زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

زرعی پیداوار کو مستحکم بنایا جانا

Posted On: 19 DEC 2023 5:29PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) پائیدار زرعی پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے پیداوار، پیداواری صلاحیت اور موسم سے ہونے والی تبدیلی سے وابستہ خطرات کو کم کرنے کے لیےنیشنل فوڈ سیکیورٹی مشن (این ایف ایس ایم)، باغبانی کی مربوط ترقی کے لیے مشن (ایم آئی ڈی ایچ)، راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا(آر کے وی وائی)، پائیدار زراعت کے لیے قومی مشن (این ایم ایس اے) وغیرہ جیسی مختلف اسکیمیں نافذ کر رہا ہے۔مرکزی حکومت اور ریاستوں کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں 23-2022کے دوران  (ڈی ای ایس کا حتمی تخمینہ)کے مطابق 329.69 ملین ٹن غذائی اجناس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) اسکیم قدرتی آفات کی وجہ سے فصلوں کوہونے والے نقصان سے کسانوں کو مالی تحفظ فراہم کرنے کو بھی یقینی بناتی ہے نیز انہیں جدید زرعی طریقوں کو اپنانے اور لاگو کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ قدرتی آفات کی وجہ سے 33 فیصد اور اس سے زیادہ فصل کے نقصان والے کسان بھی این ڈی آر ایف/ایس ڈی آر ایف کےضابطوں کے مطابق ان پٹ سبسڈی حاصل کرتے ہیں۔

زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل (آئی سی اے آر)نے 2011 میں آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف زرعی شعبے کی لچک کو بڑھانے کے لیے ایک فلیگ شپ نیٹ ورک پروجیکٹ‘نیشنل انوویشنز ان کلائمیٹ ریسیلینٹ ایگریکلچر’(این آئی سی آر اے) کا آغاز کیاتھا۔ اس منصوبے کا مقصد ملک کے ان علاقوں  میں جو قدرتی آفات کے شکار ہیں،موسمیاتی لچکدار زراعت کو ترقی دینا اور فروغ دینا ہے اور اضلاع اور خطوں کو انتہائی موسمی حالات جیسے خشک سالی، سیلاب، ٹھنڈ،گرمی کی لہروں وغیرہ سے نمٹنے میں مدد کرنا ہے۔ مزید یہ کہ مانسون پیٹرن کی بڑھتی ہوئی غیر متوقع صلاحیت کے خلاف،آئی سی اے آر نے 2014 سے 2023 کے دوران مختلف زرعی موسمی حالات کے لیے کھیت کی فصلوں کی 2380 سےزیادہ پیداوار دینے والی اقسام/ہائبرڈ جاری کی ہیں جن میں240  ایسی اقسام ہیں جن میں کم پانی درکارہے جبکہ خشک سالی/ نمی کے تناؤ/ پانی کے تناؤ کو برداشت کرنے والے 128اقسام تلہن کے بیج، 34 دالوں، 9 ریشہ دار فصلیں اور 29 شکر کی فصلوں پر مشتمل ہیں۔ اس کے علاوہ چاول کی 46، مکئی کی 2، جوار کی 1، جوٹ کی 5، چاول کی 1 اور گنے کی 17اقسام سمیت  سیلاب کے پانی میں  ہونے والی /پانی کو برداشت کرنے والی کھیت کی فصلوں کی کل 72 اقسام تیار کی گئی ہیں۔مذکورہ اقسام کے علاوہ، گرمی کے دباؤ/زیادہ درجہ حرارت کو برداشت کرنے والی 42 اقسام،سردی/ٹھنڈ/موسم سرما کی ٹھنڈک/کم درجہ حرارت برداشت کرنے والی  17 مختلف کھیت کی فصلوں کی اقسام بھی تیار کی گئی ہیں۔ مندرجہ بالا مخصوص فصلوں کی اقسام کو ملک میں مختلف زرعی موسمی حالات میں کاشت کے لیے فروغ دیا جا رہا ہے۔

انڈین کونسل فار ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار ڈرائی لینڈ ایگریکلچر (آئی سی اے آر-سی آر آئی ڈی اے)یعنی زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل کا ادارہ موسم سے متعلق چیلنجوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے 650 اضلاع کے لیے ڈسٹرکٹ ایگریکلچر کنٹیجنسی پلان (ڈی اے سی پی)بھی تیار کرتا ہے اور تمام ریاستی زرعی محکموں کو بھیجتا ہے۔یہ منصوبہ مناسب ٹیکنالوجی  سرگرمیوں پرمشتمل ہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ بیداری مہم چلانے اور مقامی ضرورت کے مطابق ہنگامی منصوبہ کو نافذ کرنے کے لیے ریاستوں کو ایڈوائزری بھی جاری کرتا ہے۔

سنٹرل واٹر کمیشن یعنی مرکزی آبی کمیشن(سی ڈبلیو سی) ملک کے 150 اہم آبی ذخائر کی موجودہ اسٹوریج کی صورتحال پر نظر رکھتا ہے اوراس کے تعلق سے ہر جمعرات کو ہفتہ وار بلیٹن جاری کرتا ہے۔یہ  ہفتہ وار بلیٹن متعلقہ ریاستوں کے آبی وسائل (ڈبلیو آر)محکموں کے ساتھ مشترک کیا جاتا ہے اوراسےسی ڈبلیو سی کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔ اس ہفتہ وار بلیٹن کو انٹر منسٹریل کراپ ویدر واچ گروپ (سی ڈبلیو ڈبلی جی)کے ساتھ بھی مشترک کیا جاتا ہے تاکہ ملک میں  آبی ذخائرا سٹوریج کی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے اور زرعی سرگرمیوں کا اندازہ لگایا جا سکے نیز ریاستوں کو پریشانی کی صورت میں اس کے تدارک کے اقدامات کی تجویز دی جا سکے۔جب بھی کسی ریاست میں سی ڈبلیو سی کی نگرانی کے تحت تمام آبی ذخائر کے موجودہ ذخیرےسے چھوڑے جانے کی حد کا فیصد معمول (پچھلے دس سالوں کا اوسط ذخیرہ)سے 80فیصد سے نیچے آجاتا ہے تب ریاستی حکومت کو دستیاب پانی کے معقول استعمال کے لیے ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے۔

*************

ش ح۔ش م ۔م ش

(U-2700)


(Release ID: 1988512)
Read this release in: English