جل شکتی وزارت
ڈیموں کی حالت کا اندازہ
Posted On:
21 DEC 2023 3:19PM by PIB Delhi
ڈیموں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری،جس میں ان کے حوالے سے کیا جانے والا کام کاج اور ان کی دیکھ بھال، بنیادی طور پر ڈیم مالکان پر عائد ہوتی ہے جو زیادہ تر ریاستی حکومتیں اور مرکزی/ریاستی پبلک سیکٹر یونٹس ہیں۔ ڈیم کے مالکان عام طور پر اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے ڈیموں کا حفاظتی معائنہ (متواتر مانسون سے قبل اور مانسون کے بعد کے معائنہ کے لحاظ سے) کرتے ہیں۔
مزید برآں، ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کے سیکشن 31 کے مطابق، ایک مخصوص ڈیم کے ہر مالک کو اپنے ڈیم سیفٹی یونٹ کے ذریعہ ہر ایک مخصوص ڈیم کے سلسلے میں مانسون سے قبل اور مانسون کے بعد کا معائنہ کرنے اور معائنے کی رپورٹ متعلقہ اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن تک منتقل کرنے کا پابند کیا گیا ہے،جو رپورٹ کا تجزیہ کرے گی اور مخصوص ڈیم کے مالک کو حفاظت، ناکارگی اور تدارک کے اقدامات، اگر کوئی ہوں، پر تبصرے فراہم کرے گی۔ نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی (این ڈی ایس اے) کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، 2023-24 کے دوران، 14.12.2023 تک ملک بھر میں بالترتیب 6414 مانسون سے قبل والےمعائنے اور مخصوص ڈیموں کے 925 مانسون کے بعد والے معائنے کیے گئے ہیں۔
مانسون سے پہلے اور مانسون کے بعد کے معائنے کے نتیجے کے طور پر، ڈیموں کو مرمت / دیکھ بھال کی فوری ضرورت کی بنیاد پر تین زمروں میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ زمرہ III کو معمولی تدارک کے اقدامات کی ضرورت ہے جو سال کے دوران قابل اصلاح ہیں۔ زمرہ II بڑی خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے جن کے لیے فوری تدارک کی ضرورت ہوتی ہے اور زمرہ 1 انتہائی سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے، جن پر توجہ نہ دیئے جانےکی صورت میں ان ڈیموں کے بےکار ہوجانے کا خطرہ ہے ۔
جیسا کہ ریاستوں اور دیگر ڈیم مالکان نے اطلاع دی ہے، اس وقت ملک بھر میں 2 مخصوص ڈیموں کو زمرہ I کے تحت درجہ بند کیا گیا ہے (دونوں اتر پردیش میں ہیں) اور انہیں بیرونی فنڈ سے ڈیم کی بحالی اور بہتری کے پروجیکٹ (ڈی آر آئی پی)کے تحت بحالی کے لیے لیا گیا ہے۔ ، فیز II۔ مزید برآں، 2023-24 کے دوران کئے گئے قبل ازمانسون معائنہ کی بنیاد پر ڈیم مالکان کی طرف سے زمرہ II کے تحت 183 ڈیموں کی اطلاع دی گئی ہے۔ این ڈی ایس اے کی طرف سے تمام ڈیم مالکان کو ان دوسرے زمرےوالے183 ڈیموں کی ترجیحی بنیادوں پر بحالی کے لیے ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
سینٹرل واٹر کمیشن نے ڈیم کی حفاظت کے لیے کئی رہنما خطوط شائع کیے ہیں۔ عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے ڈیم بحالی اور بہتری کے منصوبے (ڈی آر آئی پی) فیز-1(2012-2021) کے تحت، ڈیم کی حفاظت کے مختلف شعبوں کے لیے متعلقہ رہنما خطوط/ دستورالعمل تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ ان دستاویزات کا مقصد ملک بھر میں ڈیم کی حفاظت سے متعلق مختلف طریقہ کار کی یکسانیت اور معیاری کاری کو یقینی بنانا ہے۔ ان رہنما خطوط / دستورالعمل کو درج ذیل لنک کے ذریعہ حاصل کیا جا سکتا ہے:
tps://damsafety.cwc.gov.in/index.php? lang=&page=Downloads&origin=front-end&tp=1&rn=1
مزید برآں، مرکزی حکومت نے ڈیم کی ناکارگی سے پیدا ہونے والی ممکنہ آفات کی روک تھام کے لیے مخصوص ڈیموں کی مناسب نگرانی، معائنہ،فعالیت اور دیکھ بھال کے لیے ڈیم سیفٹی ایکٹ، 2021 نافذ کیا ہے اور ان کے محفوظ کام کو یقینی بنانے کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار فراہم کیا ہے۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کی دفعات کے مطابق، مرکزی حکومت نے نیشنل کمیٹی آن ڈیم سیفٹی (این سی ڈی سی) تشکیل دی ہے اور نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی قائم کی ہے تاکہ ملک بھر میں ڈیم کی حفاظت کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا سکے اور ڈیم کی حفاظت کی پالیسیوں کو تیار کیا جا سکے اور ملک میں ڈیم سیفٹی کے معیارات کے بارے میں ضروری ضوابط کی سفارش کی جا سکے۔ نیز، 28 ریاستوں اور 3 مرکز کے زیرانتظام علاقوں نے مخصوص ڈیموں کے ساتھ ریاستی کمیٹی برائے ڈیم سیفٹی تشکیل دی ہے اور ریاستی ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن قائم کی ہے۔
چونکہ ڈیم ریاستی حکومتوں کے محکموں/بورڈز/سی پی ایس یوز/نجی ایجنسیوں وغیرہ کی ملکیت ہیں، چلائے جاتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ڈیموں کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے فنڈز متعلقہ ایجنسیاں مختص کرتی ہیں۔
مزید، ڈیم سیفٹی ایکٹ، 2021 کے سیکشن 21 میں کہا گیا ہے کہ:‘‘مخصوص ڈیم کا ہر مالک مخصوص ڈیم کی دیکھ بھال اور مرمت اور ریاستی ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے کافی اور مخصوص فنڈز مختص کرے گا’’۔
نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی اور محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی، جل شکتی کی وزارت، حکومت ہند کی طرف سے مختلف ڈیم مالکان کو ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ مرمت،ڈیموں کی تزئین و آرائش کو یقینی بنانے کے لیے سالانہ ڈیم سیفٹی بجٹ/ فنڈز مختص کریں۔
مزید برآں، ملک میں منتخب موجودہ ڈیموں کی حفاظت اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے، حکومت ہند بیرونی فنڈنگ کے ساتھ ڈیم بحالی اور بہتری کے پروجیکٹ(ڈی آر آئی پی) کو نافذ کر رہی ہے۔ عالمی بینک کے فنڈ ڈی آر آئی پی فیز-I پروگرام کے تحت، جو اپریل 2012 سے مارچ 2021 کے دوران لاگو کیا گیا تھا، 7 ریاستوں میں واقع 223 موجودہ ڈیموں کا جامع آڈٹ کیا گیا اور 2,567 کروڑ روپے کی لاگت سے بحالی کی گئی۔
ڈی آر آئی پی فیز I پروگرام کی تکمیل کے بعد، حکومت ہند نے ڈی آر آئی پی فیز II اور III کا آغاز کیا ہے۔ اس اسکیم میں 19 ریاستوں میں واقع 736 ڈیموں کی بحالی اور حفاظت میں بہتری کا تصور کیا گیا ہے، جس کا بجٹ10,211 کروڑ روپے ہے۔ اسکیم کی مدت 10 سال ہے۔ ڈی آر آئی پی فیز II 12 اکتوبر 2021 سے کام کر رہا ہے، اور اسے ورلڈ بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک کے تعاون سے مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ شامل ڈیموں کی ریاست/ایجنسی وار تعداد اور ڈی آر آئی پی، فیز-II اور III اسکیم کے تحت مالی اخراجات ضمیمہ میں دیے گئے ہیں۔
یہ معلومات جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
ضمیمہ
ریاست/ایجنسی کے لحاظ سے شامل ڈیموں کی فہرست اور ڈی آر آئی پی -II اور III کے تحت لاگت
نمبرشمار
|
ریاست
|
ڈیموں کی تعداد
|
تخمینہ لاگت (کروڑ روپئے)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
31
|
667
|
2
|
چھتیس گڑھ
|
5
|
133
|
3
|
گوا
|
2
|
58
|
4
|
گجرات
|
6
|
400
|
5
|
جھارکھنڈ
|
35
|
238
|
6
|
کرناٹک
|
41
|
612
|
7
|
کیرالہ
|
28
|
316
|
8
|
مدھیہ پردیش
|
27
|
186
|
9
|
مہاراشٹر
|
167
|
940
|
10
|
منی پور
|
2
|
311
|
11
|
میگھالیہ
|
6
|
441
|
12
|
اوڈیشہ
|
36
|
804
|
13
|
پنجاب
|
12
|
442
|
14
|
راجستھان
|
189
|
965
|
15
|
تمل ناڈو
|
59
|
1,064
|
16
|
تلنگانہ
|
29
|
545
|
17
|
اتر پردیش
|
39
|
787
|
18
|
اتراکھنڈ
|
6
|
274
|
19
|
مغربی بنگال
|
9
|
84
|
20
|
بی بی ایم بی
|
2
|
230
|
21
|
سی ڈبلیو سی
|
---
|
570
|
22
|
ڈی وی سی
|
5
|
144
|
|
مجموعی
|
736
|
10,211
|
*****
ش ح۔س ب ۔ف ر
(U: 2802)
(Release ID: 1989202)
Visitor Counter : 120