیڈا اور دہلی) شامل ہیں ۔ اس کے مطابق،ہر شہر کے لئے  ہواکی صفائی سے متعلق مخصوص کلین ایئر ایکشن پلانز تیار کیے گئے ہیں اور ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے 131 غیر حصول/ملین پلس شہروں میں نافذ کیے گئے ہیں۔ ان ایکشن پلانز یعنی عملی منصوبوں  میں ذمہ دار ایجنسیوں کے ساتھ شہر کے مخصوص فضائی آلودگی کے ذرائع جیسے مٹی اور سڑک کی دھول، موٹر گاڑیاں، گھریلو ایندھن، ایم ایس ڈبلیو  جلانے، تعمیراتی سازوسامان  اور صنعتوں کے لیے مختصر، درمیانی اور طویل مدتی کارروائیاں  شامل ہیں۔

این اے سی پی  کے تحت مالی سال 20-2019 سے مالی سال 24-2023 تک (15 دسمبر تک) شناخت شدہ 131 شہروں کو  9650 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ 9650 کروڑ روپے میں سے 1292.50 کروڑ روپے کی رقم ان شہروں کو جاری کی گئی ہے جنہیں این سی اے پی کے تحت فنڈز فراہم کیے گئے ہیں، جس میں سے 480.92 کروڑ روپے استعمال کیے جا چکے ہیں (15 دسمبر تک) اور 8357.51 کروڑ روپے ان شہروں کو جاری کیے گئے ہیں جنھیں پندرہویں مالیاتی کمیشن (ایف سی -15) کے تحت فنڈ فراہم کیا گیا، جس میں سے 5835.03 کروڑ روپے (15 دسمبر تک) ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔

مالی سال 20-2019 سے 24-2023 کے لیے نیشنل کلین ایئر پروگرام کے تحت دہلی این سی آرکے شہروں سمیت  131 شہروں میں فنڈز جاری کرنے اور استعمال کرنے کی تفصیلات،  ضمیمہ I کے طور پر منسلک ہیں۔

مزید، ہندوستان میں مختلف ذرائع سے ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کئے گئے اقدامات ضمیمہ-II میں منسلک ہیں۔

ضمیمہ-I

  (کروڑ روپے  میں)

 

نمبرشمار

شہر

 

 

 

کل جاری کردہ فنڈز

کل استعمال کردہ فنڈز

1.

دہلی

38.22

10.77

2.

نوئیڈا

26.42

0.95

3.

الور

15.00

0.04

4.

میرٹھ*

139.19

81.93

5.

فریدآباد *

73.53

-

6.

غازی آباد*

136.25

76.89

میزان

428.61

170.58

*شہروں کو 15ویں فائنانس ایئر کوالٹی پرفارمنس گرانٹ کے تحت مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔

  (کروڑروپے میں)

 

نمبرشمار

شہر

کل جاری کردہ فنڈز

کل استعمال کردہ فنڈز

1

اننت پورمو

8.765

2.16

2

چتور

4.905

3.61

3

ایلورو

4.625

3.42

4

گنٹور

11.55

4.53

5

کڑپہ

5.77

2.49

6

کرنول

5.272

2.95

7

نیلور

14.855

7.36

8

اونگول

6.105

4.1

9

راجہ مہندراورم

6.345

4.32

10

سریکاکولم

3.59

3.19

11

وجے واڑہ

130.35

33.67

12

وشاکھاپٹنم

129.37

0

13

وجیا نگرم

4.6855

2.7

14

گوہاٹی

29.39

12.09

15

ناگون

4.91

1.97

16

نلباری

2.92

1.21

17

سلچر

3.92

2.48

18

سبساگر

4.14

1.78

19

پٹنہ

298.57

157.72

20

گیا

9.4185

6.47

21

مظفر پور

14.01

5.39

22

چنڈی گڑھ

28.783

12.96

23

کوربا

3.846

1.06

24

بھلائی نگر

118.35

28.45

25

رائے پور

125.35

51.86

26

دہلی

38.2185

10.77

27

احمد آباد

365.54

261.93

28

راجکوٹ

83.1

64.61

29

سورت

261.15

254.23

30

وڈودرا

98.15

81.98

31

فرید آباد (این سی آر)

73.53

0.78

32

بدی

2.7725

2.6

33

دمتل

1.5725

1.05

34

کالا امب

3.5625

3.33

35

نالہ گڑھ

1.925509

1.8

36

پاونٹا صاحب

1.7225

1.47

37

پروانو

1.6225

1.33

38

سندر نگر

1.9315

1.71

39

جموں

19.9215

11.93

40

سری نگر

60.93

4

41

دھنباد

69.09

57.39

42

جمشید پور

116.85

31.9

43

رانچی

93.5

48.09

44

بنگلورو

541.1

5.47

45

دیوانگیرے

10.05

4.78

46

گلبرگہ

15.8965

1.29

47

ہبلی-دھارواڑ

16.7245

0.8

48

بھوپال

183.85

166.44

49

دیواس

6.6415

5.31

50

گوالیار

102.64

65.08

51

اندور

191.95

166.64

52

جبل پور

112.25

104.18

53

ساگر

8.9935

2.58

54

اجین

12.61

3.22

55

اورنگ آباد

68.3

51.54

56

اکولا

8.66

3.95

57

امراوتی

25.005

12.87

58

بدلاپور

2

0.15

59

چندرپور

5.595

3.88

60

گریٹر ممبئی

938.59

680.32

61

جلگاؤں

4.58

1.07

62

جالنا

5.415

3.09

63

کولہاپور

17.2

0.33

64

لاتور

12.9965

5

65

ناگپور

142.05

6.32

66

ناسک

91.55

0

67

نوی ممبئی

9.45

26.43

68

پونے

271.3

70.48

69

سانگلی

10.5

2.54

70

سولاپور

31.725

7.18

71

تھانے

0

41.49

72

الہاس نگر

2.1

18.15

73

وسائی ویرار

72.35

13.46

74

برنیہات

6.151

2.84

75

دیما پور

7.05

0.47

76

کوہیما

6.65

1.15

77

انگول

0.3375

0.95

78

بالاسور

3.741

1.16

79

بھوبنیشور

4.6237

20.53

80

کٹک

40.23

14.23

81

کلنگا نگر

4.6875

1.82

82

راؤرکیلا

12.0575

6.55

83

ٹالچر

3.87

1.15

84

امرتسر

73.25

65.86

85

پٹھانکوٹ/ڈیرہ بابا

4.73

1.66

86

ڈیرہ بسی

1.115

0.42

87

جالندھر

30.045

2.63

88

کھنہ

5.18

2.04

89

لدھیانہ

97.75

56.48

90

گوبند گڑھ

5.269

2.8

91

نیا ننگل

2.718

0.67

92

پٹیالہ

14.86

2.96

93

جے پور

325.85

260.71

94

الور

15

1.69

95

جودھ پور

80.34

55.99

96

کوٹا

101.2

63.34

97

اودے پور

14.7265

9.39

98

چنئی

367

367.51

99

مدورائی

72.44

49.8

100

تریچی

50.35

46.36

101

توتیکورن

12.64

7.15

102

حیدرآباد

454.3

365.6

103

نالگنڈہ

4.3965

1.62

104

پٹینچرو

0.48

0.39

105

سنگاریڈی

3.3575

2.03

106

آگرہ

175.92

128.63

107

الہ آباد

180.78

141.72

108

غازی آباد

136.25

97.08

109

کانپور

249.34

209.47

110

لکھنؤ

385.83

199.5

111

میرٹھ (این سی آر)

139.19

86.84

112

وارانسی

229.17

83.49

113

انپارہ

2.185

1.53

114

بریلی

49.24

11.68

115

فیروز آباد

34.355

17.9

116

گجرولا

4.04

0.89

117

گورکھپور

52.19

19.56

118

جھانسی

9.06

4.74

119

خورجہ

13.665

3.8

120

مرادآباد

57.195

15.23

121

نوئیڈا

26.42

1.19

122

رائے بریلی

11.3685

5.5

123

دہرادون

38.24

10.11

124

کاشی پور

6.772

2.76

125

رشیکیش

8.6715

3.9

126

آسنسول/رانی گنج

67.6

42.55

127

بیرک پور

2

1.94

128

درگاپور

44.58

5.87

129

ہلدیہ

10.325

4.43

130

ہاوڑہ

5

7.71

131

کولکتہ

687.25

636.18

میزان

9649.99

5835.03

ضمیمہ - II

 

ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیےکئے گئے اقدامات کی فہرست

مرکزی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات

1-ہوا کو  صاف ستھرابنانے سے متعلق قومی  پروگرام:

 

  • ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا نیز موسمیاتی تبدیلی کی وزارت (ایم اوای ایف سی سی ) کی طرف سے جنوری 2019 میں ہواکو صاف ستھرااورآلودگی سے مبرا بنانے سے متعلق  نیشنل کلین ایئر پروگرام (این سی اے پی ) کا آغاز کیا گیا ہے، جس کا مقصد تمام متعلقہ فریقوں کو اس پروگرام میں شامل کرکے  24 ریاستوں کے 131 شہروں (غیر حاصل شدہ یعنی دس لاکھ سے کم آبادی والے شہروں اور دس لاکھ سے  زیادہ آبادی والے  شہروں) میں ہوا کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
  • این سی اے پی  نے 2024 تک سال 2017 میں پی ایم کے ارتکاز میں بیس لائن کے مقابلے میں 20سے 30فیصد  کی کمی کا تصور کیا ہے۔ PM10 کی سطح میں 40فیصد تک کمی یا سال 26-2025تک قومی معیارات (60 µg/m3) کو حاصل کرنے کے ہدف پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
  • تمام 131 شہروں کے ذریعے سٹی ایکشن پلانز(سی اے پیز) تیار کیے گئے ہیں اور ان پر شہری بلدیاتی اداروں  کے ذریعے عمل کیا جا رہا ہے۔
  • شہر کے مخصوص ہواکو  صاف ستھرابنانے سے متعلق  کارروائی کے منصوبے کے تحت ، شہر کے مخصوص فضائی آلودگی کے ذرائع جیسے مٹی اور سڑک کی دھول،موٹر گاڑیوں، گھریلو ایندھن، ایم ایس ڈبلیو کو جلانے ، تعمیراتی سازوسامان  اور صنعتوں کو نشانزدکیاگیاہے ۔
  • سٹی ایکشن پلان کی سرگرمیوں پر عمل درآمد کے لیے ان 131 شہروں کو کارکردگی پر مبنی مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
  • اس کے علاوہ، مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں جیسے سووچھ بھارت مشن ایس بی ایم (اربن)، اٹل مشن فار ریجویوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آر یو ٹی، امروت)، اسمارٹ سٹی مشن، سستی نقل و حمل کی طرف پائیدار متبادل (ایس اے ٹی اے ٹی)جیسے وسائل کے تبادلے کے ذریعے سی اے پیز کے نفاذ کے لیے فنڈنگ کو متحرک کیا جا رہا ہے۔ 
  • تمام 131 شہروں کے ذریعہ عوامی شکایات کے ازالے کا پورٹل (پی جی آرپی)/ ہیلپ لائن  تیار کی گئی ہے تاکہ فضائی آلودگی کی عوامی شکایات کو بروقت حل کیا جا سکے۔
  • تمام 131 شہروں کے ذریعہ ایمرجنسی رسپانس سسٹم (ای آرایس /جی  آر اے پی ) کو  فضائی ہنگامی صورتحال میں کارروائی کرنے کے لیے تیار کیا  گیاہے۔
  • 131 شہروں میں سے 90 شہروں نے  مالی سال 2017-18 کی بیس لائن کے حوالے سے مالی سال23-2022 میں PM10 کے سالانہ ارتکاز کے لحاظ سے ہوا کے معیار میں بہتری کا مظاہرہ کیا ہے۔

2.0   موٹرگاڑیوں کے اخراج پر قابو پانے کے لئے   اقدامات:

 

  • دہلی کے این سی ٹی میں یکم اپریل 2018 سے بی ایس -4 سے بی ایس -6 تک ایندھن کے معیارات اوریکم اپریل 2020سے   ملک کے باقی حصوں میں  سے لیپ فروگنگ۔
  • دہلی میں داخل ہونے والی تجارتی موٹر گاڑیوں سے ٹول اور ماحولیاتی معاوضے  کی وصولی کے لیے جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈی ایم سی ) کے ذریعے آرایف آئی ڈی  (ریڈیو فریکوئینسی شناخت) نظام نافذ کیا گیا ہے۔
  • اپریل 2020 سے ملک بھر میں بی ایس -6 کے مطابق  موٹرگاڑیاں متعارف۔
  • بھاری صنعت کا محکمہ ہندوستان میں (ہائبرڈ اور) الیکٹرک موٹر گاڑیوں کی تیز رفتارمینوفیکچرنگ  اور تیاری(ایف اے ایم ای -2 انڈیا) اسکیم کے تحت ای گاڑیوں پر سبسڈی فراہم کر رہا ہے۔
  • کفایتی نقل و حمل کی طرف پائیدار متبادل (ایس اے ٹی اے ٹی ) کو کمپریسڈ بائیو گیس (سی بی جی ) پروڈکشن پلانٹس قائم کرنے اور آٹوموٹو ایندھن میں استعمال کے لیے سی بی جی  کو مارکیٹ میں دستیاب کرانے کی پہل کے طور پر شروع کیا گیا ہے۔
  • غیر مقصود ٹریفک کو موڑنے کے لیے ایکسپریس ویز اور ہائی ویز کو فعال کرنا۔

3.0 صنعتی اخراج کو کنٹرول کرنے کے اقدامات:

 

  • این سی آر ریاستوں میں 24 اکتوبر 2017 سے پیٹ کوک اور فرنیس آئل  یعنی دھاتوں کو پگھلانے والی بھٹی کے ایندھن کے طور پر استعمال پر پابندی اور 26 جولائی 2018 سے اجازت شدہ عمل میں استعمال کے استثناء کے ساتھ، ملک میں درآمد شدہ پیٹ کوک کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔

 

4.0فصلوں کی باقیات (پرالی )جلانے سے ہونے والے  اخراج پر قابو پانے کے اقدامات:

 

  • ‘پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی کی این سی ٹی ریاستوں میں فصل کی باقیات کے انتظام کے لیے زرعی  طریقہ کارکو  فروغ دینے’ پر مرکزی شعبے کی  اسکیم کے تحت، فصل کی باقیات کے انتظام کے لیے زرعی مشینوں اور آلات  وغیرہ پر50 فیصد کی رعایت  کے ساتھ اسے  فروغ دیا جاتا ہے۔ انفرادی کسانوں کو سبسڈی اور کسٹم ہائرنگ سینٹرز کے قیام کے لیے 80فیصد رعایت  دی جاتی ہے ۔ 2022 میں، اسکیم کو زرعی طریقہ کارکے ذیلی مشن یعنی مشن آن ایگریکلچرل میکانائزیشن (ایس ایم اے ایم ) کے ساتھ ملا دیا گیا ہے اور ایس ایم اے ایم کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آرکے وی وائی ) کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔
  • این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کے معیار کے انتظام کے کمیشن (سی اے کیو ایم) نے 17.09.2021 کو دہلی کے 300 کلومیٹر کے دائرے میں واقع کوئلے پر مبنی تھرمل پاور پلانٹس کو کوئلے کے ساتھ ساتھ  بائیو ماس پر مبنی پیلٹس، ٹوریفائیڈ پیلٹس/بریکیٹس ( دھان کے بھوسے پرتوجہ مرکوز کرنے کے ساتھ)کے ساتھ جلانے کی ہدایت دی،(5-10فیصد تک)۔
  • این سی آر اور ملحقہ علاقوں میں کوئلے پر مبنی محدوداستعمال والے  حرارتی بجلی گھروں یعنی  تھرمل پاور پلانٹس کو 30ستمبر 2023تک کم از کم 5فیصد بائیو ماس پیلٹس اور 31.12.2023 تک کم از کم 10فیصد  بائیو ماس پیلٹس کو  استعمال کرنے کی  ہدایت دی گئی ہے۔
  • سی اے کیو ایم  کی طرف سے پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ فصل کے باقیات یعنی پرالی جلانے  کو ختم کرنے اوراس پرمکمل طورپرقابو پانے کے لیے فریم ورک اور نظرثانی شدہ ایکشن پلان کو سختی سے اور مؤثر طریقے سے نافذ کریں۔

 

سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی ) کی طرف سے کئے گئے اقدامات

 

1-ہواکے معیار کی نگرانی  اور نیٹ ورک

  • نیشنل ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی ) 2015 میں شروع کیا گیا تھا۔ ہوا کے معیار کے  یومیہ بلیٹن کے ذریعے معلومات عوام تک پہنچائی جا رہی ہیں۔
  • ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی نیٹ ورک: ملک میں 1447 ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز (516 مسلسل اور 931 مینوئل) کا نیٹ ورک ہے جس میں 28 ریاستوں اور 7 مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کے 516 شہروں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
  • سنٹرل پولوشن کنٹرول بی کے ذریعےآلودگی پرقابوپانے والے مرکزی بورڈ کے ذریعہ سنٹرلائزڈ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ پورٹل  چلایا جاتا ہے۔

 

7.0قریبی نگرانی اورزمینی سطح پرعمل درآمد

 

  • سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ 2017 کے بعد سے موسم سرما کے دوران سی پی سی بی کی ٹیموں کو میدان میں تعینات کر رہا ہے تاکہ فضائی آلودگی سے متعلق سرگرمیوں کے زمینی منظر نامے کو چیک کیا جا سکے اور انہیں ضروری کارروائی کے لیے عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں کو بھیج دیا جائے۔
  • سی پی سی بی کی طرف سے سی اے کیو ایم کی مدد کے لیے دسمبر 2021 سے 40 ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔تاکہ  آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات کے نفاذ کی صورتحال اور ہوا کی دیگر دفعات کی تعمیل کی جانچ کرنے کے لیے۔ پی اینڈ سی پی) ایکٹ، 1981 کے تحت فضائی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں، سی اینڈ ڈی سائٹس، دہلی-این سی آر میں ڈی جی سیٹوں کے پوشیدہ  طورپرمعائنہ کیاجاسکے ۔ 08 دسمبر 2023 تک مجموعی طور پر 16200 یونٹس/ اداروں/ منصوبوں کا معائنہ کیا گیا۔ ان انسپیکشنز کی بنیاد پر، سی اے کیو ایم  نے 899 کیسز میں بندش کی ہدایات جاری کیں اور ان میں سے 722 کیسز میں بحالی کے احکامات جاری کیے گئے جبکہ 118 کیسز ابھی زیر سماعت ہیں۔ 59 بیلنس یونٹس کی بندش اور مقدمات کو حتمی فیصلے کے لیے ایس پی سی بیز /ڈی پی سی سی  کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
  • اس کے علاوہ  40 ٹیمیں جی آراے پی  کے تحت اب تک کی گئی کارروائیوں پر عمل درآمد کا بھی معائنہ کر رہی ہیں، جن میں کہ بائیو ماس اور فضلہ کو جلانے کے واقعات، صنعتی فضلے کی غیر قانونی ڈمپنگ، سٹون کرشر کے آپریشن پر پابندی، کان کنی کی سرگرمیاں اور تعمیراتی کام وغیرہ شامل ہیں۔
  • مزید 15 ٹیمیں (پنجاب اور ہریانہ کے لیے 33 ٹیموں کے علاوہ)سی اے کیو ایم کو  فلائنگ اسکواڈ کے طور پر فراہم کی گئیں تاکہ فضائی آلودگی میں حصہ لینے والے مختلف شعبوں میں یونٹس/سرگرمیوں کا پوشیدہ معائنہ کیا جا سکے۔ جن میں صنعتی سرگرمیاں، تعمیراتی اور مسمار کرنے کے منصوبے، کچی سڑکیں، ڈی جی سیٹس وغیرہ  شامل ہیں ،اب  اصل 40 ٹیمیں معائنہ کر رہی ہیں۔

 

8.0  متعلقہ فریقوں  کی  باقاعدہ مشاورت، پبلک اور میڈیا سے روابط

  • سی پی سی بی نے ایک موبائل ایپ یعنی سمیر تیار کیا ہے، جہاںاے کیو آئی سمیت  ہواکے معیارسے متعلق مختلف پیمانوں کا بروقت  ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی ڈیٹا بھی فراہم کیاجاتا ہے۔سمیر ایپ عوام کو این سی آر خطے میں فضائی آلودگی سے متعلق شکایات درج کرانے میں بھی سہولت فراہم کرتی ہے اور اس طرح کی شکایات مختلف مقامی ایجنسیوں کو تفویض کی جاتی ہیں۔
  • عوام تک رسائی کے لیے وقف میڈیا کارنر، ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس بھی بنائے گئے ہیں۔
  • سمیر ایپ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شکایت کے ازالے کی نگرانی کی جاتی ہے اور ازالے کی صورتحال متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ ساجھا کی جاتی ہے۔
  • اے کیو آئی کی یومیہ صورت حال یا اسٹیٹس کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرساجھا کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف مہمات کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی، پٹاخے،  موٹرگاڑیوں کی آلودگی،فصل کی باقیات یاپرالی  جلانے، پائیدار طرز زندگی وغیرہ سے متعلق معلوماتی پوسٹس بھی باقاعدگی سے پوسٹ کی جاتی ہیں۔

 9.0 انضباطی اقدامات

  • فضائی آلودگی کی سطح میں اچانک اضافے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے سی پی سی بی  کی سفارش پر جنوری 2017 میں دہلی-این سی آر کے لیے گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان یعنی معیاربندی کا حامل تدارکی منصوبہ(جی آراے پی ) وضع کیا گیا تھا جسے لاگو کرنے کے لیے ایم اوای ایف اینڈ سی سی  نے مشتہر کیا تھا۔ 2020 میں سی پی سی بی  کی طرف سے جی آراے پی  کے تحت درج کارروائیوں کا ایک جامع جائزہ لیا گیا۔ یہ جائزہ  حالیہ برسوں میں ہوا کے معیار کے لئے کئے گئے اقدامات اور بہتری کی بنیاد پر کیا گیا۔ سی پی سی بی کی طرف سے دی گئی معلومات کی بنیاد پر، نظرثانی شدہ جی آر اے پی کو کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ ان این سی آر اور ملحقہ علاقوں (سی اے کیو ایم) نے شائع کیا تھا اور اس کے نفاذ کے لیے مزید ہدایات جاری کی گئی تھیں۔ جی آراے پی  کے تحت مختلف اے کیو آئی  لیولز کے لیے درج کارروائیوں کو وقتاً فوقتاً سی اے کیو ایم  کی طرف سے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی کے ذریعے طلب کیا جاتا ہے، جس میں سی پی سی بی  بطور ممبر شامل ہوتا ہے۔
  • سی اے کیو ایم  کی طرف سے۔ سی اینڈ ڈی سائٹس وغیرہ پر مختلف ذرائع سے آلودگی پر قابو پانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے والی ہدایات جیسے ڈی جی سیٹس میں آر ای سی ڈی سسٹم/ ڈوئل فیول کٹس کا نفاذ، صنعتوں میں کلینر فیول کا استعمال، ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ای وی/ سی این جی/ بی ایس VI ڈیزل ایندھن پر شفٹ ہونا، ڈسٹ کنٹرول کے اقدامات کے نفاذ کے بارے میں ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔ جس میں سی پی سی بی  بھی ایک رکن ہے اور سی اے کیو ایم  کو تکنیکی معلومات فراہم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ این سی آر میں فضائی آلودگی پرقابوپانے  کے لیے بھی پالیسی بنائی گئی ہے۔
  • سی پی سی بی نے 03 نومبر 2023 کو ماحولیات (تحفظ) ایکٹ 1986 کی دفعہ 5 کے تحت دہلی-این سی آر ایس پی سی بیز/پی سی سی کو ہدایات جاری کیں کہ دہلی-این سی آر میں  ہوا کی خراب ہوتی صورت حال کے  مدنظر وقتاً فوقتاً جی آراے پی  کے مراحل کے تحت تجویز کردہ کارروائیوں پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔

 

10.0 دیگر اقدامات

آلودگی پرقابوپانے والا مرکزی بورڈ -سی پی سی بی، سڑکوں کی دھول کے اخراج پرقابوپانے کے مقصد سے  این سی آر- یو ایل بی کو سڑکوں کی تعمیر/مرمت کے لیے فنڈ فراہم کر رہا ہے۔

*********

 

 

U.NO.2858

(ش ح۔ع  م ۔ع آ)



(Release ID: 1989523) Visitor Counter : 77


Read this release in: English