الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
مصنوعی ذہانت پر عالمی شراکت- جی پی اے آئی 2023میں ریسرچ سمپوزیم
تھیم: پبلک سیکٹر ایپلی کیشنز میں ذمہ دار اے آئی کو آگے بڑھانا
Posted On:
07 DEC 2023 5:20PM by PIB Delhi
مصنوعی ذہانت پر عالمی ساجھے داری (جی پی اے آئی) بہت سے شراکت داروں پر مشتمل ایک اقدام ہے جس کا مقصد مصنوعی ذہانت(اے آئی) سے متعلقہ ترجیحات پر جدید تحقیق اور لاگو سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے معاملے میں نظریے اور عمل کے درمیان پائے جانے والے خلا کو پُر کرنا ہے۔ جون 2020 میں 15 اراکین کے ساتھ شروع کئے گئے ، جی پی اے آئی کی رکنیت آج 28 رکن ممالک اور یورپی یونین تک پھیل گئی ہے۔ 2020 میں جی پی اے آئی کے بانی اراکین میں سے ایک، جی پی اے آئی کی موجودہ آنے والی سپورٹ چیئر، اور 2024 میں جی پی اے آئی کے لیے نمایاں صدر نشیں کے طور پر، ہندوستان یہاں 12 سے 14 دسمبر 2023 تک سالانہ جی پی اے آئی سمٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ اس تقریب کا افتتاح عزت مآب وزیر اعظم 12 دسمبر 2023 کو کریں گے۔
جی پی اے آئی کے 29 رکن ممالک کے اعلیٰ سطح کے سرکاری وفود، جی پی اے آئی کے بہت سے شراکت داروں پر مشتمل ماہرین کے گروپ، عالمی مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماہرین، کثیر جہتی تنظیموں اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ سربراہ کانفرنس کے ایک حصے کے طور پر، الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت(ایم ای آئی ٹی وائی) مرکز برائے ذمہ دارانہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) سی ای آر اے آئی کے تعاون سے، آئی آئی ٹی مدراس ایک تحقیقی سمپوزیم کا انعقاد کر رہی ہے جس کا عنوان ہے، ‘‘عوامی شعبے کے استعمالات میں ذمہ دار اے آئی کو آگے بڑھانا’’۔ سمپوزیم ہندوستانی اور بین الاقوامی ماہرین تعلیم اور محققین کو دوسرے مصنوعی ذہانت اے آئی ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے ، عالمی سامعین کے سامنے ذمہ دار مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر قابل عمل تحقیق پیش کرنے اور ذمہ دار مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مختلف شعبوں کی تحقیق کو بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
سمپوزیم میں دو حصے ہیں: ایک حصے میں مدعو ماہر مقررین کے ساتھ شمولیت رہے گی، اور دوسرا، کانفرنس شارٹ لسٹ سے متعلق ہوگا تاکہ پیدا شدہ نتائج اور مباحثوں کے اعلیٰ معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔ دونوں ٹریکس میں نیویارک یونیورسٹی، آکسفورڈ یونیورسٹی، انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینئرز، کارنیگی میلن یونیورسٹی اور پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، چندی گڑھ جیسے اداروں کے انجینئرنگ اور پبلک پالیسی کے شعبوں کے ممتاز اسکالرز اور پریکٹیشنرز شامل ہیں۔
شارٹ لسٹ ٹریک کے لیے نقلات پیش کرنے کے سلسلے میں دعوت نامے24 جولائی 2023 کو جاری کئے گئے تھے۔ 36 سے زیادہ ممالک سے مختلف موضوعات جیسے کہ ذمہ دار اے آئی اصولوں، الگورتھم پر مبنی احتساب، اور وضاحت، ذمہ دار اے آئی تشخیصات وغیرہ پر بھاری تعداد میں گذارشات موصول ہو ئی ۔ جائزہ لینے کے سخت طور طریقوں پر عمل آوری کے بعد، تعلیمی برادری ، صنعتی دنیا اور حکومت کے اراکین پر مشتمل ایک ممتاز کمیٹی کے تعاون سے، 11 گذارشات کا انتخاب کیا گیا ہے۔
پندرہ (15)گذارشات کےحتمی انتخاب میں (4 مدعو ماہر مقررین سے اور 11 کانفرنس کے شارٹ لسٹ ٹریک سے) ہندوستان، ریاستہائے متحدہ امریکہ، فرانس، آسٹریلیا، ناروے، برطانیہ، فن لینڈ، کینیا، آئرلینڈ، بیلجیم اور جرمنی سمیت 11 سے زیادہ ممالک میں مقیم مصنفین کے موضوعات کی ایک وسیع تعداد کو شامل کیا گیا ہے ۔
نمبرشمار
|
مصنفین
|
عنوان
|
1.
|
ارون سندراراجن
|
تخلیقی مصنوعی ذہانت کے لیے دانشورانہ املاک کی حکمرانی کے معاشی ماڈل
|
2.
|
رامیّا کرشنن، پرسنا پرسوراما، جواؤ سیڈوک، ارون سندراراجن
|
تخلیقی مصنوعی ذہانت طرز حکمرانی : تکنیکی مونو کلچر، مارکیٹ کی ساخت اور متعلقہ ناکامیوں کا خطرہ
|
3.
|
شیام سندرم
|
ایم ایل ماڈلز کی تربیت کے لیے ڈیٹا امپاورمنٹ اور پروٹیکشن آرکیٹیکچر(ڈی ای پی اے)
|
4.
|
جیزیل واٹرس، کیری ملر
|
اے آئی پروکیورمنٹ میں معیار کو بڑھانا: عالمی مواقع اور چیلنجز
|
5.
|
لی جیمپل، کیگن میک برائیڈ
|
روانڈا میں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں مصنوعی ذہانت(اے آئی) کے کیس اسٹڈی سے اخذ کردہ ابتدائی معلومات اور پالیسی سفارشات
|
6.
|
ہرش لیلر، سریجا گڈمسیٹی، عاصم سکسینہ، ایگریما لیلر
|
مصنوعی ذہانت (اے آئی) سسٹمز کے لیے فریق ثالث کے ذریعہ آڈیٹنگ
|
7.
|
جیسےّ ریڈیل، اوریلی جیکویٹ، کیرن بٹ
|
بین الاقوامی معیارات کے ذریعے اے پی ای سی خطے میں بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت( اے آئی) کی حمایت کرنا
|
8.
|
لیزا فیریول، اینتھیا سیرافین، برٹرینڈ مونتھوبرٹ
|
فرانسیسی حکمت عملی اور عوامی شعبے میں ذمہ دار اے آئی کے لیے موجودہ اقدامات
|
9.
|
آدرش سریواستو، گوکل گواندے، رابرٹو زیکاری، ہمانشی اللہ آبادی، دیویا دویدی
|
اعلیٰ تعلیم کے لیے تخلیقی مصنوعی ذہانت کے استعمال کی معتبریت کا اندازہ لگانا
|
10.
|
سیکت دتا، مرکی میوتمیی، آنند وینکٹ ناریانن، شچی سولنکی
|
وسائل کے اخراج اور آمد میں علاقائی عدم مساوات جو کہ اے آئی تک ڈیزائن، ترقی اور رسائی کی حمایت اور طاقت فراہم کرتی ہے: ہندوستان اور کینیا کے تجربات
|
11.
|
ابھیشیک راج، ہرش سنگھ، انشول پچوری
|
ہندوستانی زراعت کے لیے اے آئی کی صلاحیت کو بروئے کار لانا: ذمہ دار اے آئی کی تعیناتی اور کسانوں میں اے آئی ایپلی کیشنز کے حصول کو بڑھانے کے لیے ‘‘بھاشینی’’ کا فائدہ اٹھانا
|
12.
|
آدتیہ موہن، کارتک ستیش کمار
|
مصنوعی ذہانت (اے آئی ) پر انحصار رکھنے والی دنیا میں مصنوعی ذہانت کی ضابطہ بندی اور سمتو و رفتار ذمہ داری کے تعین کے لیے خطرے کے اندازہ لگانے کا طریقہ کار
|
13.
|
جینس میجن، نہاریکا گوجیلا
|
ذمہ دار مصنوعی ذہانت طرز حکمرانی کے ذریعے شہریوں کو بااختیار بنانا: عوامی الگورتھم رجسٹروں کے لیے پالیسی کی سفارشات
|
14.
|
ترونیما پربھاکر، چشتہ اروڑہ، ارنو اروڑہ
|
ترقی پذیر کمیونٹی کی قیادت میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) : دی ٹرینچز سے نوٹس
|
15.
|
مونا دگل، انشول چوہان، انکیتا کنکریا، ویشالی گپتا، انا رائے، پرینکا ورما، ویبھو مگلانی، دیپ مالا بدھیجا، پریتی سیال، لیوک ویل
|
صحت کی دیکھ بھال میں کلاؤڈ پر مبنی مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ اختیار: صحت عامہ کی ترتیبات میں ذیابیطس ریٹینوپیتھی اسکریننگ کے لیے ایک سے زیادہ مصنوعی ذہانت کے الگورتھم کا ایک توثیقی مطالعہ
|
یہ ممتاز مصنفین 12 دسمبر کو جی پی اے آئی سربراہ کانفرنس 2023 میں بصیرت انگیز تحقیقات پیش کریں گے۔ سمپوزیم کا اختتام ‘ بک آف ایکسٹینڈیڈ ایبسٹریکٹس ’کے اجراء کے ساتھ ہوگا۔
*************
ش ح ۔ س ب۔ رض
U. No.2031
(Release ID: 1983935)
Visitor Counter : 118