امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جموں اور کشمیر میں ترقی

Posted On: 06 DEC 2023 4:10PM by PIB Delhi

داخلی امور کے مرکزی  وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف  صفر روا داری کی پالیسی ہے۔ حکومت کا نقطہ نظر، دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنا ہے۔ جموں وکشمیر میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے حفاظتی اقدامات کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔

جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے کے لیے اپنائی گئی حکمت عملی اور اٹھائے گئے اقدامات اس طرح  ہیں:

  1. اسٹریٹجک مقامات پر چوبیس گھنٹے ناکے بندی۔
  2. ساقط محافظوں کی شکل میں گروپ سیکورٹی۔
  3. دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے درپیش چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے محاصرے اور تلاشی کے آپریشنز (سی اے ایس او) کو تیز کیا گیا۔
  4. جموں و کشمیر میں کام کرنے والی تمام سیکورٹی فورسز کے درمیان اصل  وقت کی بنیاد پر انٹیلی جنس معلومات کا اشتراک۔
  5. دن اور رات ، علاقے میں سیکوریٹی کا غلبہ۔
  6. مناسب تعیناتی کے ذریعے حفاظتی انتظامات۔
  7. انسدادی کارروائیوں میں دہشت گردی کے اسٹریٹجک حامیوں کی نشاندہی کرنا اور دہشت گردی کی مدد اور حوصلہ افزائی کے ان کے طریقہ کار کو بے نقاب کرنے کے لیے تحقیقات شروع کرنا شامل ہے۔
  8. شہریوں پر دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے خطرناک مقامات کی نشاندہی۔ اس کے علاوہ، اس مسئلے کے بارے میں زمین پر موجود افراد کو حساس بنانا اور دہشت گردوں یا ان کے سرپرستوں کی سازشوں کو شکست دینے کے لیے اقدامات شروع کرنا۔

مذکورہ بالا حکمت عملیوں اور اقدامات کی وجہ سے جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تفصیلات درج ذیل ہیں:

تفصیل

2018

2019

2020

2021

2022

15 نومبر2023)  

دہشت گردوں  کے ذریعے انجام دیئے  گئے  واقعات

228

153

126

129

125

41

تصادم

189

102

118

100

117

44

ہلاک شدگان شہری

55

44

38

41

31

13

کارروا ئی کے دوران شہید سیکوریٹی اہلکار

91

80

63

42

32

20

حکومت، جموں و کشمیر کی مجموعی ترقی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور اس نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے جموں و کشمیر کی ترقی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات درج ذیل ہیں:

  1. وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج-2015 کے تحت جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں 15 وزارتوں/محکموں کے ذریعہ 58,477 کروڑ روپے کی لاگت سے 53 پروجیکٹس سڑکوں، بجلی، صحت، تعلیم، سیاحت، زراعت، ہنر مندی  کے فروغ جیسے شعبوں میں لاگو کیے جا رہے ہیں اور ان شعبوں  کی  ترقی میں تیزی آئی ہے۔ 32 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں/ کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں۔
  2. 07 نئے سرکاری میڈیکل کالجز نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ 28 بی ایس سی نرسنگ کالجز اور 19 بی ایس سی۔ پیرا میڈیکل کالجز کو شامل کیا گیا ہے۔ ایم بی بی ایس کی مزید 800 سیٹیں شامل کی گئی ہے جس سے یہ تعداد بڑھ کر 1300 ہو گئی ہیں۔ فی الحال 664 پی جی میڈیکل سیٹیں دستیاب ہیں جن میں سے 297 پی جی سیٹیں 2019 کے بعد شامل کی گئیں۔ 1870 بی ایس سی۔ نرسنگ سیٹیں اور 125 ایم ایس سی۔ نرسنگ سیٹوں کو نرسنگ کالجوں میں  شامل کیا گیا۔
  3. آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) جموں کے تعلیمی سیشن کو آپریشنل کردیا گیا ہے جبکہ ایمس، کشمیر کا کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ آئی آئی ٹی جموں/آئی آئی ایم جموں کے ادارے کام کر رہے ہیں۔ 50 نئے ڈگری کالج بھی قائم کیے گئے ہیں۔
  4. پن بجلی کی پیداوار کے تحت، 05 میگا پراجیکٹس کی ترقی کے لیے مفاہمت  ناموں  پر دستخط کیے گئے، جن میں ساولاکوٹ (1856 میگاواٹ)، دول ہستی مرحلہ-II  (258میگاواٹ)،  یو آر آئی-1 مرحلہ-II (240 میگاواٹ)، کیرتھائی (930 میگاواٹ) اور 4134 میگاواٹ کی کل صلاحیت کے ساتھ ریٹل (850 میگاواٹ) شامل ہیں۔جموںو کشمیر میں 34,882 کروڑ روپے  لاگت کی سرمایہ کاری  کی آمد ہونی ہے۔
  5. اسمارٹ پری پیڈ میٹرنگ، جموں و کشمیر میں تین مرحلوں میں نافذ العمل ہے۔ 4.21 لاکھ اسمارٹ میٹر پہلے ہی نصب کردی گئے ہیں۔
  6. پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) کے تحت، پچھلے تین سالوں میں تعمیر کی گئی سڑک کی لمبائی6,912 کلومیٹرہے۔
  7. جموں سری نگر قومی شاہراہ کی جدید کاری کے ذریعے 8.45 کلومیٹر طویل ٹوئن ٹیوب قاضی گنڈ-بانہال سرنگ کی تعمیر کے ذریعے ایک نیا سنگ میل حاصل کیا گیا ہے جس کی تخمینہ لاگت 3,127 کروڑ روپے ہے۔ اس طرح جموں سے سری نگر تک کا اوسط وقت 8سے10 گھنٹے سے کم ہوکر 5سے6 گھنٹے ہو گیا ہے، اس طرح وادی میں سامان اور خدمات کی لاجسٹک لاگت میں کمی آئی ہے۔
  8. 2019کے بعد جموں و کشمیر جانے اور آنے والی فضائی آمدورفت   کو دوگنا کر دیا گیا ہے۔ جموں اور سری نگر میں رات میں طیارے کے اترنے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
  9. جل جیون مشن کے تحت، تقریباً 13.54 لاکھ دیہی گھرانوں کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں مشن کے آغاز سے لے کر اب تک نل کے پانی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں، یعنی اگست 2019 سے 5.75 لاکھ گھرانوں کو 2019 سے پہلے کور کیا گیا ۔
  10. 2023-2022کے دوران، 2153.45 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری صنعتی شعبے میں ہوئی ہے۔ رواں مالی سال میں اکتوبر 2023 تک 2079.76 کروڑ  روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
  11. ہینڈلوم اور دستکاری کی برآمدات، 2022-2021 میں 563 کروڑ روپے سے 2023-2022  میں 1116.37 کروڑ روپے سے دوگنی ہوگئیں۔
  12. تقریباً 2900 ہیکٹر رقبے پر اعلی کثافت کے پودے لگائے گئے ہیں جس میں 320 ہیکٹر سیب اور 2400  نیم حاری پھلوں کے لیے شامل ہیں جس سے سیب کے کاشتکاروں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور مناسب منڈی فراہم ہو گی۔
  13. پی ایم کسان نے جموں و کشمیر کے اہل کسانوں کو مدد کی۔ 2,517.08 کروڑ روپے کی رقم، 12.55 لاکھ اہل کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست جمع کیے گئے۔ کے سی سی کے تحت 12.83 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا۔
  14. کشمیری زعفران کو اس کی انفرادیت کی وجہ سے جی آئی ٹیگ ملا، جسے قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ زعفرانی  پارک کو دوسو پامپور میں زعفران سے متعلق رابطوں کے لیے ایک ون اسٹاپ سینٹر کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔
  15. سیاحت کی ترقی- جی 20 کی تیسری ٹورازم ورکنگ میٹنگ 22 مئی سے 24 مئی تک سری نگر میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب سے جموں و کشمیر کے یو ٹی کو عالمی سطح پر  پہچان  ملی ہے اور  اس میں جموں و کشمیر کے یو ٹی میں سیاحت کی ترقی اور پیش رفت میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر کام کیا ہے۔
  16. ماضی قریب میں، جموں و کشمیر میں سیاحت کے شعبے نے غیر معمولی طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور سال 2022 میں غیر معمولی ترقی دیکھی  گئی ہے، کیونکہ 1.88 کروڑ سے زیادہ سیاح جموں اور کشمیر کے یوٹی کا دورہ کر چکے ہیں۔ یہ مثبت رجحان موجودہ کیلنڈر سال کے دوران جاری رہا ہے کیونکہ 23 اکتوبر تک 1.85 کروڑ سیاحوں کی آمد ہوئی ہے۔
  17. صحت کا شعبہ- ‘‘اے بی – بی ایم جے ایم وائی صحت اسکیم’’ ایک عالمگیر صحت  بیمہ  اسکیم  ہے  جوجموں و کشمیر کے یو ٹی  کے تمام باشندوں کو فلوٹر کی بنیاد پر 5.00 لاکھ روپے فی خاندان تک کا مفت انشورنس کور فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت 82.22 لاکھ مستفیدین کو رجسٹر کیا گیا ہے۔ اسکیم کے تحت کل 8.87 لاکھ مستفیدین نے فائدہ اٹھایا  ہےاور 1,325 کروڑ  روپےکے دعوے ادا کیے گئے۔
  18. پری، پوسٹ اور میرٹ کم منیز اقلیتی اسکالرشپ اسکیموں کے تحت، حکومت2023-2022 میں 1,43,154 (2019-2018) سے 3,00,651 طلباء تک کوریج میں 210 فیصد اضافہ درج کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اسی طرح، 2023-2022 میں 63,550 طلباء کی کوریج کے ساتھ شیڈول کاسٹ اسکالرشپس کی کوریج میں 169 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 2019-2018 میں یہ تعداد 8250 تھی۔
  19. قبائلی امور کے محکمے نے صحت، تعلیم، فن اور ثقافت ،طرز زندگی، ادب، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، روزی روٹی وغیرہ سمیت قبائلیوں سے متعلق مختلف شعبوں میں نمایاں کام کیا ہے۔ قبائلی امور کے محکمے کی جانب سے 8 نئی ہاسٹل عمارتیں، 200 اسمارٹ اسکول، کوچنگ کی سہولیات، 6 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول،دو ہزار قبائلیوں کے لئے مہارت کی ترقی اور 46 ہزار طلبا کے لئے اسکالر شپ فراہم کیا گیا۔
  20. روزگار کی تخلیق اور بھرتی- جموں و کشمیر کی حکومت نے جموں و کشمیر کے یوٹی میں مختلف محکموں میں دستیاب تمام آسامیوں کو پُر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ سال 2019 کے بعد اب تک 31,830 انتخاب (گزٹیڈ اور نان گزیٹڈ) کو ریکروٹنگ ایجنسیوں نے حتمی شکل دی ہے۔ ان بھرتیوں کے قابل ذکر پہلو شفافیت  سے پُراور منصفانہ ہیں۔
  21. بے روزگار نوجوانوں کے لیے دیر پا آمدنی پیدا کرنے والے منصوبے قائم کرنے کی خاطر مختلف شعبوں میں خود روزگار کی اسکیموں کا نفاذ۔ سال 2022-2021 سے اب تک کل 7.4 لاکھ خود روزگار/روزی روٹی  کے مواقع پیدا ہوئے/مضبوط ہوئے۔
  22. سال 2023-2022 میں مختلف کھیلوں کی سرگرمیوں میں 62 لاکھ سے زیادہ  نوجوانوں کی شرکت دیکھی گئی جبکہ 2019-2018 کے دوران یہ تعداد دو لاکھ سے بھی کم تھی۔
  23. مشن یوتھ سے 5 لاکھ سے زیادہ نوجوان وابستہ ہیں۔ مشن یوتھ پہل کو حال ہی میں پی ایم ایوارڈ برائے اختراع سے نوازا گیا۔
  24. فن و ثقافت- جموں و کشمیر کی حکومت مسلسل وسائل کو دوبارہ ترتیب دے رہی ہے اور جموں و کشمیر کی ثقافتی، تعمیراتی، نسلی، لسانی اور فنی اقدار کے طویل مدتی پائیدار تحفظ، حفاظت اور بحالی کو فروغ دینے کے لیے کوششوں کی حکمت عملی بنا رہی ہے۔
  25. جموں و کشمیر حکومت نے مختلف آئی ٹی اقدامات کئے ہیں جیسے ایم-سیوا، ڈیجیٹل ولیج سنٹر، ای-یو این این اے ٹی پورٹل وغیرہ۔  جس کا مقصدمختلف جی ٹو سی آن لائن خدمات کو ذاتی طور پر سرکاری دفاتر کا دورہ کیے بغیر اور عوامی مقامات پر سرکاری افسران کے ساتھ معاملات کیے بغیر دہلیز پر فراہم کیا جاسکتا ہے ۔
  26. جموں و کشمیر کے یو ٹی  میں 100 فیصد کامیابی کے ساتھ مختلف اسکیموں کو نافذ کیا جارہا ہے۔ حکومت مختلف  اہم اسکیموں کے ذریعے زندگی کی بنیادی سہولیات جیسے کہ  پینے کے لائق پانی، سستی صحت کی دیکھ بھال، سڑک کنیکٹیویٹی، کمزور طبقہ کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، تاکہ مواقع کی مساوات اور زندگی کے نتائج کی مساوات کا ادراک کیا جا سکے۔ نو آبادیاتی فوائد کو معاشرے کے پسماندہ اور کمزور طبقوں کو نہ چھوڑنے کو یقینی بنانے کے لیے اہدافی اقدامات کے لیے ٹیکنالوجی کا اختراعی استعمال ناگزیر گیا ہے۔

حکومت ہند نے 19.02.2021 کو جموں اور کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی صنعتی ترقی کے لیے ایک نئی مرکزی شعبے کی اسکیم کو نوٹیفائی کیا ہے جس کی لاگت 28,400 کروڑ روپے ہے۔ یہ پہل صنعتی ترقی کو فروغ دینے کے لیے  کیا گیا۔ اس کے علاوہ، جموںو کشمیر صنعتی پالیسی 2030-2021، جموں وکشمیر صنعتی طور پر زمین کو الاٹ کرنے کی  پالیسی 2030-2021، جموںو کشمیر نجی صنعتی  اسٹیٹ ڈویلپمنٹ پالیسی 2030-2021، جموں وکشمیر  وول پروسیسنگ، دستکاری اور ہینڈ لوم پالیسی 2020 کو بھی نوٹیفائی کیا گیا ہے اور جموں و کشمیر کی حکومت  نے یو ٹی کو سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ مقام بنانے کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔  سرمایہ کاری کی سال وار تفصیلات درج ذیل ہیں:

سال

 سرمایہ کاری رقم(کروڑ روپے میں)

2019-20

296.64

2020-21

412.74

2021-22

376.76

2022-23

2153.00

2023-24(31اکتوبر  2023 تک)

2079.76

مجموعی تعداد

5319.35

 

*************

ش ح ۔ ع ح ۔ رض

U. No.1947

 


(Release ID: 1983450)
Read this release in: English