جل شکتی وزارت

آبپاشی کی صلاحیت میں اضافہ

Posted On: 07 DEC 2023 7:55PM by PIB Delhi

نہروں پر مبنی کچھ آبپاشی منصوبوں کی آبپاشی کی کارکردگی اور ملک بھر میں آبپاشی کے مختلف ذرائع سے متعلق ڈیٹا دستیاب ہے

قومی آبی مشن(این ڈبلیو ایم) کے تحت تین بنیادی اداروں ،یعنی واٹر اینڈ لینڈ مینجمنٹ ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، حیدرآباد، واٹر اینڈ لینڈ مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ اورنگ آباد ، سینٹر فار واٹرریسورسیز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ ، کوزی کوڈ کے ذریعے آبپاشی کے 17 بڑے /اوسط درجے پروجیکٹوں کو ، جو مکمل کیے گئے ہیں، آبپاشی کی صلاحیت کی تفصیلات ضمیمہ-I میں دی گئی ہیں۔اس کے علاوہ مرکزی آبی کمیشن(سی ڈبلیو سی) کے ذریعے 35 آبپاشی کے پروجیکٹوں کے لئے پانی کے استعمال کی کارکردگی کے مطالعات ضمیمہ-II میں دیے گئے ہیں۔آبپاشی کے مختلف ذرائع سے آبپاشی والے علاقوں کے بارے میں ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے حساب  سے تفصیلات زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کی طرف سے فراہم کی گئی ہیں، جو ضمیمہ III میں درج ہیں۔

چونکہ پانی اور زراعت کے موضوعات آئین ہند کے تحت ساتویں شیڈول کی ریاستی فہرست کے تحت آتے ہیں، اس لیے آبپاشی کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے بنیادی طور پر اقدامات متعلقہ ریاستی حکومتیں اٹھاتی ہیں۔ مرکزی حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعہ تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرکے ریاستی حکومتوں کی کوششوں میں اضافہ کررہی ہے۔ حکومت ہند کی سطح پر پانی کو محفوظ کرنے کے لیے آبپاشی کی کارکردگی کو بڑھانے کے اقدامات یہ ہیں:

جل شکتی کی وزارت کی سطح پر: پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اینڈ واٹر مینجمنٹ (سی اے ڈی ڈبلیو ایم) کے جزو کی جدید کاری کو زراعت کی پیداوار اور پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس اسکیم میں موجودہ کمانڈ (چاہے بارش پر مبنی ہو یا کشش ثقل کی بنیاد پر) کو ایک پریشرائزڈ پائپڈ ایریگیشن کمانڈ (پی پی آئی سی) میں تبدیل کرنے کا بھی تصور کیا گیا ہے جس میں مخصوص ذریعہ سے کھیت کی سطح تک نہروں کے نیٹ ورک کے ذریعے آبپاشی کا پانی فراہم کیا جائے گا اور یہ پیداوار میں اضافہ کرے گا۔ زمینی پانی کا استعمال کرتے ہوئے ایک مضبوط بنیادی ڈھانچے کے ساتھ پانی کی مؤثر کارکردگی میں کھیت کی سطح پر 90 فیصد  تک اضافہ ہوسکے گا۔

پالیسی کی سطح پر: قومی آبی پالیسی 2012 میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں بہت سی سفارشات پیش کی گئی ہیں، جس میں (الف) پانی کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانا اور ضائع ہونے سے بچانا؛ (ب) آلودگی اور ضیاع کو کم کرنے کے لیے معاشی ترغیبات اور جرمانے؛ (ج) پانی تک سب کے لیے مساوی رسائی اور اس کی منصفانہ قیمت، پینے اور دیگر استعمال جیسے صفائی، زرعی اور صنعتی استعمال کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد آزاد قانونی واٹر ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام؛ (د) پانی کی قیمت کا تعین مقدار کے حساب سے کیا جانا چاہئے؛ اور (ہ) پانی کی کمی والے خطوں میں صنعتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ گندے پانی  کو صاف کرکے ایک مخصوص معیار پر ہائیڈروولوجک نظام میں واپس کریں۔

بیداری پیدا کرنے کے لیے: جل شکتی کی وزارت نے پانی کے استعمال کے تمام شعبوں میں پانی کی بچت کے اقدامات کرنے اور ریاستی حکومتوں کو اپنے علاقے کے لحاظ سے مخصوص بنانے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک مفید حوالہ کے طور پر ’’پانی کا آڈٹ اور پانی کے تحفظ کے لیے عمومی رہنما خطوط‘‘ (2005) جاری کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، جل شکتی کی وزارت نے ریاستوں کو ان کے فائدہ مند استعمال کے لئے ’’آبپاشی، گھریلو اور صنعتی شعبوں میں پانی کے مؤثر استعمال کو بہتر بنانے کے رہنما خطوط‘‘ (2014) فراہم کئے ہیں۔ قومی آبی مشن (این ڈبلیو ایم) حکومت ہند کی طرف سے ’’پانی کے تحفظ، ضیاع کو کم سے کم کرنے اور مربوط آبی وسائل کی ترقی اور انتظام کے ذریعے ریاستوں کے اندر اور اس کی زیادہ منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے‘‘ کے مقصد سے قائم کیا گیا ہے۔ این ڈبلیو ایم پانی کے تحفظ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے سالانہ جل شکتی ابھیان کا انتظام کرتا ہے۔

عمل درآمد کی سطح پر: پانی کے استعمال کی کارکردگی میں 20 فیصد بہتری کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، اکتوبر 2022 کے دوران جل شکتی کی وزارت کے تحت بیورو آف واٹر یوز ایفیشینسی (بی ڈبلیو یو ای) کے طور پر ایک مخصوص ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ ملک میں آبپاشی، پینے کے پانی کی فراہمی، بجلی کی پیداوار، صنعتوں وغیرہ کے مختلف شعبوں میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے، آبپاشی، صنعتی اور گھریلو شعبوں میں پانی کے موثر استعمال کے فروغ، ضابطے اور کنٹرول کے لیے بی ڈبلیو یو ای ایک سہولت کار کے طور پر کام کرے گا۔ بی ڈبلیو یو ای کے کاموں کو آگے بڑھانے اور عمل درآمد کے لیے فریم ورک تیار کرنے کی خاطر، ہندوستان میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کے مجموعی انتظام کے لیے فریم ورک دستاویز فراہم کرنے کے مقصد سے ایک مخصوص ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔ ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ 14.08.2023 کو پیش کردی ہے۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کی سطح پر: زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) بھی 2015-16 سے ملک میں فی ڈراپ مور کراپ (پی ڈی ایم سی) کی مرکزی سرپرستی والی اسکیم کو نافذ کر رہا ہے۔ اسکیم کو سال 2015-16 سے 2021-22 تک، پی ڈی ایم سی کو پی ایم کے ایس وائی کے جزو کے طور پر نافذ کیا گیا۔ سال 2022-23 کے دوران، پی ڈی ایم سی کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے تحت نافذ کیا جا رہا ہے۔ پی ڈی ایم سی مائیکرو ایریگیشن یعنی ڈرپ اور اسپرنکلر ایریگیشن سسٹم کے ذریعے کسانوں کے فارم کی سطح پر پانی کے مؤثر استعمال کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کررہا ہے۔

یہ جانکاری جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

ANNEXURE-I

Details of baseline studies completed on 17 major/medium irrigation projects under NWM.

Sl. No.

Name of

Project

State

Study

conducted

by

CCA

(ha)

Efficiency

Weighted average efficiency based on CCA

 

 

 

Conve-yance efficiency (Wc)

On-farm Efficiency (Wf)

Overall Efficiency (Wc x Wf)

1

Kuttyadi Medium Irrigation Project

Kerala

 

CWRDM,

Kozhikode

25490

70

54

37.80

4.58

2

Peechi Irrigation Project**

Kerala

10492

76

38.64

29.37

1.47

3

Malampuzha Irrigation Project

Kerala

22554

71

66.2

47.00

5.04

4

Thatipudi Medium Irrigation Project

Andhra Pradesh

 

WALAM-

TARI,

Hyderabad

6218

79.78

41.76

33.32

0.99

5

Vengalarayasagaram Medium Irrigation Project

Andhra Pradesh

9996

69.08

40.81

28.19

1.34

6

Guntur Channel Diversion Scheme Medium Irrigation Project

Andhra Pradesh

12140

78.64

60.25

47.38

2.74

7

Torrigadda Pumping Scheme Medium Irrigation Project

Andhra Pradesh

5380

82.97

49.54

41.10

1.05

8

Rallapadu Medium Irrigation Project

Andhra Pradesh

6478

82.5

48.24

39.80

1.23

9

Taliperu Medium Irrigation Project

Telangana

10000

77.59

49.96

38.76

1.84

10

Vattivagu Medium Irrigation Project

Telangana

9919

69.86

39.18

27.37

1.29

11

Peddavagu Medium Irrigation Project

Telangana

6475

71.53

39.65

28.36

0.87

12

Sathnalla Medium Irrigation Project

Telangana

9717

83.21

65.89

54.83

2.53

13

Musi Medium Irrigation Project

Telangana

16923

77.19

58.57

45.21

3.64

14

Bor Irrigation Project

Maharashtra

 

WALMI,

Aurangabad

24060

66.4

52.88

35.11

4.02

15

Arunavati Major Irrigation Project

Maharashtra

24135

54.32

48.7

26.45

3.04

16

Karpara Irrigation Project

Maharashtra

2862

80.22

59.85

48.01

0.65

17

Panzara Irrigation Project

Maharashtra

7328

71.67

66.05

47.34

1.65

 

Total

 

 

210166

 

 

 

37.98

**Final report of Peechi irrigation project is being reviewed by Core Group

Note: Reservoir Efficiency has not been considered while calculating Overall Efficiency as it depends upon availability of Water in the catchment area and sedimentation of the Reservoir.

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ANNEXURE-II

Water Use Efficiency Studies of 35 Projects conducted by CWC (in descending order)

Sl No

Name of Project

Major/

Medium

State

CCA in Ha

Conveyance Efficiency

(%)

On Farm Application Efficiency (%)

Overall Project Water Use Efficiency (%)

1

KoilSagar Project

Medium

A.P

11,700

83

75

62

2

Bhairavanithippa Project

Medium

A.P

4,856

86

67

58

3

Augmentation Canal Project

Major

Haryana

85,443

79

72

57

4

Matatila Dam Project

Major

U.P

1,79,880

68

80

54

5

Eastern sone canal

Major

Bihar

1,26,055

73

73

53

6

Vamsadhara Project

Major

A.P

82,087

91

58

53

7

Durgawathi Irrigation Project

Major

Bihar

21,110

81

65

53

8

Dholabaha Dam Project

Medium

Punjab

2,600

74

71

53

9

Kamla Irrigation Project

Major

Bihar

28,331

70

74

52

10

Naugarh Dam Irrigation Project

Major

U.P

64,221

71

70

50

11

Ahraura Dam Irrigation Project

Medium

U.P

14,964

70

70

49

12

Tungabhadra High Level Canal

Major

A.P

45,800

81

58

47

13

Godavari Delta System (Sir Arthur Cotton Barrage)

Major

A.P

4,10,108

83

54

45

14

Sri Ram Sagar Project

Major

A.P

3,71,054

78

57

45

15

Rajolibanda Diversion Scheme

Major

A.P

35,410

82

51

42

16

East Baigul Reservoir Project

Medium

U.P

16,605

64

65

42

17

Krishna Delta System (Prakasam Barrage)

Major

A.P

5,29,000

87

46

40

18

Nizamsagar Project

Major

A.P

93,659

87

45

39

19

WalmikiSarovar Project

Major

U.P

6,271

62

62

38

20

Pili Dam Project

Medium

U.P

4,044

58

65

38

21

RanjitSagar Dam Project

Major

Punjab

3,00,000

51

65

33

22

Tungabhadra Low Level Canal

Major

A.P

61,163

72

45

32

23

Saran Canal Irrigation Project

Major

Bihar

3,60,000

53

69

30

24

Upper Morhar

Major

Bihar

5725

77

40

30

25

Kurnool Cuddapah Canal System

Major

A.P

65,465

62

45

28

26

Gandipalem Project

Medium

A.P

6,478

73

38

28

27

Gajuladinne (Sanjeevaiah Sagar Project).

Medium

A.P

10,300

57

45

26

28

Nagarjuna Sagar Project

Major

A.P

8,89,000

56

39

22

29

Somasila Project

Major

A.P

54,650

56

32

18

30

Kaddam Project

Major

A.P

27,519

51

36

18

31

Srisailam Project

Major

A.P

59,900

50

34

17

32

Narayanapuram Project

Medium

A.P

15,855

47

32

15

33

Yeleru Project

Major

A.P

27,240

50

28

14

34

Nagal Lift Project

Major

Haryana

35,721

48

27

13

35

Upper Manair Project

Medium

A.P

6,984

-

-

-

 

Weighted average value

69

55

36

 

ANNEXURE-III

State-wise details of different sources of irrigation in the country for the year 2021-22

(in thousand hectares)

State/ Union Territory/ Year

NET AREA IRRIGATED FROM

C A N A L S

Tanks

WELLS

Other Sources

Net Irrigated Area (col. 4 to 8)

Government

Private

Total

 

Tube-Wells

Other Wells

(1)

(2)

(3)

(4)

(5)

(6)

(7)

(8)

(9)

ANDHRA PRADESH

1344

 

1344

310

1162

28

108

2952

ARUNACHAL PRADESH

 

 

 

 

 

 

63

63

ASSAM

101

10

112

7

105

52

162

438

BIHAR

967

 

967

53

1924

23

116

3082

CHHATTISGARH

899

0

899

25

610

12

59

1604

GOA

8

 

8

0

0

0

7

15

GUJARAT

1604

 

1604

239

1874

1693

386

5796

HARYANA

1237

 

1237

 

2342

 

 

3579

HIMACHAL PRADESH

5

 

5

0

28

3

75

111

JHARKHAND

4

 

4

90

19

71

94

279

KARNATAKA

1435

 

1435

154

2244

321

768

4920

KERALA

72

0

73

48

45

122

116

403

MADHYA PRADESH

1824

 

1824

512

5015

3056

2495

12903

MAHARASHTRA*

1033

 

1033

 

2070

 

 

3103

MANIPUR*

 

 

 

 

 

 

62

62

MEGHALAYA

84

18

102

 

 

 

 

102

MIZORAM

2

14

16

 

 

 

 

16

NAGALAND

 

 

 

 

 

 

49

49

ODISHA

 

 

 

 

 

 

1238

1238

PUNJAB

1160

 

1160

 

2953

 

 

4113

RAJASTHAN

2056

 

2056

39

4457

2157

215

8924

SIKKIM*

 

 

 

 

 

 

14

14

TAMIL NADU

684

0

684

410

546

1285

5

2930

TELANGANA

2085

 

2085

222

834

207

29

3376

TRIPURA

7

 

7

2

8

1

71

89

UTTARAKHAND

65

1

66

0

226

2

21

315

UTTAR PRADESH

2204

 

2204

85

10299

1269

84

13941

WEST BENGAL

 

 

 

 

 

 

3127

3127

ANDAMAN & NICOBAR ISLANDS*

 

 

 

0

 

0

0

0

CHANDIGARH

 

 

 

 

0

 

 

0

DADAR AND NAGAR HAVELI AND DAMAN AND DIU

0

 

0

0

0

1

0

2

DADRA & NAGAR HAVELI

 

 

 

 

 

 

 

 

DAMAN & DIU

 

 

 

 

 

 

 

 

DELHI

2

 

2

 

18

0

1

22

JAMMU & KASHMIR

163

104

267

10

8

7

22

315

LADAKH

3

17

20

 

 

 

0

20

LAKSHADWEEP

 

 

 

 

 

 

 

 

PUDUCHERRY

5

 

5

 

9

 

0

14

ALL INDIA

19054

164

19218

2205

36797

10308

9387

77916

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

* Provisional

Note:'0' relates to the area below 500 Hectares

Blank space denotes not available or no reporting of data from the States/UTs

Source: Directorate of Economics and Statistics, Ministry of Agriculture and Farmers' Welfare.

 

*****

ش ح ۔ و ا ۔ م ر

U. No.2034

 



(Release ID: 1983965) Visitor Counter : 68


Read this release in: English