جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک تعاون دونوں ممالک کو گرین ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے میں مدد دے سکتا ہے: نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر


‘‘بہت سے ممالک اور خطوں نے گرین / کلین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کو درآمد کرنے کے لیے نئی حکمت عملیوں کا اعلان کیا ہے، اس طرح ہندوستانی پروڈیوسروں کو ایک موقع فراہم کیا ہے’’

Posted On: 12 DEC 2023 7:05PM by PIB Delhi

نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر نے بتایا کہ ہندوستان اور سعودی عرب نے 10 ستمبر 2023 کو توانائی کے شعبے میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ مفاہمت نامے میں دونوں ممالک کے درمیان ہائیڈروجن، بجلی اور گرڈ انٹر کنکشن، قابل تجدید توانائی، توانائی کی کارکردگی، پیٹرولیم، قدرتی گیس، اسٹریٹجک پیٹرولیم ذخائر اور توانائی کی حفاظت کے شعبے میں تعاون کا تصور کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ہندوستان اور سعودی عرب نے 8 اکتوبر 2023 کو الیکٹریکل انٹر کنکشن، گرین/کلین ہائیڈروجن اور سپلائی چینز کے شعبوں میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔

یہ اسٹریٹجک تعاون امید ہے دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند رہے گا کیونکہ وہ اپنے اپنے ممالک کے اندر گرین ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا پائیں گے۔

مالی سال 2024 – 2023 سے مالی سال 2030 – 2029 تک 19,744 کروڑ کے اخراجات کے ساتھ۔ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت 4 جنوری 2023 کو مرکزی کابینہ کے ذریعہ منظور شدہ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کو لاگو کر رہی ہے۔  مالی سال 2023-2022 کے مشن کے لیے نظرثانی شدہ تخمینہ 1,00,000روپے تھا۔  مالی سال 2023-2022 میں کوئی خرچ نہیں ہوا۔ مالی سال 2024 – 2023 کے مشن کے لیے نظرثانی شدہ تخمینہ 100 کروڑ روپے ہیں۔  اب تک كے اخراجات 11 لاکھ  روپے ہیں۔

مشن کا بنیادی مقصد گرین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ہندوستان کو ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔

2030 تک مشن کے متوقع نتائج درج ذیل ہیں:

1۔ ہندوستان کی گرین ہائیڈروجن کی پیداواری صلاحیت 5 میلین میٹرك ٹن سالانہ تک پہنچنے کا امکان ہے جس سے فوسِل ایندھن کی درآمد پر انحصار میں کمی آئے گی۔ مشن کے اہداف کے حصول سے 2030 تک فوسل ایندھن کی درآمدات میں مجموعی طور پر 1 لاکھ کروڑ کی کمی متوقع ہے۔

2۔ اس سے کل سرمایہ کاری میں 8 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور 6 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہونے کا امکان ہے۔

3۔ تقریباً 50 میلین میٹرك ٹن سالانہ سی او 2 کے اخراج کو گرین ہائیڈروجن کے ہدف شدہ مقدار کی پیداوار اور استعمال کے ذریعے ٹالنے کی امید ہے۔

نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن میں کم کاربن اسٹیل، نقل و حرکت، جہاز رانی اور بندرگاہوں کے لیے پائلٹ پروجیکٹوں کی معاونت کا انتظام ہے۔

مشن کے مختلف ذیلی اجزاء جیسے کہ سائٹ، پائلٹ پروجیکٹس، آر اینڈ ڈی وغیرہ کے لیے یہ مشن مخصوص منتخب پروجیکٹوں کو فنڈ فراہم کرنے کے لیے مختص کرتا ہے۔ مشن کے تحت ریاست کے لحاظ سے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔

مشن کے تحت مختلف مالیاتی اور غیر مالیاتی اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے جو منجملہ اور كے درج ذیل ہیں:

1۔ برآمدات اور گھریلو استعمال کے ذریعے طلب پیدا کرنے میں سہولت فراہم کرنا؛

2۔ گرین ہائیڈروجن ٹرانزیشن (ساءٹ) پروگرام کے لیے اسٹریٹجک مداخلت، جس میں الیکٹرولائزرز کی تیاری اور گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے مراعات شامل ہیں۔

3۔ گرین سٹیل، نقل و حرکت، شپنگ، لا مركزی توانائی کی ایپلی کیشنز، بائیو ماس سے ہائیڈروجن کی پیداوار، ہائیڈروجن اسٹوریج وغیرہ کے لیے پائلٹ پروجیکٹس؛

4۔ گرین ہائیڈروجن مركز کی ترقی؛

5۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے تعاون؛

6۔ ضوابط اور معیارات کا ایک مضبوط فریم ورک قائم کرنا؛

7۔ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پروگرام؛

8۔ مہارت کی ترقی کے پروگرام؛ اور

9۔ عوامی آگاہی اور آؤٹ ریچ پروگرام۔

مزید برآں، مختلف شعبوں میں گرین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی پیداوار اور استعمال کو فروغ دینے کے لیے درج ذیل دفعات کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

1۔ گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا کے پروڈیوسروں کو 31 دسمبر 2030 سے پہلے شروع کیے گئے پروجیکٹوں کے لیے بین ریاستی ٹرانسمیشن چارجز کی چھوٹ 25 سال کی مدت کے لیے دی گئی ہے۔

2۔ جون 2022 میں نوٹیفاءی کردہ بجلی (قابل تجدید توانائی کو فروغ دینا۔ گرین انرجی اوپن ایکسیس کے ذریعے توانائی) ضابطوں، 2022 میں گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے کھلی رسائی کے ذریعے قابل تجدید توانائی کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے کی دفعات شامل ہیں۔

3۔ ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت نے 28 جولائی 2023 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے انوائرمنٹ امپیکٹ اسسمنٹ نوٹیفکیشن 2006 کے تحت گرین امونیا پلانٹس کو پیشگی ماحولیاتی منظوریوں سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

گرین ہائیڈروجن ٹرانزیشن (سائٹ) پروگرام کے لیے اسٹریٹجک مداخلت، 17,490 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ ایک بڑا مالی اقدام ہے۔ یہ پروگرام الیکٹرولائزرز کی گھریلو مینوفیکچرنگ اور گرین ہائیڈروجن کی پیداوار میں معاونت کے لیے دو الگ الگ مالی ترغیباتی میکانزم پر مشتمل ہے۔

اسٹریٹیجک مداخلت برائے گرین ہائیڈروجن ٹرانزیشن (ساءٹ) اسکیم (موڈ-1-ٹرینچ-I) کے تحت ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن کے لیے 450,000 ٹن کی پیداواری سہولیات قائم کرنے کے لیے گرین ہائیڈروجن پروڈیوسرز کے انتخاب کے لیے درخواست جاری کی گئی ہے۔

ساءٹ اسکیم (ٹرینچ-I) کے تحت 1.5 گیگاواٹ سالانہ الیکٹرولائزر مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کو قائم کرنے کے لیے الیکٹرولائزر مینوفیکچررز (ای ایم) کے انتخاب کے لیے درخواست  جاری کی گئی ہے۔

بڑے چیلنجوں میں گرے ہائیڈروجن کے مقابلے گرین ہائیڈروجن کی قیمت میں فرق، ذخیرہ کرنے اور نقل و حمل کی زیادہ لاگت، قائم سپلائی چین کی کمی، جانچ کے بنیادی ڈھانچے کی کمی وغیرہ شامل ہیں۔

باوجودیكہ ہندوستان کو درج ذیل فوائد حاصل ہیں جن سے توقع کی جاتی ہے کہ ہندوستانی پروڈیوسروں کی طرف سے مسابقتی شرحوں پر گرین ہائیڈروجن کی پیداوار ممکن ہوسکے گی۔

1۔ مسابقتی قابل تجدید تواناءی ٹیرف، دنیا میں سب سے کم میں؛

2۔ سنگل انٹیگریٹڈ گرڈ جو قابل تجدید تواناءی سے بھرپور زونز سے پروڈکشن سائٹ تک قابل تجدید تواناءی کی منتقلی کے قابل بناتا ہے اس طرح گرین ہائیڈروجن کی نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کی لاگت کو کم سے کم کرتا ہے۔

دنیا بھر کے بہت سے ممالک/خطوں جیسے یورپی یونین، سنگاپور، جنوبی کوریا، جاپان سمیت دیگر نے گرین/کلین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کو درآمد کرنے کے لیے اپنی نئی حکمت عملیوں کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح ہندوستانی پروڈیوسروں کو ایک موقع فراہم کیا گیا ہے۔

یہ اطلاع نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج 12 دسمبر 2023 کو راجیہ سبھا میں تین الگ الگ سوالات کے تحریری جوابات میں دی ہیں۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1985686) Visitor Counter : 62


Read this release in: English , Hindi