اسٹیل کی وزارت

اسٹیل کی وزارت نے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم اور اسٹیل سیکٹر میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے موضوعات پر چنتن شیور کا اہتمام کیا


جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے اسٹیل کے شعبے میں مصنوعی ٹیکنالوجیز کو اپنانے اور اسے وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا

اسٹیل سیکٹر میں ویلیو چین، کوالٹی ایشورنس اور توانائی کے بندوبست کو مضبوط اور بہتر بنانے کے لیے اے آئی اور آٹومیشن: جناب فگن سنگھ کلستے

آپریشنز کی ویلیو چین میں سی بی اے ایم کے اثرات کو سمجھنا اہم؛ نئی کانوں کی تلاش، شناخت اور ترقی میں اے آئی کے تصور کے نفاذ   کی ضرورت ہے: اسٹیل کی وزارت کے سکریٹری

Posted On: 15 DEC 2023 6:34PM by PIB Delhi

اسٹیل اور شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے اسٹیل کے شعبے کے فریقوں پر زور دیا کہ وہ اپنے متعلقہ اسٹیل پلانٹوں میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے اطلاق کو بڑھائیں۔ اسٹیل کی وزارت کے زیر اہتمام آج چنتن شیور سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چنتن شیور کا مقصد معاشی نظام کو ترقی دینے کے لیے اپنی ذمہ داری کو سمجھنا اور ہمارے دانشورانہ اور علمی بنیاد کو گہرا کرنا ہے جسے ملک کے ترقیاتی میدان میں لاگو کیا جا سکتا ہے۔ وقفے وقفے سے چنتن شیور کے  انعقاد کےعلاوہ، وزارت کو ایک مسلسل سیکھنے کی وزارت بنانے کی بھی کوشش کرنی چاہیے، اس طرح ہمارے ترقیاتی اہداف میں بہتر شراکت کے لیے وسیع تر ماحول کی سمجھ میں بہتری آئے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001AJVR.jpg

  وزیرموصوف  نے کہا کہ اسٹیل بنانے کے پورے تصور میں تبدیلی آئے گی اورطور طریقوں کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ جیسا کہ دنیا ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کو دیکھتی ہے، ہندوستانی اسٹیل انڈسٹری کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی اور ان کے استعمال کو لاگو کرنے میں سب سے آگے رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘ہمیں اسٹیل کے شعبے میں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ گرین اسٹیل اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کے تصور کو اپناتے ہوئے دھرتی ماں کی حفاظت کرنا ہماری حقیقی ذمہ داری ہے۔" انہوں نے ہندوستانی اسٹیل برادری کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ سبز تبدیلی کے طویل راستے کو عبور کرتے ہوئے وزیر اعظم کے ریفارم، پرفارم اینڈ ٹرانسفارم کے منتر کو اپنائے۔

اسٹیل اور دیہی ترقی کے وزیر مملکت جناب فگن سنگھ کلستے نے سیشن کے دوران اپنی بات رکھنے والے پینل کے شرکاء/ماہرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم (سی بی اے ایم) اور مصنوعی ذہانت پر مباحثے اور تبادلہ خیال سے موضوعات کے بارے میں  ہماری سمجھ میں بہتری آئی ہے۔ اس طرح سے یہ  اسٹیل سیکٹر کو متاثر کرنے والے مختلف مسائل پر ہماری سمجھ کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اےآئی اور آٹومیشن کا استعمال اسٹیل کے شعبے میں ویلیو چین، کوالٹی ایشورنس اور توانائی کے انتظام کو مضبوط اور بہتر بنا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002K7W2.jpg

اسٹیل کی وزارت کے سکریٹری جناب ناگیندر ناتھ سنہا نے اس بات پر زور دیا کہ علم کا منظرنامہ تیزی سے بدل رہا ہے اور ہمیں ہر کارکن کو علمی کارکن بنانے کی ضرورت ہے جو تنظیم اور قوم کے لیے کام کرتے ہوئے نہ صرف کام کو بلکہ سیاق و سباق کو بھی سمجھتا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ سی بی اےایم کا تصور تیزی سے  تبدیل اور ابھر رہا ہے، اس لیے اس شعبے کے لیے آپریشنز کے ویلیو چین میں اس کے اثرات کو سمجھنا ضروری ہے جس پر شدید اثر پڑے گا۔ اسٹیل سیکٹر کو سی بی اےایم کے موجودہ چیلنج سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ مانگ کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے تاکہ ہندوستانی برآمدی معیشت مزید مضبوط ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیل پلانٹ کمپنیوں کے علاوہ جیولوجیکل سروے آف انڈیا کے ساتھ وسیع دستیاب ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے نئی کانوں کی تلاش، شناخت اور ترقی میں اےآئی تصورات کو لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آفات کے بندوبست کے نظام کے لیے ڈیجیٹل ٹوئنز استعمال کرنے کا خیال بھی قابل غور ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003L2GN.jpg

پینل مباحثوں کے دوران، ماہرین نے وضاحت کی کہ اپنی گرین ڈیل 2050 کے حصے کے طور پر، یورپی یونین نے بعض مصنوعات (بشمول اسٹیل اور ایلومینیم) کے لیے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم (سی بی اےایم) کے نفاذ کی تجویز پیش کی ہے۔ سی بی اےایم درآمد شدہ مصنوعات پر کاربن کے اخراج کی لاگت کو لاگو کرے گا جوای یو نظام کے تحت پیدا ہونے والے اخراجات کے برابر ہے۔ سی بی اےایم نہ صرف یورپی یونین کو برآمدات کو متاثر کرے گا بلکہ ویلیو چین کو دوبارہ ترتیب دینے کا باعث بنے گا۔ چنتن شیور کے دوران، سی بی اے ایم کے اس طرح کے طویل مدتی اثرات اور سی بی اے ایم پر ہندوستان کے ممکنہ ردعمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چھوٹے  اوردرمیانے درجے کی صنعتیں (ایس ایم ایز) جو تاجروں سے اسٹیل خریدتی ہیں اور ان کے پاس انٹیگریٹڈا سٹیل پلانٹس کے اخراج کے ڈکلیئریشن تک رسائی نہیں ہے، ان کے ممکنہ حل کی بھی تلاش کی گئی۔

ٹاٹا اسٹیل، آئی آئی ٹی کانپور، اے ایم این ایس اور سیل کے اے آئی ماہرین نے بتایا کہ سادہ لیکن انتہائی موثر حل کی متعدد مثالیں موجود ہیں جو اسٹیل کے شعبے میں پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے، توانائی کی کھپت کو بہتر بنانے، حفاظت، آپریشنز کی بناوٹ کے لیے اس کی ایپلی کیشنز، سینسر اور روبوٹکس کے توسط سے کنڈیشن  پر مبنی نگرانی، پیشن گوئی کی دیکھ بھال وغیرہ کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔

*****

ش ح۔ف ا ۔ف ر

 (U: 2570)



(Release ID: 1987661) Visitor Counter : 52


Read this release in: English , Hindi