تعاون کی وزارت

اناج ذخیرہ کرنے کادنیا کا سب سے بڑا منصوبہ

Posted On: 19 DEC 2023 6:38PM by PIB Delhi

امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک میں اناج ذخیرہ کرنے کی گنجائش  کی کمی کو پورا کرنے کے لیے، حکومت نے31 مئی2023 کو ‘‘کوآپریٹو سیکٹر میں اناج ذخیرہ کرنے کےدنیا کے سب سے بڑے منصوبے’’ کو منظوری دی ہے،جسے ملک کی مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایک اہم پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا جا رہا ہے۔

اس منصوبے میں پی اے سی ایس کی سطح پربھارتی حکومت( جی او آئی)کی مختلف موجودہ اسکیموں،جیسے کہ زراعت،لامرکزیت کےگوداموں کا قیام،کسٹم ہائرنگ سینٹر، پروسیسنگ یونٹس، فیئر پرائس شاپس وغیرہ سمیت مختلف زرعی بنیادی ڈھانچے کی تخلیق کا قیام شامل ہے اور ان اسکیموں میں بنیادی ڈھانچے سے متعلق فنڈ (اے آئی ایف)،زرعی مارکیٹنگ سے متعلق  بنیادی ڈھانچے کی اسکیم (اے ایم آئی)، زرعی میکانائزیشن پر سب مشن (ایس ایم اے ایم)پردھان منتری فارملائزیشن آف مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزز اسکیم(پی ایم ایف ایم ای)وغیرہ اسکیمیں شامل ہیں۔ پی اے سی ایس ان اسکیموں کے تحت، گوداموں/ذخیرہ کرنے کی سہولیات کی تعمیر اور دیگر زرعی بنیادی ڈھانچہ کے قیام،سبسڈی اور سود سے متعلق فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ ،این اے بی اے آر ڈی   (نابارڈ)پی اے سی ایس کو تقریباً1 فیصد کی انتہائی رعایتی شرحوں پر ری فنانسنگ کرکے،اے آئی ایف اسکیم کے تحت 3 فیصد سود کی رعایت کے فوائد کو شامل کرنے کے بعد،2 کروڑ روپے تک کے منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔لہذا اس منصوبے کا مقصدپی اے سی ایس کی کاروباری سرگرمیوں کو متنوع بنا کر اور انھیں آمدنی کے اضافی ذرائع فراہم کر کے ان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہےاس طرح ان کےمالی استحکام کو بہتر بنایا جاسکےگا۔

آزمائشی پروجیکٹ کو نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن(این سی ڈی سی) کے ذریعہ نابارڈ، فوڈ کارپوریشن آف انڈیا(ایف سی آئی)، سنٹرل ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن(سی ڈبلیو سی)،نابارڈ کنسلٹنسی سروسز (این اے بی سی او این ایس)، نیشنل بلڈنگس کنسٹرکشن کارپوریشن (این بی سی سی) کی معاونت سے مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں وغیرہ  میں نافذ کیاجا رہا ہے۔ مذکورہ منصوبےکے تحت ان ایجنسیوں کے ذریعے پی اے سی ایس کو کنسلٹنسی سپورٹ یعنی صلاح و مشورے سے متعلق مدد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

امداد باہمی کی وزارت تعاون نے  جوابدہی کو یقینی بنانے اور منصوبہ کی بلارکاوٹ ، موثر اور شفاف عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے، ایک بین وزارتی کمیٹی(آئی ایم سی)تشکیل دی ہے،جو ضرورت پڑنے پر شناخت شدہ اسکیموں کے رہنما خطوط/عمل درآمد کے طریقہ کار میں ضرورت پڑنے پر ترمیم کرنے کی مجاز ہے۔ ایک قومی سطح کی کوآرڈینیشن کمیٹی (این ایل سی سی) بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں وزارت/محکموں، مرکزی حکومت کی ایجنسیوں کے ممبران  شامل ہوں گے اور یہ کمیٹی منصوبہ کے مجموعی نفاذ اور عمل آوری کی پیشرفت وغیرہ کا جائزہ لے گی۔

پروجیکٹ کے نفاذ کی نگرانی کرنے اور ریاستی سطح پر موجودہ پالیسیوں/پروگراموں کے ساتھ اس کے بلا رکاوٹ انضمام کو یقینی بنانے کے لیے، ریاستی سطح پر اسٹیٹ کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹی(ایس سی ڈی سی) اور ریاست کے ہر ضلع میں ضلع کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹی (ڈی سی ڈی سی) بھی تشکیل دی گئی ہے۔

مزیدیہ کہ بھارتی حکومت (جی او آئی) کے،  خوراک اور عوامی  نظام تقسیم کے محکمے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) اور نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی) کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے ہیں تاکہ ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کے مکمل استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔ پروجیکٹ کے تحت پی اے سی ایس کی سطح پر اسے تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ ایف سی آئی کے ذریعہ پی اے سی ایس کی سطح پر تعمیر کردہ گوداموں کی خدمات حاصل کرنے میں سہولت فراہم کرے گا، ان گوداموں کا غذائی اجناس کی سپلائی چین کے ساتھ انضمام کرے گااور اس طرح  یہ  پی اے سی ایس کو منڈی کے پس پشت اور آئندہ کے روابط سے متعلق مارکیٹ لنکیج فراہم کرے گا۔

ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  اور قومی سطح کی امداد باہمی   سے متعلق  فیڈریشنوں، جیسے نیشنل کوآپریٹو کنزیومر فیڈریشن (این سی سی ایف)اور نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ(این اے ایف ای ڈی) نے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ذخیرہ کرنے کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے 1,711  پی اے سی ایس کی نشاندہی کی ہے۔ فی الحال، پائلٹ پروجیکٹ کے تحت 13 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 13 پی اے سی ایس میں گودام کی تشکیل کا عمل  جاری ہے۔

پی اے سی ایس کی سطح پر ذخیرہ کرنے کی لامرکزیت کا قیام ملک میں ذخیرہ کرنے کی کافی گنجائش پیدا کرکے فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرے گا اور پنچایت / گاؤں کی سطح پر ملک کے غذائی تحفظ کو مضبوط بنائے گا۔یہ کسانوں کے ذریعہ فصلوں کی فروخت سے متعلق  پریشانی کوبھی  کم کرےگا اور انہیں اپنی فصلوں کی بہتر قیمتوں کا احساس کرانے کا اہل بنائے گا۔ چونکہ پی اے سی ایس پروکیورمنٹ سینٹر کے ساتھ ساتھ فیئر پرائس شاپس (ایف پی ایس) کے طور پر کام کرے گا، لہذا اس سےاناج کی خریداری مراکز تک نقل و حمل اور دوبارہ گوداموں سےایف پی ایس تک اسٹاک کو دوبارہ منتقل کرنے میں ہونے والے اخراجات میں بھی بچت ہوگی ۔

یہ منصوبہ کسانوں کو مختلف فوائد بھی فراہم کرے گا، جن میں درج ذیل فوائد شامل ہیں:

  1. کسان اپنی پیداوار کوپی اے سی ایس میں بنائے گئے گودام میں ذخیرہ کر سکیں گے اورفصل کے اگلے دور کے لیے برج فائنانس حاصل کر سکیں گے اور اپنی مرضی کے مطابق پیداوارکو جب چاہیں فروخت کر سکیں گے،یا اپنی پوری فصل پی اے سی ایس کو کم از کم امدادی قیمت(ایم ایس پی) پر فروخت کر سکیں گے۔ اس طرح وہ فصلوں کی فروخت میں  ہونے والی پریشانی سے بچ سکیں گے۔
  2. وہ خود پنچایت / گاؤں کی سطح پر مختلف زرعی معلومات اور خدمات حاصل کرنے کے  اہل  ہوں گے۔
  • iii. کاروبار میں تنوع کے ذریعے کسانوں کو آمدنی کے اضافی ذرائع مل سکیں گے۔
  • iv. فوڈ سپلائی مینجمنٹ چین کے ساتھ انضمام کے ذریعے، کسان اپنی منڈی کے دائرے کو بڑھانے اور اپنی پیداوار کی بہتر قیمت کا احساس کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
  1. پی اے سی ایس کی سطح پر اناج ذخیرہ کرنے کی مناسب گنجائش پیدا کرنے سے فصل کے بعد ہونے والے نقصان کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی اور اس طرح کسانوں کو بہتر قیمتیں حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
  • vi. مذکورہ بالا کے علاوہ، یہ منصوبہ پورے ملک میں پنچایت/گاؤں کی سطح پر خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد کرے گا، اس طرح صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔

*************

ش ح۔ش م ۔م ش

(U-2704)



(Release ID: 1988545) Visitor Counter : 55


Read this release in: English