دیہی ترقیات کی وزارت

ایس ایچ جی بینک  لنکیج پروجیکٹ کے نتائج

Posted On: 13 DEC 2023 2:21PM by PIB Delhi

ذاتی مدد کے گروپ (ایس ایچ جی) بینک لنکیج (بی ایل) کے اجزاء درج ذیل ہیں:

  1.  بینک برانچ منیجروں  کی تربیت اور صلاحیت سازی
  2.  دیہی بینک کی شاخوں میں، بینک سکھیوں کی تربیت اور پوزیشننگ
  3.  دیہی بینک کی شاخوں میں کمیونٹی پر مبنی دوبارہ ادائیگی کا طریقہ کار (سی بی آر ایم) شروع کرنا۔
  4.  (ایس ایچ جی) کا کریڈٹ لنکیج

مالی سال 14-2013سے نومبر 2023 تک ایس ایچ جیز کے ذریعے 7.68 لاکھ کروڑ روپے  مالیت کے  قرضوں تک رسائی حاصل کی گئی ہے۔

وہ اہم عوامل، جنہوں نے ایس ایچ جی – بی ایل کی کامیابی میں کردار ادا کیا ہے ، درج ذیل ہیں:

  1. آربی آئی  اور نبارڈ کی طرف سے سالانہ ماسٹر سرکلر جاری کرنا۔ یہ سرکلر نفاذ کے رہنما خطوط کا خاکہ پیش کرتا ہے، جن میں  ہر ایک  ذاتی مدد کے گروپ (ایس ایچ جی) کے لیے، اسکیم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے، ضرورت کے مطابق ترمیم کی گنجائش کے ساتھ، قرض کی کم از کم رقم کی وضاحت کی گئی  ہے۔
  2. ریاستی دیہی روزی روٹی مشن (ایس آر ایل ایمز) کے تحت، عملے اور کمیونٹی کیڈروں کی باقاعدہ تربیت تاکہ ان کی صلاحیت میں اضافہ ہو سکے۔
  • III. گاؤں کی سطح پر تربیت یافتہ مالیاتی خواندگی کے کمیونٹی ریسورس پرسن (ایف ایل سی آر پیز) کے ذریعے، ذاتی مدد کے گروپ (ایس ایچ جی) کے اراکین کے لیے مالی تعلیم۔
  1. بینک سکھیوں، ایس ایچ جیزکے تربیت یافتہ اراکین، جو ثالثوں  کے طور پر کام کرتے ہیں، ایس ایچ جی کے اراکین کو لین دین اور درخواست کے عمل میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ فی الحال، 45746  بینک سکھیا ں دیہی بینکوں کی شاخوں میں تعینات ہیں، جو بینکوں اور ایس ایچ جیز کے درمیان ہموار تعامل کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
  2. ایس ایچ جی بینک   لنکیج میں معلومات کے عدم توازن پر قابو پانے کے لیے، ایک ویب پورٹل بنایا گیا تھا، جس میں بینکوں کے کور بینکنگ سلوشن (سی بی ایس) ڈیٹا بیس سے براہ راست اعداد وشمار  شامل کیا گیا تھا۔ ایس ایچ جی قرض دینے میں شامل تمام قسم کے بینک تقسیم، بقایا قرضوں، این پی ایز وغیرہ پر ماہانہ  اعداد وشمار کا اشتراک کرتے ہیں، جس سے تمام سطحوں پر جامع اور موثر پروگرام کی نگرانی ممکن ہو جاتی ہے۔

اثراتی  جائزہ  قدر کے لئے  بین الاقوامی پہل (3 آئی ای)  کے ذریعے 2019 میں ڈی اے وائی این آر ایل ایم  کا اثر اتی تشخیص کا مطالعہ کیا گیا۔ اس تحقیق میں 9 ریاستوں (بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ، راجستھان، اتر پردیش اور مغربی بنگال) کے 27000 گھرانوں کا نمونہ لیا گیا۔ خواتین کے ذاتی مدد کے گروپوں  کے قرض کے موثر استعمال کے انداز پر مطالعہ کے نتائج ذیل کے طور پر ہیں۔

نمبر شمار

سرگرمیاں

قرض کا استعمال

1

زرعی سرگرمیاں

43.9%

2

گائے/ بھینس کی خریداری

7.7%

3

دیگر  مویشی جاتی  سرگرمیاں

6.7%

4

بکری / بھیڑ کی خریداری

6.3%

5

خنجیر کی  خریداری

3.5%

6

دیگر  (کھپت، صحت،  ہاؤسنگ وغیرہ سمیت)

31.9%

متاثرہ گھرانوں کے بارے میں مطالعہ کے دیگر نتائج درج ذیل ہیں۔

  • بنیادی رقم سے آمدنی میں 19 فیصد کا اضافہ۔
  • غیر رسمی قرضوں کے حصہ میں 20 فیصد کی کمی
  • بچت میں 28 فیصدکا  اضافہ
  • خواتین کے ثانوی پیشے میں لیبر فورس کی شراکت میں بہتری۔

ڈی اے وائی این آر ایل ایم  کے تحت، ذاتی مدد کے گروپوں  اور ان کے فیڈریشنوں کو، ریوولنگ فنڈ اور کمیونٹی سرمایہ کاری  فنڈ کی شکل میں،  مالیاتی معاونت فراہم کرکے، معاشی طور پر بااختیار بنایا جاتا ہے۔ اس سے انہیں ایک کارپس بنانے میں مدد ملتی ہے، جس سے ایس ایچ جی اراکین معاش کے فروغ کے لیے قرض سمیت  مختلف مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ایس ایچ جیز کو سود کی رعایتی شرحوں پر قرض تک رسائی کے لیے بینک لنکیج کے لیے بھی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ وزارت، اسٹارٹ اپ ولیج انٹرپرینیورشپ پروگرام (ایس وی ای پی) کو بھی نافذ کر رہی ہے، جو ڈی اے وائی این آر ایل ایم کے تحت ایک ذیلی اسکیم ہے، جس کا مقصد غیر زرعی شعبوں میں گاؤں کی سطح پر کاروباری اداروں کو قائم کرنے میں ایس ایچ جی  گھرانوں کی مدد کرنا ہے۔ مشن کے تحت، زرعی  حیاتیاتی  عوامل  (اے ای پی) کو فروغ دینے کے لیے،  خواتین  کسانوں کی بھی مدد کی جا رہی ہے۔ مزید برآں، ایس ایچ جیز/ایس ایچ جی  اراکین کو ایس ایچ جی  کی پیداوار پر بہتر آمدنی  کے لیے، اقداری  سلسلے کی  مداخلتوں کے ذریعے بھی تعاون کیا جا رہا ہے۔

ڈی اے وائی این آر ایل ایم  کا مقصد، دیہی غریب خواتین کو ذاتی مدد کے  گروپوں (ایس ایچ جیز) میں منظم کرنا اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا  ہے تاکہ وہ اپنی ترقی کی ذمہ داری خود سنبھال سکیں اور درج ذیل سرگرمیوں کے ذریعے دیہی برادریوں کو بااختیار بنائیں۔

مختلف ترقیاتی پہلوؤں، جیسے  کہ صحت، غذائیت، صفائی، موجودہ حکومتی اسکیموں، صنفی مسائل، شہریوں کے حقوق اور استحقاق اور منصوبہ بندی، فیصلہ سازی، مسائل کے حل اور تنازعات کے حل کی مہارتوں میں،  خواتین کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے بارے میں ایس ایچ جی  اراکین کے درمیان بیداری پیدا کرنا ہے۔

مشن نے خواتین کی آراء کی بازگشت کے لیے ،مختلف ادارہ جاتی طریقہ کار بھی تیار کیے ہیں، مثلاً، گاؤں کی تنظیمیں، صنفی فورمز ، گاؤں کی رابطہ کمیٹیاں وغیرہ اور مختلف سطری محکموں اور ایجنسیوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے میں ایس ایچ جی  فیڈریشنوں کو  سہارا دینے  اور ان کی پرورش میں مدد فراہم کرنا ہے۔

یہ معلومات دیہی ترقی کی مرکزی وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح-اع - ق ر)

U-2314



(Release ID: 1985815) Visitor Counter : 71


Read this release in: English , Bengali