جل شکتی وزارت
ڈیموں کی ساخت اور صورتحال کاجائزہ
Posted On:
18 DEC 2023 5:57PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ ڈیموں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری، بشمول ان کا آپریشن اور دیکھ بھال، بنیادی طور پر ڈیم مالکان پر منحصر ہے جو زیادہ تر ریاستی حکومتیں اور مرکزی/ریاستی پبلک سیکٹر اکائیاں ہیں۔ ڈیم مالکان عام طور پر اپنے دائرہ اختیار کے تحت ڈیموں کا حفاظتی معائنہ (متواتر پری مانسون اور مانسون کے بعد کے معائنہ کے لحاظ سے) کرتے ہیں۔ کچھ ریاستوں نے اپنے ڈیموں کے جامع آڈٹ کے لیے ڈیم سیفٹی ریویو پینل بھی تشکیل دیا ہے۔
مزید برآں، ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کے سیکشن 31 کے مطابق، ایک مخصوص ڈیم کے ہر مالک کو اپنے ڈیم سیفٹی یونٹ کے ذریعہ ہر ایک مخصوص ڈیم کے سلسلے میں پری مانسون اور مانسون کے بعد کا معائنہ کرنے اور آگے بڑھانے کا پابند کیا گیا ہے۔ متعلقہ اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن کو معائنہ کی رپورٹ بھیجی جائے گی، جو رپورٹ کا تجزیہ کرے گی اور مخصوص ڈیم کے مالک کو حفاظت، کمی اور تدارک کے اقدامات، اگر کوئی ہے، پر تبصرے فراہم کرے گی۔ نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی (این ڈی ایس اے) کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق،24-2023 کے دوران، 11.12.2023 تک ملک بھر میں بالترتیب 6414 اور 897 مخصوص ڈیموں کے پری مانسون اور مانسون کے بعد کے معائنے کیے گئے ہیں۔
مانسون سے پہلے اور مانسون کے بعد کے معائنے کے نتیجے کے طور پر، ڈیموں کو مرمت / دیکھ بھال کی فوری ضرورت کی بنیاد پر تین زمروں میں تقسیم کیا جا تا ہے۔ زمرہ III کو معمولی علاج کے اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے جو سال کے دوران قابل اصلاح ہوتے ہیں۔ زمرہ II بڑی خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے جن کے لیے فوری تدارک کی ضرورت ہوتی ہے اور زمرہ 1 انتہائی سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے، جن پر توجہ نہ دی گئی تو ان کی ناکامی ہو سکتی ہے۔
جیسا کہ ریاستوں اور دیگر ڈیم مالکان نے اطلاع دی ہے، اس وقت ملک بھر میں 2 مخصوص ڈیموں کو زمرہ I کے تحت درجہ بند کیا گیا ہے (دونوں اتر پردیش میں ہیں) اور انہیں بیرونی فنڈ سے ڈیم بحالی اور بہتری کے پروجیکٹ (ڈی آر آئی پی) فیز II کے تحت بحالی کے لیے لیا گیا ہے۔ مزید برآں، 24-2023 کے دوران کئے گئے پری مانسون معائنہ کی بنیاد پر ڈیم مالکان کی طرف سے زمرہ II کے تحت 183 ڈیموں کی اطلاع دی گئی ہے۔ این ڈی ایس اے کی جانب سے تمام ڈیم مالکان کو ان 183 ڈیموں کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کرنے کے لیے ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
سنٹرل واٹر کمیشن نے ڈیم کی حفاظت کے لیے کئی رہنما خطوط شائع کیے ہیں۔ عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے ڈیم بحالی اور بہتری کے منصوبے (ڈی آر آئی پی) فیز-I (2012-2021)کے تحت، ڈیم کی حفاظت کے مختلف شعبوں کے لیے متعلقہ رہنما خطوط/ دستورالعمل تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ ان دستاویزات کا مقصد ملک بھر میں ڈیم کی حفاظت سے متعلق مختلف طریقہ کار کی یکسانیت اور معیاری کاری کو یقینی بنانا ہے۔ ان رہنما خطوط / دستورالعمل کو درج ذیل لنک کے ذریعہ حاصل کیا جا سکتا ہے:
https://damsafety.cwc.gov.in/index.php? lang=&page=Downloads&origin=front-end&tp=1&rn=1
مزید برآں، مرکزی حکومت نے ڈیم کی ناکامی سے متعلقہ آفات کی روک تھام کے لیے مخصوص ڈیموں کی مناسب نگرانی، معائنہ، آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے ڈیم سیفٹی ایکٹ، 2021 نافذ کیا ہے اور ان کے محفوظ کام کو یقینی بنانے کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار فراہم کیا ہے۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کی دفعات کے مطابق، مرکزی حکومت نے ڈیم کی حفاظت پر قومی کمیٹی تشکیل دی ہے اور ملک بھر میں ڈیم کی حفاظت کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے اور ڈیم کی حفاظت کی پالیسیوں کو تیار کرنے اور ڈیم کی حفاظت سے متعلق ضروری ضوابط کی سفارش کرنے کے لیے نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی قائم کی ہے۔ ملک میں معیارات نیز، 28 ریاستوں اور 3 مرکز کے زیر انتظام خطوں نے مخصوص ڈیموں کے ساتھ ریاستی کمیٹی برائے ڈیم سیفٹی تشکیل دی ہے اور ریاستی ڈیم سیفٹی اتھارٹی بھی قائم کی ہے۔
چونکہ ڈیم ریاستی حکومتوں کے محکموں/بورڈز/سی پی ایس یوز/نجی ایجنسیوں وغیرہ کی ملکیت ہیں،اوراس کے ذریعہ ہی چلائے جاتے ہیں اور وہی ان کی دیکھ بھال بھی کرتی ہیں۔ ڈیموں کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے فنڈز متعلقہ ایجنسیاں مختص کرتی ہیں۔
مزیدبرآں، ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کے سیکشن 21 میں کہا گیا ہے کہ: ‘‘مخصوص ڈیم کا ہر مالک مخصوص ڈیم کی دیکھ بھال اور مرمت اور ریاستی ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے ضرورت بھر اور مخصوص فنڈز مختص کرے گا’’۔
نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی اور محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی، جل شکتی کی وزارت، حکومت ہند کی طرف سے مختلف ڈیم مالکان کو ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ وہ مرمت کو یقینی بنانے، ڈیموں کی تزئین و آرائش کے لیے سالانہ ڈیم سیفٹی بجٹ/ فنڈز مختص کریں۔
مزید برآں، ملک میں منتخب موجودہ ڈیموں کی حفاظت اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے، حکومت ہند بیرونی فنڈنگ کے ساتھ ڈیم بحالی اور بہتری کے پروجیکٹ (ڈی آر آئی پی) کو نافذ کر رہی ہے۔ عالمی بینک کے فنڈ سے چلنے والے ڈی آر آئی پی فیز-I پروگرام کے تحت، جو اپریل 2012 سے مارچ 2021 کے دوران لاگو کیا گیا تھا، 7 ریاستوں میں واقع 223 موجودہ ڈیموں کا جامع آڈٹ کیا گیا ہے اور 2,567 کروڑکی لاگت سے ان کی تعمیر نو کی گئی ہے۔
ڈی آر آئی پی فیز I پروگرام کی تکمیل کے بعد، حکومت ہند نے ڈی آر آئی پی فیز II اور III کا آغاز کیا ہے۔ اس اسکیم میں 19 ریاستوں میں واقع 736 ڈیموں کی بحالی اور حفاظت میں بہتری کا تصور کیا گیا ہے، جس کا بجٹ 10,211 کروڑ روپے ہے۔ اسکیم کی مدت 10 سال ہے۔ ڈی آر آئی پی فیز-Iل 12 اکتوبر 2021 سے آپریشنل ہو گیا ہے، اور اسے ورلڈ بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک کے تعاون سے مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے۔ ریاست/ایجنسی کے لحاظ سے مجوزہ ڈیموں کی تعداد اور ڈی آر آئی پی فیز-II اور III اسکیم کے تحت مالی اخراجات ضمیمہ میں دیئے گئے ہیں۔
ضمیمہ
ریاست/ایجنسی کے لحاظ سے مجوزہ ڈیموں کی فہرست اورڈی آر آئی پی-II اور III کے تحت لاگت
نمبرشمار
|
ریاست
|
ڈیموں کا ایجنسی نمبر
|
تخمینہ لاگت (کروڑ روپئے میں)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
31
|
667
|
2
|
چھتیس گڑھ
|
5
|
133
|
3
|
گوا
|
2
|
58
|
4
|
گجرات
|
6
|
400
|
5
|
جھارکھنڈ
|
35
|
238
|
6
|
کرناٹک
|
41
|
612
|
7
|
کیرالہ
|
28
|
316
|
8
|
مدھیہ پردیش
|
27
|
186
|
9
|
مہاراشٹر
|
167
|
940
|
10
|
منی پور
|
2
|
311
|
11
|
میگھالیہ
|
6
|
441
|
12
|
اوڈیشہ
|
36
|
804
|
13
|
پنجاب
|
12
|
442
|
14
|
راجستھان
|
189
|
965
|
15
|
تمل ناڈو
|
59
|
1,064
|
16
|
تلنگانہ
|
29
|
545
|
17
|
اتر پردیش
|
39
|
787
|
18
|
اتراکھنڈ
|
6
|
274
|
19
|
مغربی بنگال
|
9
|
84
|
20
|
بی بی ایم بی
|
2
|
230
|
21
|
سی ڈبلیو سی
|
---
|
570
|
22
|
ڈی وی سی
|
5
|
144
|
|
کل
|
736
|
10,211
|
*****
ش ح۔ج ق ۔ف ر
(U: 2631)
(Release ID: 1988058)
Visitor Counter : 61